وجاہت
رکن
- شمولیت
- مئی 03، 2016
- پیغامات
- 421
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 45
یہاں پر استاد محترم @کفایت اللہ بھی اس کو موجزا قرار دے ہیں - کہ رہے ہیں کہ ---میں شروع سے ہی پوری پوری گفتگو دیکھتا ،پڑھتا آرھا ھوں جو بات مجھے اب تک سمجھ نہیں آئی وہ یہ ھے کہ معجزہ اور معمول آخر یہ ہے کیا چیز جس سے محترم اھلحدیث حضرات اب تک جواب دینے سےکتراتے آرھے ہیں جو میں ایک ادنہ سا قاری اور ناظر کی حیثیت سے سمجھا ھوں اس مختصر سا خلاصہ پیش خدمت ھے
نوٹ : اھلحدیث حضرات سے محمد علی صاحب ایک ہی نقطہ پر بار بار ایک ہی سوال کرتے چلے آرہیں ھیں جس کے سوال کا مدلل و معقول جواب دینے کے بجائے مسلسل نظر انداز کرتے آرھے ہیں جس سے راقم بوہت ہی زیادہ تجسس کے عالم میں ھیں
"یہ عقیدہ رکھنا کہ ھر مردہ دفن کے بعد دفناکر جانے والوں کی جوتوں کی آواز سنتا ھے قلیب بدر کے مردوں کے سننے کے معجزے کو معمول بنا رہے ہیں اور معجزہ معمول نہیں ھوتا جس طرح معجزے کا انکار اللہ کی قدرت کا انکار ھے ویسے ہی معجزے کو معمول بنانا اللہ کے قانون کا انکار اور مذاق ھے"
قلیب بدر کے مردوں کے سننے کا کس خاصیت کی بناء پر معجزہ قرار پایا؟
----
لیکن دنیامیں موجودشخص کے سلام کے جواب کے لئے روح کا لوٹایا جانا یہ ایک الگ طرح کا معاملہ ہے ۔ اس اعادہ روح کے نتیجے میں زندہ اور فوت شدہ کے مابین مخاطبہ کی شکل پیداہوتی ہے جو بالکل دنیاوی معاملہ ہے اور مردوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے۔
اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کلیب بدر کے واقعہ میں جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردہ مشرکین سے خطاب کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ مانا۔کیونکہ یہاں مردہ مشرکین نے دنیا میں باحیات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب کوسنا۔اوریہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے اس لئے ایک معجزہ ہے۔
-------