آپ کی جہالت سے کچھ مجہول نہیں ہو جاتا! فقہاء اہل الحدیث معروف بھی ہیں اور معتبر بھی! بلکہ اہل حق کے ہاں وہی معتبر ہیں!
فقہاء اہل حدیث معروف اورمعتبر بھی ہیں اور اہل حق کے نزدیک وہی معتبر بھی ہیں اوراہل حق بھی اہل حدیث ہی ہیں لہذا سارامعاملہ ہی ختم ہوگیا،چت بھی اپنی ،پٹ بھی اپنی، دونوں ہاتھ گھی میں اورسرکڑھائی میں،اس سے اچھی اورکیابات ہوگی، لیکن ابھی دائود صاحب شکایت کرتے آجائیں گے کہ آپ نے میراکلام نہیں سمجھا،ان کو سبھی سے یہی شکایت رہتی ہے کہ ان کے کلام کو سمجھانہیں گیا، بندہ خدا اپنے مافی الضمیر کے اظہار کے صلاحیت تھوڑی بہتر کرلیجئے ،سبھی سے شکایت کرنے سے بہتر کیایہ نہیں ہے کہ اپنی خامی پرخود غورکرلیں تاکہ بار بار کی شکایت سے نجات ملے۔
ویسے یہ بھی عرض کرنے کوجی چاہتاہے کہ چلو احناف اہل الرائے ہیں، بقیہ شافعی مالکی اورحنبلی کیاہیں،اگروہ اہل حدیث ہیں تو پھر مقلدتو وہ بھی ہیں، گویااہل حدیث حضرات کی بیشتر اوربڑی جماعت تقلید کی قائل ہے، ایک چھوٹی سے جماعت ہے جو تقلید کے خلاف ہے،اگرکہیں کے یہ مالکی ،حنبلی اورشافعی اہل الرائے ہیں تو پھر حدیث کی ساری خدمات اہل الرائے کے حصے میں آجاتی ہیں، بے چاروں کے پلے کیاپڑا۔
دوگونہ عذاب است جان مجنوں را
بلااست صحبت لیلی،بلااست فرقت لیلی
ابن دائود صاحب نے احناف کے اہل الرائے ہونے کے ضمن میں عبدالکریم شہرستانی اور شاہ ولی اللہ کے دواقتباس پیش کئے ہیں، مصیبت یہ ہے کہ یہ دونوں اہل الرائے کو اہل سنت میں شامل مانتے ہیں،جو ابن دائود کے بین السطوری موقف کے خلاف جاتاہے۔عبدالکریم شہرستانی تو واضح طورپر لکھتے ہیں کہ ائمہ امت دواقسام پر ہیں، اہل حدیث ائمہ جو اہل حجاز ہیں اوراہل الرائے جو اہل عراق ہیں،شاہ ولی اللہ بھی اہل الرائے کو اہل سنت میں سے مانتے ہیں، ان کے اجتہادات کو معتبر مانتے ہیں اوریہ بھی کہتے ہیں کہ جیسے اہل حدیث ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی رائے اورعقل سے خالی ہے ،اسی طرح اہل الراے ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی سنت وحدیث پر دھیان ہی نہ دے۔اگرشاہ ولی اللہ اورعبدالکریم کی اہل الرائے کے باب میں تعریف قبول ہے تو پھر ان کا اہل سنت میں ہونے کا بیان کیوں قابل قبول نہیں، اس سوال کا جواب تو دیناچاہئے۔
ویسے ابن دائود کے سابقہ ٹریک اورٹریڈ کو دیکھتے ہوئے نہیں لگتاکہ وہ کوئی معقول جواب دینے کی پوزیشن میں ہوں گے، پہلاکلام یہ ہوگاکہ میری بات کو سمجھانہیں، دوسری بات یہ ہوگی کہ مصنفوں کی بات نہیں سمجھا اور تیسری بات یہ ہوگی کہ ہم تمہاری بات نہیں سمجھتے(ابتسامہ)اللہ خیرصلا۔