محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
حاجی کی دعا کا وسیلہ
ابوالزبیر 'صفوان بن عبداﷲبن صفوان سے روایت کرتے ہیں کہ میں شام آیا اور ابودرداء کے گھر گیا تو ان کو موجود نہیں پایا 'البتہ اُمّ درداء ملیں اور مجھ سے پوچھا کہ ''اس سال تم حج کا ارادہ رکھتے ہو ؟''میں نے کہا ''ہاں ''اُمّ درداء نے کہا ''پھر ہمارے لئے دعائے خیر کرنا 'اس لئے کہ رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم فرماتے تھے 'مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لئے اس کی غائبانہ قبول ہوتی ہے دعا کرنے والے کے پاس ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جو دعا کرنے والے کے لئے کہتا ہے 'تیرے لئے بھی ایسا ہو اور اس کی دعا پر آمین کہتا ہے ۔''صفوان کہتے ہیں کہ میں بازار کی طرف نکلا تو ابودرداء بھی مل گئے اور انہوں نے بھی اُمّ درداء ہی کی طرح رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف سے روایت کرتے ہوئے کہا(مسلم)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہم اپنے بھائی کی دعا کا وسیلہ بارگاہ الٰہی میں لے لیں 'اور جو لوگ اپنے بھائی کے لئے غائبانہ طور پر دعا مانگتے ہیں 'ان کے اس عمل صالح کا یہ ثواب ہے خود ان کی دعا پر فرشتے آمین کہہ کر ان کے لئے بھی اسی قسم کی دعا کرتے ہیں ۔
اس طرح اُمّ درداء نے حضرت صفوان کی دعا کو وسیلہ بنایا اور صفوان نے اپنے لئے فرشتوں کی دعا کو وسیلہ بنایا ۔معلوم ہوا کہ مومن کی دعا اپنے بھائی کے لئے مشروع وسیلہ ہے 'اور صحابہ کرام رضی ا ﷲعنہم میں اس کا رواج عام تھا ۔
حضرت اُمّ سلیم نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعا کو حضرت انس رضی اﷲ عنہ کے لئے وسیلہ بنایا ۔مرگی کی مریض عورت نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعا کو وسیلہ بنایا ۔رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو اویس قرنی کی دعا کو وسیلہ بنانے کا حکم دیا تھا ۔
اس طرح اس مضمون کی متعدد احادیث کا خلاصہ آپ کے سامنے پیش کردیا گیا جس سے اس مشروع وسیلہ کی وضاحت کما حقہ ہوگئی ۔مشروع وسیلے کی تینوں اقسام کا تفصیل سے ذکر کردیا گیا اور استطاعت بھر اس کی مشروعیت کا ثبوت پیش کردیا گیا ہے ' اﷲتعالیٰ قبول فرمائے ۔آمین'
ختم شد