• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسائل اور احکام رمضان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
برصغیر کے حنفی عالم علامہ عبدالحئی لکھنوی حنفی (١٢٦٤۔١٣٠٤ھ)لکهتے ہیں :
لو اعتکفت فی مسجد جماعة فی خباء ضرب لها فيه ، لا بأس به ، لثبوت ذالک عن أزواج النّبیّ صلی الله علیه وسلم فی عهدہ کما ثبت فی صحيح البخارى ۔
''اگر عورت ایسی مسجد میں جس میں نماز باجماعت ہوتی ہو اور اس کے لیے خیمہ لگایا گیا ہو ، اعتکاف کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ اس کا ثبوت عہد ِ نبوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے ملتا ہے ، جیسا کہ صحیح بخاری سے ثابت ہے ۔''
(عمدۃ الرعایۃ : ١/٢٥٥)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
علامہ ابنِ قدامہ المقدسی رحمہ اللہ (م٦٢٠ھ)لکھتے ہیں :
''ہماری دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان (وَاَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِیْ الْمَسَاجِد)ہے،اس سے مراد وہ جگہیں ہیں جو نماز کے لیے بنائی گئی ہیں ، عورت کی گھر میں نماز کی جگہ وہ مسجد نہیں ہے ، اس لیے کہ وہ نماز کے لیے نہیں بنائی گئی ، اگرچہ مجازی طور پر اس کا نام مسجد رکھا گیا ہے ، اس جگہ کے لیے حقیقی مسجد کے احکام ثابت نہیں ہوتے ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ((جعلت لى الأرض مسجداً)) (میرے لیے ساری زمین مسجد بنا دی گئی ہے )ہے ، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد نبوی میں اعتکاف کرنے کی اجازت چاہی تو آپ نے ان کو اجازت دے دی ، اگر مسجد ان کے لیے اعتکاف کی جگہ نہیں تھی تو آپ نے ان کو اجازت کیوں دی ؟ اگر مسجد کے علاوہ کہیں اور اعتکاف کرنا افضل ہوتا تو آپ ان کو اس جگہ کی طرف رہنمائی دیتے ، لہٰذا (عورت کا گھر میں اعتکاف نہیں ہو سکتا)، چونکہ اعتکاف قربت کا نام ہے ، اس قربت کا حصول مرد کے حق میں مسجد کے ساتھ مشروع کیا گیا ہے ، پس عورت کے حق میں بھی مشروع کر دیا گیا ہے ، جس طرح کہ طواف ہے ۔''
(المغنی لابن قدامۃ : ٣/١٩٠)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
گھر کی مسجد نہ حقیقی مسجد ہوتی ہے ، نہ ہی حکمی ، کیونکہ مسجد میں خرید وفروخت حرام ہوتی ہے ، گھر کی مسجد میں خرید وفروخت ہو سکتی ہے ، گھر کی مسجد کو تبدیل کیا جاسکتاہے ، جب کہ حقیقی مسجد کو بلا ضرورت تبدیل نہیں کیا جا سکتا ، مسجد میں جنبی انسان یا حائضہ عورت کا سونا منع ہے ، جبکہ گھر کی مسجد میں سویا جا سکتا ہے ، مسجد میں شور وغل اور کھیل کود منع ہے ، جبکہ گھر کی مسجد میں کوئی حرج نہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحیح بخاری سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو مسجد میں اعتکاف کی اجازت دی ، ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار بھی ثابت ہے ، وہ کسی عارضہ کے پیشِ نظر تھا ، ہو سکتاہے کہ ازواجِ مطہرات کے کثرت سے مسجد میں خیمے لگانے سے مسجد تنگ ہو جانے کا خدشہ ہو ۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا تب بھی آپ نے ان کو گھر میں اعتکاف کرنے کا حکم نہیں دیا ، اگر عورت کا مسجد میں اعتکاف کرنا صحیح نہیں تو قبل ازیں عورتوں کو اجازت کیوں دی تھی ؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے بعد بھی عورتیں مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ، لہٰذا ثابت ہوا کہ عورت قطعی طور پر گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی ۔

علاوہ ازیں گھر کی مسجد میں عورت کے اعتکاف کو اس کی نماز پر قیاس کرنا کہ جس طرح عورت کی نماز گھر میں افضل ہے ، اسی طرح اعتکاف بھی افضل ہے ، یہ قیاس باطل ہے ، کیونکہ ازواجِ مطہرات کا مسجد میں اعتکاف کرنا نص سے ثابت ہے ، نص کے مقابلے میں قیاس غیر مقبول اور باطل ہوتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اگر گھر کی مسجد میں عورت کے لیے اعتکاف کرنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات ضرور بالضرور گھر میں اعتکاف کرتیں ، پھر اعتکاف کا قیاس نماز کے ساتھ صحیح نہیں ہے ،کیونکہ مرد کی سنتیں اور دوسری نفلی نماز گھر میں افضل ہے ، اعتکاف جو کہ سنت ہے ، وہ اس کے لیے گھر میں جائز نہیں ہے تو عورت کے لیے کیسے جائز ہوگا ؟ اس کے علاوہ حنفی مذہب میں بھی عورت کو مسجد میں اعتکاف کی اجازت ہے ، جیسا کہ:

رئیسِ احناف ابنِ ہمام حنفی لکھتے ہیں :
ولو اعتکفت فى الجامع أو فى مسجد حيها ، وهو أفضل من الجامع فى حقّها جاز ۔
''اگر عورت جامع مسجد میں یا اپنے قبیلے کی مسجد میں اعتکاف کرے تو جائز ہے ، ہاں اس کے قبیلہ کی مسجد اس کے حق میں (قریب ہونے کی وجہ سے )جامع مسجد سے زیادہ بہتر ہے ۔''
(فتح القدیر شرح الھدایۃ : ٢/٣٩٤)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
امام ابو حنیفہ سے باسند ِ صحیح عورت کے لیے گھر میں اعتکاف کرنے کا جواز ثابت نہیں۔ حسن بن زیاد(متّهم بالکذب)نے امام صاحب سے عورت کے لیے محلہ کی مسجد میں اعتکاف کا جواز نقل کیا ہے ۔
(بدائع الصنائع از کاسانی حنفی : ٢/١١١)


الحاصل : اگر عورت سمجھتی ہے کہ وہ مسجد میں محفوظ و مأمون ہے تو خاوند کی اجازت سے مسجد میں اعتکاف کرے ، ورنہ ترک کر دے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
’’یقینا ہم انبیاء کا گروہ ہیں، ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنی سحری میں تاخیر کریں اور افطاری میں جلدی کریں۔‘‘
(صحیح ابن حبان: ۱۷۰۷۰)
حوالہ میں ایک نکتہ (صفر ) کے اضافہ کے سبب مجھے حدیث تک رسائی میں تھکا دینے والی تلاش کرنا پڑی ؛
قال الامام ابن حبانؒ :
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّا مَعْشَرَ الْأَنْبِيَاءِ أُمِرْنَا أَنْ نُؤَخِّرَ سُحُورَنَا، وَنُعَجِّلَ [ص:68] فِطْرَنَا، وَأَنْ نُمْسِكَ بِأَيْمَانِنَا عَلَى شَمَائِلِنَا فِي صَلَاتِنَا»(صحیح ابن حبان 1770 ) مسند الطیالسی 2776 ،المعجم الاوسط 1884 ،المعجم الکبیر10851 ،سنن الدارقطنی 1097، نیز دیکھئے :المطالب العالية لابن حجر عسقلانی
ـــــــــــــــــــــــــــ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
حوالہ میں ایک نکتہ (صفر ) کے اضافہ کے سبب مجھے حدیث تک رسائی میں تھکا دینے والی تلاش کرنا پڑی
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
اللہ تعالی آپ کی کاوشوں کو قبول و منظور فرمائے اور اپنی شان کے مطابق اجر دے۔ آمین
 
Top