• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدلس راوی کا عنعنہ اور صحیحین [انتظامیہ]

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بات احادیث کے راویوں کی چل رہی ہے کسی عام معاملہ کی نہیں۔ مدلس راوی جب ’عن‘ روایت کرتے ہوئے کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں کہا ہے تو آپ اس حدیث کو رد کرتے ہوئے لکھتے ہو کہ اس میں ’فلاں راوی‘ مدلس ہے۔ وہی راوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات جب ’حدثنا، اخبرنا‘ جیسے الفاظ سے کرتا ہے تو وہ آپ لوگوں کے نزدیک قابل قبول ہے۔
یہ یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹی نسبت جان بوجھ کر کرنے والا جہنمی ہے۔ میں اس نقطہ نظر سے بات سمجھنا چاہتا ہوں۔
وضاحت کا منتظر
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ScreenHunter_120 Aug. 08 05.12.jpg

پیارے @عبدالرحمن بھٹی بھائی میں کافی عرصہ سے کچھ مصروفیت اور کچھ سستی کی وجہ سے فورم سے غیر حاضر تھا ابھی دوبارہ وہاں سے بات شروع کریں گے جہاں رکی ہوئی تھی پہلے میں ایک دفعہ اپنی اطلاعات کو دیکھ لوں
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
اس کی وجہ یہ ہے کہ صحیحین میں مدلس کا عنعنہ مضر نہیں کیونکہ یا تو صحیحین کی معنعن روایات کی تصریح سماع موجود ہے اور یا ان روایات کا کوئی معتبر شاہد موجود ہے۔ علماء نے اس پر کئی کتب لکھی ہیں۔ آپ اول تو محدث فورم پر درج ذیل دھاگوں کا مطالعہ کیجئے:

صحیحین کا عنعنہ
صحیحین اور مدلس راوی

دوم ، عرض ہے کہ یہ اصول خود علمائے احناف کو بھی قبول ہے، چنانچہ دیوبندی مسلک کے وکیل ، سرفراز خاں صفدر صاحب فرماتے ہیں:


’’ محدثین کا اتفاق ہے کہ مدلس راوی کی تدلیس صحیحین میں کسی طرح بھی مضر نہیں ۔ چنانچہ امام نووی ؒ لکھتے ہیں کہ صحیح بخاری و مسلم میں جو تدلیس واقع ہو ۔ وہ دوسرے دلائل سے سماعت پر محمول ہے ‘‘ الخ ( الحسن الکلام جلد ۱ ‘ ص ۲۰۰‘ ط ۲)

اسی صفحہ کے حاشیہ میں مزید لکھتے ہیں۔

’’ صحیحین کی تدلیس کے مضرنہ ہونے کا یہ قاعدہ امام نووی ؒ و ثطلانی ؒ کے علاوہ علامہ سخاوی ؒ نے فتح المغیث میں امام سیوطی ؒ نے تدریب الراوی میں اور محدث عبدالقادر القرشی نے الجو اہر المضیئہ ‘جلد ۲ ‘ ص ۴۲۹‘‘میں اور نواب صاحب نے ہدایۃ السائل میں پوری صراحت اور وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے ‘‘۔
اس پر صرف حسن ظن ہے ورنہ بہت بڑے آئمہ حدیث اس بات کے قائل نہیں۔


امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
وَأما دَعْوَى الِانْقِطَاع فمدفوعة عَمَّن أخرج لَهُم البُخَارِيّ لما علم من شَرطه وَمَعَ ذَلِك فَحكم من ذكر من رِجَاله بتدليس أَو إرْسَال أَن تسبر أَحَادِيثهم الْمَوْجُودَة عِنْده بالعنعنة فَإِن وجد التَّصْرِيح بِالسَّمَاعِ فِيهَا انْدفع الِاعْتِرَاض وَإِلَّا فَلَا
ترجمہ: اور جن راویوں سے امام بخاری نے (حدیث کی) تخریج کی ہے ان کی علم کی شرط کی بنا پر ان کی روایت میں دعویٰ انقطاع مدفوع ہے۔اس کے باوجود پس ان راویوں کا حکم جو ان کے رواۃسے ذکر کیے گے تدلیس یا ارسال کے ساتھ جو روایت "عن" سے ہے ان کی احادیث کےطرق کی تحقیق کی جائے گی، اگر ان میں سماع کی تصریح مل جائے تو انقطاع کا اعتراض دور ہو جائے گا
ورنہ نہیں۔
ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری صفحہ 385
 

اٹیچمنٹس

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
اس پر صرف حسن ظن ہے ورنہ بہت بڑے آئمہ حدیث اس بات کے قائل نہیں۔


امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
وَأما دَعْوَى الِانْقِطَاع فمدفوعة عَمَّن أخرج لَهُم البُخَارِيّ لما علم من شَرطه وَمَعَ ذَلِك فَحكم من ذكر من رِجَاله بتدليس أَو إرْسَال أَن تسبر أَحَادِيثهم الْمَوْجُودَة عِنْده بالعنعنة فَإِن وجد التَّصْرِيح بِالسَّمَاعِ فِيهَا انْدفع الِاعْتِرَاض وَإِلَّا فَلَا
ترجمہ: اور جن راویوں سے امام بخاری نے (حدیث کی) تخریج کی ہے ان کی علم کی شرط کی بنا پر ان کی روایت میں دعویٰ انقطاع مدفوع ہے۔اس کے باوجود پس ان راویوں کا حکم جو ان کے رواۃسے ذکر کیے گے تدلیس یا ارسال کے ساتھ جو روایت "عن" سے ہے ان کی احادیث کےطرق کی تحقیق کی جائے گی، اگر ان میں سماع کی تصریح مل جائے تو انقطاع کا اعتراض دور ہو جائے گا
ورنہ نہیں۔
ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری صفحہ 385
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
وَأما دَعْوَى الِانْقِطَاع فمدفوعة عَمَّن أخرج لَهُم البُخَارِيّ لما علم من شَرطه وَمَعَ ذَلِك فَحكم من ذكر من رِجَاله بتدليس أَو إرْسَال أَن تسبر أَحَادِيثهم الْمَوْجُودَة عِنْده بالعنعنة فَإِن وجد التَّصْرِيح بِالسَّمَاعِ فِيهَا انْدفع الِاعْتِرَاض وَإِلَّا فَلَا
ترجمہ: اور جن راویوں سے امام بخاری نے (حدیث کی) تخریج کی ہے ان کی علم کی شرط کی بنا پر ان کی روایت میں دعویٰ انقطاع مدفوع ہے۔اس کے باوجود پس ان راویوں کا حکم جو ان کے رواۃسے ذکر کیے گے تدلیس یا ارسال کے ساتھ جو روایت "عن" سے ہے ان کی احادیث کےطرق کی تحقیق کی جائے گی، اگر ان میں سماع کی تصریح مل جائے تو انقطاع کا اعتراض دور ہو جائے گا
ورنہ نہیں۔
ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری صفحہ 385
اب یہ بتایئے کہ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی کس مرفوع مسند حدیث کو اس بنا ء پر ضعیف قرار دیا ہے؟
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اب یہ بتایئے کہ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی کس مرفوع مسند حدیث کو اس بنا ء پر ضعیف قرار دیا ہے؟
لیکن خود آپ کے غیر مقلدمحدثین نے اعتراض کیے ہیں اور خود بخاری کی احادیث کو ضعیف لکھا ہے
یہ کتاب ذرا مطالعہ کریں جناب اپنے غیر مقلدوں کی
Bukhari hadis zaeef by ghair muqalid.jpg
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اب یہ بتایئے کہ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی کس مرفوع مسند حدیث کو اس بنا ء پر ضعیف قرار دیا ہے؟
میرا یہ حوالہ دینے کا مطلب یہ تھا کہ یہ صرف حسن ظن ہے ورنہ اس کا حقیقت سے تعلق نہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لیکن خود آپ کے غیر مقلدمحدثین نے اعتراض کیے ہیں اور خود بخاری کی احادیث کو ضعیف لکھا ہے
یہ کتاب ذرا مطالعہ کریں جناب اپنے غیر مقلدوں کی
آپ نے یہاں سے جو پیش کرنا ہے آپ خود یونیکوڈ میں تحریر کر کے پیش فرمائیں!
اور آپ نے ابن حجر العسقلانی کا قول پیش کیا تھا، اسی پر آپ سے کہا گیا تھا کہ آپ صحیح بخاری کی وہ مرفوع مسند حدیث بتائیں جسے ابن حجر العسقلانی نے ضعیف کہا ہو!
آپ نے اٹھا کر کسی اور کے مقالہ کا غلاف لگا دیا!
ویسے آپ نے اس مقالہ کا عنوان پڑھا بھی ہے کہ اس پر کیا لکھا ہوا ہے؟
مرويات االإمام البخاري في التفسير في غير صحيحه
اس کے عنوان کا ذرا اردو میں ترجمہ ہی کردیں!
میرا یہ حوالہ دینے کا مطلب یہ تھا کہ یہ صرف حسن ظن ہے ورنہ اس کا حقیقت سے تعلق نہیں۔
میرے بھائی! اگر یہ صرف حسن ظن ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تو حقیقت کو ثابت کرتے ہوئے یہ بتلا دیجئے کہ ابن حجر العسقلانی نے صحیح بخاری بخاری کی کس مرفوع مسند حدیث کو ضعیف کہا ہے!

میرے بھائی! آپ نے جو حوالہ پیش کیا ہے اس سے آپ کا مطلب ''کہ یہ حسن ظن ہے ورنہ اس کا حقیقت سے تعلق نہیں'' ثابت نہیں ہوتا!
یہ الفاظ اب حجر العسقلانی کے نہیں ہیں!یہ آپ کے ذہن کی اختراع ہے!

اس عنوان کا ترجمہ ضرور لکھیئے گا!
مرويات االإمام البخاري في التفسير في غير صحيحه

ایک التماس اور ہے کہ ہمیں سے خطاب کرتے ہوئے اہل الحدیث یا سلفی تحریر فرمائیں، آپ غیر مقلد لکھیں گے پھر ہم بھی آپ کو مرجئ، جہمی وغیرہ لکھ کر خطاب کریں گے تو گفتگو میں مد مزگی آجائے گی!
 
Last edited:

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
اس سے پتہ چلتا ہے نیم حکیم خطرہ جان
اور نیم فقیہ خطرہ ایمان۔

جناب پہلے تو مجھ سے غلط پیکچر اپ لوڈ ہو گئی
دوسری بات یہ کہ تم لوگوں کی سمجھنے پر حیرت ہے میں نے بخاری کی احادیث لکھا ہے نہ کہ صحیح بخاری کی
 
Top