کیا آپ اللہ کی سند کے ساتھ قرآن ثابت کر سکتے ہیں؟
آپ پر آج تک ایک سوال کا جواب ادھار ہے، علی عمران صاحب بھی کوشش کریں اس کا جواب مہیا کرنے کی ، کہ سورہ روم آیت 54 میں جو تین دفعہ لفظ "ضعف" آیا ہے۔ اس میں حرف ض پر پیش ہے یا زبر۔ ذرا اللہ کی سند کے ساتھ ثابت کر دیجئے کہ درست قراءت کیا ہے۔ اور یا پھر یہ مان لیں کہ آپ کے سند کے معیارات درست نہیں۔ اور آخری حل یہ ہے کہ قرآن میں تحریف کو مان لیں۔ چوتھی صورت کوئی نہیں۔ ہے تو بتائین۔
ایک مسلمان یہ تحریر جو آپ نے لکھی ھے بہت افسوسناک ھے۔
آپ زبر سے پڑھیں یا پیش سے دونوں صورتوں میں نہ ہی آیت کا معنٰی تبدیل ہوگا اور نہ ہی اس کی روح۔ یہ صرف لہجہ کا فرق ھے۔ اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو، اللہ کو گواہ کر کہ
شہادت دیں کہ اس فرق سے معنٰی اور روح تبدیل ہورہی ھے، بصورت دیگر آپ کا اعتراض باطل ھے۔
قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا ﴿٨٨-١٧﴾
کہہ دو کہ اگر انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں کہ اس قرآن جیسا بنا لائیں تو اس جیسا نہ لاسکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کو مددگار ہوں
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴿٨٢-٤﴾
تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے
اس قسم کے فضول اعتراضات سے قرآن کو مشکوک کرنے کی سازش نہ کبھی کامیاب ہوئی تھی اور نہ کبھی ہوگی، جن کو آگ پر صبر ھے وہ مذموم کوشش کر کہ دیکھ لیں۔
وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا
فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٢٣﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴿٢٤-٢﴾
اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے (اس خاص) بندے پر اتارا تو
اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ اور اللہ کے سوا، اپنے سب حمایتیوں کو بلالو، اگر تم سچے ہو۔ (23) پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہر گز نہ لا سکو گے تو ڈرو اس آگ سے، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہے کافروں کے لئے -
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَـٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّـهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٧٤﴾ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ ۚ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ ﴿١٧٥-٢﴾
تحقیق وہ لوگ جو چھپاتے ہیں
اس کو جو اللہ نے الکتاب میں نازل کیا ۔ اور اس کو تھوڑی قیمت میں بیچ دیتے ہیں، وہی تو ہیں جو صرف انگاروں سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں، اور اللہ ان سے قیامت کے دن نہ تو کلام کرے گا اور نہ (ہی) ان کا تزکیہ کرے گا، اور ان کے لیئے دردناک عذاب ھے۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں!