• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدلس راوی کا عنعنہ اور صحیحین [انتظامیہ]

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!


آپ کا مدعا کچھ اور ہے!
اگر بات صرف حسن ظن کی ہو، تو جناب کو شاید معلوم نہیں کہ آپ کے ہاں تمام احاد ظنی ہیں!

علّامہ تفتازانی رحمہ اللہ تعالٰی شرح عقائد نسفی میں فرماتے ہیں:
خبر الواحد تقدير اشتماله علی جميع الشرائط المذكورة في اصول الفقه لايفيد إلا الظن
حدیث احاد اگرچہ تمام شرائط صحت کی جامع ہو ظن ہی کا فائدہ دیتی ہے ۔
(شرح عقائد نسفی بحث تعداد الانبیاء مطبوعہ دارالاشاعت العربیۃ قندھار ص۱۰۱)
ملاحظہ فرمائیں: بحوالہ صفحہ 472 جلد 05 العطايا النبوية في الفتاوی الرضویة معروف بہ فتاوی رضویہ - احمد رضا بریلوی - رضا فاؤنڈیشن، جامع نظامیہ رضویہ۔لاہور
اب اگر حسن ظن کے متعلق کہا جائے کہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، تو مسلک بریلویہ کی رو سے تمام احاد احادیث کے بارے میں بھی یہی لازم آتا ہے ، یعنی کہ پھر مسلک بریلویہ کی رو سے کسی بھی احاد حدیث کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں!

یہ بات کچھ سمجھ نہیں آئی! ذرا تفصیل بیان کیجئے!
کیونکہ پہلے تو آپ حسن ظن پر نقد فرما رہے تھے!
اس میں میرا یہ کہنا تھا کہ محدثین نے امام بخاری اور امام مسلم سے حسن ظن کی وجہ ان کی مدلس والی روایتوں کو قبول کیا ہے نہ کہ ہر سند کو محمول علی السماع سمجھ کر قبول کیا ہے کیونکہ ایسی بہت سی اسناد ہیں جس کی سماع کی تصریح محدثین کو نہ مل سکیں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس میں میرا یہ کہنا تھا کہ محدثین نے امام بخاری اور امام مسلم سے حسن ظن کی وجہ ان کی مدلس والی روایتوں کو قبول کیا ہے نہ کہ ہر سند کو محمول علی السماع سمجھ کر قبول کیا ہے کیونکہ ایسی بہت سی اسناد ہیں جس کی سماع کی تصریح محدثین کو نہ مل سکیں
آپ کی یہ بات آپ کے پچھلے کلام میں نیلے رنگ میں موجود ہے،مسئلہ سرخ رنگ میں موجود کلام کا ہے؛
میرا یہ حوالہ دینے کا مطلب یہ تھا کہ یہ صرف حسن ظن ہے ورنہ اس کا حقیقت سے تعلق نہیں۔
ایک بات مزید کہ آپ اگر وواقعی اس مسئلہ کو سمجھنا چاہتے ہیں تو ایک بہت اجھا موقع ہے، رضا میاں سے اچھی علمی گفتگو کیجئے!
محدثین کا مدلس کی معنعن راوی کو محمول علی السماع کا حسن ظن رکھنا،یعنی ان کو سمع پر محمول کرنا باوجود یہ کہ اس میں سمع کی تصریح نہ ہو، بلا جواز نہیں! اس میں تفصیل ہے!
ذرا غور و فکر کریں اور اشتہار و پمفلیٹس سے گریز کرتے ہوئے، مدعا کو بیان کیجئے!
یک نکتہ آپ کو میں بیان کرتا ہوں:
ایک مدلس راوی معنعن روایت کرتا ہے، جس شیخ سے وہ معنعن روایت کرتا ہے، اسی شیخ سے ایک اور غیر مدلس راوی بھی وہی روایت کرے، تو بغیر سماع کی تصریح کے مدلس راوی کی اس معنعن روایت کو سماع پر محمول کیا جائے گا، کیونکہ اس روایت کا اس کے شیخ سے روایت کیا جانا ثابت ہو گیا ہے! یہ ہے وہ حسن ظن، جسے محدثین اختیار کرتے ہیں ، گو کہ ابھی یہاں یہ ثبوت نہیں کہ اس مدلس راوی اور اس کے درمیان جس سے یہ مدلس راوی عنعنہ سے روایت کرتا ہے، واقعی کوئی دوسرا راوی پیچ میں ہے، یا نہیں!
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

آپ کی یہ بات آپ کے پچھلے کلام میں نیلے رنگ میں موجود ہے،مسئلہ سرخ رنگ میں موجود کلام کا ہے؛

ایک بات مزید کہ آپ اگر وواقعی اس مسئلہ کو سمجھنا چاہتے ہیں تو ایک بہت اجھا موقع ہے، رضا میاں سے اچھی علمی گفتگو کیجئے!
محدثین کا مدلس کی معنعن راوی کو محمول علی السماع کا حسن ظن رکھنا،یعنی ان کو سمع پر محمول کرنا باوجود یہ کہ اس میں سمع کی تصریح نہ ہو، بلا جواز نہیں! اس میں تفصیل ہے!
ذرا غور و فکر کریں اور اشتہار و پمفلیٹس سے گریز کرتے ہوئے، مدعا کو بیان کیجئے!
یک نکتہ آپ کو میں بیان کرتا ہوں:
ایک مدلس راوی معنعن روایت کرتا ہے، جس شیخ سے وہ معنعن روایت کرتا ہے، اسی شیخ سے ایک اور غیر مدلس راوی بھی وہی روایت کرے، تو بغیر سماع کی تصریح کے مدلس راوی کی اس معنعن روایت کو سماع پر محمول کیا جائے گا، کیونکہ اس روایت کا اس کے شیخ سے روایت کیا جانا ثابت ہو گیا ہے! یہ ہے وہ حسن ظن، جسے محدثین اختیار کرتے ہیں ، گو کہ ابھی یہاں یہ ثبوت نہیں کہ اس مدلس راوی اور اس کے درمیان جس سے یہ مدلس راوی عنعنہ سے روایت کرتا ہے، واقعی کوئی دوسرا راوی پیچ میں ہے، یا نہیں!
رضا میاں صاحب کے جوابات کا رد خود سلفی محققین سے ثابت کردیا ہے اب وہ کیا بات کریں گے آگے؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رضا میاں صاحب کے جوابات کا رد خود سلفی محققین سے ثابت کردیا ہے اب وہ کیا بات کریں گے آگے؟؟؟
معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا ''علم الحدیث'' فیس بک پر لگے اسکین صفحات تک ہی محدود ہے!
میرے بھائی! آپ کو رضا میاں کی یہ باتیں سمجھ بھی آئیں ہیں کہ انہوں نے مدعا کیا بیان کیا ہے، آپ کا اسے تسلیم کرنا نہ کرنا الگ بات ہے، مگر کیا آپ کو مدعا سمجھ آیا ہے؟
اور پھر آپ تدلیس کے دوسرے اصول کا بھی جواب دینے سے قاصر ہیں کہ جو مدلس اپنے جس استاد سے مکثر ہو اس کی معنعن روایت قبول ہوتی ہے الا یہ کہ تدلیس ثابت ہو جائے۔ اس اصول کے تحت بھی ابو الزبیر کی خصوصا جابر سے روایت سماع پر محمول ہو گی۔
ابو الزبیر کی جابر سے اکثر روایات انہوں نے خود سنی ہیں اور بہت کم ہی کوئی گنی چنی روایات ہوں گی جن میں انہوں نے تدلیس کی ہے لیکن یہ بھی میں پہلے بتا چکا ہوں کہ ان میں بھی تدلیس مضر نہیں ہے کیونکہ تدلیس کردہ واسطہ معلوم ہے اور وہ سلیمان الیشکری کی کتاب سے نقل کرتے ہیں جو کہ ثقہ ہیں تو تدلیس مضر کیسے ہو گئی؟
اس پر امام احمد ہی کا ایک قول آپ کو پیش کرتا ہوں، غور سے پڑہیے۔ امام ابو داؤد بیان کرتے ہیں کہ
سَمِعت أَحْمد بن حَنْبَل قَالَ قَالَ ابْن عُيَيْنَة شهِدت أَبَا الزبير يقْرَأ عَلَيْهِ صحيفَة فَقلت لِأَحْمَد هِيَ هَذِه الْأَحَادِيث يَعْنِي صحيفَة سُلَيْمَان وَهُوَ الْيَشْكُرِي الَّتِي فِي أَيدي النَّاس عَنهُ قَالَ نعم قلت أَخذهَا أَبُو الزبير من الصَّحِيفَة» ترجمہ: ”میں نے [ابو داؤد] احمد بن حنبل سے سنا کہ سفیان بن عیینہ نے کہا میں نے ابو الزبیر پر ایک صحیفہ کی قراءت ہوتے ہوئے پایا۔ [ابو داؤد کہتے ہیں] میں نے احمد سے پوچھا: کیا یہ وہی صحیفہ ہے یعنی سلیمان الیشکری کا صحیفہ جسے آج لوگ ان سے روایت کرتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا: ابو الزبیر نے اسی صحیفہ سے لیا ہے۔“ (سؤالات أبي داود للإمام أحمد: ص ٢٢٨)۔
اسی طرح امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "جالس سليمان اليشكري جابرا فسمع منه وكتب عنه صحيفة فتوفي وبقيت الصحيفة عند امرأته فروى أبو الزبير وأبو سفيان والشعبي عن جابر وهم قد سمعوا من جابر وأكثره من الصحيفة، وكذلك قتادة" ترجمہ: سلیمان الیشکری جابر کے پاس بیٹھے اور ان سے احادیث سنی اور اسے ایک صحیفہ میں جمع کر لیا، پھر وہ فوت ہو گئے مگر وہ صحیفہ ان کی اہلیا کے پاس محفوظ رہا، تو اس صحیفہ سے پھر ابو الزبیر، ابو سفیان، شعبی اور قتادہ نے روایت کیا اور انہوں نے جابر سے بھی سن رکھا ہے لیکن اکثر حصہ صحیفۃ سے ہے"۔ (الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: ٤/١٣٦).
 
Last edited:

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا ''علم الحدیث'' فیس بک پر لگے اسکین صفحات تک ہی محدود ہے!
میرے بھائی! آپ کو رضا میاں کی یہ باتیں سمجھ بھی آئیں ہیں کہ انہوں نے مدعا کیا بیان کیا ہے، آپ کا اسے تسلیم کرنا نہ کرنا الگ بات ہے، مگر کیا آپ کو مدعا سمجھ آیا ہے؟
جب ان کا مدعا ہی صحیح نہیں ہے پھر بات کیا کی جائے؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جب ان کا مدعا ہی صحیح نہیں ہے پھر بات کیا کی جائے؟؟؟
صحیح غلط تو بعد میں ، لیکن آپ کو سمجھ بھی آیا ہے؟
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا ''علم الحدیث'' فیس بک پر لگے اسکین صفحات تک ہی محدود ہے!
میرے بھائی! آپ کو رضا میاں کی یہ باتیں سمجھ بھی آئیں ہیں کہ انہوں نے مدعا کیا بیان کیا ہے، آپ کا اسے تسلیم کرنا نہ کرنا الگ بات ہے، مگر کیا آپ کو مدعا سمجھ آیا ہے؟
ابن داود صاحب اس مدعا کا جواب اوپر ثابت کر چکا ہوں سلفی محققین سے اور خود رضا میاں کی اپنی تحریر سے۔
باقی اور کیا بات رہے گئی ہے ذرا وہ تو ذکر کر دیں؟؟؟؟
سکین دینا اپنے دلائل کو ثابت کرنے کے لیے پیش کرتا ہوں
 

Raza Asqalani

رکن
شمولیت
جنوری 10، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

صحیح غلط تو بعد میں ، لیکن آپ کو سمجھ بھی آیا ہے؟
ابن داود صاحب لگتا ہے جناب کو خود رضا میاں کی تحریر سمجھ نہیں آئی تھی جس کا رد میں اوپر کر آیا ہوں۔
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام و علیکم

موحترم جناب

آپکی تحریرو سے مدلس اور تدلیس کی اقسام پر بہت بھاری اضافی علم ہوا جزاکاللہ

ایک بات پوچھنی تھی

سفیان الثوری اور عاصم بن کلیب ۔ کی ملاقات ثابت ہے

پر ایک روایت نظرو سے گزری جو اں راوی کے عن کی وجہ سے ضعیف ٹھرتی ہے

پوچھنا یہ تھا

کے کسی مدلس راوی کی روایت پر اسکے سما کی تصریح ہر ہر روایت پر ہونا ضروری ہے یا کسی دوسری روایت سے اگر سما کی تصریح ثابت ہے تو ہر ہر روایت میں ضروری نہیں ؟

اور ضروری نہیں تو اسکی وجہ خاص کیا ہے

جزاکاللہ
 
Top