- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
یہی تو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی بڑا دکھ ہوتا ہے جب۔۔ حقیقی و مجازی ۔۔کے عنوان سے اللہ کی عظمت میں ۔۔دوسروں کو شریک ۔۔کرنے کی ناپاک ’’ جسارت ‘‘ کی جاتی ہے۔۔جناب دل تو نہیں کرتا کہ آپ کے ان دل خراش اور حیا سوز الفاظ کا جواب دیا جائے مگر حقیقت کو واضح کرنے کے لئے مختصر سی گفتگو حاضر ہے۔
1۔ کیا کسی چیز کا عربی نام رکھنا غلط ہے؟ کمال کرتے ہو جناب
2۔ذاتی اور عطائی کی تقسیم کو آپ کے جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے بھی تسلیم کیا ہے (تفسیر سورہ توبہ )
3۔جناب یہاں برابری ہے اور جو اللہ کے ساتھ برابری کرے وہ مشرک ہے۔جو کسی کو خدا سمجھ کر یا مستقل بالذات سمجھ کر یا یوں سمجھے کہ رب کا ازن نہ بھی ہو تو یہ کام کر دے گا تو یہ شرک ہے۔
ایک بیوی کے معاملے پر ’’ حقیقی و مجازی ‘‘ کی تقسیم اگر۔۔حیا سوز ۔۔ہے ،تو اللہ عزوجل کے نسبت تو ایسی ۔۔بے حیائی ۔۔کہیں بڑی۔۔جسارت ہے
ویسے یہ حافظ سعید صاحب کس فرقہ کے امام ہیں ۔۔کس صدی کے مفسر ہیں؟ ان کا تعارف کروائیں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ نے یہ بھی خوب کہی کہ :
جناب یہاں برابری ہے اور جو اللہ کے ساتھ برابری کرے وہ مشرک ہے۔جو کسی کو خدا سمجھ کر یا مستقل بالذات سمجھ کر
یعنی جب تک کسی کو ’’ خدا نہ کہے ، شرک نہیں ۔۔مطلب اللہ کے سوا دوسروں کو ۔۔خدا۔الہ ۔۔کہے بغیر جو کرتا رہے سب ٹھیک ہے۔
جیسے کوئی عورت کسی کو ’’ خاوند ‘‘ کے برابر سمجھے بغیر اس کے ساتھ جو چاہے کر لے ۔۔پاک دامن ۔۔ہی رہے گی؟
یہ وہی بات ہے جس جناب خود ۔۔حیا سوز ۔۔کہہ رہے ہیں۔
مشرکین عرب کا عقیدہ قرآن مجید نے اسی قبیل کا بیان کیا ہے :
’’ وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللَّهِ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ (سورہ یونس ۔18)
ترجمہ مولوی غلام رسول بریلوی:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور وہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع پہنچا سکتے ہیں ، اور یہ کہتے ہیں کہ وہ اللہ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں ، آپ کہئے کہ کیا تم اللہ کو ایسی بات کی خبر دیتے ہو جس کا اللہ کو نہ آسمانوں میں علم ہے نہ زمینوں میں ، وہ ان تمام سے بری اور بلند ہے جن کو تم اس کے ساتھ شریک کرتے ہو (یونس : ١٨)
اسکی تفسیر میں مولوی غلام رسول بریلوی نے علامہ رازی کی ایک طویل عبارت نقل کی ،اس میں دیگر باتوں کے ساتھ ۔۔بزرگ پرستی ۔۔کا شرک بیان کیا ہے
امام فخر الدین محمد بن عمر رازی متوفی ٦٠٦ ھ لکھتے ہیں :
’’ اس زمانہ میں اس کی نظیر یہ ہے کہ اس زمانہ میں بہت لوگ بزرگوں کی قبروں کی تعظیم کرتے ہیں اور ان کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ جب وہ ان کی قبروں کی تعظیم کریں گے تو وہ بزرگ اللہ تعالیٰ کے پاس ان کی شفاعت کریں گے ‘‘ انتہی
علامہ رازی کے الفاظ یہ ہیں :
ونظيره في هذا الزمان اشتغال كثير من الخلق بتعظيم قبور الأكابر، على اعتقاد أنهم إذا عظموا قبورهم فإنهم يكونون شفعاء لهم عند الله
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماری گذارش ہے کہ بندے کو اللہ عزوجل کے معاملے میں سب سے زیادہ ۔۔باحیا ۔۔غیرت مند
اور ۔۔غیر ۔۔کو شریک کرنے سے بالکل پاک ہونا چاہیئے ؛
Last edited: