السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@محمد فیض الابرار بھائی ہمارے ساتھ ہی موجود ہیں اس تھریڈ میں.
فیض بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح اور ان کے اصحاب کی فہم و فقہ بالکل معتبر نہیں ہے؟ اور انہیں رافضیہ, جہمیہ, معتزلہ اور مرجئہ کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے؟
مجھ سے بات کر رہے ہیں یا فیض الابرار بھائی سے!
خیر فیض الابرار بھائی سے میں سوال میں اضافہ کردوں!
کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فہم ، اہل الحدیث کی فہم کے خلاف آتی ہو تو کیا وہ معتبر شمار ہوتی ہے؟
اور مرجیہ میں تو امام صاحب کا شمار کیا گیا ہے! ایک ہی عبارت سے دونوں کا ثبوت دے دیتا ہوں!
نُعمان بْن ثابت، أَبو حَنِيفَة، الكُوفيُّ.
مَولًى لِبَنِي تَيم اللهِ بْن ثَعلَبَة.
رَوَى عَنه عَبّاد بْن العَوّام، وابْن المُبارك، وهُشَيم، ووَكِيع، ومُسلم بن خالد، وأبو مُعاوية، والمُقرِئُ.
كَانَ مُرجِئًا، سَكَتُوا عنه، وعَنْ رَأيِهِ، وعَنْ حديثه.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 81 جلد 08 التاريخ الكبير - أبو عبد الله محمد بن إسماعيل البخاري (المتوفى: 256هـ) - دائرة المعارف العثمانية، حيدر آباد – الدكن (تصوير دار الكتب العلمية، بیروت)
آپ کو تو ترجمہ کی حاجت نہیں ہوگی، مگر بہت سے صارفین کو ہوگی!
میری خواہش ہے کہ آپ اس عبارت کے ترجمہ آپ کریں، تاکہ دیگر صارفین بھی مستفید ہو سکیں!
اب دیکھتے ہیں فیض الابرار بھائی کا مؤقف امام ابو حنیفہ سے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ والا ہے یا وہ امام بخاری رحمہ اللہ سے ہٹ کر کوئی مؤقف اختیار کرتے ہیں!
ویسے امام بخاری رحمہ اللہ کا کلام بذات خود دلیل ہے! پھر ہم سوال کریں گے، کہ امام بخاری کے اس مؤقف اور دلیل کو رد کرنے کی ان کے پاس کیا دلیل ہے، یہ اس صورت میں کہ فیض الابرار بھائی کا مؤقف امام بخاری کے مؤقف اور دلیل کے خلاف ہو!
ویسے مجھے نہیں اندازہ کہ فیض الابرار بھائی اس مسئلہ میں پڑنا چاہیں گے! خیر دیکھتے ہیں !