عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
اولا: اس سے آپ کا استدلال سمجھ سے باہر ہے. ذرا حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں. ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا کہا تھا؟چنانچہ صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر سے مروی ہے کہ آپﷺ کا یہ فرمان سن کر حضرت ابو بکر نے کہا۔۔۔یا رسول اللہ ٰ! میری چادر کا ایک کنارہ لٹک جاتا ہے سوائے اس کے کہ میں اس کا خیال رکھوں تو آپﷺ نے فرمایا
انک لست ممن یصنعہ خیلاءا
تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو یہ کام تکبر سے کرتے ہیں
حضرت عائشہ کی ایک روایت ہے
کان ابو بکر احنی لا یستمسک ازارہ یسترخی عن حقویہ
ابو بکر کا قد جھکا ہوا تھا ۔۔۔اپنی چادر تھام نہیں سکتے تھے۔۔وہ ان کے کولہوں سے ڈھلک جاتی
يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي (صحیح بخاری: 5784)
ترجمہ: یا رسول اللہ! میرے تہمد کا ایک حصہ کبھی لٹک جاتا ہے
آپ دیکھیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ میرا ازار لٹک جاتا ہے. یہ نہیں کہا کہ میں لٹکا لیتا ہوں. اس حدیث میں الفاظ ہیں استرخی نا کہ ارخی.
اور اگر آپ حدیث کے ٹکڑے لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلَاءَ سے یہ کہنا چاہیں کہ یہ تکبر نہیں تو یہ بھی غلط ہے کیونکہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ میرا ازار لٹک جاتا ہے. لہذا اگر کوئی ازار لٹکاتا ہے تو وہ تکبر ہی ٹھہرا.
ثانیا: یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل میں ذکر کی ہے. اور اسمیں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا تزکیہ ہے.