محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
قرآن اور حدیث میں فرق
یہ بات تو واضح ہو گئی کہ قرآن کی طرح سنت و حدیث ﷺ بھی منزل من اﷲ اور وحی الٰہی ہے۔ فرق صرف اس قدر ہے کہ قرآنِ کریم کا مضمون بھی ربانی ہے اور الفاظ بھی ربانی ہیں۔ جبرئیل امین الفاظِ قرآنی رسول اللہ ﷺ پر نازل کرتے تھے۔
جبکہ حدیث نبوی ﷺ کا مضمون تو ربانی ہے مگر الفاظ ربانی نہیں۔ مقامِ تعجب ہے کہ منکرین حدیث جناب محمد رسول اللہ ﷺ کو رسول اللہ تو مانتے ہیں مگر آپ ﷺکے ارشادات کو وحی الٰہی نہیں مانتے بلکہ محمد بن عبداللہ کی ذاتی بات مانتے ہیں۔ یہ لوگ یا تو دِل سے آپ ﷺ کو رسول نہیں مانتے یا پھر رسول کے معنی نہیں جانتے۔ رسول کے معنی ہیں: پیغام پہنچانے والا۔ پیغام پہنچانے والا دوسرے کا پیغام پہنچاتا ہے، اپنی نہیں سناتا۔ اگروہ دوسرے کا پیغام پہنچانے کے بجائے اپنی بات شروع کر دیتا ہے تو وہ ’’امین‘‘ نہیں، خائن ہے۔ (معاذ اللہ)۔ رسول کی پہلی اور آخری صفت یہ ہے کہ وہ ’’امین‘‘ ہو۔ آپ ﷺ مسند رسالت پر فائز ہونے سے قبل ہی ’’امین‘‘ مشہور تھے۔
’’رسول‘‘ اس کو کہتے ہیں جو اپنی بات نہ کہے بلکہ اللہ تعالیٰ کا پیغام حرف بحرف پہنچا دے۔ جو لوگ محمد رسول اللہ ﷺ کے اِرشادات کو نبی ﷺ کی ذاتی بات سمجھ کر رَدّ کر دیتے ہیں وہ صرف منکرین حدیث ہی نہیں درحقیقت وہ منکر رسالت ہیں۔ اگر رسول اللہ ﷺ کی رسالت کے سچے دل سے قائل ہوتے تو آپ ﷺ کی احادیث آیاتِ قرآنی کی طرح سر آنکھوں پر رکھتے۔