حدیث نمبر9
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ " كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ " .[مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2704]
حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔
اسے پہلے کہ میں اس روایت (مجاھد رحمه الله کے قول) پر تبصرہ کروں_____________
تقی عثمانی دیوبندی صاحب وغیرہ کے مصدقہ فتویٰ میں لکھا ہوا ہے کہ:
“اور ایک تابعی کا عمل اگر چہ اصول کے مخالف نہ بھی ہو تب بھی اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا" .
[مجموعہ رسائل ۹۹/۲و تجلیات صفدر ۱۱۳/۵]
جناب ظفر احمد تھانوی دیوبندی لکھتے ہیں کہ:
[فإن قول التابعي لا حجة فیه]
بے شک تابعی کے قول میں کوئی حجت نہیں ہے" .
[اعلاء السنن ج ۱ ص ۲۴۹]
مصنف ابن ابي شيبة : 2704
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ : نا جَرِيرٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ " كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ
لیث بن ابي سلیم جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے______قال البوصیری :”ھذا إسناد ضعیف ، لیث ھو ابن أبي سلیم ضعفه عند الجمھور". [سنن ابن ماجہ : ۲۰۸ مع زوائد البوصیری]
امام يحيى بن معين کہتے ہیں : منكر الحديث، ومرة: ضعيف إلا أنه يكتب حديثه، ومرة: أضعف من عطاء ويزيد، ومرة: ليس به بأس، وعامة شيوخه لا يعرفون، ومرة: ليس حديثه بذاك ضعيف،
امام ابن حجر اور الدارقطني نے بھی ضعیف کہا__________؛؛؛
لیثِ مذکور پر جرح کے لئے دیکھئے التھذیب التھذیب و کتب اسماء الرجال اور سرفراز خان صفدر دیوبندی کی کتاب: “احسن الکلام” [ج۲ ص ۱۲۸ طبع بار دوم، عنوان تیسرا باب، آثار صحابہ و تابعین وغیرہم]
لیث بن ابی سلیم مدلس ہے ۔ [مجمع الزوائد للبیهقي ج ۱ ص ۸۳، کتاب مشاہیر علماء الامصار لإبن حبان ص ۱۴۶ ت:۱۱۵۳]
اور یہ روایت معنعن ہے لہذا مجاھد کا یہ قول ضعیف و مردود ہے__________؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛