بہرام صاحب کیا یہ بدیانتی نہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بنو تمیم سے محبت کریں اور آپ نفرت، ہم ان شاء اللہ آپ کو عراق سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر آپ بریلوی ہیں تب بھی اگر آپ شیعہ ہیں تب بھی
آپ کے بریلوی عالم کا ترجمہ پیش خدمت ہے
کیا یہ بدیانتی نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بنو تمیم کے اس نجدی کی گردن مارنے کی اجازت مانگے اور آپ ہمیں اس سے محبت کا درس دیں ان شاء اللہ آپ کو نجد سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر آپ نجدی ہیں تب بھی اگر آپ نجدی شیخ ہیں تب بھی
لیجئے نجدی عالم کا ترجمہ
صحیح بخاری
کتاب استتابہ المرتدین
باب: دل ملانے کے لیے کسی مصلحت سے کہ لوگوں میں نفرت نہ پیدا ہوخارجیوں کو نہ قتل کرنا
حدیث نمبر: 6933
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي سعيد، قال بينا النبي صلى الله عليه وسلم يقسم جاء عبد الله بن ذي الخويصرة التميمي فقال اعدل يا رسول الله. فقال " ويلك من يعدل إذا لم أعدل ". قال عمر بن الخطاب دعني أضرب عنقه. قال " دعه فإن له أصحابا يحقر أحدكم صلاته مع صلاته، وصيامه مع صيامه، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ينظر في قذذه فلا يوجد فيه شىء، ينظر في نصله فلا يوجد فيه شىء، ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شىء، ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شىء، قد سبق الفرث والدم، آيتهم رجل إحدى يديه ـ أو قال ثدييه ـ مثل ثدى المرأة ـ أو قال مثل البضعة ـ تدردر، يخرجون على حين فرقة من الناس ". قال أبو سعيد أشهد سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا قتلهم وأنا معه، جيء بالرجل على النعت الذي نعته النبي صلى الله عليه وسلم. قال فنزلت فيه { ومنهم من يلمزك في الصدقات}.
ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ! انصاف کیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاافسوس اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اورکون کرے گا۔ اس پر حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھوگے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے۔ تیر کے پر کو دیکھا جائے لیکن اس پر کوئی نشان نہیں پھر اس پیکان کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کے باڑ کو دیکھا جائے اور یہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں کیونکہ وہ (جانور کے جسم سے تیر چلایاگیا تھا) لید گوبر اور خون سب سے آگے (بے داغ) نکل گیا (اسی طرح وہ لوگ اسلام سے صاف نکل جائیں گے) ان کی نشانی ایک مرد ہو گا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا کہ گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہروان میں ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں ان کے ساتھ تھا اور ان کے پاس ان لوگوں کے ایک شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا تو اس میں وہی تمام چیزیں تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی کہ ”ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کے صدقات کی تقسیم میں عیب پکڑتے ہیں“۔
قریش جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہجرت مدینہ سے روکنے کے بارے میں صلاح مشورہ کے لئے دارالندوہ میں جمع ہوئے تو انھوں نے دیکھا کہ ایک باریش بزرگ دروازے پر کھڑا ہے یہ دیکھ کر کسی نے پوچھا
"بزرگوار آپ کون ہے "
وہ شخص بولا
" میں ایک نجدی شیخ ہوں "'
ویسے یہ شخص اس شکل و شمائل اور لباس میں دراصل شیطان لعین تھا جو قریش کی اس محفل مشاورت میں شامل ہونے آیا تھا ۔