• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسنون رکعات تراویح پر بحث

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جیسا حدیث میں مذکور ہے، ایسے ہی اہل حدیث پڑھتے ہیں!
چلیں آپ کی بات پر اعتماد کرتے ہیں کہ آپ چار چار کرکے آٹھ پڑھتے ہیں۔ یہ بتائیں کہ اسی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر سے پہلے سوتے تھے۔ کیا ”اہلحدیث “اس پر عمل کرتے ہیں کہ آٹھ تراویح پڑھ کر سو جاتے ہیں پھر بیدار ہوکر تین رکعات وتر پڑھتے ہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
چلیں آپ کی بات پر اعتماد کرتے ہیں کہ آپ چار چار کرکے آٹھ پڑھتے ہیں۔ یہ بتائیں کہ اسی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر سے پہلے سوتے تھے۔ کیا ”اہلحدیث “اس پر عمل کرتے ہیں کہ آٹھ تراویح پڑھ کر سو جاتے ہیں پھر بیدار ہوکر تین رکعات وتر پڑھتے ہیں؟
چار کے بعد چارسے ہی آٹھ ہوں گی!
بلکل جناب جو حکم اس حدیث میں مذکور ہے، اہل الحدیث کا اس پر عمل ہے، بشمول وتر سے قبل سونے کے جواز کا بھی!

ویسے وہ چار چار والی بات آپ کے دل میں رہ گئی! ایسا کیا ہو گیا؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
حدیث میں چار ایک ساتھ پڑھنے کا ذکر ہے کیا اہلحدیث چار چار کرکے آٹھ پڑھتے ہیں؟
پہلے حدیث کو سمجھیں. اسکے بعد بولیں. پوری روایات کو جمع کرنے کے بعد فیصلہ کرتے ہیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي أحدكم الصبح صلّى ركعة واحدة توتر له ما قد صلّى
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ!
پہلے حدیث کو سمجھیں. اسکے بعد بولیں. پوری روایات کو جمع کرنے کے بعد فیصلہ کرتے ہیں
یہ بتائیں گے نا کہ آخر ایک ساتھ یہ کہتے کس کو ہیں! اگر یہ ایک سلام سے کہیں گے تو پوچھیں گے کہ حدیث میں ایک سلام کا ذکر کہاں ہے؟
لیکن ابھی تک بھٹی صاحب نے فقہ بھٹی کے حوالہ سے یہ بتلایا نہیں ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میں نے صرف اتنا پوچھا ہے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی جو حدیث آٹھ تراویح کے ضمن میں لکھتے ہو؛
اس کا جواب صدق دل سے ”ہاں“ یا ”ناں“ میں دے دیں۔
مچھلی سے پوچھو ہو کہ تیرنا آوے!
مذکورہ حدیث میں ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پھر چار رکعات پڑھتے تھے۔
کیا آپ ایسے ہی پڑھتے ہیں؟

جواب مختراً ”ہاں“ یا ”ناں“ میں دیں۔
آٹھ میں پہلی چار کے بعد ہی دوسری چار ہوتی ہیں، اور اس کے علاوہ محال ہے!
حدیث میں چار ایک ساتھ پڑھنے کا ذکر ہے کیا اہلحدیث چار چار کرکے آٹھ پڑھتے ہیں؟
جیسا حدیث میں مذکور ہے، ایسے ہی اہل حدیث پڑھتے ہیں!
چلیں آپ کی بات پر اعتماد کرتے ہیں کہ آپ چار چار کرکے آٹھ پڑھتے ہیں۔
چار کے بعد چارسے ہی آٹھ ہوں گی!
ویسے وہ چار چار والی بات آپ کے دل میں رہ گئی! ایسا کیا ہو گیا؟
پہلے حدیث کو سمجھیں. اسکے بعد بولیں. پوری روایات کو جمع کرنے کے بعد فیصلہ کرتے ہیں
صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي أحدكم الصبح صلّى ركعة واحدة توتر له ما قد صلّى
یہ بتائیں گے نا کہ آخر ایک ساتھ یہ کہتے کس کو ہیں! اگر یہ ایک سلام سے کہیں گے تو پوچھیں گے کہ حدیث میں ایک سلام کا ذکر کہاں ہے؟
@ابن داود صاحب ایک ”عالم“سے اس قسم کی بات معیوب ہے۔ یہ رمضان کا برکتوں والا مہینہ ہے اس میں تو کم از کم صاف گوئی سے کام لیں۔
خیر اب تک کی گفتگو کا لبِ لباب جو میں سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ؛
آپ لوگ اس حدیث کے مطابق تراویح نہیں پڑھتے۔
حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ”يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھتے اس طرح کہ ان کی ادائیگی میں خشوع اور طوالت ایسی تھی کہ بیان سے باہر ہے۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ”چار“ رکعات ایک ساتھ پڑھنے کا کہنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہتا ہے کہ؛
ظہر کی چار رکعت سنت مؤکد اور چار رکعات فرض
یا
جیسے عصر کی چار رکعات سنت غیر مؤکد اور چار فرض
یا
جیسے عشاء کی چار رکعات سنت غیر مؤکد اور چار رکعات فرض۔

کسی بھی بھلے مانس سے پوچھ لو کہ وہ انہیں کیسے ادا کرتا ہے؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@ابن داود صاحب ایک ”عالم“سے اس قسم کی بات معیوب ہے۔ یہ رمضان کا برکتوں والا مہینہ ہے اس میں تو کم از کم صاف گوئی سے کام لیں۔
جناب من! ہم آپ سے آپ کی فہم کی رعایت کرتے ہوئے گفتگو کرنے پر مجبور ہیں! اور یہ کوئی معیوب بات نہیں!
خیر اب تک کی گفتگو کا لبِ لباب جو میں سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ؛
آپ لوگ اس حدیث کے مطابق تراویح نہیں پڑھتے۔
یہ آپ غلط سمجھیں ہیں! آپ کی سمجھ کے ہم قصوروار نہیں!
حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ”يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھتے اس طرح کہ ان کی ادائیگی میں خشوع اور طوالت ایسی تھی کہ بیان سے باہر ہے۔
بالکل جناب ! اور اسی اہل الحدیث کی چار اور چار رکعت ہوتی ہیں، جیسا کہ اس حدیث میں ہے! نہ کہ کسی کج فہم کی کج فہمی کے موافق!
خشوع کی کوشش انسان کرتا ہے یہ ایک توفیقی امر ہے، انسان کوشش کرسکتا ہے! طوالت حسب توفیق ہوتی ہے ، اللہ مزید توفیق دے، آمین!
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ”چار“ رکعات ایک ساتھ پڑھنے کا کہنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہتا ہے کہ؛
ظہر کی چار رکعت سنت مؤکد اور چار رکعات فرض
یا
جیسے عصر کی چار رکعات سنت غیر مؤکد اور چار فرض
یا
جیسے عشاء کی چار رکعات سنت غیر مؤکد اور چار رکعات فرض۔
شاید آپ کو یہاں بھی چار کا نہیں معلوم! کہ اس میں بھی چار کس طرح ہیں!
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ مِنَ النَّهَارِ؟ فَقَالَ : إِنَّكُمْ لاَ تُطِيقُونَ ذَاكَ. فَقُلْنَا: مَنْ أَطَاقَ ذَاكَ مِنَّا. فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَإِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّى أَرْبَعًا، وَصَلَّى أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا، يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالنَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ.
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہﷺکے دن کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا؟ توانہوں نے کہا: تم اس کی طاقت نہیں رکھتے،اس پرہم نے کہا: ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ جب سورج اس طرف (یعنی مشرق کی طرف) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ عصر کے وقت اس طرف (یعنی مغرب کی طرف) ہوتا ہے تو دورکعتیں پڑھتے ، اور جب سورج اس طرف (مشرق میں) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ اس طرف (مغرب میں) ظہر کے وقت ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے، اور چار رکعت ظہرسے پہلے پڑھتے اوردورکعت اس کے بعد اور عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور انبیاء ورسل پراور مومنوں اور مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے ان پر سلام پھیر کرفصل کرتے۔
ملاحظہ فرمائیں: جامع الترمذي » أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ » بَابٌ كَيْفَ كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ ﷺ بِالنَّهَارِ؟
کسی بھی بھلے مانس سے پوچھ لو کہ وہ انہیں کیسے ادا کرتا ہے؟؟؟
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ادا کرتے تھے یہ آپ کو بتلایا دیا ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہیں ماننی تو پھر،
آپ کی مرضی خواہ بھلے مانس سے پوچھو، بد مانس سے پوچھو یا چاہو تو بن مانس سے پوچھو!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہﷺکے دن کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا؟ توانہوں نے کہا: تم اس کی طاقت نہیں رکھتے،اس پرہم نے کہا: ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ جب سورج اس طرف (یعنی مشرق کی طرف) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ عصر کے وقت اس طرف (یعنی مغرب کی طرف) ہوتا ہے تو دورکعتیں پڑھتے ، اور جب سورج اس طرف (مشرق میں) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ اس طرف (مغرب میں) ظہر کے وقت ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے، اور چار رکعت ظہرسے پہلے پڑھتے اوردورکعت اس کے بعد اور عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور انبیاء ورسل پراور مومنوں اور مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے ان پر سلام پھیر کرفصل کرتے۔
ملاحظہ فرمائیں: جامع الترمذي » أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ » بَابٌ كَيْفَ كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ ﷺ بِالنَّهَارِ؟
پہلی بات تو یہ کہ اس حدیث کے بارے امام ترمذی نے لکھا؛
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي تَطَوُّعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّهَارِ هَذَا وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ كَانَ يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا ضَعَّفَهُ عِنْدَنَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ لِأَنَّهُ لَا يُرْوَى مِثْلُ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ وَعَاصِمُ بْنُ ضَمْرَةَ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ سُفْيَانُ كُنَّا نَعْرِفُ فَضْلَ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَلَى حَدِيثِ الْحَارِثِ
یعنی عبد اللہ ابن المبارک اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
دوسری بات یہ کہ اس مذکورہ حدیث میں جو ”يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ“ کا معنیٰ آپ ظاہر کرنا چاہتے ہیں اس کا وہ معنیٰ نہیں کہ ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے جیسا کہ آپ نے دلیل کے تسلسل سے ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
آئیے اس کی ”تفہیم“ احادیث سے حاصل کرتے ہیں؛
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 218)
394 - حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤْمِنِينَ
قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَاخْتَارَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْ لَا يُفْصَلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ إِسْحَقُ وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَنَّهُ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ يَعْنِي التَّشَهُّدَ وَرَأَى الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ صَلَاةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى يَخْتَارَانِ الْفَصْلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ


اسحاق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ“ کا مطلب ہے ”يَعْنِي التَّشَهُّدَ“۔

صحيح مسلم - (ج 3 / ص 57)
768 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الْأَحْمَرَ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ قَالَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةَ بِ
{ الْحَمْد لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ }
وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السَّجْدَةِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ
وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ


امام مسلم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر دو رکعت کے بعد ”تشہد“ ہے۔
آپ کی مذکورہ روایت میں بھی تشہد میں نبیوں اور مؤمنین پر سلام ہے نہ کہ نماز سے نکلنے والا سلام۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
چار رکعات ایک سلام کے ساتھ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی چار رکعات پڑھنے کا طریقہ بتاتے ہیں؛
سنن الترمذي - (ج 11 / ص 486)
3493 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَعِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ
بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي تَفَلَّتَ هَذَا الْقُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا الْحَسَنِ أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهِنَّ وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِكَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلِّمْنِي قَالَ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ وَالدُّعَاءُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ
{ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي }

يَقُولُ حَتَّى تَأْتِيَ لَيْلَةُ الْجُمْعَةِ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا فَصَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةِ يس وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَحم الدُّخَانِ وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَفِي الرَّكْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَتَبَارَكَ الْمُفَصَّلِ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ التَّشَهُّدِ فَاحْمَدْ اللَّهَ وَأَحْسِنْ الثَّنَاءَ عَلَى اللَّهِ وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ وَعَلَى سَائِرِ النَّبِيِّينَ وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلِإِخْوَانِكَ الَّذِينَ سَبَقُوكَ بِالْإِيمَانِ ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِكَ ۔۔۔۔ الحدیث۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 218)
وَرَأَى الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ صَلَاةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى يَخْتَارَانِ الْفَصْلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ
اس کا بھی ترجمہ کرو !
 
Top