محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
سوال نمبر7۔
اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اﷲُ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَ اتَّقُوْنِ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ
حج کے مہینے (معیّن ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی بُرا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے اور جو نیک کام تم کرو گے اس کو اللہ جانتا ہے اور زادِ راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِ راہ (کا) پرہیز گاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو ۔ (سورئہ بقرہ آیت نمبر197)۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حج کے مہینے معلوم ہیں۔ اشھر جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے جو کہ کم از کم 3 کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اب آپ قرآن سے بتائیے کہ حج کے کون کون سے مہینے ہیں؟ یا پھر اس آیت کو سمجھنے کے لئے بھی حدیث کی ضرورت ہے؟ تو پھر ماننا پڑے گا کہ احادیث بھی قرآن کی طرح دین کا حصہ ہیں۔
سوال نمبر8۔
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْ اَنْفُسِھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اﷲُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ (سورئہ بقرہ آیت نمبر234)۔
اور جولوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں ’’چار مہینے اور دس‘‘ اپنے آپ کو روکے رہیں اور جب (یہ) عدت پوری کر چکیں تو اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کر لیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ۔
اس آیت میں اللہ رب العزت نے بتایا کہ جو عورتیں ایام عدت میں ہوں یعنی جن کے شوہر انتقال کر جائیں وہ 4 مہینے اور دس … انتظار کریں۔ اب قرآن سے بتائیے کہ یہ دس کیا ہیں؟ چار مہینے اور دس دن؟ چار مہینے اور دس ہفتے؟ چار مہینے اور دس عشرے؟ چار مہینے اور دس سال؟ کیا قرآن نے اس کی وضاحت کی ہے؟۔
اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اﷲُ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَ اتَّقُوْنِ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ
حج کے مہینے (معیّن ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی بُرا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے اور جو نیک کام تم کرو گے اس کو اللہ جانتا ہے اور زادِ راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِ راہ (کا) پرہیز گاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو ۔ (سورئہ بقرہ آیت نمبر197)۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حج کے مہینے معلوم ہیں۔ اشھر جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے جو کہ کم از کم 3 کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اب آپ قرآن سے بتائیے کہ حج کے کون کون سے مہینے ہیں؟ یا پھر اس آیت کو سمجھنے کے لئے بھی حدیث کی ضرورت ہے؟ تو پھر ماننا پڑے گا کہ احادیث بھی قرآن کی طرح دین کا حصہ ہیں۔
سوال نمبر8۔
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْ اَنْفُسِھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اﷲُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ (سورئہ بقرہ آیت نمبر234)۔
اور جولوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں ’’چار مہینے اور دس‘‘ اپنے آپ کو روکے رہیں اور جب (یہ) عدت پوری کر چکیں تو اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کر لیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ۔
اس آیت میں اللہ رب العزت نے بتایا کہ جو عورتیں ایام عدت میں ہوں یعنی جن کے شوہر انتقال کر جائیں وہ 4 مہینے اور دس … انتظار کریں۔ اب قرآن سے بتائیے کہ یہ دس کیا ہیں؟ چار مہینے اور دس دن؟ چار مہینے اور دس ہفتے؟ چار مہینے اور دس عشرے؟ چار مہینے اور دس سال؟ کیا قرآن نے اس کی وضاحت کی ہے؟۔