• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسائل اور احکام رمضان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
شوال کے چھ روزوں کا بیان:
شوال کے چھ روزوں کی بہت زیادہ فضیلت ہے، رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال میں چھ روزے بھی رکھ لیے تو اس نے گویا سارا سال روزے رکھے۔‘‘ [مسلم: ۱۱۶۴۔ ابوداؤد: ۲۴۳۳]
یہ روزے دو شوال سے لے کر آخر شوال تک رکھے جا سکتے ہیں، ان کے لیے مسلسل کی بھی کوئی شرط نہیں، جیسے آسانی ہو رکھے جا سکتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صدقہ فطر کا بیان:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا، تاکہ روزے دار کے لیے لغو اور بے ہودہ اقوال وافعال سے پاکیزگی حاصل ہو جائے اور مسکینوں کو کھانا حاصل ہو جائے۔ [ابن ماجہ: ۱۸۲۷۔ ابوداؤد: ۱۶۰۹]

صدقہ فطر مسلمانوں میں سے ہر چھوٹے بڑے، حتیٰ کہ نو مولود اور غلام پر بھی فرض ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ’’رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے ہر آزاد وغلام، مرد وعورت اور بچے و بوڑھے پر، کھجوروں، یا، جو، میں سے ایک صاع صدقہ فطر دینا لازم کیا ہے۔‘‘ [بخاری: ۱۵۰۳]

صدقہ فطر نماز عید کے لیے جانے سے پہلے ہر صورت ادا کرنا ضروری ہے۔
[ابوداؤد: ۱۶۱۰]

صدقہ فطر صرف ان اجناس سے ادا کرنا چاہیے جو بطور خوراک زیر استعمال ہوں۔ مثلاً گندم کا آٹا، چاول، جو کا آٹا، کھجور، منقیٰ اور پنیر وغیرہ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہی ثابت ہے۔


صدقہ فطر عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کرنا جائز ہے۔
[بخاری: ۱۵۱۱]

صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے، صاع کا وزن موجودہ اعشاری نظام میں دو کلو گرام اور چار سوا ٹھاسی گرام (تقریبا اڑھائی کلو گرام) ہے۔

صدقہ فطر کے لیے صاحب نصاب یا صاحب حیثیت ہونا ضروری نہیں، یہ ہر مسلمان پر فرض ہے، امیر ہو یا غریب۔

اس کے مستحق وہی ہیں جو زکوٰۃ کے مستحق ہوں، مساکین وغرباء ، یتیم وبیوگان اور دینی مدارس کے طلباء ومجاہدین فی سبیل اﷲ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
زکوٰۃ وعشر کا بیان
زکوٰۃ وعشر دینا ہر صاحب نصاب مسلمان پر فرض ہے، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
’’اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔‘‘ [البقرۃ: ۴۳]
اور یہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن بھی ہے۔[بخاری:۸]

رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص کو اﷲ تعالیٰ نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ ادا نہ کی، تو قیامت والے دن اس کے لیے اس کے مال کو ایک گنجے سانپ کی شکل دی جائے گی، جس کی آنکھوں کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا، پھر وہ اس کے منہ کے دونوں کناروں (باچھوں) کو پکڑے گا اور کہے گا: ’’میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔‘‘ [بخاری: ۱۴۰۳]

زکوٰۃ چار قسم کے اموال پر فرض ہے:
(۱) چوپائے یعنی جانور، اونٹ گائے، بکری وغیرہ۔
(۲) سونا چاندی اور نقدی وغیرہ۔
(۳) ہر قسم کا تجارت کا سامان جس کی تجارت شرعا جائز ہے۔
(۴) زمین سے حاصل ہونے والی چیزیں یعنی غلہ، پھل، دفینے وغیرہ۔

سونے کا نصاب بیس دینار ہے، جس کا صحیح وزن ۱۰۵گرام ، تقریبا ساڑھے سات تولہ ہے اور چاندی کا نصاب دو سو درہم ہے جس کا صحیح وزن ۷۳۵گرام، تقریبا ساڑھے باون تولہ ہے، اس پر اگر ایک سال کا عرصہ گزر جائے تو اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ فرض ہو جاتی ہے۔

زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے کسی خاص مہینے کا کوئی ذکر نہیں ملتا، بلکہ جب بھی مقرر نصاب پر سال گزر جائے تو زکوٰۃ فرض ہو جاتی ہے۔

جو فصل بارش یا چشموں سے سیراب ہو اس میں سے دسواں حصہ ہے اور جسے پانی کھینچ کر سیراب کیا جائے اس میں سے بیسواں حصہ ہے۔ [بخاری: ۱۴۸۳]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
عید کے چند مسائل و احکام

(۱)غسل کرنا:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جمعہ‘ عرفہ‘ قربانی اور عید الفطر کے دن غسل کرنا چاہیے‘‘۔ (بیہقی ۳/۲۷۸‘ اس کی سند صحیح ہے)

سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عید کے دن عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے غسل کیا کرتے تھے۔ (موطا امام مالک‘ ۔ (۱/۱۷۷) )

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عید کے دن غسل کے مسئلہ میں سیدناابن عمر رضی اللہ عنہ کے اثر سے استدلال اور جمعہ کے غسل پر قیاس کیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(۲)صدقہ فطر ادا کرنا:
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ عید الفطر کی نماز کے لیے گھر سے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔ (بخاری: ۱۵۰۳ومسلم: : ۹۸۶)۔

عید گاہ میں پہنچ کر صدقۃ الفطر ادا کرنا بہتر نہیں ہے‘ بلکہ اسے نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کرنا چاہیے۔

(۳)بغیر اذان اور تکبیر کے نماز پڑھنا:
سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کی نماز پڑھی آپ نے بغیر اذان اور تکبیر کے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی‘‘ (مسلم: ۸۸۵)۔

سیدناجابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز عید کے لیے اذان ہے نہ تکبیر‘ پکارنا ہے نہ کوئی اور آواز۔ (بخاری: ۹۶۰، مسلم: صلاۃ العیدین: ۸۸۶)

(۴)عیدگاہ میں نفل:
سیدناابن عباس عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں سوائے عید کی دو رکعتوں کے نہ پہلے نفل پڑھے نہ بعد میں۔ (بخاری: ۹۶۴، ومسلم:: ۸۸۴)۔ البتہ عید کی نماز سے فارغ ہو کر گھر جا کر دو رکعتیں پڑھی جا سکتیں ہیں ۔

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھا کرتے تھے البتہ جب عید پڑھ کر اپنے گھر کی طر ف لوٹتے تو دو رکعت نماز ادا فرماتے تھے۔(ابن ماجہ،،۱۲۹۳)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید مسجد میں نہیں پڑھا کرتے تھے بلکہ آبادی سے باہر عید گاہ میں نماز ادا کرتے ۔

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تھے۔‘‘(بخاری ۹۵۶،مسلم،،۸۸۹)

آپ کی عید گاہ مسجد نبوی سے ہزارذراع کے فاصلہ پر تھی۔ یہ عید گاہ البقیع کی طرف تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(۵) نماز عید سے پہلے کھانا:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر میں کچھ کھا کر نماز کو نکلتے۔ اور عید الاضحی میں نماز پڑھ کر کھاتے۔
(ترمذی: ۵۴۲۔ ابن ماجہ، ۱۷۵۶)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے روز طاق کھجوریں کھا کر عید گاہ جایا کرتے تھے۔(بخاری‘:۹۵۳)

(۶)دیہات میں نماز عید:
سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ جب شہر جا کر عید کی نماز باجماعت ادا نہ کر سکتے تو اپنے غلاموں اور بچوں کو جمع کرتے اور اپنے غلام عبداللہ بن ابی عتبہ کو شہر والوں کی نماز کی طرح نماز پڑھانے کا حکم دیتے۔ (بخاری۔ بیہقی‘ ۳/۳۰۵)

(۷)عید کے دن جنگی کھیل کھیلنا:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ
’’عید کے دن سودان ڈھالوں اور نیزوں سے کھیلتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم اسے دیکھنا چاہتی ہو میں نے کہا ہاں! مجھے آپ نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا اور میں ان حبشیوں کا تماشا دیکھ رہی تھی جو عید کے دن مسجد میں جنگی کھیلوں کا مظاہرہ کر رہے تھے‘‘ (بخاری: : ۴۵۴۔ مسلم: ۸۹۲)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
(۸)نماز عید کا وقت:
ایک قافلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔انہوں نے اس بات کی گواہی دی کہ انہوں نے کل عید کا چاند دیکھا ہے ۔آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ روزہ افطار کر دیں اور کل جب صبح ہو تو وہ عید گاہ کی طرف نکل آئیں ۔‘‘(ابوداود: ۱۱۵۷۔ )۔
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کسی عذر کی بنا پر نماز عید فوت ہو جائے تو وہ اگلے دن عید کی نماز کے لیے نکلیں۔

(۹) سیدناعبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ عید الفطر کے روز نماز کے لیے گئے۔ امام نے نماز میں تاخیر کر دی تو وہ فرمانے لگے :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اس وقت نماز سے فارغ ہو چکے ہوتے تھے‘ راوی کہتا ہے کہ یہ چاشت کا وقت تھا۔ (ابودواد‘ : ۱۱۳۵‘ )

(۱۰) سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن عیدگاہ آنے جانے کا راستہ تبدیل فرمایا کرتے تھے‘‘ ۔ (بخاری: ۹۸۶)۔

سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن کسی راستے سے نکلتے تو واپسی پر کسی دوسرے راستے سے لوٹتے۔‘‘ (ابو دائود، ۱۱۵۶،ابن ماجہ،،۱۳۰۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
عید گاہ میں عورتیں :
(۱۱) سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم (سب عورتوں کو حتیٰ کہ) حیض والیوں اور پردہ والیوں کو (بھی) دونوں عیدوں میں (گھروں سے نکالیں) تاکہ وہ (سب) مسلمانوں کی جماعت (نماز) اور ان کی دعا میں حاضر ہوں۔ اور فرمایا حیض والیاں جائے نماز سے الگ رہیں۔ (یعنی وہ نماز نہ پڑھیں) لیکن مسلمانوں کی دعائوںا ور تکبیروں میں شامل رہیں۔ تاکہ اللہ کی رحمت اور بخشش سے حصہ پائیں۔ ایک عورت نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو (تو پھر وہ کیسے عید گاہ میں جائے؟) فرمایا: ’’اس کو اس کی ساتھ والی عورت چادر اڑھا دے۔ (یعنی کسی دوسری عورت سے چادر عاریتًا لے کر چلے) ‘‘ (بخاری: ۳۵۱۔ مسلم: ۸۹۰)۔

سیدنا عبد اللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’ہر بالغ لڑکی کا نماز عیدین کے لیے نکلنا واجب ہے۔‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۴۰۸)

تکبیرات عید :
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تکبیرات کے پڑھنے کے بارے میں فرماتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں۔

سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما س ۹ذوالحجہ کو نماز فجر سے لے کر ۱۳ذوالحجہ نماز عصر تک ان الفاظ میں تکبیرات کہتے :
اَللہُ أَکْبَرُ کَبِیْرًا‘ اَللہُ أَکْبَرُ کَبِیْرًا‘ اَللہُ أَکْبَرُ وَأَجَلُّ اللہُ أَکْبَرُ وَ لِلہِ الْحَمْدُ
’’اللہ سب سے بڑا ہے‘ بہت بڑا‘ اللہ سب سے بڑا ہے‘ بہت بڑا‘ اللہ سب سے بڑا ہے اور سب سے زیادہ صاحب جلال ہے‘ اللہ سب سے بڑا ہے‘ اللہ ہی کے لیے ساری تعریف ہے‘‘۔ (ابن أبی شیبۃ: ۱/۴۸۹‘۴۹۰)۔

(۵) سیدناسلمان رضی اللہ عنہ یوں تکبیرات کہتے :
اَللہُ أَکْبَرُ‘ اَللہُ أَکْبَرُ‘ اَللہُ أَکْبَرُ کَبِیْراً
(بیہقی‘ ۳/۳۱۶)۔(مصنف ابن ابی شیبہ ۳/۱۶۸ (ارواء الغلیل ۳/۱۳۵))
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نماز عید کا طریقہ :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحٰی کے دن عید گاہ جاتے‘ سب سے پہلے نماز پڑھتے‘ پھر خطبہ دیتے جبکہ لوگ صفوں میں بیٹھے رہتے۔ خطبہ میں لوگوں کو نصیحت اور وصیت کرتے اور حکم دیتے پھر واپس لوٹتے۔ (بخاری‘‘ ۹۵۶۔ مسلم‘ ۸۸۹)

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز کی اول رکعت میں سات تکبیرات کہتے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیرات کہتے۔
(أبو داود: : ۱۱۴۹، ترمذی: ۵۳۶، )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘سیدناابوبکر، سیدناعمر اورسیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پہلے نماز پڑھتے پھر خطبہ دیتے۔(بخاری‘ مسلم‘ حدیث ۸۸۴)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عید کے روز ایک دوسرے کو ملتے تو ان الفاظ میں دعا دیتے" تَقَبَّلَ اللہُ مِنَّا وَمِنْکَ "اللہ تعالیٰ ہم سے اور آپ سے قبول فرمائے۔‘‘ (تمام المنہ للالبانی)
 
Top