- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
محترم بھائی میں نے تو کسی کو کچھ نہیں بتانا قارئین نے جو سمجھنا تھا سمجھ لیا ہو گا اسی مناسبت سے میں نے آخر پر آیت لکھ دی تھیمعازرت کے ساتھ ۔
آپ جو ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ کریں۔
مجھے معلوم ھے کہ کوئی نبی بھی اہل حدیث۔ بریلوی۔ دیو بندی ۔ شیعہ ۔ اہل سنّت وغیرہ نہیں تھا۔ اور نہ ہی کسی نے یہ تعلیم دی۔
آپ جو بھی ہیں اللہ کو بتائیں۔
اب دوسرے اختلاف کی طرف آتے ہیں جو آپ نے پہسٹ نمبر 87 میں یوں بیان کیا ہے
جب ہمیں تعارف میں بتانا ہو گا کہ ہم صرف اللہ مسلم ہیں تو خالی دعوی سے تو بات ثابت نہیں ہوتی بلکہ یہ بھی بتانا ہو گا کہ ہم صرف اللہ کے مسلم کیسے ہو سکتے ہیں تو اس میں پھر ہمارا آپ کے ساتھ اوپر والا نظریاتی اختلاف آ جاتا ہے جس سے ہمارا تعارف آپ سے مختلف ہو جاتا ہے یعنی ہمارا نظریہ ہے کہ اللہ کا مسلم انسان قرآن و حدیث پر عمل کر کے بنتا ہے اور آپ کا نظریہ ہے کہ اللہ کا مسلم انسان صرف قرآن پر عمل کر کے بنتا ہے حدیث حجت نہیںمیں کوئی بات نبی کریم سے منسوب نہیں کرسکتا، سوائے قرآن کے جو کہ اللہ کا کلام اور لاریب ھے۔
لہزا جو حدیث قرآن سے تصدیق ھوجائے وہ صحیح ھے۔ کیونکہ قرآن ہی فرقان ھے۔ میرے پاس اسکے علاوہ کوئی اور زریعہ (فرقان) نہیں ھے۔
پس ہم اپنے نظریے کی وجہ سے اپنا تعارف اہل حدیث سے کرواتے ہیں چونکہ حدیث قرآن و سنت دونوں کے لئے بولا جاتا ہے اور آپ اہل قرآن یا مسلمین وغیرہ سے کرواتے ہیں کیونکہ آپ حدیث کو حجت نہیں مانتے-
پس جس کا نظریہ ٹھیک ہو گا اسکا تعارف ٹھیک ہو گا
فیصلے کا طریقہ
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اللہ کا مسلم صرف قرآن کی اتباع سے بنا جا سکتا ہے تو اہل حدیث سے تعارف کروانے والا واقعی مسلمان نہیں ہو گا بلکہ تفرقہ پھیلانے والا ہو گا
لیکن اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اللہ کا مسلم قرآن اور حدیث دونوں پر عمل کرنے والا ہوتا ہے تو تو پھر اہل حدیث نام سے تعارف کروانا ٹھیک ہو گا
میرا دعوی
میں یہ کہتا ہوں کہ قرآن اور حدیث دونوں ہمارے لئے حجت ہیں
کیا آپ کے پاس میرے دعوی کے خلاف کوئی دلیل ہے
ایک طرف آپ کے قرآن رکھا ہے اور دوسری طرف بخاری رکھی ہے آپ نمبر لگا کر ایسے دلائل دیں جن سے پتا چلتا ہو کہ قرآن حجت ہے مگر حدیث حجت نہیں تاکہ میں جواب بھی نمبر وار دے سکوں
فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار----