• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٢ا- بہرام صاحب کی ہٹ دھرمی سے تنگ آ کر میں نے بریلویوں کی کتابوں سے سکین لگانا شروع کر دئے ہیں ، ملاحظہ ہو اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٥٧ جس میں غلام رسول سعیدی کی شرح مسلم سے عراق والی حدیث دکھائی گئ ہے اور پوسٹ نمبر ٥٩ میں بخاری شریف کی بنو تمیم کی فضیلت والی حدیث لیکن بہرام صاحب مان نہیں رہے۔
ہٹ دھرمی ایسے نہیں کہتے کہ جو مان نہ رہا ہو بلکہ ہٹ دھرمی یہ کہ یہ تو مان لیا جائے کہ نجد ہی وھابیوں کے امام محمد بن عبدالوھاب کی جنم بھومی ہے اور یہ نہ مانا جائے کہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلے گا جبکہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلنے کی حدیث حدیث کی سب سے اعلیٰ کتاب میں آئی ہو
میں نے بھی جو احادیث کوٹ کی ان کا ترجمہ وھابی عالم داؤد راز کا کیا ہوا ہے اور آپ اس کو نہیں مان رہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
١٣-پوسٹ نمبر ٦٥ میں بخاری کی حدیث اور بریلوی شرح سے ثابت کیا گیا کہ خارجی عراق سے نکلیں گے لیکن بہرام صاحب پھر نظرانداز کرگئے
کیا آپ جیسے صاحب علم سے یہ بات اب تک پوشیدہ ہے کہ خارجیوں کی جائے رہائش نجد کا خطہ ہی ہے اور یہ خارجی نجدی قبائل کا ہی گروہ تھا اور باباء خوارج بھی نجدی ہی تھا
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
١٤- اب اگر حرکات شمس کی مدد سے بحث کرنا ہے تو اس کے لیے بھی ہم حاضر ہیں مسئلہ ہٹ دھرمی کا ہے وہ نہ ہو تو کیا ہی بات ہے
یہی میرا منشاء ہے جس کا اظہار میں اپنی پوسٹ نمبر ٦٧ میں کچھ اس طرح کرچکا ہوں
مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)


یہ ہے اس دھاگہ کا موضوع آپ سے گذارش ہے کہ موضوع پر ہی گفتگو فرمائیں
اب آپ حرکت شمس کی مدد سے صرف یہ ثابت فرمادیں کہ سورج مدینہ شریف میں نجد کی سمت سے طلوع نہیں ہوتا بلکہ عراق کی سمت سے طلوع ہوتا ہے،

جب صرف نجد کہا جائے تو اس سے مراد کون سا خطہ زمین ہوتا ہے ،
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب پہلے میرےتین سوالوں کے جواب دیں کہ آج تک آپ ہی سوال پوچھتے آئے ہیں:

سورج کا مشرق کہاں سے کہاں تک پھیلا ہوا ہے (از روئے بریلوی یا شیعہ مسلک)

نجد میں کون کون سے علاقے آتے ہیں اور مدینہ رسول کے لحاظ سے نجد کونسا علاقہ ہے (از روئے بریلوی یا شیعہ مسلک)

کیا عراق کے بارے میں پیش کردہ احادیث ضعیف یا موضوع ہیں جو آپ انہیں قابل استدلال نہیں سمجھتے ؟؟؟
سورج کا مشرق کہاں سے کہاں تک پھیلا ہوا ہے
یہ نہ بریلوی نقطہ نظر ہے نہ شیعہ یہ آپ ہی کی پیش کردہ ویب سائٹ کا نقطہ نظر ہے

١ جنوری ٢٠١٢ صبح ساڑھے پانچ بجے مدینہ میں سورج طلوع ہونے کی پوزیشن


١جولائی٢٠١٢ صبح ساڑھے پانچ مدینہ میں سورج طلوع ہونے کی پوزیشن


بشکریہ Day and Night World Map

یہ سورج کا مشرق ہے
اس میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ سورج پورے سال مدینہ شریف میں نجد ہی کی سمت سے طلوع ہوتا ہے
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
ہٹ دھرمی ایسے نہیں کہتے کہ جو مان نہ رہا ہو بلکہ ہٹ دھرمی یہ کہ یہ تو مان لیا جائے کہ نجد ہی وھابیوں کے امام محمد بن عبدالوھاب کی جنم بھومی ہے اور یہ نہ مانا جائے کہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلے گا جبکہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلنے کی حدیث حدیث کی سب سے اعلیٰ کتاب میں آئی ہو
میں نے بھی جو احادیث کوٹ کی ان کا ترجمہ وھابی عالم داؤد راز کا کیا ہوا ہے اور آپ اس کو نہیں مان رہے
میرا بار بار یہ موقف رہا ہے کہ عرب میں ایک سے زیادہ نجد ہیں، جن میں سے ایک نجد عراق ہے جو عراق کے صحرا تک پھیلا ہوا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی احادیث میں عراق سے شیطان کے سینگ نکلنے، مشرق سے شیطان کا سینگ نکلنے، نجد سے شیطان کا سینگ نکلنے کی صراحت کی گئی ہے۔ آپ عراق کا لفظ پی جاتے ہیں لیکن ہم نجد کے بارے میں ایسانہیں کریں گے۔ اگر نجد کا علاقہ صرف محمد بن عبدالوہاب کی جائے پیدائش یا آل سعود کی جائے پیدائش یا ان کی سلطنت تک محدود ہوتا تو بات تھی یہ تو ایک وسیع و عریض علاقہ ہے جو عراق تک پھیلا ہوا ہے۔
بنو تمیم میں سے کچھ گستاخ پیدا ہونے کی وجہ سے پورے قبیلہ کو تب مطعون کیا جاتا جب ان کی فضیلت میں بخاری کی حدیث نہ آتی کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بنو تمیم کی ذکوٰۃ کو اپنی ذکوٰۃ قرار دیا۔ جبکہ میں ایک نجدی کے جنت میں جانے کی possibility کی دو احادیث بیان کر چکا مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔
اگر افراد کے پیدا ہونے سے زمینیں مقدس یا ملعون ہوتیں تو قریش میں ابو طالب اور ابو جہل بھی پیدا ہوئے کیا ان کی وجہ سے قریش کو مطعون ٹہرایا جا سکتاہے ؟
جیسا کہ شیعہ اور کچھ بریلوی یزید کی وجہ سے پورے بنو امیہ کے ساتھ بغض رکھتے ہیں
یا حضرت علی رض کے ساتھ جنگ کی وجہ سے معاویہ رض سے بغض رکھتے ہیں۔
ضد، ہٹ دھرمی اور تعصب کا کوئی علاج نہیں
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
ہٹ دھرمی ایسے نہیں کہتے کہ جو مان نہ رہا ہو بلکہ ہٹ دھرمی یہ کہ یہ تو مان لیا جائے کہ نجد ہی وھابیوں کے امام محمد بن عبدالوھاب کی جنم بھومی ہے اور یہ نہ مانا جائے کہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلے گا جبکہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلنے کی حدیث حدیث کی سب سے اعلیٰ کتاب میں آئی ہو
میں نے بھی جو احادیث کوٹ کی ان کا ترجمہ وھابی عالم داؤد راز کا کیا ہوا ہے اور آپ اس کو نہیں مان رہے
جبکہ عراق سے شیطان کا سینگ نکلنے کی حدیث مسلم سے آئی ہو جس کا درجہ بخاری کے بعد ہے مگر بریلوی بھی اسے مانتے ہیں مگر شیعہ نہیں مانتے
 

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,657
پوائنٹ
186
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !!!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث‌ میں عراق کو فتنوں کی سرزمیں قراردیا ہے، اورتاریخ بھی اس بات پرشاہد ہے کہ ہمیشہ بڑے بڑے فتنے عراق ہی سے نمودارہوئے ہیں، اورآج بھی ہم اپنی کھلی آنکھوں‌ سے یہاں کے فتنہ کودیکھ رہے ہیں ، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے دلائل میں سے ایک دلیل ہے۔
حدیث میں‌ اس تنبیہ سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہی ہے کہ اس سرزمین کے فتنوں سے ہوشیا ر رہا جائے۔
لیکن افسوس ہے کہ بعض لوگوں‌ نے فتنوں کے اس مرکز کو شریعت کا ماخذ بنا رکھا ہے اورجب انہیں متنبہ کیا جاتا ہے اورحدیث پیش کی جاتی ہے تو وہ حدیث کی من مانی تاویل اورمعنوی تحریف پر اترآتے ہیں۔

ذیل میں ایک حدیث پیش کی جارہی ہے جس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عراق کو فتنوں کی سرزمیں قراردیا ہے۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى المَشْرِقِ فَقَالَ: «هَا إِنَّ الفِتْنَةَ هَا هُنَا، إِنَّ الفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ»
[صحيح البخاري 4/ 123رقم 3279]
صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

اس حدیث میں مشرق سے مراد عراق ہے اس کا سب سے واضح ثبوت درج ذیل روایت ہے:
امام احمد فرماتے ہیں:
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ " [مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391) رقم6302 واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ]
صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

یہ حدیث جو بخاری ومسلم کی شرط پرصحیح اورصریح بھی ہے اس سے مذکورہ بالاحدیث کی مکمل تشریح ہوگئی کہ ’’مشرق ‘‘ سے مراد ’’عراق ‘‘ ہے ، اوریہ مسلم بات ہے حدیث حدیث کی تشریح ہوتی ہے۔

اس واضح حدیث کے بعد کسی بھی بحث کی گنجائش باقی نہیں‌ رہ جاتی ہے لیکن کیا کیا جائے کچھ لوگ کج بحثی پر اترآتے ہیں ، اورصحیح اورصریح حدیث کے ہوتے ہوئے بھی لوگوں کو مغالطہ دیتے ہیں ، کہ حدیث‌ میں مشرق سے مراد’’عراق ‘‘ نہیں ہے۔

حالانکہ اگربالفرض تھوڑی دیر کے لئے تسلیم کرلیں کہ حدیث میں‌ مشرق سے مراد عراق نہیں ہے تو یہ بات صرف ان احادیث سے متعلق ہوگی جن میں مشرق کا لفظ ہے۔
لیکن ابھی ہم نے مسند احمد سے جو صحیح اورصریح حدیث پیش کی اس کا کیا جواب ہوگا؟؟؟؟؟
اس میں تو مشرق کا لفظ نہیں بلکہ عراق کا لفظ ہے !
اس کا جواب نہ توآج تک کوئی د ے سکا ہے اورنہ ہی دے سکے گا۔

اب آئیے اس نکتہ پرنظر کرتے ہیں جس کے سبب مذکورہ بالاحدیث میں‌ مشرق سے عراق مراد ہونے کا انکار کیا جارہا ہے۔
حالانکہ نقشہ میں بھی عراق مشرق ہی کی سمت میں ہے لیکن اس سے صرف نظرکرتے ہوئے یہ بات سنیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی احادیث میں عراق کو مشرق میں بتلایا ہے ،

ثبوب ملاحظہ ہو:
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ»[سنن ابن ماجه 2/ 972 رقم2915 صحیح بالشواہد، نیزملاحظہ ہو:شرح معاني الآثار (2/ 119)رقم3529]
صحابی جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اس میں فرمایا اہل مدینہ کیلئے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے اور اہل شام کیلئے جحفہ ہے اور اہل یمن کیلئے یلملم ہے اور اہل نجد کیلئے قرآن ہے اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس علاقہ کو مشرق کہا ہے جہاں‌ کی میقات ’’ذات عرق ‘‘ ہے۔
اور’’ذات عرق‘‘ عراق والوں کی میقات ہے۔
یہ حدیث پڑھیں :
جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ: سَمِعْتُ - أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»[صحيح مسلم 2/ 841 رقم (1183)]
صحابی جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کی جگہوں یعنی میقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ منورہ والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذی الحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے اور نجد والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن ہے جبکہ یمن کے رہنے والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ یلملم ہے۔

موخرالذکردونوں احادیث ایک ہی راوی جابر رضی اللہ عنہ سے منقو ل ہے
ایک میں ہے کہ اہل مشرق کی میقات ذات عرق ہے ۔
اوردوسری میں ہے کہ عراق کی میقات ذات عرق ہے۔

پس اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عراق ہی کو مشرق کہا ہے۔

اب فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوگیا کہ عراق مشرق میں ہے لہٰذا متلاشیان حق اچھی طرح سمجھ لیں کہ عراق فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مشرق میں ہے اوریہی فتنوں کی سرزمین ہے، لہٰذا وہاں کے فتنوں سے خود کو محفوظ رکھے !!!!!!
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
دیکھتے ہیں کہ احادیث کو کون مان مانتا ہے ؟ اور کون جان چھڑاتا ہے


سورج کا مشرق کہاں سے کہاں تک پھیلا ہوا ہے
یہ سورج کا مشرق ہے
اس میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ سورج پورے سال مدینہ شریف میں نجد ہی کی سمت سے طلوع ہوتا ہے
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے مشرق جزیرہ عرب سے باہر ہے
جبکہ نجد جزیرہ عرب کے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ واقع ہے، منصف مزاج قاری خود ہی فیصلہ فرمائیں


کتاب حدیث: مسلم شریف، کتاب الفتن، ترجمہ بریلوی عالم غلام رسول سعیدی



عراق مشرق میں ہے،
چوتھی بار
وہی حدیث پیش کر رہا ہوں ، شیطان کا سینگ عراق سے نکلے گا




دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نکلے گا جو کہ بہت بڑا فتنہ ہو گا اور وہ عراق میں ہے



دجال مشرق سے نکلے گا، مشرق کی وضاحت آگے آ رہی ہے



کیا خراسان نجد کا کوئی شہر ہے ؟؟؟؟



بریلوی شارح مسلم غلام رسول سعیدی کی رائے

 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
اصل پیغام ارسال کردہ از: بہرام
مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

یہ ہے اس دھاگہ کا موضوع آپ سے گذارش ہے کہ موضوع پر ہی گفتگو فرمائیں
اب آپ حرکت شمس کی مدد سے صرف یہ ثابت فرمادیں کہ سورج مدینہ شریف میں نجد کی سمت سے طلوع نہیں ہوتا بلکہ عراق کی سمت سے طلوع ہوتا ہے،

جب صرف نجد کہا جائے تو اس سے مراد کون سا خطہ زمین ہوتا ہے ،
مدینے کا نجد، مدینے کا مشرق کیا ہے ؟؟؟؟

 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
طالب علم، عبد اللہ کشمیری ودیگر بھائیوں نے صحیح احادیث کے دلائل کے ساتھ ثابت کر دیا ہے کہ عراق ہی مشرق کا وہ مقام ہے جہاں سے فتنے ہوں گے اور وہیں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوگا۔ ان دلائل کا جواب بہرام صاحب وغیرہ کے پاس نہیں ہے، نہ ہی ابھی تک انہوں نے ان احادیث مبارکہ کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ ان کے پاس لے دے کے نجد کے متعلق عمومی احادیث ہیں، جن سے مراد بھی نجدِ عراق ہی ہے (جیسا کہ بھائیوں نے اوپر دلائل سے ثابت کر دیا ہے) نہ کہ نجد ریاض ودرعیہ وغیرہ۔

چونکہ فریقین اپنے اپنے دلائل پیش کر چکے ہیں جو تعصّب نہ رکھنے والے منصف مزاج قارئین کیلئے کافی ہیں۔ لہٰذا انہیں بار بار دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں، اس کیلئے اس موضوع کو یہاں مقفّل کیا جاتا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top