• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منهج سلف صالحين اور اس سے انحراف

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اس سےزیادہ خوب تر یہ ہے کہ اہل حدیث ہونے کے دعویدار ظاہری مفہوم سے ہٹ رہے ہیں
اہل حدیث اور اہل ظاہر میں فرق کر لیں
احناف اگر صرف فقہ کے دعوی دار ہیں تو اہل ظاہر صرف ظاہریت کے ساتھ
جبکہ اہل حدیث خیر الامور اوسطھا کے مصداق اعتدال پرستی کے ساتھ ہیں نصوص کے ظاہر کی اہمیت سے انکار نہیں اور ان کی فہم کی اہمیت مسلم ہے اور یہی صحابہ کرام کا منھج تھا اور اسلاف کا بھی
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ نے حدیث کو بغور نہیں پڑھا اسی وجہ سے یہ اشکالات پیدا ہوئے۔ حدیث میں یہ نہیں کہا گیا کہ ہر حدیث کو اٹھانے والا غیر فقیہ ہوتا ہے بلکہ کہا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ کچھ احادیث ایسی ہوں اور کچھ محدثین ایسے ہوں جو ان احادیث کو کما حقہ نہ سمجھ پائیں اور جس تک حدیث پہنچائی گئی وہ اس میں مخفی فقہ کو سمجھ جائے۔
محدث اور راوی میں ذرا سا فرق کیجیے. ہر راوی حدیث کو محدث نہیں کہا جاتا. اور اس حدیث میں رواۃ کو حکم ہے کہ آگے پہنچاؤ تاکہ سمجھ والوں تک پہنچے. اور یہ حقیقت ہے کہ بے شمار رواۃ حدیث فقیہ نہیں ہوتے. وہ صرف وہ چند روایات جانتے ہیں جو ان کے پاس ہوتی ہیں. ایک محدث کی روایات کا ذخیرہ ان سے کہیں زیادہ ہوتا ہے جبہی وہ فقہ اور سمجھ رکھتا ہے.
و اللہ اعلم
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بات اہلِ سنت فقہا کی ہورہی ہے جو کہ پوری دنیا میں چار مشہور و معروف ہیں۔
آپ کی جہالت سے کچھ مجہول نہیں ہو جاتا! فقہاء اہل الحدیث معروف بھی ہیں اور معتبر بھی! بلکہ اہل حق کے ہاں وہی معتبر ہیں!
دو چیزوں میں رہنمائی فرمائیے گا۔
ایک تو آپ کی اہل الحدیث سے کیا مراد ہے؟ غالبا آپ کی مراد یہ ہے:

كان مصطلح " أهل الحديث " ممثلاً للفرقة التي تعظم السنة وتقوم على نشرها ، وتعتقد عقيدة أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ، وترجع في فهم دينها إلى الكتاب والسنة على فهم خير القرون دون ما يفعله غيرها من اعتقاد غير عقيدة السلف الصالح ومن الرجوع إلى العقل المجرد والذوق والرؤى والمنامات .
یہ الفاظ شیخ صالح المنجد کے ہیں۔
جی ! اختصار کے ساتھ یوں بیان کرنا درست ہے!
دوسری بات یہ کہ آپ جو اہل الرائے کا ذکر کرتے ہیں ان سے آپ کیا مراد لیتے ہیں؟
ایک تھریڈ میں کافی تفصیل سے اس کا بیان ہوا تھا! خیر یہاں مختصراً دہرا دیتا ہوں:
أصحاب الرأي:
وهم أهل العراق هم: أصحاب أبي حنيفة النعمان بن ثابت. ومن أصحابه: محمد بن الحسن، وأبو يوسف يعقوب بن إبراهيم بن محمد القاضي، وزفر بن الهذيل، والحسن بن زياد اللؤلؤي، وابن سماعة، وعافية القاضي، وأبو مطيع البلخي، وبشر المريسي.
وإنما سموا أصحاب الرأي؛ لأن أكثر عنايتهم: بتحصيل وجه القياس، والمعنى المستنبط من الأحكام، وبناء الحوادث عليها؛ وربما يقدمون القياس الجلي على آحاد الأخبار. وقد قال أبو حنيفة: علمنا هذا رأي، وهو أحسن ما قدرنا عليه؛ فمن قدر على غير ذلك فله ما رأى، ولنا ما رأينا. وهؤلاء ربما يزيدون على اجتهاده اجتهاداً، ويخالفونه في الحكم الاجتهادي. والمسائل التي خالفوه فيها معروفة.

اصحاب الرائے : یہ اہل عراق ہیں۔ یہ امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب محمدؒ ، قاضی ابو یوسفؒ، امام زفرؒ، حسن بن زیادؒ ، ابن سماعہؒ، عافیہ القاضیؒ، ابو مطیع بلخیؒ اور بشر المریسی وغیرہ ہیں۔ انہیں اصحاب الرائے کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ ان کی زیادہ تر توجہ قیاس کی وجہ (سبب) کی تحصیل، احکام سے متنبط ہونے والے معانی اور ان پر حوادث و اقعات کی بنیاد کی جانب رہی ہے۔بعض اوقات یہ حضرات اخبار احاد پر قیاس جلی کو مقدم کرتے اور اسے ترجیح دیتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ'' ہم جانتے ہیں کہ یہ رائے ہے، اور اس رائے میں بہتر ہے جس پر ہم قادر ہوئے، اگر اس کے غیر وخلاف پر قادر ہو، تو اسے اختیار ہے کہ وہ اپنی رائے پر عمل کرے اور ہمیں اختیار ہے کہ اپنی رائے پر عمل کریں۔''
(حنفی مجتہدین) اکثر (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے) اجتہاد پر ایک اور اجتہاد کا اضافہ کرتے ہیں اور حکم اجتہادی میں ان کے خلاف (رائے رکھتے) ہیں۔ جن مسائل میں ان لوگوں نے (امام ابو حنیفہ کی) مخالفت کی ہے، معروف و مشہور ہیں۔

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 12 جلد 02 - الملل والنحل أبو الفتح محمد بن عبد الكريم الشهرستاني - مؤسسة الحلبي
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 207 جلد 01 - الملل والنحل أبو الفتح محمد بن عبد الكريم الشهرستاني - دار المعرفة، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 219 - 221 جلد 01 - الملل والنحل أبو الفتح محمد بن عبد الكريم الشهرستاني - دار الكتب العلمية
ان اور بھی شامل ہیں! لیکن اختصار کے ساتھ اتنا بیان کافی ہونا چاہئے!
اس سےزیادہ خوب تر یہ ہے کہ اہل حدیث ہونے کے دعویدار ظاہری مفہوم سے ہٹ رہے ہیں
ویسے تو محمد فیض الابرار بھائی نے بتلا دیا ہے، میں اسی بات کو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے الفاظ میں نقل کر دیتا ہوں:
وَمِنْهَا أَنِّي وجدت أَن بَعضهم يزْعم أَن هُنَالك فرْقَتَيْن لَا ثَالِث لَهما، أهل الظَّاهِر، وَأهل الرَّأْي، وَأَن كل من قَاس، واستنبط فَهُوَ من أهل الرَّأْي - كلا وَالله - بل لَيْسَ المُرَاد بِالرَّأْيِ نفس الْفَهم وَالْعقل، فَإِن ذَلِك لَا يَنْفَكّ من أحد من الْعلمَاء، وَلَا الرَّأْي الَّذِي لَا يعْتَمد على سنة أصلا، فانه لَا يَنْتَحِلهُ مُسلم أَلْبَتَّة، وَلَا الْقُدْرَة على الاستنباط وَالْقِيَاس، فان أَحْمد وَإِسْحَق بل الشَّافِعِي أَيْضا لَيْسُوا من أهل الرَّأْي بالِاتِّفَاقِ، وهم يستنبطون ويقيسون، بل المُرَاد من أهل الرَّأْي قوم توجهوا بعد الْمسَائِل الْمجمع عَلَيْهَا بَين الْمُسلمين، أَو بَين جمهورهم إِلَى التَّخْرِيج على أصل رجل من الْمُتَقَدِّمين، فَكَانَ أَكثر أَمرهم حمل النظير على النظير، وَالرَّدّ إِلَى أصل من الْأُصُول دون تتبع الْأَحَادِيث والْآثَار، والظاهري من لَا يَقُول بِالْقِيَاسِ، وَلَا بآثار الصاحبة وَالتَّابِعِينَ كدواد وَابْن حزم، وَبَينهمَا الْمُحَقِّقُونَ من أهل السّنة كأحمد وَإِسْحَاق،
ان مسائل مشکلہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں نے بعض لوگوں کو پایا ہے کہ ان کا یہ خیال ہے کہ یہاں دو فریق ہیں، کوئی تیسرا فریق نہیں ہے، ایک اہل الظاہر ہیں اور ایک اہل الرائے ہیں اور ہر وہ شخص جو قیاس و استنباط کرتا ہے وہ اہل الرائے میں سے ہے، واللہ ایسا ہر گز نہیں ہے بلکہ رائے سے مراد نہ تو نفس فہم و عقل ہے اس واسطے کہ یہ ہر عالم میں موجود ہے، اور نہ وہ رائے مراد ہے جس کی سنت پر بالکل بنیاد نہ ہو اس واسطے کہ اس کو تو کوئی مسلمان بھی اپنی طرف منسوب نہ کرے گا اور نہ استنباط و قیاس پر قادر ہونا مراد ہے اس واسطے کہ امام احمد و اسحٰق بلکہ امام شافعی بھی بالاتفاق اہل الرائے میں سے نہ تھے حالانکہ وہ استنباط اور قیاس کرتے تھے، بلکہ اہل الرائے سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان مسائل کے بعد جن پر جمہور مسلمین متفق ہیں متقدمین میں سے کسی کے قول پر تخریج کرنے کی طرف توجہ کی۔
پس ان کا اکثر کام یہ ہے کہ وہ بجائے احادیث و آثار میں تتبع (تلاش و جستجو) کرنے کے ایک نظیر کو دوسری نظیر پر حمل کرتے ہیں اور اصول میں کسی اصل کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
اور ظاہری وہ شخص ہوتا ہے جو نہ قیاس کا قائل ہے اور نہ صحابہ و تابعین کے آثار کا، جیسے داؤد اور ابن حزم ہیں، اور ان دونوں فریق کے درمیان محققین اہل سنت ہیں جیسے امام احمد و اسحٰق۔

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 273 جلد 01 حجة الله البالغة - الشاه ولي الله المحدث الدهلوي - دار الجيل، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 161 جلد 01 حجة الله البالغة - الشاه ولي الله المحدث الدهلوي - إدارة الطباعة المنيرية
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 383 جلد 01 حجۃ اللہ البالغۃ مع ترجمہ اردو نعمۃ اللہ السّابغۃ ۔ ابو محمد عبد الحق حقانی ۔ نور محمد اصح المطابع و کارخانہ تجارت کتب، کراچی
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 93 جلد 01 الإنصاف في بيان أسباب الاختلاف - الشاه ولي الله المحدث الدهلوي - دار النفائس، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 64 ۔ 65 الانصاف في بيان اسباب الاختلاف مع ترجمه اردو - مطبع مهاكا

تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
أصحاب الرأي:
وهم أهل العراق هم: أصحاب أبي حنيفة النعمان بن ثابت. ومن أصحابه: محمد بن الحسن، وأبو يوسف يعقوب بن إبراهيم بن محمد القاضي، وزفر بن الهذيل، والحسن بن زياد اللؤلؤي، وابن سماعة، وعافية القاضي، وأبو مطيع البلخي، وبشر المريسي.
وإنما سموا أصحاب الرأي؛ لأن أكثر عنايتهم: بتحصيل وجه القياس، والمعنى المستنبط من الأحكام، وبناء الحوادث عليها؛ وربما يقدمون القياس الجلي على آحاد الأخبار. وقد قال أبو حنيفة: علمنا هذا رأي، وهو أحسن ما قدرنا عليه؛ فمن قدر على غير ذلك فله ما رأى، ولنا ما رأينا. وهؤلاء ربما يزيدون على اجتهاده اجتهاداً، ويخالفونه في الحكم الاجتهادي. والمسائل التي خالفوه فيها معروفة.

اور آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی فہم معتبر نہیں ہے
فہم و فقہ اہل الحدیث کی ہی معتبر ہے نہ کہ رافضیہ، جہمیہ، معتزلہ، مرجئہ اور اہل الرائے کی!
@محمد فیض الابرار بھائی ہمارے ساتھ ہی موجود ہیں اس تھریڈ میں.
فیض بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح اور ان کے اصحاب کی فہم و فقہ بالکل معتبر نہیں ہے؟ اور انہیں رافضیہ, جہمیہ, معتزلہ اور مرجئہ کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@محمد فیض الابرار بھائی ہمارے ساتھ ہی موجود ہیں اس تھریڈ میں.
فیض بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح اور ان کے اصحاب کی فہم و فقہ بالکل معتبر نہیں ہے؟ اور انہیں رافضیہ, جہمیہ, معتزلہ اور مرجئہ کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے؟
مجھ سے بات کر رہے ہیں یا فیض الابرار بھائی سے!
خیر فیض الابرار بھائی سے میں سوال میں اضافہ کردوں!
کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فہم ، اہل الحدیث کی فہم کے خلاف آتی ہو تو کیا وہ معتبر شمار ہوتی ہے؟
اور مرجیہ میں تو امام صاحب کا شمار کیا گیا ہے! ایک ہی عبارت سے دونوں کا ثبوت دے دیتا ہوں!
نُعمان بْن ثابت، أَبو حَنِيفَة، الكُوفيُّ.
مَولًى لِبَنِي تَيم اللهِ بْن ثَعلَبَة.
رَوَى عَنه عَبّاد بْن العَوّام، وابْن المُبارك، وهُشَيم، ووَكِيع، ومُسلم بن خالد، وأبو مُعاوية، والمُقرِئُ.

كَانَ مُرجِئًا، سَكَتُوا عنه، وعَنْ رَأيِهِ، وعَنْ حديثه.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 81 جلد 08 التاريخ الكبير - أبو عبد الله محمد بن إسماعيل البخاري (المتوفى: 256هـ) - دائرة المعارف العثمانية، حيدر آباد – الدكن (تصوير دار الكتب العلمية، بیروت)
آپ کو تو ترجمہ کی حاجت نہیں ہوگی، مگر بہت سے صارفین کو ہوگی!
میری خواہش ہے کہ آپ اس عبارت کے ترجمہ آپ کریں، تاکہ دیگر صارفین بھی مستفید ہو سکیں!

اب دیکھتے ہیں فیض الابرار بھائی کا مؤقف امام ابو حنیفہ سے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ والا ہے یا وہ امام بخاری رحمہ اللہ سے ہٹ کر کوئی مؤقف اختیار کرتے ہیں!
ویسے امام بخاری رحمہ اللہ کا کلام بذات خود دلیل ہے! پھر ہم سوال کریں گے، کہ امام بخاری کے اس مؤقف اور دلیل کو رد کرنے کی ان کے پاس کیا دلیل ہے، یہ اس صورت میں کہ فیض الابرار بھائی کا مؤقف امام بخاری کے مؤقف اور دلیل کے خلاف ہو!
ویسے مجھے نہیں اندازہ کہ فیض الابرار بھائی اس مسئلہ میں پڑنا چاہیں گے! خیر دیکھتے ہیں !
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ (2:134)

یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کیا وه ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے (2:134)

Quran:
Translation By Junagarhi
Shared via zQuran
https://goo.gl/NQ0bmP
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے میں تو امام صاحب کو موضوع بنانا نہیں چاہتا، لیکن بعض الناس کے پاس دلیل ہی سوائے ''عقیدت'' کے کچھ نہیں ہوتی، تو وہ بڑے بڑے ناموں کی ''عقیدت'' سے اپنے مؤقف پر دلیل کشید کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں!
یہ معاملہ عوام الناس کو فریب دینے کا ایک حربہ ہوتا ہے!
جیسا کہ میں نے کہا کہ میں تو امام صاحب کو موضوع بنانا نہیں چاہتا، لیکن اگر کسی کی خواہش ہے تو یہ خواہش ضرور پوری کرسکتا ہوں!
فیصلہ خود کر لیا جائے ! اور بعد میں یہ نہ کہا جائے کہ ''دیکھو دیکھو ''امام صاحب'' کے لئے کیسے الفاظ لکھیں ہیں!
معاملہ ہمارے اس اقتباس کا ہے:
فہم و فقہ اہل الحدیث کی ہی معتبر ہے نہ کہ رافضیہ، جہمیہ، معتزلہ، مرجئہ اور اہل الرائے کی!
ہماری اس بات کو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے:
اول وصیت: این فقیر چنگ زدن ست بکتاب وسنت دراعتقاد وعمل وپیوستہ بتدبیر ہر دو مشغول شدن و ہر روز حصۂ از ہر دو خواندن واگر طاقت خواندن ندارد ترجمۂ ورقی از ہر دوشنیدن در عقائد مذہب قدمای اہل سنت اختیار کردن و از تفصیل و تفتیش آنچہ سلف تفتیش نکردند اعراض نمودن و بہ تشکیکات خام معقولیات التفات نکردن و در فروع پیروی علماء محدثین کہ جامع باشند میان فقہ وحدیث کردن و دائما تفریعات فقیہ را بر کتاب و سنت عرض نمودن آنچہ موافق باشد درحیّز قبول آوردن والا کالائ بد بریش خاونددادن امت را ہیچ وقت از عرض مجتہدات بر کتاب و سنت استغنا حاصل نیست وسخن مقشقۂ فقہا کہ تقلید عالمی رادست اآویز ساختہ تتبع سنت را ترک کردہ اند نشنیدن و بیشان التفات نکردن و قریب خدا جستن بدوی اينان۔
ترجمہ: فروعی مسائل میں ان علمائے محدثین کا اتباع کرنا چاہئے جو فقہ و حدیث کے جامع ہوں، تفریعات فقہیہ کو ہمیشہ کتاب و سنت نے منطبق کرتے رہنا چاہئے جو مسائل تفریعی کتاب و سنت کو موافق ہوں قبول کئے جائیں، جو خلاف ہوں ان کو ترک کر دیا جائے۔ امت محمدی کے واسطے اجتہادی مسائل کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پرکھنا نہایت ضروری ہے۔ کسی حال میں اس سے مفر نہیں۔ ایسے خشک دماغ فقہا کی بات کبھی نہ سننا چاہئے جو کسی ایک عالم کی تقلید کو اپنی دستاویز سمجھ لے اور سنت رسول کو ترک کردے۔ اس قسم کے کوڑھ مغز فقہا کی طرف کبھی بھی التفات نہیں کرنا چاہئے بلکہ خدا کی خوشنودی اور قرب ان لوگوں سے دور رہنے میں ہے۔

صفحہ 02 – 03 وصیت نامہ و رسالہ دانشمندی - شاہ ولی اللہ محدث دہلوی – مطبوعہ منشی نول کشور، کانپور







یہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی پہلی وصیت ہے!
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے میں تو امام صاحب کو موضوع بنانا نہیں چاہتا، لیکن بعض الناس کے پاس دلیل ہی سوائے ''عقیدت'' کے کچھ نہیں ہوتی، تو وہ بڑے بڑے ناموں کی ''عقیدت'' سے اپنے مؤقف پر دلیل کشید کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں!
یہ معاملہ عوام الناس کو فریب دینے کا ایک حربہ ہوتا ہے!
جیسا کہ میں نے کہا کہ میں تو امام صاحب کو موضوع بنانا نہیں چاہتا،

لیکن اگر کسی کی خواہش ہے تو یہ خواہش ضرور پوری کرسکتا ہوں!
فیصلہ خود کر لیا جائے ! اور بعد میں یہ نہ کہا جائے کہ ''دیکھو دیکھو ''امام صاحب'' کے لئے کیسے الفاظ لکھیں ہیں!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
جزاک اللہ خیرا
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اب دیکھتے ہیں فیض الابرار بھائی کا مؤقف امام ابو حنیفہ سے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ والا ہے یا وہ امام بخاری رحمہ اللہ سے ہٹ کر کوئی مؤقف اختیار کرتے ہیں!
ابتسامہ!
یہ طریقہ بہت پرانا ہو چکا ہے۔ میں فیض الابرار بھائی کو بچہ نہیں سمجھتا کہ وہ آپ کے جھانسے میں آ جائیں گے۔

ویسے امام بخاری رحمہ اللہ کا کلام بذات خود دلیل ہے! پھر ہم سوال کریں گے، کہ امام بخاری کے اس مؤقف اور دلیل کو رد کرنے کی ان کے پاس کیا دلیل ہے، یہ اس صورت میں کہ فیض الابرار بھائی کا مؤقف امام بخاری کے مؤقف اور دلیل کے خلاف ہو!
اور پریشرائز کرنے كی كوشش! مجھے امید ہے کہ کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ امام بخاری نے امام ابو حنیفہ کو مرجئ کہا ہے لیکن فیض بهائی بخوبی واقف ہوں گے کہ مرجئۃ الفقہاء کون ہوتے ہیں اور ان کا کیا حکم ہے۔ اور اگر بالفرض انہیں اس کا علم نہ ہو تو بھی بندہ یہاں موجود ہے۔ وہ معلوم کر لیں گے۔
آپ کو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔
ایك ربط بهی حاضر هے:
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=106466

ویسے مجھے نہیں اندازہ کہ فیض الابرار بھائی اس مسئلہ میں پڑنا چاہیں گے! خیر دیکھتے ہیں !
ایک بار پھر ابتسامہ
مزید پریشرائز!!! تاکہ شاید کہ فیض بھائی جواب ہی نہ دیں!
لیکن ایک تو یہ سوال میں نے واقعی ان سے کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ جواب دیں گے۔ دوسری بات میں یہ سوال فورم پر عمومی طور پر بھی رکھوں گا اور اہل علم سے اس کا جواب لوں گا ان شاء اللہ۔
 
Top