دراصل تراویح کے موضوع پر علامہ البانی رحمہ اللہ کی دوکتابیں ہیں ۔
اول: صلاۃ التراویح
دوم: قیام رمضان
کفایت اللہ صاحب کا دعویٰ ہے کہ اس موضوع پر ان کی دوکتابیں ہیں۔ صلوٰۃ التراویح اورقیام رمضان۔ افسوس اگروہ قیام رمضان کی فہرست کی ہی کم ازکم ورق گردانی کرلیتے یامقدمہ ہی تھوڑاٹھیک سے پڑھ لیتے توپتہ چلتاکہ دونوں مستقل کتابیں نہیں ہیں بلکہ قیام رمضان صلاۃ التراویح کاہی خلاصہ اورتلخیص ہے۔
قیام رمضان ص43میں وہ لکھتے ہیں۔
ذکرالسبب فی تلخیص کتاب صلاۃ التراویح بہذہ الرسالۃ قیام رمضان
پھر وہ صفحہ 15میں تلخیص کا باعث لکھتے ہیں کہ
صلاۃ التراویح کی اشاعت کو جب ایک مدت گذرگئی اوردوبارہ اس کی تالیف کی ضرورت ہوئی اورمحسوس ہواکہ صلاۃ التراویح جس مقصد کیلئے لکھی گئی تھی وہ پوری ہوچکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توپھر اس کو ایک صرف علمی اسلوب میں اختصار کے ساتھ پیش کردیاگیاہے اس میں کسی کی تردید وغیرہ نہیں کی گئی ہے۔ اس میں اصل کے تمام علمی فوائد کوتلخیص کے ساتھ پیش کیاگیاہے اورکچھ دوسرے فوائد کابھی اضافہ کیاگیاہے۔
اس اقتباس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ یہ کتاب قیام رمضان صلوٰۃ التراویح کا ہی خلاصہ ہے کوئی مستقل کتاب نہیں ہے۔
ازیں قدر عرض کرنے کے بعد اگرہم کفایت اللہ صاحب کی طرح کہناچاہیں کہ
دوکتابوں کا دعویٰ ان کی
اباًعن جد ظاہریت کی وراثت کا نتیجہ ہے جو صرف ظاہرپر ٹھٹک کررہ جاتی ہے اوراس سے اگے گذرنہیں سکتی اورجس کے نتیجے میں بوالعجبیاں پیش آتی ہیں۔
لیکن ہمیں یہ سب کہنے قطعاکوئی ضرورت نہیں۔
میں نے پہلے شیخ اسماعیل الانصاری کی ایک کتاب کا ذکر کیاتھا۔ اس پر کفایت اللہ صاحب نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا
اس کتاب کے جواب کے لئے ملاحظہ ہو علامہ البانی رحمہ اللہ کی یہ کتاب:
حقیقت یہ ہے کہ جواب صرف اسی حد تک ہے جس کا میں نے ذکر کیاہے یعنی قیام رمضان کے طبع دوم کے مقدمہ کی حد تک۔ اس سے آگے نفس کتاب پر جواب کا اطلاق کرنا الفاظ کے مدلولات سے بے خبری کی دلیل ہے۔
جواب ہمیشہ کسی کے مناقشہ اورسوال کے بعد ہی ہواکرتاہے پہلے نہیں ہواکرتا۔اوریہ تاویل کرنا
اگر کوئی بھی شخص انصاری صاحب کی کتاب کوپڑھ کرعلامہ البانی کی اصل کتاب کی طرف مراجعہ کرے گا تو اصل کتاب ہی میں انصاری صاحب کی بات کا جواب مل جائے گا
صرف اس بات کی دلیل ہے کہ جب کفایت اللہ صاحب کو پتہ چلاکہ یہ دونوں کتابیں اسماعیل انصاری کی کتاب سے پہلے لکھی گئی ہیں اوراس کو جواب کہنا اصولی طورپر غلط ہے توفوراایک تاویل ایجاد کرلی ۔
ہاں ایک دوسری شکل یہ ہوسکتی ہے کہ کفایت اللہ صاحب
جواب کے معنی اورمفہوم میں مجتہدانہ عمل دخل رکھتے ہوں اوراپنے اجتہاد کے زور پر جواب کا نیامفہوم رائج کرناچاہتے ہوں توپھر اس کے جواب سے ہم قاصر ہیں کیونکہ ہم جواب سے وہی کچھ سمجھتے ہیں جولغت میں مذکور ہے۔ والسلام