میں شروع سے ہی پوری پوری گفتگو دیکھتا ،پڑھتا آرھا ھوں جو بات مجھے اب تک سمجھ نہیں آئی وہ یہ ھے کہ معجزہ اور معمول آخر یہ ہے کیا چیز جس سے محترم اھلحدیث حضرات اب تک جواب دینے سےکتراتے آرھے ہیں جو میں ایک ادنہ سا قاری اور ناظر کی حیثیت سے سمجھا ھوں اس مختصر سا خلاصہ پیش خدمت ھے
نوٹ : اھلحدیث حضرات سے محمد علی صاحب ایک ہی نقطہ پر بار بار ایک ہی سوال کرتے چلے آرہیں ھیں جس کے سوال کا مدلل و معقول جواب دینے کے بجائے مسلسل نظر انداز کرتے آرھے ہیں جس سے راقم بوہت ہی زیادہ تجسس کے عالم میں ھیں
"یہ عقیدہ رکھنا کہ ھر مردہ دفن کے بعد دفناکر جانے والوں کی جوتوں کی آواز سنتا ھے قلیب بدر کے مردوں کے سننے کے معجزے کو معمول بنا رہے ہیں اور معجزہ معمول نہیں ھوتا جس طرح معجزے کا انکار اللہ کی قدرت کا انکار ھے ویسے ہی معجزے کو معمول بنانا اللہ کے قانون کا انکار اور مذاق ھے"
قلیب بدر کے مردوں کے سننے کا کس خاصیت کی بناء پر معجزہ قرار پایا؟