• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردوں پر اعمال پیش ہونے کا عقیدہ

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
مقصد کسی پر تنقید نہیں بلکہ اپنے عقیدے کی اصلاح ہے - یہ تحریر مجھے ایک بندے سے ملی ہے - سوچا کہ یہاں پر پیش کی جا ے تا کہ اگر کوئی ڈنڈی ماری گئی ہے تو @اسحاق سلفی بھائی بتا دیں - شکریہ


مردوں پر اعمال پیش ہونے کا عقیدہ


وقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلى عالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِما كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ -

(سوره توبہ:١٠٥)

یہ آیت غزوہ تبوک کے تناظر میں نازل ہوئی تھی - ایسے لوگ جو متساہل یا منافق تھے ان کو کہا جا رہا ہے کہ الله ، اس کا رسول اور عام مومنین تمہارے اعمال کا مشاہدہ کریں گے کہ تم لوگ واقعی سنجیدہ ہو یا بہانے بناتے ہو اور جان لو کہ واپس الله عالم الغیب کی طرف ہی پلٹنا ہے -

ان اعمال میں مسجد آنا ، زکوة دینا وغیرہ شامل ہے جو مشاہدے میں آسکیں - مقصد یہ ہے کہ اب منافقین کی حرکات و سکنات پر نگاہ رکھی جائے گی پہلے جیسی چھوٹ ختم ہو گئی -

شیعوں نے اس آیت کے مفہوم میں وسعت پیدا کی اور روایت بیان کر دی

عبداللہ بن ابان ایک روایت میں کہتے ہیں: میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی کہ: میرے اور میرے خاندان کے لئے ایک دعا فرمائیے - حضرت نے فرمایا: کیا میں دعا نہیں کرتا ہوں؟ الله کی قسم آپ کے اعمال ہر روز و شب میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں ، لہذا ہر ناسب امر کے بارے میں دعا کرتا ہوں - عبداللہ کہتے ہیں کہ امام کا یہ کلام میرے لئے عجیب تھا کہ ہمارے اعمال ہر روز و شب امام کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں - جب امام میرے تعجب کے بارے میں آگاہ ہوئے تو مجھ سے مخاطب ہوکر فر مایا: کیا آپ الله کی کتاب نہیں پڑھتے ہیں ، جہاں پر الله ارشاد فرماتا ہے: "وقل اعملوا فسیراللہ عملکم و رسولہ والمؤمنون" اور اس کے بعد فرمایا: خدا کی قسم اس آیت میں مومنون سے مراد علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں
-

(الکافی: جلد ١ ، کتاب الحجہ ، صفحہ ١٥٩)

ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ:

قَدْ وَرَدَ: أَنَّ أَعْمَالَ الْأَحْيَاءِ تُعرَض عَلَى الْأَمْوَاتِ مِنَ الْأَقْرِبَاءِ وَالْعَشَائِرِ فِي الْبَرْزَخِ


ترجمہ: بے شک یہ آیا ہے کہ زندوں کے اعمال مردہ رشتہ داروں پر البرزخ میں پیش ہوتے ہیں -

(تفسیر القرآن العظیم ، جلد ٤ ، صفحہ ٢٠٩)


ibn kaseer vs usool kafi-1.jpg
ibn kaseer vs usool kafi.jpg



ابن کثیر رحم الله نے سوره توبہ کی آیت سے یہ اسخراج کیا ہے کہ رشتہ داروں پر اعمال پیش ہوتے ہیں

ابن تیمیہ رحم الله مجموع الفتاویٰ میں لکھتے ہیں کہ:

ولما كانت أعمال الأحياء تعرض على الموتى كان أبو الدرداء يقول : " اللهم إني أعوذ بك أن أعمل عملا أخزى به عند عبد الله بن رواحة


ترجمہ: چونکہ زندوں کے اعمال مردوں پر پیش کیے جاتے ہیں اس لیے ابو الدرداء فرمایا کرتے تھے کہ: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے عمل سے جس سے عبد اللہ بن رواحہ کی نظر میں میری رسوائی ہو -

(مجموع فتاوى ابن تيمية: الفقه: كتاب النكاح: باب أركان النكاح وشروطه: فصل ما ينعقد به النكاح: مسألة هل يصح عقد أئمة القرى النكاح لمن لها ولي)

ابن کثیر رحم الله جس روایت کا حوالہ دیتے ہیں یہ روایت المنامات از ابن ابی الدنيا سے لی گئی ہے - ابن ابی الدنيا کی کتب ، احادیث کے ذخیرہ کی کمزور ترین روایات کا مجموعہ ہے - اس کی سند ہے -

دَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، ثني مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، ثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ، كَانَ يَقُولُ: إِنَّ أَعْمَالَكُمْ تُعْرَضُ عَلَى مَوْتَاكُمْ فَيُسَرُّونَ وَيُسَاءُونَ وَكَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ عِنْدَ ذَلِكَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَعْمَلَ عَمَلًا يُخْزَى بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ -


(المنامات لابن ابی الدنيا: صفحہ ٩ ، رقم ٤)

الذہبی کتاب العبر في خبر من غبر میں لکھتے ہیں کہ:

عبد الرحمن بن جبيْر بن نفَير الحضرمِي الحمصي. وهو مُكْثرٌ عن أبيه وغيره. ولا أعلمه روى عن الصحابة. وقد رأى جماعة من الصحابة


ترجمہ: عبد الرحمن بن جبير بن نفير الحضرمی الحمصی اپنے باپ سے بہت سی روایات کی ہیں اور میں نہیں جانتا ان کی صحابہ سے کوئی روایت اور انہوں نے صحابہ کو دیکھا ہے -

(العبر فی خبر من غبر: جلد ١ ، صفحہ ١١٤ ، دار الکتب العلمیہ - بیروت)

ابن ماکولا لکھتے ہیں کہ:

جبير بن نفير من قدماء التابعين، روى عن أبيه وغيره. وابنه عبد الرحمن بن جبير بن نفير


ترجمہ: جبير بن نفير قدیم تابعين میں سے ہیں اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور ان کے بیٹے عبد الرحمن بن جبير بن نفير ہیں

(الاكمال فی رفع الارتياب عن المؤتلف والمختلف فی الاسماء والكنی والانساب: جلد ٧ ، صفحہ ٢٧٥ ، دار الکتب العلمیہ - بیروت - لبنان)

عبد الرحمن بن جبير بن نفير کا صحابہ سے سماع ثابت نہیں اور ان کے باپ خود تابعی ہیں -

حاکم مستدرک میں روایت بیان کرتے ہیں کہ:

أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِيهُ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَارِئُ، قَالَا: ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ، ثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكُونِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أُدَىٍّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَلَا إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا مِثْلُ الذُّبَابِ تَمُورُ فِي جَوِّهَا، فَاللَّهَ اللَّهَ فِي إِخْوَانِكُمْ مِنْ أَهْلِ الْقُبُورِ فَإِنَّ أَعْمَالَكُمْ تُعْرَضُ عَلَيْهِمْ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ “


ترجمہ: نعمان بن بشیر رضی الله تعالی عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم سے سنا.......لوگوں اپنے مردہ بھائیوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو کیونکہ تمہارے اعمال ان پر پیش کیے جاتے ہیں -

اس روایت کے بارے میں مقبل بن هادی لکھتے ہیں کہ:

قال الحاكم رحمه الله (ج4 ص 448 ح 7930):

أخبرنا أبو النضر الفقيه وإبراهيم بن إسماعيل القارئ قالا: ثنا عثمان بن سعيد الدارمي، ثنا يحيى بن صالح الوحاظي، ثنا أبو إسماعيل السكوني.

ترجمة الحافظ الذهبي رحمه الله في «الميزان» فقال:

أبو إسماعيل السكوني عن مالك بن أدي مجهول - (رجال الحاكم فی المستدرك: جلد ٢ ، صفحہ ٤٠٢ ، مکتبہ صنعاء الاثریہ)

معلوم ہوا کہ اس میں مجہول راوی ہیں -

ایک روایت اس طرح ملتی ہے کہ:

وعن أبي أيوب الأنصاري أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال : " إن نفس المؤمن إذا قبضت تلقاها من أهل الرحمة من عباده كما يلقون البشير من الدنيا فيقولون : أنظروا صاحبكم يستريح فإنه قد كان في كرب شديد ثم يسألوه : ماذا فعل فلان ؟ وماذا فعلت فلانة ؟ هل تزوجت ؟ فإذا سألوه عن الرجل قد مات قبله فيقول : هيهات قد مات ذلك قبلي ! ! فيقولون : إنا لله وإنا إليه راجعون ذهب به إلى أمه الهاوية فبئست الأم وبئست المربية ، وإن أعمالكم تعرض على أقاربكم وعشائركم [ من أهل الآخرة ] فإن كان خيرا فرحوا واستبشروا وقالوا : اللهم هذا فضلك ورحمتك فأتمم نعمتك عليه وأمته عليها ، ويعرض عليهم عملهم المسيء فيقولون : اللهم ألهمه عملا صالحا ترضى به عنه وتقربه إليك "


ترجمہ: ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے اعمال تمہارے عزیز و اقارب پر پیش کیےجاتے ہیں ، اگر وہ اعمال اچھے ہوتے ہیں تو وہ خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے اللہ یہ تیرا فضل و رحمت ہے تو اس پر اپنی نعمتوں کا اتمام فرما دے اور جب ان پر برے عمل پیش کیے جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ اے اللہ اس کو عمل صالح کی توفیق عطا فرما جس سے تو اس سے راضی ہو جائے اور تیری قربت حاصل ہو -

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: كتاب الجنائز: باب فی موت المؤمن وغيره)

رواه الطبراني في الكبير والأوسط ، وفيه مسلمة بن علي وهو ضعيف


الهيثمی مجمع الزوائد میں اس روایت پر کہتے ہیں کہ اس کی سند میں مسلمہ بن علی ہے اور وہ ضعیف ہے - (ایضاً)


مُردوں پر اعمال پیش ہونے کی کوئی ایک روایت بھی سندًا صحیح نہیں -
الله اس شرک سے نکلنے کی توفیق دے -
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لگتا ہے انکار قرآن کے دشت میں بھی پہلا قدم رکھ دیا ہے اللہ تعالیٰ ھدایت عطاء فرمائے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لولی صاحب کبھی یہ مضمون بھی تو لگاؤ یہاں پر اس سائیٹ سے جہاں سے یہ سب کاپی پیسٹ کرتے ہوں
لنک
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
لگتا ہے انکار قرآن کے دشت میں بھی پہلا قدم رکھ دیا ہے اللہ تعالیٰ ھدایت عطاء فرمائے
بہرام بھائی میں سمجھا نہیں - کھل کر بات کریں - شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
سورہ توبہ:105
اردو ترجمہ جالندھری

اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ خدا اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔ اور تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تم کو بتا دے گا
وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ
صحیح بخاری :كتاب التوحيد : باب قول الله تعالى: {يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالاته}
اردو ترجمہ داؤد راز
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے، کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
سورہ توبہ:105
اردو ترجمہ جالندھری

اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ خدا اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔ اور تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تم کو بتا دے گا
شیعوں نے اس آیت کے مفھوم میں وسعت پیدا کی اور روایت بیان کر دی

الكلينى، محمدبن يعقوب، الکافی، ج ‏1، ص 219، كتاب الحجة، باب عرض الاعمال على النبى و الائمة، میں ہے

امام صادق ﴿ع﴾ سے نقل کیا گیا ہے کہ حضرت ﴿ع﴾ نے فرمایا:“ لوگوں کے تمام نیک و بد اعمال ہر روز صبح سویرے پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں، اس لئے ھوشیار رہئے


ایک دوسری روایت ہے
http://www.islamquest.net/ur/archive/question/fa12671
عبداللہ بن ابان ایک روایت میں کہتے ہیں:“ میں نے حضرت امام رضا ﴿ع﴾ کی خدمت میں عرض کی کہ: میرے اور میرے خاندان کے لئے ایک دعا فرمائیے۔ حضرت ﴿ع﴾ نے فرمایا:“ کیا میں دعا نہیں کرتا ھوں؟ خدا کی قسم آپ کے اعمال ہر روز وشب میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، لہذا ہر ناسب امر کے بارے میں دعا کرتا ہوں”۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ امام ﴿ع﴾ کا یہ کلام میرے لئے عجیب تھا کہ ہمارے اعمال ہر روز و شب امام ﴿ع﴾ کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں۔ جب امام ﴿ع﴾ میرے تعجب کے بارے میں آگاہ ھوئے تو مجھ سے مخاطب ھوکر فر مایا:“ کیا آپ خداوند متعال کی کتاب نہیں پڑھتے ہیں، جہاں پر خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے:“ وقل اعملوا فسیراللہ عملکم و رسولہ والمؤمنون” اور اس کے بعد فرمایا:“ خدا کی قسم اس آیت میں مومنون سے مراد علی بن ابی طالب ﴿ع﴾ ہیں

(الکافی ج1، ص ‏219، ح‏ ٤ )

بئر معونہ کا واقعہ ہمارے سامنے ہے کفّار نے اصحاب رسول کو گھیر لیا اور قتل کرنا شروع کیا صحابہ نے اللہ سے دعا کی کہ ہمارے قتل کی خبر نبی کو دے دے اگر اعمال پیش ہونے کا عقیدہ ہوتا تو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی. ایک ہی روز میں نبی صلی الله علیہ وسلم کو پتا چل جاتا . اسی طرح عثمان رضی الله تعالی عنہ کی شہادت کی خبر پر نبی صلی الله علیہ وسلم نے بیعت رضوان لے لی

اب تو امت میں درود تاج، درود تنجینا جسے درود بھی ہیں یہ بھی نبی صلی الله علیہ وسلم پر پیش ہوتے ہونگے تو پھر

قیامت کے دن الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم سے ان کی امت کے گمراہ لوگوں کے لئے کیسے کہا جائے گا

مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَكَ

آپ کو نہیں پتا کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا باتیں نکالیں

صحیح مسلم کی روایت ہے کہ
http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?hflag=1&bk_no=1300&pid=877339
عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ أُمَّتِي حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا، فَوَجَدْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا الْأَذَى يُمَاطُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِي أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ تَكُونُ فِي الْمَسْجِدِ، لَا تُدْفَنُ

ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت کے اچھے اور برے تمام اعمال میرے سامنے لائے گئے تو راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا میں نے اچھے اعمال میں پایا اور برے اعمال میں میں نے وہ تھوک اور بلغم دیکھا جو مسجد سے صاف نہ کیا گیا ہو


نبی صلی الله علیہ وسلم کو امت کے ان اعمال کی خبر زندگی میں ہی دی گئی تاکہ نیک اور برے اعمال سے امت کو باخبر کر سکیں لیکن وفات کے بعد اعمال پیش ہونا کسی صحیح حدیث میں بیان نہیں ہوا

نبی صلی الله علیہ وسلم کو امت کے اعمال کی لسٹ دکھائی گئی نہ کہ یہ بتایا گیا کہ کون سا امتی کیا کیا عمل کرتا ہے


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ

صحیح بخاری :كتاب التوحيد : باب قول الله تعالى: {يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالاته}

اردو ترجمہ داؤد راز

اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے، کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے۔



پوری حدیث پیش کرنے سے آپ کو کیا چیز روکتی تھی - پتا نہیں یہ دھوکہ آپ کس کو دے رہے ہیں - چلیں پوری حدیث دیکھتے ہیں -


باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ المائدہ میں فرمانا اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو لوگوں تک پہنچا دے۔


قول الله تعالى ‏ {‏ يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالاته‏}‏


وقال الزهري من الله الرسالة،‏‏‏‏ وعلى رسول الله صلى الله عليه وسلم البلاغ،‏‏‏‏ وعلينا التسليم‏.‏ وقال ‏ {‏ ليعلم أن قد أبلغوا رسالات ربهم‏}‏ وقال ‏ {‏ أبلغكم رسالات ربي‏}‏‏.‏ وقال كعب بن مالك حين تخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم وسيرى الله عملكم ورسوله‏.‏ وقالت عائشة إذا أعجبك حسن عمل امرئ فقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون ولا يستخفنك أحد‏.‏ وقال معمر ‏ {‏ ذلك الكتاب‏}‏ هذا القرآن ‏ {‏ هدى للمتقين‏}‏ بيان ودلالة كقوله تعالى ‏ {‏ ذلكم حكم الله‏}‏ هذا حكم الله ‏ {‏ لا ريب‏}‏ لا شك،‏‏‏‏ ‏ {‏ تلك آيات‏}‏ يعني هذه أعلام القرآن ومثله ‏ {‏ حتى إذا كنتم في الفلك وجرين بهم‏}‏ يعني بكم‏.‏ وقال أنس بعث النبي صلى الله عليه وسلم خاله حراما إلى قومه وقال أتؤمنوني أبلغ رسالة رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يحدثهم‏.‏



”اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو (بے کھٹکے) لوگوں کو پہنچا دے۔ اگر تو ایسا نہ کرے تو تو نے (جیسے) اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا۔“ اور زہری نے کہا اللہ کی طرف سے پیغام بھیجنا اور اس کے رسول پر اللہ کا پیغام پہنچا نا اور ہمارے اوپر اس کا تسلیم کرنا ہے۔ اور سورۃ الجن میں فرمایا ”اس لیے کہ وہ پیغمبر جان لے کہ فرشتوں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا“ اور سورۃ الاعراف میں (نوح اور ہود کی زبانوں سے) فرمایا ”میں تم کو اپنے مالک کے پیغامات پہنچا تا ہوں“ اور کعب بن مالک جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر غزہ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام دیکھ لے گا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے ‘ کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے اور معمر نے کہا سورۃ البقرہ میں یہ جو فرمایا ذالک الکتاب لاریب فیہ تو کتاب سے مراد قرآن ہے وہ ہدایت کرنے والا ہے یعنی سچا راستہ بتانے والا ہے پر ہیز گاروں کو۔“ جیسے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ ”یہ اللہ کا حکم ہے اس میں کوئی شک نہیں“ یعنی بلا شک یہ اللہ کی اتاری ہوئی آیات ہیں یعنی قرآن کی نشانیاں (مطلب یہ ہے کہ دونوں آیات میں ذالک سے ھذا مراد ہے) اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے سورۃ یونس میں وجرین بھم سے وجزین بکم مراد ہے اور انس نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں حرام بن ملحان کو ان کی قوم بنی عامر کی طرف بھیجا۔ حرام نے ان سے کہا کیا تم مجھ کو امان دو گے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تم کو پہنچا دوں اور ان سے باتیں کرنے لگے۔


یہ پہلی دفعہ نہیں @
بہرام

بھائی پہلے بھی ایسا کرتے رہتے ہیں -

 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
سورہ توبہ:105
اردو ترجمہ جالندھری

اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ خدا اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔ اور تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تم کو بتا دے گا
وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ
صحیح بخاری :كتاب التوحيد : باب قول الله تعالى: {يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالاته}
اردو ترجمہ داؤد راز
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے، کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے۔
وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِۦ خَبِيرَۢا بَصِيرً۬ا - سورة بنی اسرائیل ۱۷
اور تمہارا پروردگار اپنے بندوں کے گناہوں کو جاننے اور دیکھنے کیلئے کافی ہے۔

أَفَمَنۡ هُوَ قَآٮِٕمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفۡسِۭ بِمَا كَسَبَتۡ‌ۗ وَجَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ۔ سورة الرعد ۳۳
تو کیا (اللہ) ہر متنفس کے اعمال کا نگراں نہیں ہے- اور ان لوگوں نے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔

يَعۡلَمُ مَا تَكۡسِبُ كُلُّ نَفۡسٍ۬‌ۗ۔ سورة الرعد٤۲
ہر متنفس جو کچھ کر رہا ہے وہ اسے جانتا ہے۔

حضرت اسامہ رضي الله عنه سے ایک حدیث مروی ہے جسے امام ابن خزیمہ نے صحیح قراردیا ہے۔ اسامہ رضي الله عنه نے فرمایا: ’’میں نے عرض کی ، اے اللہ نے کے رسول! میں آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھتا جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
((َ ذَلِکَ شَہْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَہُوَ شَہْرٌ تُرْفَعُ فِیہِ الْأَعْمَالُ إِلَی رَبِّ الْعَالَمِینَ فَأُحِبُّ أَنْ یُرْفَعَ عَمَلِی وَأَنَا صَائِمٌ ))

یہ رجب اور رمضان کے درمیان ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں ، حالانکہ ایسا مہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔ اس لیے میں پسند کرتا ہون کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے کی حالت میں ہوں - مسند احمد ۵/۲۰۱، سنن مجتبیٰ نسائی ۴/۲۰۱، ابن ابی شیبہ ۳/۱۰۳، ابو یعلی ،
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

شاہد آپ کی نظر سے گزرا نہیں میں نے یہ لگایا ہوا ہے -

لنک


http://forum.mohaddis.com/threads/حضرت-آدم-و-حوا-کی-طرف-منسوب-بات-کی-تحقیق-درکار-ہے.27682/
شکریہ
نظر آنے دقت یوں ہوئی کہ آپ نے اس دھاگے کا عنوان وہ نہیں رکھا جو اس سائیٹ پر تھا پھر بھی ایک بار پھر شکریہ
لیکن یہ کیا کہ اس دھاگے پر اتنا سنٹا کیوں ہے ؟؟؟؟؟
 
Top