اعمال صالحہ کا وسیلہ صحابہ کرامؓ کے عمل کی روشنی میں
صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم کی حیات مبارکہ کا عملی نمونہ تھے میراث نبوی کے سچے محافظ اورمبلغ تھے ۔جو کچھ آپ سے سنا اور سیکھا 'اسے بلاکم وکاست امت تک پہنچا دیا ۔وہ اپنی انفرادی اوراجتماعی زندگی میں رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم کی زندگی کی حقیقی اور زندہ مثال تھے ۔اعمال صالحہ کے وسیلہ کے سلسلے میں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا طرز عمل بھی حجت ہے'ان کی چند مثالیں پیش کی جارہی ہیں ۔
حضرت عبداﷲبن مسعود رضی اﷲ عنہ تہجد کی نماز کے بعد اس طرح دعا مانگاکرتے تھے :
اَللّّٰھُمَّ اَمَرْتَنِیْ فَاَطَعْتُکَ وَدَعَوْتَنِیْ فَاَجَبْتُکَ ' وَ ھٰذَ ا سِحْرٌ فَاغْفِرْلِیْ o
ترجمہ:''اے اﷲ'تو نے مجھے حکم دیا میں نے تیری اِطاعت کی 'اور تو نے مجھے بلایا میں نے قبول کیا۔یہ سحر کا وقت ہے تو مجھے بخش دے۔''
سحر کے وقت جب لوگ سوئے ہوئے ہوں 'اٹھ کر نماز پڑھنی بڑا صالح عمل ہے ۔حضرت عبداﷲبن مسعودرضی اﷲ عنہ کی اطاعت اُس کے احکامات کی تعمیل اور سحر کے وقت کی نماز وبیداری کا وسیلہ بارگاہ الٰہی میں پیش کرکے اپنی مغفرت کی دعامانگتے ہیں جو مغفرت اور دعا کی قبولیت کا بہترین وقت ہے ۔
حضرت عراک بن مالک رضی اﷲعنہ جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوکر کہتے :
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَجَبْتُ دَعْوَتَکَ ' وَ صَلَّیْتُ فَرِیْضَتَکَ ' وَانْتَشَرْتُ ' کَمَا اَمَرْتَنِیْ ' فَارْزُقْنِیْ مِنْ فَضْلِکَ ' وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِیْنَ o
ترجمہ:''اے اﷲ'میں نے تیری دعوت قبول کی اور فریضہ جمعہ ادا کیا اور تیرے حکم کے مطابق منتشر ہوگیا اب تو مجھے اپنا فضل عطاکر اور تو ہی بہترین روزی دینے والا ہے ۔''
حضرت عراک بن مالک رضی اﷲ عنی نے اﷲتعالیٰ کی بارگاہ میں اس کے فضل ورزق کی دعا مانگی 'لیکن اس سے قبل اذان جمعہ کے وجوب 'فریضہ جمعہ کی ادائیگی اور جمعہ کے بعد مسجد سے منتشر ہوجانے کے خداوندی حکم کی تعمیل کا وسیلہ پیش کیا ۔جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا اِرشاد ہے۔
یٰٓاَیُّھَا الَّذِ یْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمْعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِاﷲِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ o (الجمعہ)
ترجمہ:''اے ایمان والو!جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان کہی جائے تواﷲکے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔''
فَاِذَا قَضَیْتَ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اﷲِ وَاذکُرُوْا اﷲَ کَثِیْرًا لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ o (الجمعہ)
ترجمہ:''اور جب نماز ادا کرلی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ ۔اور اﷲکا فضل تلاش کرو اور اﷲکو بہت یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔''
اور اپنے اس عمل صالح کا وسیلہ پیش کرنے کے بعد دعا مانگی ' فَارْزُقْنِیْ مِنْ فَضْلِکَ ' وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِیْن اے اﷲ اپنا فضل عطا کر تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔
یہاں عبداﷲبن مسعود رضی اﷲعنہ اور حضرات عراک بن مالک رضی اﷲ عنہ دوصحابہ کرام کے عملی نمونے پیش کئے گئے ہیں ۔یہی طریقہ تمام صحابہ کرام ؓ کا تھا ۔رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم کی سُنّت کے اتباع اور اس کی عملی تطبیق میں تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم ہی کے طریق عمل سے معلوم ہوا ۔مشروع وسیلہ بھی ہم نے انہیں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم
افسوس:
بدقسمتی سے دھیرے دھیرے مسلمانوں میں بھی غیر مشروع وسیلہ کی بدعت پھیل گئی 'اور اب اکثر عوام بلکہ خواص میں بھی (
اِلَّا مَاشَاء اﷲ) وسیلہ کے وقت اﷲکی ذات 'اس کے اسماء حسنیٰ وصفات علیایا اپنے اعمال صالحہ کے وسیلہ کاتصور بھی دل میں نہیں آتا اور مخلوقات وشخصیات کا ممنوع وسیلہ اختیار کرتے ہیں اور اسی کو نیکی اور عمل خیر سمجھتے ہیں ۔اس طرح سُنّت بدعت بن گئی اور بدعت سُنّت ہوگئی۔ فلا حول ولا قوۃ الاباﷲ
اور اس سے زیادہ افسوس اس پر ہے کہ ان نادان لوگوں کو قرآن وسُنّت کے دلائل کی روشنی میں سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تو سمجھنے اور غور کرنے کے بجائے بھڑک اٹھتے ہیں اور غیض وغضب سے ان کی آنکھوں سے سرخ شرارے پھوٹنے لگتے ہیں ۔اﷲان پر رحم کرے اور انہیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین
برادران اسلام!:
ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو عمل خیر کی دعوت دی جائے اور انہیں سمجھایا جائے کہ ایمان کی تمام شاخیں
لَااِلٰـہَ اِلَّا اﷲ کے اقرارسے لے کر راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹانے تک سب چیزیں عمل صالح ہیں اور مسلم معاشرے میں ان سب حسنات واعمال خیر کی اشاعت کے لئے بھرپور جدوجہد کی ضرورت ہے 'تاکہ عقیدہ صحیحہ اور عمل صالح اور اِسلامی زندگی کا نور مسلمانوں کے گھروں 'سڑکوں 'بازاروں 'مساجد 'دکانوں اور کارخانوں ہر جگہ پھیل جائے اور مسلمانوں کی زندگی کے تمام شعبے اِسلام کے رنگ میں رنگ جائیں۔
یہی اِسلامی زندگی کا عمل صالح کا بہترین وسیلہ اور مسلمانوں کی فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے اور امت مسلمہ کا یہی شعارہے کہ وہ اِسلامی تعلیمات کو زندگی کی تمام شاہراہوں کے لئے مشعل ہدایت اور وسیلہ نجات بنائے۔