اے کاش میرے بچے بھی جلدی بڑے ہوجائیں تو مجھے بھی کتنی فرصت مل جائے مجھے لگتا ہے میرے بچے ہی بڑے نہیں ہوتے ،
فکر ناٹ سسٹر ۔ آپ کے بچے بھی ان شاء اللہ جلد ہی بڑے ہوجائیں گے۔ اتنے بڑے کہ پھر ان کے سامنے (قد و کاٹھ دونوں میں) آپ خود کو ”چھوٹا“ محسوس کر نے لگیں گی۔ تب آپ کی ”آرزو“ شاید کچھ اور ہوجائے۔ بچے اپنے والدین سے کیسے ”بڑے“ ہوجاتے ہیں، ملاحظہ کیجئے۔
ایک ریاضی دان حساب کتاب میں اتنے مگن تھے کہ انہیں پاس آن کھڑی ہوئی بیگم صاحبہ کی موجودگی کا احساس تک نہ ہوا۔ بالآخر بیگم صاحبہ خود ہی بول پڑیں کہ پروفیسر صاحب آج آپ کس حساب کتاب میں لگے ہوئے پریشان پریشان نظر آرہے ہیں۔ پروفیسر صاحب نے ایک نظر اپنی بیوی پر ڈالی اور بولے۔ تمہیں کچھ اندازہ ہے کہ ہمارا برخوردار کس تیزی سے ”بڑھتا“ چلا جارہا ہے۔ بیگم بولیں۔ ماشاءاللہ یہ تو خوشی کی بات ہے۔ بچے تو بڑے ہو ہی جاتے ہیں۔ اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا بات ہے۔ پروفیسر صاحب بولے۔ لیکن یہ جس تیزی سے بڑا ہو رہا ہے، لگتا ہے کہ بہت جلد مجھ سے بھی بڑا ہوجائے گا۔ اب بیگم صاحبہ کی پریشان ہونے کی باری تھی: کیا مطلب؟
ریاضی دان بولے: بھاگوان ذرا یہ حساب کتاب غور سے دیکھو! جب یہ برخوردار پیدا ہواتھا تو میں 20 سال کا تھا گویا میں اس سے ”20 گنا بڑا“ تھا۔ جب یہ پانچ سال کا ہوا تو میں 25 سال کا تھا۔ تب میں اس سے صرف ”5 گنا بڑا“ رہ گیا۔ جب یہ دس سال کا ہوا تو میں 30 سال کا تھا۔ تب میں اس سے صرف ”3 گنا بڑا“ تھا۔ کل اس کی 20 ویں سال گرہ ہے اور میں کل 40 سال کا ہوجاؤں گا۔ گویا کل میں اس سے صرف ”دو گنا“ بڑا رہ جاؤں گا۔ اب اگر یہ اسے رفتار سے بڑھتا رہا تو کیا میں جلد ہی اس سے ”چھوٹا“ نہیں ہوجاؤں گا ۔