• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدلس راوی کا عنعنہ اور صحیحین [انتظامیہ]

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا پانے میں جتنا قرب ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہے کوئی دوسرا اس کا عشر عشیر بھی نہیں پاسکا۔ یہ مین صرف عقیدت کی بنا پر نہیں بلکہ حقائق کو سامنے رکھ کر کہہ رہا ہوں۔
میں ہر متقی پرہیز گار عالم کا احترام کرتا ہوں اس لئے نہیں کہ اس کی شخصیت کوئی اعلیٰ نسل کی ہے بلکہ اس لئے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک رسائی کا ذریعہ ہے۔
اس قول کا جواب
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
یہ قول آپ کی پہچان بن گیا ۔ یہ قول آپکا مذہب ہوا ۔ وہ حقائق جنکی بنیادوں پر آپ نے دوسروں کی فراست کو عشر عشیر تک نہ سمجہا میں ان حقائق کو جاننا چاہتا ہوں ۔
 
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
60
محترم! میں انسان ہی ہوں کوئی پتھر تو نہیں۔ خیر پھر بھی میں معذرت خواہ ہوں۔ آپ یقین جانیں میرا مقصد کسی کا دل دکھانا نہیں بلکہ فریب خوردہ کو مطلع کرنا ہے۔ وما توفیقی الا باللہ
آپکی معذرت قبول کرتا ہوں حسن ظن رکھتے ہوئے۔مگر حضور یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ جسے آپ’’فریب خوردہ‘‘سمجھ رہے ہیں وہ صحیح ہو اور آپ خود’’فریب‘‘کا شکار ہوں!اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم
بسم االلہ الرحمن الرحیم
يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ (سورہ بقرہ ٓیت:9)
دھوکہ دیتے ہیں اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں لیکن خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں
محترم بھائی کیا مومنین کی راہ پر چلنے کا حکم نہیں دیا گیا؟
''وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدَی وَیَتَّبِعْ غَیْْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہِ مَا تَوَلَّی وَنُصْلِہِ جَہَنَّمَ وَسَائَ تْ مَصِیْراً''۔(سورہ نساء آیت115)

''اور جو شخص رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرے ہدایت واضح ہوجانے کے بعد اور اہل ایمان کے راستہ کے سوا کسی دوسرے راستہ پر چلے تو اس کو ہم اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے جو بد ترین جائے قرار ہے ''۔
کیا محدثین مومن مانتے ہیں یا نہیں؟جن احادیث کو محدثین نے مدلس کی وجہ سے ضعیف قرار دیا اور ناقابل حجت قرار دیا کیا وہ’’لا مذہب‘‘ تھے!ٓج اگر اہلحدیث انہی اصولوں کو اپنائیں اور تحقیق کے بعد بھی ن اصولوں کو صحیح پائیں اور ان احادیث کو ویسے ہی ضعیف قرار دیں تو وہ’’لا مذہب‘‘اور’’ وکٹورین ‘‘کیوں؟پھر کون ان مومنین کی راہ پر چل رہا ہے؟ٓپ یا اہل حدیث؟
 
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
60
اور میرے کسی سوال کا کوئی جواب نہیں تمہارے پاس سوائے بونگیاں مارنے کے سو مارتے رہو۔۔۔۔۔۔۔نہ قرآن کا فہم تم لوگوں کے پاس نہ حدیث کا علم پھر بھی یہ سمجھتے ہو کہ تم اہل ایمان کے راستے پر ہو!شیعہ اور بریلوی بھی مومن اور اہلسنت کے دعویٰ دار ہیں تو کیا بن گئے!تم نہ حنفی ہو ار نہ ہی اہل ایمان کے رستے پر تم تو فقط ما توریدی ہو وحدت الوجودی ہو
ان سوالوں کا جواب کون دے گا؟

کیا محدثین کو مومن مانتے ہیں یا نہیں؟جن احادیث کو محدثین نے مدلس کی وجہ سے ضعیف قرار دیا اور ناقابل حجت قرار دیا کیا وہ’’لا مذہب‘‘ تھے!ٓج اگر اہلحدیث انہی اصولوں کو اپنائیں اور تحقیق کے بعد بھی ن اصولوں کو صحیح پائیں اور ان احادیث کو ویسے ہی ضعیف قرار دیں تو وہ’’لا مذہب‘‘اور’’ وکٹورین ‘‘کیوں؟پھر کون ان مومنین کی راہ پر چل رہا ہے؟ٓپ یا اہل حدیث؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
ان سوالوں کا جواب کون دے گا؟
جزاك الله خير
پتہ نہیں ٹارچ کہاں رکہدی گئی ورنہ تو میں انہیں ڈہونڈ لاتا جو اپنے ہی قول پر دلائل و حقائق پیش نہ کرنے پر کہیں کہو گئے ، جاتے جاتے میری 5 پوسٹوں کو "غیر متعلق" بہی کر گئے ،،،،
ایک ہلکا سا تعلق تها سو وہ بہی توڑ گئے ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
فضول پوسٹس حذف۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اصول حدیث کی کسی ابتدائی کتاب کا مطالعہ کر لیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ مدلس راوی کی عن سے روایت کردہ حدیث ضعیف ہوتی ہے۔
محترم! مدلس راوی کس کو کہتے ہیں اس سے قطع نظر میں جو بات سمجھنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ”مدلس“ راوی شخصیت ایک ہے مگر جب وہ تحصیل کی وضاحت کے ساتھ روایت کرے تو قابلِ قبول اور اگر ’عن‘ سے روایت کرے تو ناقابلِ قبول اختصار کے ساتھ واضح فرمادیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم! مدلس راوی کس کو کہتے ہیں اس سے قطع نظر میں جو بات سمجھنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ”مدلس“ راوی شخصیت ایک ہے مگر جب وہ تحصیل کی وضاحت کے ساتھ روایت کرے تو قابلِ قبول اور اگر ’عن‘ سے روایت کرے تو ناقابلِ قبول اختصار کے ساتھ واضح فرمادیں۔
پیارے بھٹی صاحب اب اس طرح کی عام فہم باتیں بھی آپ کو سمجھ نہ آئیں تو ہم کیا کریں
یہ تو عملی طور پہ بھی ثابت ہے اور نقلی (شرعی) طور پہ بھی ثابت ہے کہ ایک ہی انسان جب ایک طرح سے بات کرتا ہے تو وہ قبول کر لی جاتی ہے اور وہی انسان جب دوسری طرح سے بات کرے تو وہ قبول نہیں کی جاتی یا کم از کم تردد کیا جاتا ہے حالانکہ بات ایک ہی انسان نے کی ہوتی ہے وہ شخصیت ایک ہی ہوتی ہے اسکا ایماندار اور بے ایمان ہونے کا درجہ ایک ہی ہوتا ہے پھر بھی آپ عملی اور نقلی طور پہ اسکی دو مختلف طریقوں سے کی گئی بات میں قبول کرنے کے لحاظ سے فرق کرتے ہیں
مثلا
1۔عملی طور پہ ایسے کہ آپ کے سامنے جب کوئی اللہ کو گواہ بنا کے یا اللہ کی قسم اٹھ کے بات کرتا ہے یا حلفا کے الفاظ کے ساتھ کوئی بات کرتا ہے تو اس پہ آپ کا اعتبار بہت زیادہ ہوتا ہے بنسبت اس بات کے جو اسنے بغیر کسی حلف کے کی ہو گی اسی لئے تو عدالتوں اور پارلیمنٹ وغیرہ میں حلف لیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے آپ قیل (یعنی مجہول صیغہ سے کی گئی بات) اور قال کے صیغہ سے کی گئی بات میں فرق کرتے ہیں

2۔شرعی طور پہ اللہ کی قسم دے کر کی گئی بات کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے جیسا کہ اللہ کے نبی ﷺ سے مختلف احادیث میں ثابت ہے کیونکہ اگر آپ ﷺ قسم سے کی گئی بات اور بغیر قسم سے کی گئی بات میں فرق ہونے کو درست نہ سمجھتے تو ایسا کیوں کرتے

اب رہ گئی یہ بات کہ صرف مدلس کی ہی عن والی روایت کیوں نا قبول ہے دوسروں کی کیوں نہیں
تو اسکا جواب یہ ہے احادیث کے بارے مختلف اسلاف کے رویے میں فرق ہو سکتا ہے مثلا محدثین اور فقہاء احادیث کو مختلف نظر سے دیکھ سکتے ہیں اور مسائل میں بھی ان میں نقطہ نظر کا اختلاف ہو سکتا ہے
اب جو جج ہوتا ہے وہ جب لوگوں کی گواہیاں لے رہا ہوتا ہے تو اسنے گواہی دینے والے کے نظریے کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے ورنہ وہ غلط فیصلہ کر دے گا
مثلا ایک جج کے پاس ایک عورت نے میاں صاحب پہ کیس کر دیا کہ یہ میرے میاں ہیں ہمارا نکاح ہوا ہے اور ساتھ جاوید غامدی کو گواہ پیش کرتی ہے (یاد رکھیں غامدی کا نظریہ ہے کہ لڑکی لڑکا آپس میں کہ دیں کہ آج سے ہم میاں بیوی ہیں تو نکاح مکمل ہو گیا) وہ گواہ یعنی غامدی کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ ان دونوں کا مکمل نکاح ہو چکا ہے پس یہ دونوں میاں بیوی ہیں اب جو جج ہے وہ اس غامدی کے نظریے کو اگر پہلے نہ پوچھے کہ نکاح کے بارےتمھارا نظریہ کیا ہے کہ وہ کیسے مکمل ہوتا ہے تو وہ جج غلط فیصلہ دے سکتا ہے
پس اگر گواہ کے بارے کوئی جج کو بتا دے کہ یہ ایسا نظریہ رکھتا ہے تو وہ جج پھر اس سے گواہی تھوڑی مختلف طریقے سے لے گا اور کہے گا کہ تم یہ گواہی نہ دو کہ ان دونوں کا مکمل نکاح ہوا ہے اور یہ دونوں میاں بیوی ہیں بلکہ تم اس طرح سے گواہی دو کہ انکا نکاح دو معتبر گواہوں کی موجودگی میں مکمل ایجاب و قبول سے ہوا تھا

اب وہاں اگر غامدی صاحب یہ اعتراض کر دیں کہ آپ میری گواہی اس طرح سے کیوں قبول نہیں کرتے ہیں کہ جب میں کہتا ہوں کہ مکمل نکاح ہو چکا ہے تو وہ جج کہے گا کہ مجھے اصل میں گواہی ہی اس چیز کی چاہئے کہ کیا ان دونوں کا دو معتبر گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہوا ہے پس تمھارا خالی نکاح کے مکمل ہونے کی گواہی دینا مجھے وہ معلومات فراہم نہیں کرتا کیونکہ مکمل نکاح تم کسی اور چیز کو سمجھتے ہو البتہ جو مکمل نکاح اس کو سمجھتے ہیں کہ دو معتبر گواہوں کی موجودگی میں مکمل ایجاب و قبول سے ہو تو اسکی خالی اتنی گواہی بھی میں لے لوں گا کہ جی انکا مکمل نکاح ہوا ہے
بالکل اسی طرح محدث جج نے گواہی سند کے اتصال کی لینی ہے اب اگر گواہی دینے والا عن سئ روایت کرتا ہی اس وقت ہے جب سند مکمل متصل ہو تو اسکی گواہی قبول کر لی جاتی ہے مگر اگر وہ عن کہنے سے اسکی مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ تدلیس کر کے بھی عن سے روایت کر سکتا ہے تو پھر ایسے کی عن والی روایت قبول نہیں ہو گی واللہ اعلم

اور اگر آپ یہ بھی اعتراض کرتے ہیں کہ مدلس راوی اگر جان بوجھ کے ایک چیز کو غلط انداز میں پیش کر رہا ہے تو اسکو مدلس راوی کی بجائے جھوٹا کذاب کہ کر اسکو ترک کیوں نہیں کرتے تو اسکا جواب پہلے دیا جا چکا ہے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ تو عملی طور پہ بھی ثابت ہے اور نقلی (شرعی) طور پہ بھی ثابت ہے کہ ایک ہی انسان جب ایک طرح سے بات کرتا ہے تو وہ قبول کر لی جاتی ہے اور وہی انسان جب دوسری طرح سے بات کرے تو وہ قبول نہیں کی جاتی یا کم از کم تردد کیا جاتا ہے حالانکہ بات ایک ہی انسان نے کی ہوتی ہے وہ شخصیت ایک ہی ہوتی ہے اسکا ایماندار اور بے ایمان ہونے کا درجہ ایک ہی ہوتا ہے پھر بھی آپ عملی اور نقلی طور پہ اسکی دو مختلف طریقوں سے کی گئی بات میں قبول کرنے کے لحاظ سے فرق کرتے ہیں
1۔عملی طور پہ ایسے کہ آپ کے سامنے جب کوئی اللہ کو گواہ بنا کے یا اللہ کی قسم اٹھ کے بات کرتا ہے یا حلفا کے الفاظ کے ساتھ کوئی بات کرتا ہے تو اس پہ آپ کا اعتبار بہت زیادہ ہوتا ہے بنسبت اس بات کے جو اسنے بغیر کسی حلف کے کی ہو گی اسی لئے تو عدالتوں اور پارلیمنٹ وغیرہ میں حلف لیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے آپ قیل (یعنی مجہول صیغہ سے کی گئی بات) اور قال کے صیغہ سے کی گئی بات میں فرق کرتے ہیں
محترم! میں طالب عملم ہوں وہ بھی ابتدائی درجہ کا۔ آپ نے کافی وضاحت کرمے کی کوشش کی ہے لیکن یا تو میں آپ کی توجہ اصل مسئلہ کی طرف مبذول نہیں کرا سکا یا آپ سمجھ نہیں سکے۔
بات احادیث کے راویوں کی چل رہی ہے کسی عام معاملہ کی نہیں۔ مدلس راوی جب ’عن‘ روایت کرتے ہوئے کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں کہا ہے تو آپ اس حدیث کو رد کرتے ہوئے لکھتے ہو کہ اس میں ’فلاں راوی‘ مدلس ہے۔ وہی راوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات جب ’حدثنا، اخبرنا‘ جیسے الفاظ سے کرتا ہے تو وہ آپ لوگوں کے نزدیک قابل قبول ہے۔
یہ یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹی نسبت جان بوجھ کر کرنے والا جہنمی ہے۔ میں اس نقطہ نظر سے بات سمجھنا چاہتا ہوں۔
 
Top