• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردوں کو برا بھلا مت کہو !!!

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
صحیحین میں مدلسین کی روایات سماع پر محمول ہیں اس پر علماء کا اتفاق ہے۔ یہ قاعدہ صرف امام نووی رحمہ اللہ نے نہیں ذکر کیا ہے۔

محترم آپ اس روایت میں سماع کی تصریح کسی ایک طریق سے نکال کر دکھا دیں
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
صحیحین میں مدلسین کی روایات سماع پر محمول ہیں اس پر علماء کا اتفاق ہے۔ یہ قاعدہ صرف امام نووی رحمہ اللہ نے نہیں ذکر کیا ہے۔

محترم آپ اس روایت میں سماع کی تصریح کسی ایک طریق سے نکال کر دکھا دیں
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
صحيح البخاري ۶۰۵۲
عن الاعمش، قال: سمعت مجاهدا
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
صحيح البخاري ۶۰۵۲
عن الاعمش، قال: سمعت مجاهدا

محترم یہ اس روایت کی سماع کی تصریح نہیں ہے جس میں ہے کہ
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
" لا تسبوا الاموات "

بلکہ یہ روایت تو کوئی اور ہے
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
محترم آپ اس روایت میں سماع کی تصریح کسی ایک طریق سے نکال کر دکھا دیں
ایک بات کی وضاحت:
مذکور حدیث کی سند میں اعمش سے روایت امیر المومنین فی الحدیث امام شعبہ نے کی ہے جن کے تدلیس کی مذمت میں اقوال مشہور ومعروف ہیں گوکہ وہ تدليس اسناد کے متعلق ہیں بہرحال معاملہ واضح ہے ۔
نیز انہوں نے یہ بھی فرمایا :کفیتکم تدلیس ثلاثہ:الأعمش،وأبي إسحاق ،وقتادة.۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
محترم یہ اس روایت کی سماع کی تصریح نہیں ہے جس میں ہے کہ
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
" لا تسبوا الاموات "

بلکہ یہ روایت تو کوئی اور ہے
جس کتاب کا عمر بھائی نے کہا ہے اس کتاب کا مطالعہ کریں کافی مفید رہے گا، ہوسکے تو تدلیس پر جو کتابیں ہیں اس کا بھی مطالعہ کرلیں!
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
ایک بات کی وضاحت:
مذکور حدیث کی سند میں اعمش سے روایت امیر المومنین فی الحدیث امام شعبہ نے کی ہے جن کے تدلیس کی مذمت میں اقوال مشہور ومعروف ہیں گوکہ وہ تدليس اسناد کے متعلق ہیں بہرحال معاملہ واضح ہے ۔
نیز انہوں نے یہ بھی فرمایا :کفیتکم تدلیس ثلاثہ:الأعمش،وأبي إسحاق ،وقتادة.۔


تو اس سے کیا آپ یہ مفہوم نکال رہے ہیں کہ جب شعبہ سلیمان بن مہران الاعمش سے روایت کریں گے
تو روایت قبول ہو گی

تو اس کی کوئی دلیل محدثین سے صراحتا دکھائیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
تو اس سے کیا آپ یہ مفہوم نکال رہے ہیں کہ جب شعبہ سلیمان بن مہران الاعمش سے روایت کریں گے
تو روایت قبول ہو گی

تو اس کی کوئی دلیل محدثین سے صراحتا دکھائیں
جناب آپ کے نزدیک محدثین کی بات قابل قبول نہیں تو کس لئے مانگ رہے ہیں؟؟؟ بتایا جا چکا ہے کہ صحیحین کی مدلس روایات سماع پر محمول ہوں گی اس پر علماء کا اجماع ہے۔ پھر بھی اجماع آپ کو پسند نہیں تو اس میں کسی کا کیا قصور۔ ہمارے نزدیک تو یہ روایت صحیح ہے۔ آپ صحیح مانیں یا نا مانیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
تو اس سے کیا آپ یہ مفہوم نکال رہے ہیں کہ جب شعبہ سلیمان بن مہران الاعمش سے روایت کریں گے
تو روایت قبول ہو گی
تو اس کی کوئی دلیل محدثین سے صراحتا دکھائیں
یہ تو مشہور قاعدہ ہے۔ حافظ ابن حجر نے صراحتا اس قاعدہ کا ذکر کیا ہے کہ اگر اعمش، ابو اسحاق سبیعی اور قتادۃ سے راوی شعبہ ہوں تو روایت تصریح بالسماع پر محمول ہوگی۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
یہ تو مشہور قاعدہ ہے۔ حافظ ابن حجر نے صراحتا اس قاعدہ کا ذکر کیا ہے کہ اگر اعمش، ابو اسحاق سبیعی اور قتادۃ سے راوی شعبہ ہوں تو روایت تصریح بالسماع پر محمول ہوگی۔



حوالہ مل سکتا ہے
 
Top