رمضان کی آمد اور چھ سات سال کے بچوں کا جذبہ دیکھنے کے لائق ہوتاہے !
گھر والوں کا کہنا اگلے سال بڑے ہو جاؤ گے تو رکھ لینا ۔۔۔بچوں کا منہ بنانا کسی کا چھپ کے روزہ رکھنا اور پھر اوپر سے خنساء کی یاد کروائی نظم
"رمضان کے روازے آئیں
ہم جھوم ، جھوم جائیں
ہم روزہ رکھنا چاہیں
گھر والے یہ فرمائیں
اگلے سال ،اگلے سال ،اگلے سال‘‘
نے بچوں کو مزید پرجوش کر دیا کچھ اسی جزبے کے تحت نظم پڑھتے پڑھتے کہنے لگتے
ہم شربت پینا چاہیں
گھر والے یہ فرمائیں
اگلے سال ،گلے سال،اگلےسال:(
پھر سب کھل کھلا کر ہنس پڑتے ۔اور ہمیں کہنا پڑتا بچو گھر والے اتنے بھی طالم نہیں ہیں کہ شربت کواگلے سال لے جائیں!
۔"ہا ۔۔۔۔ طہ نے کیا کہا ،علشبہ بولی تھی ،عروہ بھی ،میں نے بھی کہا تھا "
نور کا کہنا یحیٰ کو سمجھائیں یہ مسلسل روزے نہ رکھے ۔۔اتنی سخت گرمی ہے ،ہم بڑوں سے برداشت نہیں ہوتی لیکن یہ بضد ہےبیمار ہو جاتا ہے لیکن مانتا ہی نہیں اسے سمجھائیں۔۔۔اس بنا پر "چڑی" روزے کے فوائد بتائے گئے۔دن میں دو روزے ایک بارہ بجے کھول کر دوسرا مغرب میں سب کے ساتھ!
اورآٹھ سال کے بچے تین دن بعد روزہ رکھیں۔
دو دن بعد جب پوچھا گیا کہ روزہ کس کس کا ہے توچار سالہ ملائکہ فورا بولی
"باجی میں نے کل ایک روزہ رکھا تھا ،دن والا رکھا تھا ،شام والا نہیں"(: