مسلم کی دوسری دلیل (داخلی)
عبدہ صاحب آپ ایک سورۃ کی مثل ہی لے آہیں۔
یہ آپ ہرگز ہرگز نہ کر پایئں گے۔ کیونکہ احادیث کی کتب، اللہ کا کلام نہیں ہیں۔
وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ ﴿٢٤۔2)
اور اگر تمہیں اِس امر میں شک ہے کہ یہ کتا ب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے، یہ ہماری ہے یا نہیں، تواس کے مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ،
عبدہ صاحب۔ اس جیسی ایک سورۃ لے کر آئیں؟
أَمْ يَقُولُونَ تَقَوَّلَهُ ۚ بَل لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٣٣﴾ فَلْيَأْتُوا بِحَدِيثٍ مِّثْلِهِ إِن كَانُوا صَادِقِينَ ﴿٣٤-52﴾
کیا یہ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے (33) اگر یہ اپنے اِس قول میں سچے ہیں تو وہ بھی اِیسی ہی حدیث بنا لائیں۔
عبدہ صاحب ایسی حدیث بنا کر لائیں؟
دوسری دلیل پر عبدہ کا جواب (داخلی دلیل)
میری داخلی دلیل میں اسی بات کا تو ذکر ہے کہ محمد صلی علیہ وسلم نے کہا کہ قرآن کی مثل اور بھی مجھے دیا گیا ہے پس میری اس دلیل پر اعتراض میں کوئی دلیل پیش نہیں کی گئی
دوسرا یہ بھی کہا ہے کہ لاشعوری طور پر شاہد اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ قرآن میں خود نہیں گھڑتا بلکہ اللہ نے مجھے وحی کیا ہے تو اسکو نہ ماننے والے کو آپ گناہ گار سمجھتے ہیں مگر وہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ کہیں کہ خالی یہ کلام مجھے نہیں وحی کیا گیا بلکہ اسی کی مثل اور بھی وحی کیا گیا ہے تو پھر آپ خود ہی انکار کر رہے ہوتے ہیں
اب میں آپ کو آپ کی قرآن کی ہی ایک دلیل پیش کرتا ہوں جو آپ نے نیچے چھٹی دلیل میں لکھی ہے کہ اللہ کے نبی کہیں گے کہ میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا تو اس پر تو آپ خوش ہو جائیں مگر جب وہی رسول یہ کہے کہ حدیث بھی قرآن کی مثل ہے تو اس بات کو کیوں نہ لیا جائے
قرآن بھی تو اسی رسول نے آپ کو پہنچایا ہے اور آگے انہیں لوگوں کے ذریعے پینچا ہے جہنوں نے حدیث پینچائی ہے پس اگر حدیث پر اعتراض اس وجہ سے ہے کہ وہ تبدیل ہو گئی ہے تو وہی اعتراض تو پھر قرآن پر بھی آ سکتا ہے کہ کیا گارنٹی ہے کہ قرآن واقعی اللہ کا کلام ہے
مسلم کی تیسری دلیل (داخلی)
إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا ﴿٩۔17﴾
بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے اور خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے ۔
عبدہ صاحب۔ ایسی کتاب لائیں جو اس سے بھی زیادہ سیدھی راہ بتاتی ھو، تاکہ میں بھی اسکی پیروی کرلوں؟
تیسری دلیل پر عبدہ کا جواب (داخلی دلیل)
آپ کی اوپر آیت میں حصر نہیں کہ صرف قرآن ہدایت دکھاتا ہے اور اگر ہوتا بھی تو اسی حصر میں بھی حدیث کو شامل کیا گیا ہے
البتہ میں اپنی داخلی دلیل دیتا ہوں کہ جس محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اور کی آیت بیان کی ہے انہوں نے ہی ترکت فیکم امرین والی حدیث کے تحت ساتھ حدیث کو بھی حجت ٹھہرایا ہے
مسلم کی چوتھی دلیل (خارجی)
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴿٨٢۔17)
تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر اللہ کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے
عبدہ صاحب۔ ایسی کتاب لائیں جس میں اختلاف نہ ھو؟
چوتھی دلیل پر عبدہ کا جواب (خارجی دلیل)
جی اگر آپ اختلاف سے ہی ثابت کرنا چاہتے ہیں تو میں یہ بھی ثابت کر سکتا ہوں کہ احادیث میں بھی حقیقی اختلاف نہ ہونے کے برابر ہے غیر حقیقی اختلاف تو لوگ قرآن میں بھی دکھا دیتے ہیں آپ اس پر علیحدہ سے بات کر سکتے ہیں
مسلم کی پانچویں دلیل (خارجی)
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَىٰ أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا ﴿٨٩﴾ وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنبُوعًا ﴿٩٠۔17﴾
اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہم قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر ناشکری کرنا۔
عبدہ صاحب۔ ایسی کتاب لائیں جس میں کل مثل ھو؟
پانچویں دلیل پر عبدہ کا جواب (خارجی دلیل)
آپ کا دلیل مبہم ہے آپ کون سی مثالوں کی بات کر رہے ہیں اور دوسرا کیا کسی چیز کے حجت ہونے کے لئے یہ لازمی ہے کہ اس میں ساری چیزیں موجود ہوں ویسے تو قرآن میں بہت سے احکامات کی تفصیل نہیں اس پر تو بعد میں بات ہو گی آپ پہلے اپنی مثالوں کی وضاحت کریں اور یہ بھی بتائیں کہ حجیت کے لئے انکی ضرورت کیا ہے
مسلم کی چھٹی دلیل (داخلی)
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿٣٠۔25﴾
اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔
عبدہ صاحب، رسول کی شکایت یہ ھوگی کہ میری قوم نے قرآن کو پکڑ کر چھوڑ دیا۔(کسی اور کتاب کو نہیں)
اب آپ ان آیات کے مقابل، احادیث کے داخلی دلائل پیش کریں۔ اب آپ کو ان آیت کی مثل لا کر دکھانی ھوگی۔
قل ھاتو برھانکم ان کنتم صٰدقین۔
چھٹی دلیل پر عبدہ کا جواب (داخلی دلیل)
اسکا جواب اوپر دوسری دلیل میں دیا جا چکا ہے کہ یہ تو الٹا انکے ہی خلاف ہے