گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
مقتدی کو کس طرح کی قراءت کی شرعی طور اجازت ہے؟
السلام علیکم
تھریڈ ’’ میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ۔۔!! ‘‘ میں جب ہمارے بزرگ محترم محمد یوسف صاحب نے ایک پوسٹ کچھ یوں کی
جس پر میں نے آنحضور سے پوچھا کہ آپ قراءت سے کیا مراد لے رہے ہیں۔؟ مقتدی کو ہر طرح کی قراءت کی ممانعت ہے؟ یا پھر کچھ قراءت کرسکتا ہے؟ یا قراءت میں کونسی قراءت شامل ہے؟ تو جواباً کہا گیا کہ اگر آپ اس پر بات کرنا چاہتے ہیں توالگ تھریڈ بنالیں۔ اس بناء پر یہ تھریڈ ترتیب دیا جا رہا ہے۔ اب سوال سے متعلق تمام بحث اس تھریڈ میں ہوگی۔ ان شاءاللہمقتدی کے لئے قرات خلف الامام نہ کرنے کا حکم
احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں ۔
حدیث نمبر 1 : عن ابی موسی ؓ الا شعری قال (فی حدیث) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاذاکبر الامام فکبر وا واذا قرافانصتوا۔ مسلم ج1 ص 174 ۔
ترجمہ :حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا جب امام تکبیر کہے تم بھی تکبر کہو جب امام قرات کرے تم خاموش رہو۔
حدیث نمبر 2 :عن ابی موسیٰ الاشعریؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا قرا الامام فانصتوا واذا قال غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فقولوا آمین ۔ مسند ابی عوانہ ج 2 ص 133 مکہ المکرمہ ۔
ترجمہ :حضرت ابو موسی اشعریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام قرات کرے تو تم خاموش رہو اور جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالینکہے تو تم آمین کہو۔
حدیث نمبر 3 : عن ابی ہریرہؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انما جعل الامام لیو تم بہ فاذا اکبر فکبر وا واذا قراءفانصتوا الخ۔ نسائی ج1 ص146 قدیمی کتب خانہ ۔
ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا امام اس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداءکی جائے سو جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب امام قرات کرے تو تم خاموش رہو۔
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ؒ کا قول
وکذلک ان کان مامو ما ینصت الی قراة الامام ویفھمھا۔ غنیہ الطالبین مترجم ص 592
ترجمہ :ایسے ہی اگر نماز پڑھنے والا مقتدی ہے تو اس کو امام کی قرات کے لئے خاموش رہنا چاہئے اور قرات کو سمجھنے کی کوشش کرے