• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدلس راوی کا عنعنہ اور صحیحین [انتظامیہ]

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
یہ بھی ناصرا لبانی سے
حديث صلاة الكسوف أربع ركعات​

أخرج مسلم في صحيحه (2|627 #908): من طريق حبيب (كثير الإرسال والتدليس) عن طاووس عن ابن عباس: أن النبي رسول الله r صلى في كسوف ثمان ركعات في أربع سجدات.
قال الألباني في إرواء الغليل (3|129): «ذكر الست ركعات شاذ. والصواب: أربع ركعات، كما في حديث عائشة الذي قبله، وروايةٍ عن جابر تقدمت قبله». وقال عن هذا الحديث: «ضعيفٌ، وإن أخرجه مسلم ومن ذُكِرَ معه وغيرهم». فذكر تدليس حبيب وعدم سماعه ثم قال: «وفيه علة أخرى وهي الشذوذ. فقد خَرّجتُ للحديثِ ثلاثَ طُرق أخرى عن ابن عباس، وفيها كلها: أربع ركعات وأربع سجدات. وفي هذه الطريق المعلة: ثماني ركعات. فهذا خطأٌ قطعاً».
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
یہ بھی ناصرا لبانی سے

حديث الجماع بغير إنزال​

أخرج مسلم (1|272): من طريق ابن وهب، قال: أخبرني عياض بن عبد الله عن أبي الزبير عن جابر بن عبد الله عن أم كلثوم عن عائشة زوج النبي r قالت: إن رجلاً سأل رسول الله r عن الرجل يجامع أهله ثم يكسل، هل عليهما الغسل؟ وعائشة جالسة، فقال رسول الله r: «إني لأفعل ذلك أنا وهذه، ثم نغتسل».
قلت: هذا الحديث أخرجه مسلم في الشواهد في آخر الباب، فلا يقال أن مسلماً قد صححه. بل هو منكَر المتن، مُعَلّ الإسناد. وهو معارضٌ صريحٌ لحديثٍ آخر في صحيح مسلم: «إن من أشرّ الناس عند الله منزلةً يوم القيامة: الرّجُل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه، ثم ينشر سرها».
وأما إسناده ففيه عدة علل منها: أن فيه أبي جابر المدلّس المشهور، قد رواه عن جابر دون أن يصرح بالتحديث في أيٍّ من طرق الحديث. وفيه عياض بن عبد الله بن عبد الرحمن القرشي الفهري، وهو متروك. قال ابن حجر في التقريب: «فيه لين». وقال أبو حاتم: «ليس بالقوي». و قال الساجي: «روى عنه ابن وهب أحاديث فيها نظر». قلت: وهذا الحديث الباطل منها. وذكره العقيلي في ضعفائه (#1382). و قال يحيى بن معين: «ضعيف الحديث». وهذا معناه متروك باصطلاح ابن معين. وقال أبو صالح: «ثبت (!) له بالمدينة شأن كبير، في حديثه شيء». و قال البخاري: «منكر الحديث». وهذا معناه باصطلاح البخاري: متروك لا تحل الرواية عنه. وهذا كله يوجب أن هذا أقل ما فيه أنه ضعيفٌ لا يحتج به.
وهذا الحديث أخرجه الألباني في سلسلته الضعيفة (2|406)، وقال: «ضعيفٌ مرفوعاً». يقصد أن هذا المعنى قد أتى من وجهٍ آخر (كما سيأتي) لكن ليس بهذا اللفظ الباطل. وله شاهدٌ ضعيف بلفظ: «فعلته أنا ورسول اللهr، فاغتسلنا منه جميعاً». وقد بيّن الدارقطني في سننه (1|111) أن هذا الحديث باطلٌ مرفوعاً.
 
شمولیت
جنوری 13، 2017
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
63
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!


ایک التماس اور ہے کہ ہمیں سے خطاب کرتے ہوئے اہل الحدیث یا سلفی تحریر فرمائیں، آپ غیر مقلد لکھیں گے پھر ہم بھی آپ کو مرجئ، جہمی وغیرہ لکھ کر خطاب کریں گے تو گفتگو میں مد مزگی آجائے گی!
تقلید کے منکر کو غیر مقلد ہی کہیں گے۔
اور آپ تو ایسے چڑ رہے ہیں جیسے آپ کو خارجی بول دیا۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
تقلید کے منکر کو غیر مقلد ہی کہیں گے۔
اور آپ تو ایسے چڑ رہے ہیں جیسے آپ کو خارجی بول دیا۔
بھائی افضل بیچ میں نہ چھلانگیں ماریں یہی عادت آپ کی اپنے فورم پر بھی ہے
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
رضا صاحب جس کتاب سے آپ نے یہ اعتراضات نقل کئے ہیں اس کا ہمیں خوب علم ہے اور فکر نہ کریں اس کا تسلی بخش جواب بھی لکھا جا چکا ہے۔
البتہ مجھے یہ جاننا ہے کہ آپ یہاں کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں یعنی آپ کا کیا موقف ہے؟ صحیحین میں مدلسین کی معنعن روایات مقبول ہیں یا مردود؟ اور اگر مردود ہیں تو چند مثالیں پیش کریں۔ جزاک اللہ خیرا


Sent from my iPhone using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@Raza Asqalani آپ نے جو امیج لگائے ہیں ان سے عبارت یونیکوڈ میں تحریر فرمائیں!
کل تک اگر آپ نے یہ نہیں کیا تو آپ کے لگائے گئے امیج ڈلیٹ کر دیئے جائیں گے!
اور یہ بات آپ کو پہلے ہی بتلا دی تھی!
رونے دھونے کی ضرورت نہیں، ان صفحات سے جو عبارت پیش کرنی ہے اسے یونیکوڈ سے تحریر فرمائیں! اور اس پر اپنا مدعا بیان کیجئے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
وَأما دَعْوَى الِانْقِطَاع فمدفوعة عَمَّن أخرج لَهُم البُخَارِيّ لما علم من شَرطه وَمَعَ ذَلِك فَحكم من ذكر من رِجَاله بتدليس أَو إرْسَال أَن تسبر أَحَادِيثهم الْمَوْجُودَة عِنْده بالعنعنة فَإِن وجد التَّصْرِيح بِالسَّمَاعِ فِيهَا انْدفع الِاعْتِرَاض وَإِلَّا فَلَا
ترجمہ: اور جن راویوں سے امام بخاری نے (حدیث کی) تخریج کی ہے ان کی علم کی شرط کی بنا پر ان کی روایت میں دعویٰ انقطاع مدفوع ہے۔اس کے باوجود پس ان راویوں کا حکم جو ان کے رواۃسے ذکر کیے گے تدلیس یا ارسال کے ساتھ جو روایت "عن" سے ہے ان کی احادیث کےطرق کی تحقیق کی جائے گی، اگر ان میں سماع کی تصریح مل جائے تو انقطاع کا اعتراض دور ہو جائے گا
ورنہ نہیں۔

ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری صفحہ 385
یہ دعوی ہے ہی صحیح بخاری کے متعلق!
جناب پہلے تو مجھ سے غلط پیکچر اپ لوڈ ہو گئی
دوسری بات یہ کہ تم لوگوں کی سمجھنے پر حیرت ہے میں نے بخاری کی احادیث لکھا ہے نہ کہ صحیح بخاری کی
تو جناب ! یہ دجل و فریب کاری کہلائے گی، کہ بات صحیح بخاری کی احادیث سے متعلق ہے اور اس پر صحیح بخاری کے علاوہ کسی اور کتاب سے ضعیف احادیث پیش کرکے لوگوں کو دھوکہ دیا جائے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جناب یہ پڑھیں آپ کی جماعت سے اس کا جواب18582 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
میاں جی! پہلے تو یہ بتلائیے کہ یہ اسکین آپ نے کس کتاب اور کس کی کتاب سے لگایا ہے؟
دوم کہ جس حدیث پر بحث ہے وہ حدیث بمع سند پیش کیجئے!
سوم کہ حافظ گوندلوی کی عبارت بھی پیش کیجئے کہ انہوں نے کس حدیث کے متعلق یہ لکھا ہے!
پھر معلوم ہوگا حقیقت کیا ہے اور اس میں آپ کی کتنی ''فنکاری'' ہے!
اور یاد رہے، آپ کو یہ تمام یونیکوڈ میں تحریر کرنا ہے!
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
رضا صاحب جس کتاب سے آپ نے یہ اعتراضات نقل کئے ہیں اس کا ہمیں خوب علم ہے اور فکر نہ کریں اس کا تسلی بخش جواب بھی لکھا جا چکا ہے۔
البتہ مجھے یہ جاننا ہے کہ آپ یہاں کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں یعنی آپ کا کیا موقف ہے؟ صحیحین میں مدلسین کی معنعن روایات مقبول ہیں یا مردود؟ اور اگر مردود ہیں تو چند مثالیں پیش کریں۔ جزاک اللہ خیرا


Sent from my iPhone using Tapatalk
جناب میرا یہ کہنا ہے کہ یہ صحیحین کی مدلسین والی روایت پر محمول علی السماع والی بات پر صرف حسن ظن ہے جس کا میں ثبوت دے چکا ہوں۔
 
Top