• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معجم المجاهيل

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم
کسی مشہور راوی پر ثقاہت یا ضعف کے لحاظ سے حکم لگانا اتنا مشکل نہیں جتنا ایک مجھول راوی کو مجھول قرار دینا ہے۔ کیونکہ کوئی پتہ نہیں کہاں کسی خانے سے کسی ایک بھی محدث کا قول اس کی توثیق میں مل جائے اور وہ مجھول نہ رہے۔ لہذا اس کام کے لیے بہت ہی توجہ اور محنت درکار ہے۔ اور بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی ایک حدیث کی تحقیق میں محنت کر کے کسی مجھول راوی کا پتہ لگایا جائے تو کئی دنوں بعد یا کچھ دیر بعد کسی دوسری حدیث کی تحقیق کرتے وقت وہی راوی آ جائے تو پھر سے مکمل تلاش سرے سے کرنی پڑتی ہے (اگر پچھلی تحقیق یاد نہ رہے)، کیونکہ یہ کوئی ایسے راوی تو نہیں جنہیں باآسانی اسماء الرجال کی کتب میں دیکھ کر فورا حکم لگا دیا جائے۔ اس لیے اس تھریڈ کا مقصد یہ ہے کہ تمام پہلے سے تحقیق شدہ مجھول راویوں کو ایک جگہ اکھٹا کیا جائے، تا کہ آئیندہ اگر مشکل ہو تو اس تھریڈ کی طرف رجوع کیا جا سکے۔ علماء سے درخواست ہے کہ وہ بھی مجھول راویوں کے بارے میں اپنی تلاش وقتا فوقتا یہاں پر پوسٹ کرتے رہیں۔
اور میری انتظامیہ سے گذارش ہے کہ اس پوسٹ کو سٹکی نوٹ کے طور پر چسپاں کر دیں، تا کہ یہ گم نہ ہو جائے۔

جزاک اللہ خیرا
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
شروعات میں ہی کر دیتا ہوں۔

إبراهيم بن محمد بن داود بن سليمان أبو بكر العطار
روي عن: محمد بن شعبة بن جوان، و محمد بن ابي العوام الرياحي، و إسحاق بن بهلول۔
روي عنه: عبد الله بن أحمد التمار، و محمد بن عمر الجعابي۔
رتبة: مجهول الحال

امام خطیب البغدادی نے اسے تاریخ بغداد (7/99 ت 3163) میں بغیر کسی جرح یا تعدیل کے ذکر کیا ہے۔ اس کی توثیق کسی محدث سے ثابت نہیں لہذا یہ مجھول الحال ہے، واللہ اعلم۔

محمد بن خلف بن رجاء بن إسماعيل أبو همام الأنصاري النسفي الفقيه
روي عن: خلف بن رجاء بن إسماعيل أبو صالح الأنصاري النسفي البخاري، و عيسي بن أحمد عيسي العسقلاني۔
روي عنه: أحمد بن نصر بن محمد بن أشكاب بن الحسن أبو نصر البخاري۔
رتبة: مجهول


اس کا ترجمہ کسی بھی اسماء الرجال کی کتاب میں نہیں ملتا، لہذا یہ مجھول ہے۔ واللہ اعلم

بس اگر کوئی پوسٹ کرنا چاہے تو اسی فارمیٹ میں کرتے جائیں، جزاک اللہ خیرا۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
امام ابو جعفر العقیلی اپنی الضعفاء الکبیر میں لا تعداد جگہ اپنے ایک شیخ سے روایت کرتے ہیں، جس کا نام ہے:
آدم بن موسی، ابو علی الخواری
روي عن: حسين بن حريث بن الحسن الخزاعي، و الحسين بن عيسى الطائي، و يعقوب بن كاسب المدني، و جعفر بن أبي الحسن الخواري، و محمد بن إسماعيل البخاري۔
روي عنه: أحمد بن إبراهيم الجرجاني، و محمد بن جعفر المزكي، و ابن حبان البستي، و ابو جعفر العقيلي۔
رتبة: مجهول الحال


اس کا ترجمہ کہیں نہیں ملتا سوائے اس کے کہ امام ابن حبان نے اس سے اپنی صحیح میں ایک روایت بیان کی ہے۔ (ح 5934)، لہذا یہ مجہول الحال ہے۔ واللہ اعلم
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ایک مشورہ ہے کہ جب بھی کسی راوی کا نام ذکر کریں تو بطور مثال اس کی کم از کم ایک روایت پیش کردیں۔ اور روایت کا انتخاب جس قدر ہوسکے اعلی سے اعلی درجہ کی کتب سے کیا جائے
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے بارے میں تصریح ہے کہ آپ کا شمار ان ائمہ ناقدیں میں ہوتا ہے جنہوں نے تقریبا تمام رواۃ کے بارے میں کلام کیا ہے ، اس لئے مجاہیل کی تعداد امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے ہاں زیادہ ہے بندہ نے اپنے ایک مقالہ میں تمام مجاہیل ابی حاتم پر تفصیلی مطالعہ کیا ہے ،جو اس نتیجہ پر اختتام پذیر ہوا: کہ یہ جو مشہور ہے کہ امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے مجہول سے مراد مجہول الحال ہے ، معاملہ اس کے بر عکس ہے غالبا اور اکثر ی طور پر امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے ہاں مجہول سے مراد مجہول العین ہی ہوتا ہے ، البتہ کبھی کبھار مجہول الحال بھی ہوتا ہے ، لیکن مجہول الحال کی تعداد امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے ہاں اس لئے زیادہ ہے کہ آپ رحمہ اللہ کے ہاںمجاہیل کی تعداد زیادہ ہے ، اس لئے یوں کہا جاتا ہے کہ ابوحاتم رحمہ اللہ کے ہاں مجہول سے مجہول الحال مراد ہوتا ہےورنہ یہاں ایسی نصوص موجود ہے کہ جن میں امام علی بن المدینی رحمہ اللہ اور امام ابن معین رحمہ اللہ نے بھی مجہول کو مجہول الحال میں استعمال کیا ہے، لیکن وہ کم ہے ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ جَاءَ ، ثُمَّ قَالَ : اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ جَاءَ ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ ؟ فَقَالَ : إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ "
(سنن أبي داود » كِتَاب الصَّلَاةِ » بَاب الْإِسْبَالِ فِي الصَّلَاةِ)
وضعَفه الألباني في ضعيف سنن أبي داود برقم (124)

مختصر یہ ھے کہ اس حدیث کے متابق جس کی شلوار ٹخنوں سے نیچے ھوتی ھے اس کا وضوء ناقص ھے۔
شیخ البانی نے اس حدیث کو دو وجوہات کی بنا پر ضعیف قرار دیا ھے۔

1) اس کا راوی "ابو جعفر الانصاری" مجھول ھے، جو کہ بالکل صحیح بات ھے۔

2) دوسری یہ کے، اس کا راوی "یحیی بن ابی کثیر" مدلس راوی ھے، اور "عن" سے روایت کرتا ھے۔

لیکن اس حدیث کا ایک حسن شاھد بھی موجود ھے، جس کی وجہ سے یہ حدیث بھی حسن لغیرہ بن جاتی ھے۔

السنن الكبرى للبيهقي » كِتَابُ الْحَيْضِ » جُمَّاعُ أَبْوَابِ لُبْسِ الْمُصَلِّي » بَابُ مَنْ جَمَعَ ثَوْبَهُ بِيَدِهِ كَرَاهِيَةَ أَنْ ... میں ھے کہ

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ ، أنبأ أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، ثنا هِشَامُ بْنُ عَلِيٍّ ، ثنا ابْنُ رَجَاءٍ ، ثنا حَرْبٌ ، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ : حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ أَبَا جَعْفَرٍ الْمَدَنِيَّ حَدَّثَهُ , أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ ، حَدَّثَهُ : أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَجَعَلَ رَجُلٌ يُصَلِّي ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ " فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ عَادَ يُصَلِّي ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ " ، فَقَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا شَأْنُكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ ؟ ! ، فَقَالَ : " إِنِّي إِنَّمَا أَمَرْتُهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ إِنَّهُ كَانَ مُسْبِلا إِزَارَهُ ، وَلا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ "

اس حدیث کے تمام رواۃ ثقہ ھیں، اور یحیی بن ابی کثیر نے بھی سماع کی تصریح کر دی ھے۔
اور اس میں موجود راوی "ابو جعفر الانصاری" جو کے مجھول تھا، نھی ھے،
بلکہ اس کی جگہ "ابو جعفر المدینی" ھے جو کے جمہور کہ متابق ثقہ و صدہق راوی ھے۔

اس کی علاوہ اس کی صحیح سند
"إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة » كِتَابُ اللِّبَاسِ » بَابٌ مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ" اور "شعب الإيمان للبيهقي"
میں بھی موجود ھیں

اب جیسا کے یہ حدیث مکمل طور پر صحیح ثابت ھو گئ ھے، تو کیا اس حدیث کی روشنی میں، مسبل کا وضوء باقی رہا؟

ح

مکالمہ کے ساتھ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
اسلام علیکم
کسی مشہور راوی پر ثقاہت یا ضعف کے لحاظ سے حکم لگانا اتنا مشکل نہیں جتنا ایک مجھول راوی کو مجھول قرار دینا ہے۔ کیونکہ کوئی پتہ نہیں کہاں کسی خانے سے کسی ایک بھی محدث کا قول اس کی توثیق میں مل جائے اور وہ مجھول نہ رہے۔ لہذا اس کام کے لیے بہت ہی توجہ اور محنت درکار ہے۔ اور بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی ایک حدیث کی تحقیق میں محنت کر کے کسی مجھول راوی کا پتہ لگایا جائے تو کئی دنوں بعد یا کچھ دیر بعد کسی دوسری حدیث کی تحقیق کرتے وقت وہی راوی آ جائے تو پھر سے مکمل تلاش سرے سے کرنی پڑتی ہے (اگر پچھلی تحقیق یاد نہ رہے)، کیونکہ یہ کوئی ایسے راوی تو نہیں جنہیں باآسانی اسماء الرجال کی کتب میں دیکھ کر فورا حکم لگا دیا جائے۔ اس لیے اس تھریڈ کا مقصد یہ ہے کہ تمام پہلے سے تحقیق شدہ مجھول راویوں کو ایک جگہ اکھٹا کیا جائے، تا کہ آئیندہ اگر مشکل ہو تو اس تھریڈ کی طرف رجوع کیا جا سکے۔ علماء سے درخواست ہے کہ وہ بھی مجھول راویوں کے بارے میں اپنی تلاش وقتا فوقتا یہاں پر پوسٹ کرتے رہیں۔
اور میری انتظامیہ سے گذارش ہے کہ اس پوسٹ کو سٹکی نوٹ کے طور پر چسپاں کر دیں، تا کہ یہ گم نہ ہو جائے۔

جزاک اللہ خیرا

بہت خوب جی بارک اللہ فیکم
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
ما شاء اللہ یہ تھریڈ بہت دیر پہلے بنا کر میں بھول بھی گیا تھا لیکن ایکٹو الحمد اللہ اب ہو ا ہے!
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
ابو عبید الآجری صاحب ابو داود - مجہول ہے۔ ان سے کوئی مرفوع روایت مروی نہیں ہے۔ اور جو سؤالات اس نے ابو داود سے نقل کیے ہیں اس میں بھی کچھ معاصر علماء کے مطابق اس نے غلطیاں کی ہیں!
 
Top