مشروع وسیلہ اُور اس کے اقسام
پچھلی بحث سے ہم نے یہ سمجھا کہ یہاں دومستقل مسئلے ہیں! اول اس بات کا وجوب کہ وسیلہ شرعی ہو اور یہ کتاب وسُنّت کی صحیح دلیل کے بغیر معلوم نہیں ہوسکتا ۔اور دوسرے یہ کہ وسیلہ سبب کونیہ کا ہو جس سے مقصود حاصل ہوجاتا ہو۔
ہم جانتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے ہمیں حکم فرمایا ہے کہ ہم اس سے دعا مانگیں اور مد د چاہیں ۔اس کا ارشاد ہے ۔
اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاخِرِیُنَ o (سورہ غافر)
ترجمہ: ''تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاقبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے ازراہِ تکبر کتراتے ہیں عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔''
وَاِذَ ا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُ وْنَ o (البقرہ:۱۸۶)
ترجمہ: ''جب آپ سے میرے بندے میری بابت دریافت کریں تو کہہ دو میں تمہارے پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں توان کوچاہئے کہ میرے حکموں کومانیں اورمجھ پر اِیمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں ۔''
اور اﷲعزوجل نے بہت سے مشروع وسیلے مقرر فرمائے ہیں جو مفید ہیں اور مراد کو پوری کرنے کا ذریعہ ہیں ۔اور ان وسائل کے ذریعہ جو شخص اﷲسے دعا کرے گا اﷲنے اس کی مقبولیت کا ذمہ لیا ہے 'بشرط یہ کہ دعا کے دوسرے شرائط پورے ہوں ۔اس وقت ہم کو کسی تعصب اور سختی کے بغیر ان نصوص شرعیہ پر غور کرنا چاہئے جن سے وسیلہ کا ثبوت ملتا ہے ۔
قرآن کریم اور سنت مطہرہ پرغور کرنے کے بعد تین قسم کے وسیلے کا پتہ چلتا ہے جنہیں اﷲنے مشروع فرمایا ہے اور ان کے استعمال کی ترغیب دلائی ہے ان میں سے کچھ تو قرآن میں موجود ہیں اور کچھ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اِستعمال کیا اورہمیں ان کا حکم فرمایا'لیکن اس وسیلوں میں کہیں جاہ 'حقوق اور مقامات کا کوئی وسیلہ نہیں 'جس سے معلوم ہوا کہ اس قسم کے وسیلے مذکورہ بالا دونوں آیتوں میں بیان کردہ مشروع وسیلوں کی فہرست سے خارج ہیں ۔مشروع وسیلوں میں سے پہلا وسیلہ اﷲتعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ کا وسیلہ ہے ۔مثلاً مسلمان اپنی دعا میں کہے۔
اَللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّکَ اَنْتَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ اَنْ تُعَافِیْنِیْ o
ترجمہ: '' اے اﷲتجھ سے سوال کرتا ہوں اس وسیلہ سے کہ تو رحمان ورحیم 'لطیف وخبیر ہے کہ تو مجھے عافیت عطا فرما۔''
یا یوں کہے :
اَسئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْیٔ اَنْ تَرْحَمْنِیْ وَ تَغْفِرْلِیْ o
ترجمہ: '' اے اﷲ'تیری اس رحمت کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں جو ہر شئے پر چھائی ہوئی ہے کہ تومجھ پر رحم فرما اور مجھے بخش دے ۔''
یا یوں کہے :
اَللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِحُبِّکَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ o
ترجمہ: ''اے اﷲ'تجھ سے سوال کرتا ہوں اس وسیلہ سے کہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے ۔''
کیونکہ محبت بھی اﷲکی ایک صفت ہے ۔