- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
مسلم کے حدیث پر اعتراضات
اعتراض نمبر-1
ویسے میں یہ بھی ثابت کر سکتا ہوں کہ حدیث بھی اکثر وحی غیر متلو ہوتی ہے مگر گھی دوسری طرح نکلے تو کیا مضائقہ ہے
اعتراض نمبر-2
اعتراض نمبر-3
اعتراض نمبر-4
اعتراض نمبر-5
اعتراض نمبر-6
اعتراض نمبر-7
اعتراض نمبر-8
جب کوئی قانون بنایا جاتا ہے تو ایک مجمل قانون ہوتا ہے اور دوسرا تفصیل سے اسکی وضاحت کرتا ہے
اب جب کوئی چاہتا ہے کہ مجم قانون سے میں اپنی مرضی اور خواہش کی بات نکال سکتا ہوں کیونکہ مفہوم ہر طرح کا نکالا جا سکتا ہے تو وہ تفصیلی قانون کو نہیں فالو کرنا چاہے گا کیونکہ وہ اسکی خواہشات کو رد کر کے مجمل قانون کی تفسیر کر دے گا اسی طرح قرآن میں لکھا ہے کہ ربا حرام ہے اب جب ربا کی تفصیل میں حدیث سے ڈھونڈو گا تو مفہوم متعین ہو جائے گا اور میں سود نہیں کھا سکوں گا مگر جب حدیث کے تفصیلی قانون کو چھوڑ دوں گا تو سود کا معنی لغت میں اپنی مرضی سے زیادتی والا لے کر اسکو ڈاکے پ محمول کرتے ہوئے بینک کو جائز کر دوں گا
اسی طرح صلوۃ کا معنی لغت میں چوتڑے ہلانا بھی ہے اور قرآن میں ہے کہ قبل طلوع الشمس و قبل غروبھا تو میں صبح بھی ریس کورس سیر کو جا کر چوتڑے ہلاتا ہوں اور شام کو بھی سیر کو جا کر ایسا کرتا ہوں تو
اعتراض نمبر-1
یہاں بات حجیت کے حوالے سے ہو رہی ہے کیا صرف اللہ کا کلام ہی حجت ہوتا ہے مثلا آپ اپنے ماں باپ کی بات مانتے ہیں کہ نہیں اگر آپ کہیں کہ میں ماں باپ کی بات نہیں مانتا تو پھر میں کچھ نہیں کر سکتا اور اگر آپ کہیں کہ میں ماں باپ کی بات مانتا ہوں تو میرا سوال ہے کہ کیا وہ اللہ کا کلام ہوتا ہے پس کسی بات کا ہمارے لئے حجت ہونے کے لئے لازم نہیں ہوتا کہ وہ اللہ کا کلام ہو بلکہ یہ لازم ہوتا ہے کہ اللہ کے کلام سے اسکا حجت ہونا ثابت ہو جائے پھر وہ جس کا مرضی کلام ہو ہم مانیں گےآپ نے اوپر جو حدیث لکھی ھے کیا یہ اللہ کا کلام ھے؟
ویسے میں یہ بھی ثابت کر سکتا ہوں کہ حدیث بھی اکثر وحی غیر متلو ہوتی ہے مگر گھی دوسری طرح نکلے تو کیا مضائقہ ہے
اعتراض نمبر-2
کیا آپ رسول سے منسوب کیے گئے قرآن کے گواہ ہیں یا قرآن کے راویوں کی گواہی پر ایمان لے آئے ہیںکیا رسول سے منسوب کی گئی اس حدیث کے آپ گواہ ہیں؟ یا راویوں کی گواہی پر آپ ایمان لا رہے ہیں؟
اعتراض نمبر-3
کیا آپ کو اللہ نے حکم دیا ہے کہ جن راویوں نے قرآن آپ تک پہنچایا ہے ان راویوں کو لازمی سچا مانیں کہ انھوں نے صحیح قرآن پہنچایا ہے دلیل سے جواب دینا ہے جذبات سے نہیںکیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ھے کہ راویوں کی باتوں کو آپ رسول کا قول سمجھیں؟
اعتراض نمبر-4
جی جب تک تورات نازل نہ ہوئی اس وقت تک بنی اسرائیل کس کے حکم پر عمل کرتی رہیکیا، اللہ کی یہ سنّت اور تمام رسولوں اور انبیاء کے متعلق بھی رہی ھے؟
اعتراض نمبر-5
اس کا جواب اوپر ایک نمبر اعتراض میں دیا جا چکا ہے کہ یہاں بات حجیت کی ہو رہی ہے لاریب ہونے یا نہ ہونے کی نہیںکیا اوپر لکھی گئی حدیث، قرآن کی طرح لاریب کلام ھے؟ کیا آپ اس کی شہادت دیتے ہیں؟
اعتراض نمبر-6
جہ اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی باتوں پر تو ہم بھی اعتراض کرتے ہیں جو مولوی قرآن و حدیث کو چھوڑ کر اپنی بات یا رائے بیان کریں ہم انکا انکار ہی کرتے ہیں مگر قرآن کی طرح حدیث کو ہمارے ہاتھ سے لکھا ہوا ثابت کر دیں میں ساری بحث چھوڑ دوں گا اسی کو ثابت کرنے کے لئے تو آپ سے دلائل مانگے ہیں کہ کیا حدیث ہم نے خود لکھی ہے یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم سے بیان فرمائی ہےفَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩۔2﴾
تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں۔
اعتراض نمبر-7
آپ جب اپنے والدین کی کبھی کوئی بات مانتے ہیں تو کیا انکو اللہ کا شریک کر رہے ہوتے ہیں اور اگر کبھی نہیں مانتے تو مزید بات کا فائدہ نہیںآپ کیا چیز ہیں، تمام جن اور انس مل کر بھی قرآن کی مثل نہیں لاسکتے۔
قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا ﴿٨٨۔17﴾
کہہ دو کہ اگر انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں کہ اس قرآن جیسا بنا لائیں تو اس جیسا نہ لاسکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کو مددگار ہوں۔یہ تو اللہ کا چیلنج ھے۔ جو آپ جہالت میں قبول کرنے پر تلے ھوئے ھیں۔ عقل سے کام لیں، اللہ سے توبہ کریں۔ اس کے شریک بنانے کی جراءت نہ کریں۔ اللہ شرک معاف نہیں کرے گا۔
اعتراض نمبر-8
جی نہیں محدث شرکت کے بغیر بھی قرآن جب مبیان کرتا ہے تو آپ لے لیتے ہیں مگر وہی محد جب حدیث بیان کرتا ہے تو آپ نہیں لیتے اسکی وجہ میں بتاتا ہوںکسی محدّث کی آسمانوں اور زمین میں کوئی شرکت نہیں ھے۔
حدیث کو رد کرنے کی وجہ
جب کوئی قانون بنایا جاتا ہے تو ایک مجمل قانون ہوتا ہے اور دوسرا تفصیل سے اسکی وضاحت کرتا ہے
اب جب کوئی چاہتا ہے کہ مجم قانون سے میں اپنی مرضی اور خواہش کی بات نکال سکتا ہوں کیونکہ مفہوم ہر طرح کا نکالا جا سکتا ہے تو وہ تفصیلی قانون کو نہیں فالو کرنا چاہے گا کیونکہ وہ اسکی خواہشات کو رد کر کے مجمل قانون کی تفسیر کر دے گا اسی طرح قرآن میں لکھا ہے کہ ربا حرام ہے اب جب ربا کی تفصیل میں حدیث سے ڈھونڈو گا تو مفہوم متعین ہو جائے گا اور میں سود نہیں کھا سکوں گا مگر جب حدیث کے تفصیلی قانون کو چھوڑ دوں گا تو سود کا معنی لغت میں اپنی مرضی سے زیادتی والا لے کر اسکو ڈاکے پ محمول کرتے ہوئے بینک کو جائز کر دوں گا
اسی طرح صلوۃ کا معنی لغت میں چوتڑے ہلانا بھی ہے اور قرآن میں ہے کہ قبل طلوع الشمس و قبل غروبھا تو میں صبح بھی ریس کورس سیر کو جا کر چوتڑے ہلاتا ہوں اور شام کو بھی سیر کو جا کر ایسا کرتا ہوں تو
نہ ہنگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا