بچپن بچپن ہوتا ہے۔۔ہم سب اس میں خوب الٹی سیدھی ،ٹیڑھی میڑھی حرکات کرتے ہیں۔۔یہ الگ معاملہ ہے کہ بڑے ہونے پر،معاشرے میں ایک مقام بنانے پر ہم سب بھول جاتے ہین اور بچپن کی یادون اور باتوںکو سختی سے رد کر دیتے ہیں!!پچھلی دنوں اپنی چچا زاد بہن اخت اشعث سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ایک ایسا قصہ یاد دلایا ،جو ہم سب کی یادوں کی پٹاری میں ہے مگر ہم اسے نکالتے نہیں!اور اب بچوں کو ڈانٹتے ڈپٹتے ہیں کہ۔۔۔۔۔
بقول اخت اشعث"میں جب بھی کسی کے ہاں جاتی،فورا کوشش ہوتی کہ میزبان آنٹی جھٹ پٹ میزبانی کا فریضہ سنبھال لیں۔۔بابا جانی جتنا مرضی کھلا پلا،سمجھا بجھا کر لے کر جاتے۔۔میری وہی عادت اور خواہش ہوتی"یہ جاتی کیوں نہیں؟"۔۔اگر میزبان آنٹی ماما سے پوچھنے لگ جاتیں کہ آپ کے کتنے بچے ہیں؟کون سی کلاس میں؟کہاں؟کیسےَ؟تو مجھے سخت غصہ آتا۔۔اور میں انہیں یاددہانی کے لیے کہتی"آنٹی!"سادہ پانی" دے دیں"۔اس پر آنٹی چونک سی جاتیں"اوہ۔ اچھا۔۔نہیں بیٹا! میں شربت لاتی ہوں"۔۔بابا جانی میری اس حرکت پر ناراض ہو کر کہتے"اگر مانگنا ہی ہوتا ہے تو پانی مانگا کرو،یہ کیا "سادہ پانی؟"۔اب انہیں کیا معلوم کہ اس "سادہ پانی" میں کتنی تاثیر ہوتی ہے:)
اگر میزبان آنٹی پوچھتیں"چائے یا بوتل؟"تو میں ترت جواب دیتی"چائے"ماما گھورتیں کہ تم چائے کہاں پیتی ہو؟اب انہیں کیا علم کہ میں کسی کے گھر چائے کو ترجیح دوں گی کیونکہ بوتل یا شربت تو سادہ بھی پلا دیا جاتا ہے مگر چائے کے ساتھ بسکٹ وغیرہ ضرور ہوتے ہیں:)
جب بڑی ہو گئی تو چھوٹی بہنوں نے یہ شغل اپنا لیا۔۔ایک دفعہ بابا جانی کے ساتھ ان کے دوست کے ہاں گئے۔انہوں نے چائے کے ساتھ بسکٹ وغیرہ رکھے۔میں اور ماما تو ایک دو لے کر فارغ ہو گئے۔۔دونوں چھوٹی بہنوں نے پلیٹ کا صفایا کر دیا۔۔ہمارے گھورنے سے بے پرواہ وہ اپنے کام میں مگن تھیں۔۔مجھے خاصی شرمندگی ہوئی"آنٹی کیا کہیں گی؟"۔آنٹی میری اور ماما کا معاملہ سمجھ کر بولیں"پریشان نہ ہوں!بچے ایسے ہی کرتے ہیِں۔"پھر انہوں نے اپنی بیٹیوں کا قصہ سنایا"میں جب بھی کہیں جاتی،میری بیٹیاں بہت غور سے کھانے پینے کی چیزیں دیکھتی رہتیں اور انتظار کرتیں کہ کب ماما اور آنٹی باتوں کا سلسلسہ روک کر کھانے پینے کی طرف آئیں۔میں نے بیٹیوں کو سمجھایا کہ بیٹا ایسے بھوکوں کی طرح نہیں دیکھتے۔اگلی دفعہ جب ہم مہمان بنے تو بیٹیوں نے وہی ندیدوں کی طرح دیکھنا شروع کر دیا۔میں نے گھورا کہ یہ کیا کر رہی ہو؟ تو ایک بیٹی جھٹ سے بولی"ماما!میں تو بھوکوں کی طرح نہیں دیکھ رہی ۔"دوسری بہن کی طرف اشارہ کر کے"یہ دیکھ رہی ہے"):
ایک اور آنٹی نے بتایا کہ میری ننھی بیٹیاں یہی فریضہ سر انجام دیتیں۔۔ایک دن میں نے جانے سے قبل انہیں سمجھایا کہ بیٹا جب بھی کہیں جائیں،اور وہ کچھ کھانے کے لیے رکھیں تو صرف ایک یا دو چیزیں لیتے ہیں"بچیوں نے سعادت مندی سے سے ہلا دیا۔اب کہ وہاں پہنچے تو انہوں نے سمومے،رول،سینڈوچ رکھے۔انہوں نے دو دو رول،دو سموسے ،دو سینڈوچ غرض اسی طرح چیزوں کا انبار لگا لیا۔گھر واپس آئے تو میں نے باز برس کی تو جواب آیا"ماما!آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ صرف ایک دو چیزیں لیتے ہیں"