اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
کسی شخص کو نکسیر آ رہی ہو، رک نہ رہی ہو اور یہ حالت اضطرار ہے ہی نہیں؟؟؟یہ اجتہادی معاملہ اس لئے نہیں ہے کیونکہ یہاں حالت اضطرار ہے ہی کہاں؟
بھئی مان لیا کہ بیماری ہلاک کرنے والی ہے۔ لیکن جب صریح کفر یا توہین قرآن کرنے سے بیماری سے بچ جانا ، عقلا ، عرفا، شرعا ممکن ہی نہیں، تو اس پر یہ احکامات کوئی مجتہد نہیں، کوئی پاگل ہی لاگو کر سکتا ہے۔
اوپر پانی والی پستول کا معاملہ اس پاگل پنے کی بالکل درست مثال ہے۔
بیماری سے بچ جانا آپ کی عقل اور عرف میں ممکن نہیں۔ اس سے دوسروں کی عقل یا عرف پر دلیل کیسے پکڑ لی آپ نے؟ اور شرعا قیاس کرتے ہوئے ممکن ہے۔ لہذا مجتہد کے پاگل ہونے کے بجائے معترض کے بارے میں شک پیدا ہو جاتا ہے۔
اچھا اچھا اب میں سمجھا۔ تو آپ کا مطلب گمراہی سے کفر نہیں ایمان تھا۔ ماشاء اللہ۔کمال ہے ۔ ہم نے آپ سے کب پوچھا کہ بریلوی و اہل تشیع کو کافر قرار دیا جائے یا مسلمان؟۔ بات گھمانا کوئی آپ سے سیکھے۔ سوال یہ تھا:
بریلوی و اہل تشیع کی گمراہی اور سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا فتویٰ دینے کے قائل علماء کی گمراہی میں وہ کیا جوہری فرق ہے کہ اول الذکر تو گمراہ قرار پائیں اور مؤخر الذکر ثواب کے حق دار رہیں!اور زیر بحث مسئلے میں یہ سوال نہایت اہم ہے، تاکہ ہم آپ کے لینے اور دینے کے باٹ کا موازنہ کر سکیں!
بریلوی و اہل تشیع اگر کسی مسئلہ میں حدیث یا آیت یا اجماع یا قیاس سے صحیح استدلال کرتے ہیں تو وہ گمراہ نہیں۔ اور اگر غلط استدلال کرتے ہیں تو غلطی اگر اجتہادی ہے تو ایک ثواب کی امید ہے اور اگر غلطی واضح ہے اور ضد کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے تو پھر گناہ گار ہوں گے۔
یہ کام علماء کا ہے آپ کا نہیں۔ اور علماء کرام ایسی جگہوں پر فیصلہ کر لیا کرتے ہیں۔
آپ اگر اس جگہ جس بات پر بحث ہو رہی ہے اس پر کسی قانون کلیہ کے تحت رد کر سکتے ہیں تو کیجیے۔
اور اگر اب دوبارہ یہ کہا کہ عقلا، شرعا، عرفا ممکن نہیں ہے تو بقول شاہد نذیر آپ کی بات کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔
ابو بكر الاسكاف كے بارے میں عبد الحئی لكهنویؒ لکھتے ہیں:۔
امام کبیر، جلیل القدر
الفوائد البہیۃ ص160
عبد القادر قرشیؒ فرماتے ہیں:۔
محمد بن أحمد أبو بكر الإسكاف البلخي إمام كبير جليل القدر
الجواہر المضیۃ 2۔28 ط میر محمد کتب خانہ
أبو بكر الإسكاف البلخي اسمه محمد بن أحمد كان إماما كبيرا
ایضا 2۔239
معجم المؤلفین میں انہیں فقیہ کہا گیا ہے۔ اور کشف الظنون میں حاجی خلیفہ نے انہیں امام قرار دیا ہے۔
تو جسے ان لوگوں نے امام، امام کبیر، جلیل القدر اور فقیہ کہا ہے فقہ کے بارے میں اس کی عقل زیادہ قابل قبول ہوگی یا آپ کی؟؟؟ آپ انہیں پاگل فقیہ کہیں اور دنیا انہیں امام کبیر کہے۔ کیا کہنے آپ کے۔
اب اگر آپ نے رد کرنا ہو تو اپنے الفاظ کے مطابق دلیل یعنی قرآن، حدیث، اجماع یا قیاس سے کیجیے گا۔ آپ کی بات نہیں چلے گی۔