• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسائل اور احکام رمضان

شمولیت
مارچ 26، 2014
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
32
جزاک الله خیرا
اس میں عورتوں کے لئے گھر میں اعتکاف کرنا کیسا هے. اور امی عائشه رضی الله عنه نے مسجد میں اعتکاف کیا یا نهیں. اسکی بھی وضاحت هو جاۓ تو همارے علم میں اضافه هو جاۓ گا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک الله خیرا
اس میں عورتوں کے لئے گھر میں اعتکاف کرنا کیسا هے. اور امی عائشه رضی الله عنه نے مسجد میں اعتکاف کیا یا نهیں. اسکی بھی وضاحت هو جاۓ تو همارے علم میں اضافه هو جاۓ گا
گھر میں عورت کے اعتکاف کا حکم


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان میں بعض عورتیں گھر پر ایک جگہ متعین کرکے اعتکاف کے لئے بیٹھ جاتی ہیں۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے۔ میں نے سنا تھا کہ اعتکاف کے لئے مسجد شرط ہے۔ ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتهالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اعتکاف صرف مسجد میں ہوتا ہے، گھر میں نہیں ہوتا ہے۔ مسجد کے علاوہ کہیں بھی اعتکاف کرنا صحیح نہيں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

’’ جب تم مسجدوں میں اعتکاف کی حالت میں ہو تو عورتوں سے مباشرت نہ کرو ‘‘ البقرة ( 187 ) ۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے مغنی میں کہا ہے :

عورت کے لیے ہر مسجد میں اعتکاف کرنا جائز ہے ، اس مسجد میں نماز باجماعت نماز کی شرط نہيں ، کیونکہ اس پر نماز باجماعت واجب نہيں ، امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کا مسلک یہی ہے ۔

دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 464 ) ۔

عورت کے لیے گھرمیں اعتکاف کرنا جا‏ئزنہيں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

’’ مسجدمیں اعتکاف کرنے کی حالت میں ۔‘‘

اور اس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی ۔ ا ھـ

امام نووی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " المجموع " میں کہا ہے :

مرد اور عورت کے لیے مسجد کے علاوہ کہیں اور اعتکاف کرنا صحیح نہيں ۔ اھـ

دیکھیں : المجموع للنووی ( 6 / 480 ) ۔

اورشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی نے بھی الشرح الممتع میں یہی قول اختیار کیا ہے ۔ دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 513 ) ۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب
محدث فتوی
فتوی کمیٹی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
عورت گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی ، کیونکہ اعتکاف کی شرعی تعریف یہ ہے :
المکث فى المسجد من شخص مخصوص بصفة مخصوصة ۔
''کسی مخصوص شخص کا خاص صفت کے ساتھ مسجد میں ٹھہرنے کا نام اعتکاف ہے ۔''
(شرح مسلم للنووی : ١/٣٧١، فتح الباری لابن حجر : ٤/٢٧١، فتاوٰی عالمگیری : ١/٢٢١)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
امام ِ بریلویت احمد یار خان بریلوی (١٣٢٤۔١٣٩١)لکھتے ہیں :
''اعتکاف کا معنیٰ ہیں ، عبادت کی نیت سے مسجد میں ٹھہرنا ۔''
(تفسیر نور العرفان : ٤٤)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
حافظ نووی رحمہ للہ (٦٣١۔٦٧٦ھ)لکھتے ہیں :
وفی هذہ الأحاديث أن الاعتکاف لا يصحّ الّا فی المسجد ، لأنّ النّبى صلی الله عليه وسلم وأزواجه وأصحابه انّما اعتکفوا فی المسجد مع المشقّة فی ملازمة ، فلو جاز فی البيوت لفعلوه ولو مرّة ، لا سيما النّساء ، لأنّ حاجتهنّ اليه فی البيوت أکثر ، وهذا الّذی ذکرناه من اختصاصه بالمسجد ، وأنّه لا يصحّ فی غيره ، هو مذهب مالک والشّافعى وأحمد وداو،د والجمهور ، سواء الرّجل والمرأة ۔
''ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اعتکاف صرف مسجد میں جائز ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم ، نے مشقت کے باوجود مسجد میں ہی اعتکاف کیا ، اگر گھر میں جائز ہوتا تو آپ ایک مرتبہ( بیانِ جواز کے لیے )ہی ایسا کرتے ، خصوصا ً جب کہ آپ کی ازواج کے لیے گھر میں اعتکاف کی زیادہ ضرورت تھی، مرد اور عورت دونوں کے لیے صرف مسجد میں اعتکاف کے جواز اور مسجد کے علاوہ عدمِ جواز کا جو مؤقف ہم نے بیان کیا ہے ، یہ امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد بن حنبل ، داو،د اور جمہور محدثین رحمہ اللہم کا ہے ۔''
(شرح مسلم للنووی : ١/٣٧١)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ (٧٧٣۔٨٥٢ھ)آیت ِ مبارکہ
(وَاَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِیْ الْمَسَاجِدِ)
کے تحت لکھتے ہیں :
فعلم من ذکر المساجد أنّ المراد أنّ الاعتکاف لايکون الّا فيها ۔
''اس آیت میں مسجدوں کے ذکر سے معلوم ہوا کہ مسجد کے علاوہ اعتکاف ہوتا ہی نہیں ۔''
(فتح الباری : ٤/٢٧٢)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ہر وہ حکم جو مردوں کے لیے ثابت ہو ، وہ عورتوں کے لیے بھی ثابت ہوتا ہے الایہ کہ عورتوں کے لیے اس بارے میں استثنیٰ ثابت ہو جائے۔ جب مرد کا اعتکاف مسجد کے علاوہ کہیں جائز نہیں تو عورت کے لیے بغیر دلیل کے جائز کیوں ؟ پھر سب کے نزدیک مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف کا رکن بھی ہے ۔
(الھدایۃ مع البنایۃ : ٣/٤٠٧، ابن عابدین : ٢/٤٤١، بلغۃ السالک : ١/٥٣٨، کشاف القناع : ٢/٣٤٧)

جب اعتکاف مسجد کے ساتھ خاص ہے اور مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف کا رکن ہے تو پھر بغیر دلیل کے عورت سے یہ ''خصوصیت'' اور ''رکنیت '' کیسے ساقط ہو گئی ؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ء اقدس میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ، اگر عورت کے لیے گھر میں اعتکاف کرنا صحیح ہوتا تو وہ اپنے گھروں میں اعتکاف کرتیں ، علاوہ ازیں عورت کو گھر میں رہنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، مگر اس کے باوجود مسجد میں اعتکاف کرتی تھیں ،کسی صحابی سے اس پر انکار ثابت نہیں ، گویا کہ عورت کے مسجد میں اعتکاف کے جواز پر صحابہ کرام کا اجماع تھا ۔

ابنِ ہبیرہ (م٥٦٠ھ)لکھتے ہیں :
وأجمعوا علی أنّه لا يصحّ اعتکاف المرأة فی بيتها ، الّا أبا حنيفة قال : يجوز اعتکافها فى مسجد بيتها ۔
''اس بات پر (مسلمانوں کا )اجماع و اتفاق ہے کہ عورت کا اعتکاف گھر میں صحیح نہیں ، لیکن ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ اس کے لیے اپنے گھر کی نماز والی جگہ میں اعتکاف جائز ہے ۔''
(الافصاح لابن ہبیرۃ : ١/٢٥٦)

اجماع کے شریعت کی معصوم دلیل ہونے پر بھی اجماع ہے ، اس کی مخالفت کرنے والے کون لوگ ہو سکتے ہیں ؟
 
Top