قادری رانا
رکن
- شمولیت
- جون 20، 2014
- پیغامات
- 676
- ری ایکشن اسکور
- 55
- پوائنٹ
- 93
پہلے جو پانچ سوال کئے تھے لگتا ہے ان کی عمارت گرگئی۔اور اگلی بات صحابی رسول نے قبرانور پر جا کر استغاثہ کیا یہ بھی وسیلہ ہے۔حضرت بلال بن حارث مزنی والا وقعہ۔اس کی سند میں دواعتراضات ہیں۔ایک اعمش کے حوالے سے کہ وہ مدلس ہیں تو اس کا جواب یہ کہ اگر ان کا اتصال ثابت ہو ابو صالح سے تو اس کو اتصال پر محمول کی جائے گا المیزان الاعتدلال۔رانا جی اپنا لکھا ہوا یاد رکھا کریں
جناب نے اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ لکھا تھا اسے پڑھیں :
"الحمد اللہ ہماری بنیاد قرآن و سنت اور جس کی تائید صفہ سے لیکر آج تک تمام محدثین و مفسرین نے کی ہے "
اس پر بندہ نے جناب سے پوچھا تھا ۔
( قرآن مجید کی وہ آیت نقل کردیں جو (غیر اللہ سے استمداد و استعانت یا تبرک کا مطلب توسل ہے) ثابت کرتی ہو یا سنت سے اس کی(غیر اللہ سے استعانت یا تبرک کا مطلب توسل ہے) تائید نقل کر دیں ؟جناب نے اس عبارت میں ایک بہٹ بڑی " بُڑ " مار ی ہے کہ" جس کی تائید صفہ سے لیکر آج تک تمام محدثین و مفسرین نے کی ہے " اہل صفہ سمیت خیر القرون کے صرف 10 محدثیں سے ثابت کریں کہ (غیر اللہ سے استمداد و استعانت یا تبرک کا مطلب توسل ہے) آئیں میدان میں اور اپنے اس جھوٹ کو سچ کر دیکھائیں ) اس آیت کی نشاندہی کریں ؟ اس حدیث کی نشاندہی کریں ؟ اہل صفہ میں سے کس نے کہا ہے اس کی نشاندہی کریں ؟ خیر القرون سے لیکر آج تک کے کس ثقہ محدث نے کہا ہے کہ غیر اللہ سے استمداد و استعانت کا مطلب تبرک و وسیلہ ہوتا ہے؟
اپنے اس جھوٹ سے جناب مسلسل فرار ہیں آخر کیوں؟؟؟
اس جھوٹ کے بعد جناب نے ایک اور جھوٹ لکھا :
اور ہاں میں اسمتداد اور توسل کے ایک ہونے پر قرآن کیآٰت پیش کی تھی
ابھی تک جناب نے وہ آیت پیش نہیں کی جس میں " غیر اللہ سے استمداد اور توسل" کو ایک کہا گیا ہو؟
اب جناب پڑھیں استمداد و استعانت کا وہ معنی جو جناب نے ڈر ڈر کر نقل کیا ہے
جناب نے لکھا تھا کہ
استعانت ،استمداد استغاثہ ان سب کا لغوی معنی یہ ہے کہ مصیبت میں کسی پکارنا (المفرادات ص617،،598)
اب پڑھیں وسیلہ کا معنی جو جناب نے ہی نقل کئے ہیں :
وسیلہ کے معنی کسی چیز کی طرف رغبت کے ساتھ پہنچنے کے ہیں ۔۔ امام راغب ۔۔۔۔درحقیقت وسیلہ وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی تک پہنچا جائے۔۔۔۔ابن منظور۔۔۔۔ہر وہ چیز جس کے ذریعہ اللہ تک پہنچا جائے۔۔۔۔۔ امام زمحشری۔۔۔۔
اب پڑھیں استعانت و استمداد کا وہ معنی جو جناب نے نقل کیا ہے (مصیبت میں کسی کو پکارنا ۔۔۔۔۔) جب دونوں کے معنیٰ میں واضع فرق ہے تو جناب دونوں کو ایک کیسے بنا رہے ہیں؟
امید ہے کہ جناب کی عقل میں کچھ نہ کچھ آگیا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔
اور مالک بن دار حضرت عمرکے وزیر خزانہ تھے۔اگلی بات وسیلہ کے انکار پر نہ تو آپ اب تک ایک آیت پیش کر سکے ہو نہ ہی کوئی حدیث،؎۔اور استعانت بمعنی توسل پر میں قرآن کی آیت پیش کی جواب نہیں آیا۔حدیث کا حوالہ دیا۔جواب نہیں آیا۔گھر کے حوالے دیے جواب نہیں آیا۔؎
اور اگلی بات اگر میری بات جھوٹ ہے تو پیش کرو کس صحابی نے اس کو شرک کہا ہے؟زمین پھٹ سکتی ہے آسمان پھٹ سکتا ہے حضرت صاحب آپ زہر بھی پی سکتے ہو مگر کسی ایک صحابی سے یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ اس نے وسیلہ کو شرک کہا ہو۔تم دس کی بات کرتے ہو جاو ایک سے ثابت کرو۔میں اس سے دستبدار ہو جاتا ہوں۔مگر؎
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں