مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
ظہور مہدی :
.
ظہور مہدی اسلامی عقیدے کا ایک جزو ہے اس کے بارے میں احادیث نبویہ تواتر کے درجے تک پہنچ چکی ہیں حوت بیروتی ، رشید رضا ، فرید وجدی وغیرہ اور مشہور گولڈ زیہر جیسے لوگوں نے ظہور مہدی کا انکار کیا ہے انہوں نے بڑے شد ومد کے ساتھ اس کی تردید کرنے کی کوشش کی ہے ۔
.
عیسائیوں کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام مہدی منتظر ہیں جبکہ اسلامی عقیدے کی رو سے میں وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ذریت اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہوں گے ۔ ان کا نام محمد یا احمد بن عبداللہ ہوگا وہ جب آئیں گے تو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور ظلم وجور کا خاتمہ ہوجائیگا مال کی اتنی کثرت ہوگی کہ ہوئی صدقہ لینے والا نہ ہوگا ۔
.
مہدی کی پوری دنیا میں بطور خاص عرب پر سات سال حکومت رہے گی ۔ مہدی کی وفات کے بعد زمام خلافت سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے ہاتھوں میں ہوگی اور انہی کے دور میں یاجوج ماجوج کا ظہور ہوگا اور انہی کی دعا سے یاجوج ماجوج ہلاک ہوں گے ۔
.
امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ فرمایا کہ مہدی منتظر کے متعلق احادیث کی تعداد پچاس ہے جن میں کچھ صحیح کچھ حسن درجہ کی اور کچھ ذرا ضعیف ہیں مہدی کے متعلق روایت کرنے والے صحابی کی مجموعی تعداد ۲۶ ہے اور اس متعلق کم و بیش ۲۸ آثار بھی ہیں ۔
.
مہدی کوئی ذاتی نام نہیں ہوگا بلکہ لغوی ”ہدایت یافتہ“ کے ہوں گے ان کے ظہور کی کسی حتمی تاریخ اور دن کی صراحت نہیں ملتی ہاں اس وقت روئے زمین پر عدل و انصاف نام کی کوئئی چیز نہ ہوگی ۔ چارون طرف ظلم وجوار اور جبر استبداد کا دور دورہ ہوگا اس وقت لوگ مہدی کے منتظر ہوں گے رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان ان کی علامات دیکھ کر انہیں پہچان لیا جائے گا ۔ اور پھر ان پر بیعت کا سلسلہ جاری ہوجائے گا ۔
.
اس وقت مسلم حکومت جس کا دار الخلافہ دمشق ہوگا اسے اپنے خلاف سمجھ کر مہدی سے لڑنے کے لیے نکلے گی اور مکہ سے پہلے ہی ایک مقام بیداء میں ایک آدمی کو چھوڑ کر سارا لشکر دھنس جائے گا ۔ (مسلم الفتن الخسف بالجیش الذی ۔ ۔ ۔ ۔ ح 2882 ، 2884)
.
وہی آدمی وآپس جاکر اس واقعہ کی صحیح اطلاع دے گا ۔ پھر یہ خبر پوری دنیا میں پھیل جائے گی ۔ اور سب لوگوں کو یقین ہوجائے گا کہ حقیقت میں مہدی منتظر یہی ہیں اور لوگ جوق در جوق چل کر ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے بیعت کی شروعات رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان سے ہوگی مہدی کو خود علم نہ ہوگا کہ وہ مہدی ہیں یہاں تک کہ لوگ خود ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے وہ خود خلافت کے دعوے دار نہ ہوں گے ۔
.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہدی میرے اہل یت میں سے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی خلافت کا انتظام ایک ہی رات میں کر دے گا ۔ (ابن ماجہ ، الفتن ، خروج المھدی ، ح 4085)
.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ مہدی ہم میں سے ہوں گے جب کے پیچھے عیسٰی ابن مریم نماز پڑھیں گے ( ابونعیم فی کتاب المھدی وذکرہ المناوی فی فیض القدیر وھو صحیح ، اس سے ملتی جلتی روایت صحیح مسلم میں بھی ہے دیکھیے مسلم الایمان نزول عیسی بن مریم ۔ ۔ ۔ ۔ 156)
.
اس سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ عیسٰی علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے پابند بن کر اتریں گے کوئی نیا دین لے کر نہیں آئیں گے نہ عیسائیت ہی کے مبلغ ہوں گے ۔ سب لوگ مسلمان ہوجایئں گے اور اسلام غالب آجائے گا ۔
.
اللھم اعزالاسلام والمسلمين.
ظہور مہدی اسلامی عقیدے کا ایک جزو ہے اس کے بارے میں احادیث نبویہ تواتر کے درجے تک پہنچ چکی ہیں حوت بیروتی ، رشید رضا ، فرید وجدی وغیرہ اور مشہور گولڈ زیہر جیسے لوگوں نے ظہور مہدی کا انکار کیا ہے انہوں نے بڑے شد ومد کے ساتھ اس کی تردید کرنے کی کوشش کی ہے ۔
.
عیسائیوں کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام مہدی منتظر ہیں جبکہ اسلامی عقیدے کی رو سے میں وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ذریت اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہوں گے ۔ ان کا نام محمد یا احمد بن عبداللہ ہوگا وہ جب آئیں گے تو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور ظلم وجور کا خاتمہ ہوجائیگا مال کی اتنی کثرت ہوگی کہ ہوئی صدقہ لینے والا نہ ہوگا ۔
.
مہدی کی پوری دنیا میں بطور خاص عرب پر سات سال حکومت رہے گی ۔ مہدی کی وفات کے بعد زمام خلافت سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے ہاتھوں میں ہوگی اور انہی کے دور میں یاجوج ماجوج کا ظہور ہوگا اور انہی کی دعا سے یاجوج ماجوج ہلاک ہوں گے ۔
.
امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ فرمایا کہ مہدی منتظر کے متعلق احادیث کی تعداد پچاس ہے جن میں کچھ صحیح کچھ حسن درجہ کی اور کچھ ذرا ضعیف ہیں مہدی کے متعلق روایت کرنے والے صحابی کی مجموعی تعداد ۲۶ ہے اور اس متعلق کم و بیش ۲۸ آثار بھی ہیں ۔
.
مہدی کوئی ذاتی نام نہیں ہوگا بلکہ لغوی ”ہدایت یافتہ“ کے ہوں گے ان کے ظہور کی کسی حتمی تاریخ اور دن کی صراحت نہیں ملتی ہاں اس وقت روئے زمین پر عدل و انصاف نام کی کوئئی چیز نہ ہوگی ۔ چارون طرف ظلم وجوار اور جبر استبداد کا دور دورہ ہوگا اس وقت لوگ مہدی کے منتظر ہوں گے رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان ان کی علامات دیکھ کر انہیں پہچان لیا جائے گا ۔ اور پھر ان پر بیعت کا سلسلہ جاری ہوجائے گا ۔
.
اس وقت مسلم حکومت جس کا دار الخلافہ دمشق ہوگا اسے اپنے خلاف سمجھ کر مہدی سے لڑنے کے لیے نکلے گی اور مکہ سے پہلے ہی ایک مقام بیداء میں ایک آدمی کو چھوڑ کر سارا لشکر دھنس جائے گا ۔ (مسلم الفتن الخسف بالجیش الذی ۔ ۔ ۔ ۔ ح 2882 ، 2884)
.
وہی آدمی وآپس جاکر اس واقعہ کی صحیح اطلاع دے گا ۔ پھر یہ خبر پوری دنیا میں پھیل جائے گی ۔ اور سب لوگوں کو یقین ہوجائے گا کہ حقیقت میں مہدی منتظر یہی ہیں اور لوگ جوق در جوق چل کر ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے بیعت کی شروعات رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان سے ہوگی مہدی کو خود علم نہ ہوگا کہ وہ مہدی ہیں یہاں تک کہ لوگ خود ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے وہ خود خلافت کے دعوے دار نہ ہوں گے ۔
.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہدی میرے اہل یت میں سے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی خلافت کا انتظام ایک ہی رات میں کر دے گا ۔ (ابن ماجہ ، الفتن ، خروج المھدی ، ح 4085)
.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ مہدی ہم میں سے ہوں گے جب کے پیچھے عیسٰی ابن مریم نماز پڑھیں گے ( ابونعیم فی کتاب المھدی وذکرہ المناوی فی فیض القدیر وھو صحیح ، اس سے ملتی جلتی روایت صحیح مسلم میں بھی ہے دیکھیے مسلم الایمان نزول عیسی بن مریم ۔ ۔ ۔ ۔ 156)
.
اس سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ عیسٰی علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے پابند بن کر اتریں گے کوئی نیا دین لے کر نہیں آئیں گے نہ عیسائیت ہی کے مبلغ ہوں گے ۔ سب لوگ مسلمان ہوجایئں گے اور اسلام غالب آجائے گا ۔
.
﴿اختتام﴾
مؤلف کی ویب سائٹ
مؤلف کی ویب سائٹ