• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدلس راوی کا عنعنہ اور صحیحین [انتظامیہ]

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جی ہاں بشرطیکہ وہ منافق نہ ہو۔ منافقت تحریروں اور اس کے کردار سے عیاںہوجایا کرتی ہے الا یہ کہ وہ بہت بڑا ”تقیہ باز“ نہ ہو۔ ایسی صورت میں اسلام کی مجموعی تعلیم کی روشنی میں دیکھیں گے۔
یہی تو ہم کہ رہے ہیں جسکو منکرین حدیث اپنی جہالت کے باعث اور نفس کے پروکار ہونے کے باعث احادیث میں نہیں مانتے مگر باقی معاملات میں مانتے ہیں
یعنی کوئی جب کچھ کہتا ہے تو اس میں خالی یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اسنے اسکی نسبت کس طرف کی ہے بلکہ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ جو نسبت سنے کی ہے کیا وہ عقل میں آنے والی ہے جیسے آپ نے کہا کہ منافقت اسکی تحریروں سے عیاں ہو جاتی ہے اس میں آپ کی دوبوتوں پہ زور دینا چاہوں گا کہ
1-آپ نے منافقت جیسا بڑ الزام لگایا اور اسی سلسلے میں محدثین و اہل حدیث تدلیس جیسا ہلکا الزام لگاتے ہیں
2-آپ نے اس الزام لگانے کے لئے شاہد اسکی تحریریں اور اسکے تاریخ میں کردار کو بنایا مگر یہ شاہد ایک نہیں کئی ہو سکتے ہیں اور انہیں شواہد کو سامنے رکھ کر ہی محدثین نے اصول بنائے ہیں جن پہ ان جاہل منکرین احادیث نے اعتراض شروع کیے جو اعتراضات عقل سے ثابت نہیں ہوتے بلکہ انکی خواہشات کی نشاندہی کرتے ہیں

پس اب آپکی اوپر والی بات کہ کوئی جب یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تو اسکو آنکھیں بند کر کے تسلیم کر لیا جائے کیونکہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم نہیں بنا سکتا تو یہ بات غلط ہے کیونکہ دو وجہ سے وہ اس روایت کے ضعف کو چھپا سکتا ہے
1-جان بوجھ کر لوگوں کو دکھونہ دینے کے لئے جبکہ اسکو غالب گمان ہو کہ یہ روایت درست نہیں ایسی صورت میں وہ تدلیس تروک ہو گی
2-نیک نیتی سے وہ جب یہ سمجھے کہ یہ روایت تو درست ہے مگر اسکو روایت کرنے والا عادل اور ثقہ ہونے کے باوجود معروف نہیں یعنی وہ تو اسکو جانتا ہے مگر باقی محدثین اسکو نہیں جانتے یا اور بہت سی نیک نیتی کی وجوہات ہو سکتی ہیں تو اس وقت وہ اگر تدلیس کرے تو وہ ثقہ راوی ہونے سے نیچے نہیں گرے گا
 
شمولیت
مئی 01، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
58
ا ــچــ ھــ ا جی!!!!!!!
محترم! مجھے صرف یہ بتا دیں کہ “مدلس“ کو میں قابلِ اعتبار ثقہ راوی سمجھوں یا ناقابلِ اعتبار؟
جواب ہاں یا نہ میں دے دیں۔ شکریہ
جی ہاں بشرطیکہ وہ منافق نہ ہو۔ منافقت تحریروں اور اس کے کردار سے عیاںہوجایا کرتی ہے الا یہ کہ وہ بہت بڑا ”تقیہ باز“ نہ ہو۔ ایسی صورت میں اسلام کی مجموعی تعلیم کی روشنی میں دیکھیں گے۔
السلام علیکم
میرا خیال ہے کہ اب اس سے آگے بحث کی گنجائش اور ضرورت نہیں۔۔۔۔ لیکن لہو گرم رکھنے میں کیا مضایقہ ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام علیکم
میرا خیال ہے کہ اب اس سے آگے بحث کی گنجائش اور ضرورت نہیں۔۔۔۔ لیکن لہو گرم رکھنے میں کیا مضایقہ ہے۔
اسمیں شک نہیں کہ میری طرح ان شاء اللہ بہت سے لوگوں کا عبدالرحمن صاحب کی وجہ سے فایدہ ہوا، کافی مفید معلومات حاصل ہوئیں اللہ سب کو بہتر توفیق عطاء کرے اس جیسی بیشمار دعائیں ان سب کیلئے جو اپنا وقت نکال کر ہم جیسوں کو علم پہونچاتے ہیں ۔ ناگواریوں کو اس لئے فراموش کردیں کے اتنی ڈهیر ساری نالج ملی ۔ اللہ سب کو خوش و خرم اور صحتمند رکہے ۔
والسلام علیکم ورحمة الله وبركاته
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
محترم! میں یہی رونا رو رہا ہوں کہ آپ لو گ عبداللہ بن سبا یہودی کے چیلوں کی چالوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ آپ لوگ کس باغ کی مولی ہیں انہوں نے تو نور الدین زنگی کے زمانہ میں پورے مدینہ کے باسیوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔
گویا نبی اکرم ﷺ کی احادیث میں سے صحیح کو غلط سے الگ کرنا عبد اللہ بن سبا کی چالوں میں سے تھا؟ اور اس "آپ" میں اہل حدیث سمیت، تمام کے تمام محدثین، فقہاء، ائمہ، اور آج تک کے سب علماء حنفی وغیر حنفی کی تفریق کے بغیر سب شامل ہو گئے ہیں۔ اور عبد الرحمن بھٹی صاحب نے آ کر اس امت پر اتنا بڑا احسان کیا اور ان کی سازش کا پول کھول دیا۔ الحمد للہ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا پانے میں جتنا قرب ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہے کوئی دوسرا اس کا عشر عشیر بھی نہیں پاسکا۔ یہ مین صرف عقیدت کی بنا پر نہیں بلکہ حقائق کو سامنے رکھ کر کہہ رہا ہوں۔
بلکہ یہ آپ حقائق کو چھوڑ کر عقیدت، تعصب، مِس انفارمیشن اور باقی سب چیزوں کی بنا پر ہی کہہ رہے ہیں۔
اور ویسے بھی حدیث کو پرکھنے کے جو اصول آجکل امام صاحب کی طرف منسوب کیے جاتے ہیں وہ تو محدثین کے اصول سے بھی سخت ہیں اور ان کے مطابق تو مشکل ہی کوئی حدیث ابو حنیفہ کے نزدیک صحیح ٹھہرتی ہوگی، تو گویا امام صاحب بھی عبد اللہ بن سبا کی چال کا حصہ تھے بلکہ اس کے خاص نمائیندے تھے!؟

جی ہاں بشرطیکہ وہ منافق نہ ہو۔ منافقت تحریروں اور اس کے کردار سے عیاںہوجایا کرتی ہے الا یہ کہ وہ بہت بڑا ”تقیہ باز“ نہ ہو۔ ایسی صورت میں اسلام کی مجموعی تعلیم کی روشنی میں دیکھیں گے۔
ما شاء اللہ۔ یہ اصول جناب نے خود سوچ کر بنایا ہے یا اس کی کوئی اصل بھی ہے؟
اگر اس اصول کی پیروی کی جائے تو دنیا کی کوئی حدیث مشکل ہی ضعیف وموضوع کہلائے گی۔
اور پھر منافقت کا فیصلہ کون اور کیسے کرے گا؟ جو چیز آپ کے ذہین دماغ میں منافقت کہلائے ہو سکتا ہے دوسرے کے نزدیک وہ عین اخلاص ہو۔ اب اتنا بڑا اصول آپ نے بنا دیا ہے تو منافقت کی پرکھ کے اصول بھی ذرا سوچ کر بتا دیں!
آپ کے نزدیک کوئی شخص اگر منافق نہ ہو تو کچھ بھی نبی کی طرف منسوب کرے تو قابلِ قبول ہو گا۔ تو آپ کو اس بات کا الہام کیسے ہو گا کہ جس غیر معلوم شخص سے اس نے یہ بات لی ہے وہ "منافق" نہیں تھا!؟
اور کیا صرف منافقت ہی حدیث میں ضعف کی وجہ ہے؟ کیا کوئی غلطی یا سہو، یا سوء حفظ، یا صاف نیت رکھتے ہوئے اللہ کے نبی پر جھوٹ منسوب کر دے، یا اصل الفاظ میں کوئی غلطی کر کے معنی تبدیل کر دے، وغیرہ تو اس کی حدیث تو آپ خوشی سے تسلیم کر لیں گے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یہ ٹولہ شروع دن سے محدثین ، اور اصول حدیث سے سخت نالاں ہے ،
ان کا محدثین سے اختلاف محض چند فروعی مسائل میں نہیں ،بلکہ اصول اور عقیدہ میں ہے ،(رجلا صلى لهذه النعل )
اور (الارجاء ۔۔إيمانهم كامل كإيمان جبريل) جیسے نمونے حقیقت سمجھنے کیلئے کافی ہیں ،
لیکن کچھ سادہ دل اس دھوکہ میں ہیں کہ اہل الرائے بے چارے خواہ مخواہ محدثین کے عتاب کا شکار بنے ؛
یا یہ غلط فہمی کہ ’’ خرابی ‘‘ کچھ متاخرین میں ہے ،ان کےمتقدمین بڑے ثقہ قسم کے لوگ تھے۔
احادیث نبویہ سے جان چھڑانے کیلئے فقہ راوی کی شرط لگا کر سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کس نے ’’ غیر فقیہ ‘‘ کہا ۔
ایک طرف تابعی کی مرسل بھی صحیح ٹھہری ، اور دوسری طرف ابو ہریرہ جیسے عظیم صحابی کو غیر فقیہ کہہ کران کی حدیث کو ٹھکرادیا ،
حقیقت تو یہ ہے کہ : سنت و حدیث کا نام یہ ٹولہ محض ’’ دھوکہ دہی ‘‘ کیلئے استعمال کرتا ہے ، ورنہ حدیث اور اصول حدیث سے یہ لوگ سخت بیزار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس تھریڈ کے پس منظر ہی کو دیکھ لیجئے ::
سجدوں میں رفع الیدین کو اس بات کا بہانہ بنایا جا رہا ہے کہ حدیثیں اگر سنداً صحیح بھی ہوں تو بھی قابل عمل نہیں ہوتیں ،
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
پس اب آپکی اوپر والی بات کہ کوئی جب یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تو اسکو آنکھیں بند کر کے تسلیم کر لیا جائے کیونکہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم نہیں بنا سکتا تو یہ بات غلط ہے کیونکہ دو وجہ سے وہ اس روایت کے ضعف کو چھپا سکتا ہے
محترم! ”لا مذہبوں“ میں یہ ایک بہت بری خصلت پائی جاتی ہے کہ وہ دوسرے کی تحریر کو اپنے مفید مطلب معنیٰ پہنا کر پیش کرتے ہیں۔
اس تھریڈ میں بات احادیث کے راویوں کی ہو رہی ہے نہ کہ عامیوں کی۔ یہ روات الحدیث کون لوگ تھے؟ یہ وہ لوگ تھے جن کی اکثریت نے حدیث کی تعکیم و تعلم کا شغل اپنایا۔
کیا آپ غور نہیں کرتے کہ احادیث صرف انہی کو معلوم تھیں جو روات ہیں؟ ان کے علاوہ دوسرے اس سے بے خبر ہوتے تھے؟
ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کتنی احادیث مروی ہیں؟ کیا ان کے علاوہ ان کو دوسری احادیث کی خبر نہ تھی؟ اسی طرح دیگر صحابہ کرام کو لے لیں۔
پھر تابعین کرام میں سے کیا ہر ایک سے کوئی حدیث مروی ہے؟ کیا اس کا یہ مطلب سمجھ لیا جائے کہ بقیہ کو احادیث کی خبر نہ ہوئی؟
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ احادیث کے روات ہر عامی سے حدیث نہیں لیتے تھے۔ وہ ہم سے سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان (جس نے مجھ پر عمدا جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے) کو زیادہ بہتر جانتے تھے۔ ان میں سے کسی کے متعلق ہم گمان بھی نہیں کر سکتے کہ انہوں نے رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہو۔
وضاعین کی احادیث کو علماء متقدمین نے چھانٹ چھانٹ کر نکال دیا۔ اب اس وقت ہمارے پاس جو احادیث ہیں ان میں کوئی موضوع حدیث نہیں ہاں کوئی بتقاضائے بشری رہ گئی ہو تو الگ بات ہے مگر اتنی کثیر نہیں کہ جن کو آجکل ”موضوع“ قرار دیا جارہا ہے۔
احادیث میں یہ ممکن ہے کہ کسی راوی سے سہواً (نہ کہ عمداً) کوئی غلط بات مروی ہو گئی ہو یا اس سے احادیث میں خلط ہوگیا ہو۔
جارحین نے جو راویوں پر جرحیں کی ہیں ان کا مطلب یہ نہیں کہ مجروح راوی نے نعوذ باللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم پر جھوٹ بولا ہوگا بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اس راوی کی کوئی حدیث کھٹکے تو دیکھ لینا کہ کہیں اس نے اپنے استاد سے سننے سمجھنے میں غلطی کر لی ہو۔ ایسی صورت میں متن حدیث کو اسلام کے مجموعی تأثر کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
کسی حدیث کو صرف اس لئے رد نہیں کیا جاسکتا کہ اس میں کوئی ضعیف راوی ہے بلکہ دیکھا جائے گا کہ اس کا متن کیسا ہے۔
بعض اوقات ضعیف حدیث کو خواہ مخواہ کسی دوسری حدیث کا مخالف ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اپنے مسلک کو حاوی کرنے کے لئے یہ صحیح نہیں ہے بلکہ تقویٰ کے ساتھ حق کو پہچاننے کی کوشش ہونی چاہیئے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور دجالین سے بچائے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حقیقت تو یہ ہے کہ : سنت و حدیث کا نام یہ ٹولہ محض ’’ دھوکہ دہی ‘‘ کیلئے استعمال کرتا ہے ، ورنہ حدیث اور اصول حدیث سے یہ لوگ سخت بیزار ہیں۔
محترم! قرآن و حدیث سے بیزار کون ہے اور کس کا اوڑھنا بچھونا قرآن و حدیث ہے یہ آپ محدث فورم میں میرے تمام تھریڈ دیک کر اندازہ لگا سکتے ہیں۔
میرا دعویٰ
میں نے کہیں کوئی دلیل قرآن اور حدیث سے ہٹ کر نہیں دی۔ اس کو قارئین چیک کر سکتے ہیں اس کے لئے کسی لمبے چوڑے علم کی ضرورت نہیں۔
لا مذہبوں کا وطیرہ
میری ہر بات کی تردید امتیوں کے اقوال سے کی قرآن اور حدیث سے نہیں الا ماشاء اللہ۔
اختلافی مسائل میں وہ احادیث پیش کرتے رہے جو ان کے اپنے ہی اصول میں صحیح نہیں مگر لوگوں کو دھوکا دینا ہی ان کا اصل مقصود ہے۔
حقیقت
یہ ”لا مذہب“ ٹولہ انگریز سے رجسٹرڈ نام سے غلط فائدہ اٹھاتا ہے اور اپنے ”قیاسات“ کو حدیث کا نام دیتا ہے اور قرآن سے دامن سے خالی ہے۔ اس کو قارئین اسی فورم پر محسوس کر سکتے ہیں۔
 
Last edited:
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
60
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
میں نے کل کہا تھا کہ بات کسی ایک سمت نہیں بلکہ بہت سی سمت میں لے جائی جا رہی ہے اس بات کے بعد سے اب تک کے کمنٹس پڑھ کر ہر قاری جان سکتا ہے کہ ایسا ہی ہے اور جب کوئی دلیل نہ ہو تو بات کو گھمانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا!
بار بار کا یہ جملہ’’لا مذہب‘‘اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ عداوت اور بغض قدیم و جدید محدثین سے ہے کیونکہ ان کے بنائے اصول ان کے باطل نظریات کی نفی کرتے ہیں اور یہ بغض صحابہ تک میں مبتلا ہیں جسکی ایک مثال اسحاق سلفی بھائی کی تحریر میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ قرار دینا بھی ہے۔جب دعاؤں میں خلوص نہ ہو تو دعا قبول نہیں ہوتی اسلئے پہلے جی بھر کر برا بھلا کہ کر پھر دعا کرنا میرے خیال میں منافقت ہی تو ہے
 
Top