• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین عذاب قبر !

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
قارئین! محدث فورم پر تھریڈ [قبروں میں مدفون مردے نہیں سنتے] پر چلنے والی معجزہ اور معمول کی بحث میں جب عبدالرحمن بھٹی اور دیگر اھلحدیث "محققین" قطعاً لاجواب ھوگئے اور ان کے پاس بحث سے فرار ھونے کے سوا اور کوئی راستہ نہ بچا تو انتظامیہ کی طرف سے ایک بہانہ بناکر تھریڈ کو مقفل (lock) کردیا گیا -ہماری اس بات تصدیق قارئین اس تھریڈ کی بالخصوص آخری چار پوسٹیں پڑھ کر باآسانی کر سکتے ہیں_

[نوٹ] بحث اس لنک پر ملاحظہ فرمائیں!

[قبروں میں مدفون مردے نہیں سنتے۔ | محدث فورم [Mohaddis Forum]] is good,have a look at it! http://forum.mohaddis.com/threads/قبروں-میں-مدفون-مردے-نہیں-سنتے۔.9896/
 

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
[صحیح البخاری کی حدیث کاخلاف قرآن مفھوم کہ..... مردہ لاشہ دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آوازسنتا ھے .....]
____________________________________________ قرآن کا فیصلہ ھے[ان الله يسمع من يشاء وماانت بمسمع من في القبور ] ترجمه:[الله جسےچاھتا ھےسنوادیتاھے(اےنبی) آپ قبروالوں کونہیں سناسکتے](سورہ فاطرآیت22) __ البتہ قارئین معجزےکی بات الگ ھےکیونکہ معجزہ معمول نہیں ھوتاجیسےقلیب بدرکےمردوں کوالله نےنبی عليه السلام کی بات سنوادی .....لیکن یہ عقیدہ رکھنا کہ ھرمردہ سنتا ھے درج بالا آیت کا صریح کفرھے- کیونکہ جسطرح معجزےکا انکارالله کی قدرت کا انکارھےاسی طرح معجزےکومعمول بنانا بھی الله کےقانون کا انکار اورقانون کا مذاق ھےجسكی سزا ابدی جھنم کےسوا کچھ نہیں ___چونکہ درج بالا آیت مردوں کےسماع کی قطعی نفی کرتی ھےاوراسی آیت سےاستدلال کرتےھوئےام المومنين عائشہ رضی الله عنها نےمردوں کےسننےکی نفی کی- لیکن سماع موتی کےقائلین مثلا" ابن تیمیہ،ابن قیم وغیرھم نےاپنےباطل عقیدےکی سب سےبڑی رکاوٹ کو راستےسےھٹانے کیلئےاس آیت کےمتعلق لکھا ھےکہ آیت میں ھٹ دھرم کفارکومردوں سےتشبیہ دی گئی ھے اور الله کا انہیں اپنی مشیت سےسنانےکامطلب انہیں ھدایت کی توفیق دینا ھے ___ حالانکہ قارئین ابن تیمیہ اورابن قیم کی یہ بات ان کےسماع موتی کے عقیدےکوصحیح ثابت کرنےکےبجائےالٹا غلط ثابت کرتی ھے ___کیوں کہ آیت میں ھے(ان الله يسمع من يشاء...) الله جسےچاھتاھےسنواتاھے لہذا کفارکوسنانا تو یہ ھوا کہ انہیں ھدایت کی توفیق دی __ اورجب(ان الله يسمع من يشاء) کا اطلاق‎ ‎حقیقی مردوں پرھوگا تومطلب صرف مردوں کاسنناھوگا انہیں ھدایت دینا تو ھرگزنہیں ھوسکتا __ قارئین سماع موتی کےقائلین کاطرزاستدلال انتہائی درجےکا احمقانہ تو ھےھی ساتھ ھی علمائے یہود کےنقش قدم پرچلتےھوئے [....يحرفون الكلم عن مواضعه...] یعنی آیت کی معنوی تحریف بھی ھے،کیونکہ جو آیت عدم سماع موتی کیلئےنص قطعی ھےاسی آیت سےابن تیمیہ،ابن قیم وغیرھم مردوں کا سننا ثابت کررھےھیں __قارئین جب سورہ فاطر کی آیت 22 میں مردوں سےمراد چاھے حقیقی مردے لیئےجائیں یابطورتشبیہ کفارمراد لیئےجائیں دونوں صورتوں میں ثابت یہی ھوتا ھےکہ مردےنہیں سنتے تو لامحالہ قلیب بدرکےمردوں کاسننا معجزہ یاخرق عادت ھی کہلائےگا اور معجزہ یاخرق عادت معمول نہیں ھوتا___ امت کی بدنصیبی کہ دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث سب کا عقیدہ ھےکہ مردہ قبرمیں دفن ھونےکےبعد دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آواز سنتا ھے _ البتہ "علمائے" اھلحدیث کا اس باطل اورگمراہ کن عقیدےکی تبلیغ و اشاعت میں کلیدی کردار ‏‎(key role)‎‏ رھا ھے-ان کی طرف سے ایسا لٹریچرشائع ھوتا رھتاھےجس میں اس گمراہ کن عقیدےکوصحیح ثابت کرنےکی بھرپورکوشش کی جاتی ھے-اسی حوالےسےانکی طرف سےایک 268صفحات پرمشتمل کتاب [المسندفي عذاب القبر ] شائع ھوئی جس کےمؤلف محمدارشدکمال ھیں-اس کتاب میں اھلحدیث "محققین" نے یہ تو تسلیم کرلیا ھےکہ عام قانون یہ ھےکہ [مردےنہیں سنتے] اور یہ بھی تسلیم کیاھےکہ [قلیب بدرکےمردوں کاسننامعجزہ ھے،خرق عادت ھے،خاص ھےعام نہیں] __ لیکن قارئین اس کےبالکل برعکس اس کتاب میں اھلحدیث محققین نےاپناعقیدہ یہ بھی بیان کیاھےکہ "مردہ لاشہ دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آوازسنتاھے" جوصریحا" معجزےکومعمول ،خرق عادت کو عادت جاریہ اورخاص کو عام بناناھے،جو نہ صرف الله کےقانون کا انکاربلکہ قانون کےساتھ کھلا مذاق بھی ھےجسکی سزا یہ امت صدیوں سےذلت ومغلوبیت کی شکل میں بھگت رھی ھےاورآخرت کاھمیشہ کا دردناک عذاب الگ ھے.... لوگوں کو الله کی کتاب کا منکربنانے کیلئےان کا طریقہ واردات یہ ھے کہ رسول الله صلي الله عليه وسلم سےمنسوب جھوٹی اورموضوع ‏‎(fabricated)‎‏ روایت پیش کرتےھیں یا پھر صحیح اورمستند حدیث سےایسا مطلب و مفھوم اخذ کرتےھیں جس سےقرآن کی تکذیب ھوتی ھےالله کےقانون کامذاق بنتاھے- ،جیسےصحیح البخاری کےباب:[المیت یسمع خفق النعال] یعنی مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ھے والی حدیث،حالانکہ اس کی ایسی شرح موجود ھےجس سےقرآن کا انکارنہیں ھوتا اورنہ قلیب بدرکا معجزہ معمول بنتاھے- جیسےصحیح البخاری کی مشہورشرح فتح الباری جلد3 صفحه205 پربخاری کےاس باب کی شرح میں لکھاھے;[وكانه اقتطع ماهومن سماع الآدمين من سماع ماهومن الملائكة،] یعنی قارئین باب میں فرشتوں کےجوتوں کی آواز کاذکرھےجو مرنےوالےکی روح سے سوال وجواب کیلئےآتےھیں- جوخاکی جسم سےنکل کربرزخ میں اپنےمقام پرپہنچ جاتی ھے- قبرمیں پڑےمردہ خاکی جسم کا اس سوال وجواب اوراس کےنتیجےمیں ھونےوالےعذاب یا راحت کے معاملات سےقطعا" کوئی تعلق نہیں _ قارئین حدیث کی یہ تشریح اس بنیاد پرھےکہ قرآن کا اصول واضح ھےکہ {مردےنہیں سنتے} اور {مردےقیامت کےدن زندہ کیئےجائینگے}
لہذا اگرکسی صحیح حدیث کامضمون بظاھرقرآن کےاس اصول سےمتصادم و متعارض ھ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
" ﺍﻣﺖ ﮐﯽ ﺑﺪﻧﺼﯿﺒﯽ ﮐﮧ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪ،ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ ﺍﻭﺭﺍﮬﻠﺤﺪﯾﺚ ﺳﺐ ﮐﺎ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﮬﮯﮐﮧ ﻣﺮﺩﮦ ﻗﺒﺮﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮬﻮﻧﮯﮐﮯﺑﻌﺪ ﺩﻓﻨﺎﮐﺮﺟﺎﻧﮯﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯﺟﻮﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻨﺘﺎ ﮬﮯ _ ﺍﻟﺒﺘﮧ "ﻋﻠﻤﺎﺋﮯ" ﺍﮬﻠﺤﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﺍﺱ ﺑﺎﻃﻞ ﺍﻭﺭﮔﻤﺮﺍﮦ ﮐﻦ ﻋﻘﯿﺪﮮﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﻭ ﺍﺷﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻠﯿﺪﯼ ﮐﺮﺩﺍﺭ ‏‎رها هے"

اگر تم ان تمام سے نہیں تو تم هو کون؟ پہلے اپنی شناخت تو دو ۔ ابن تیمیہ اور ابن القیم رحمہم اللہ پر کلام کرنے والے ، ان پر فتوی صادر کرنیوالے سے میں بحیثیت قاری کیوں محروم رهوں ؟ اپنی علمی اسناد اور مدارس کا ذکر خیر بهی کرو اور اساتذہ کی معلومات بهی پیش کرو۔
 

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
[صحیح البخاری کی حدیث کاخلاف قرآن مفھوم کہ..... مردہ لاشہ دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آوازسنتا ھے .....]
__________________________________________ قرآن کا فیصلہ ھے[ان الله يسمع من يشاء وماانت بمسمع من في القبور ] ترجمه:[الله جسےچاھتا ھےسنوادیتاھے(اےنبی) آپ قبروالوں کونہیں سناسکتے](سورہ فاطرآیت22) __ البتہ قارئین معجزےکی بات الگ ھےکیونکہ معجزہ معمول نہیں ھوتاجیسےقلیب بدرکےمردوں کوالله نےنبی عليه السلام کی بات سنوادی .....لیکن یہ عقیدہ رکھنا کہ ھرمردہ سنتا ھے درج بالا آیت کا صریح کفرھے- کیونکہ جسطرح معجزےکا انکارالله کی قدرت کا انکارھےاسی طرح معجزےکومعمول بنانا بھی الله کےقانون کا انکار اورقانون کا مذاق ھےجسكی سزا ابدی جھنم کےسوا کچھ نہیں __چونکہ درج بالا آیت مردوں کےسماع کی قطعی نفی کرتی ھےاوراسی آیت سےاستدلال کرتےھوئےام المومنين عائشہ رضی الله عنها نےمردوں کےسننےکی نفی کی- لیکن سماع موتی کےقائلین مثلا" ابن تیمیہ،ابن قیم وغیرھم نےاپنےباطل عقیدےکی سب سےبڑی رکاوٹ کو راستےسےھٹانے کیلئےاس آیت کےمتعلق لکھا ھےکہ آیت میں ھٹ دھرم کفارکومردوں سےتشبیہ دی گئی ھے اور الله کا انہیں اپنی مشیت سےسنانےکامطلب انہیں ھدایت کی توفیق دینا ھے __ حالانکہ قارئین ابن تیمیہ اورابن قیم کی یہ بات ان کےسماع موتی کے عقیدےکوصحیح ثابت کرنےکےبجائےالٹا غلط ثابت کرتی ھے __کیوں کہ آیت میں ھے(ان الله يسمع من يشاء...) الله جسےچاھتاھےسنواتاھے لہذا کفارکوسنانا تو یہ ھوا کہ انہیں ھدایت کی توفیق دی _ اورجب(ان الله يسمع من يشاء) کا اطلاق‎ ‎حقیقی مردوں پرھوگا تومطلب صرف مردوں کاسنناھوگا انہیں ھدایت دینا تو ھرگزنہیں ھوسکتا __ قارئین سماع موتی کےقائلین کاطرزاستدلال انتہائی درجےکا احمقانہ تو ھےھی ساتھ ھی علمائے یہود کےنقش قدم پرچلتےھوئے [....يحرفون الكلم عن مواضعه...] یعنی آیت کی معنوی تحریف بھی ھے،کیونکہ جو آیت عدم سماع موتی کیلئےنص قطعی ھےاسی آیت سےابن تیمیہ،ابن قیم وغیرھم مردوں کا سننا ثابت کررھےھیں _قارئین جب سورہ فاطر کی آیت 22 میں مردوں سےمراد چاھے حقیقی مردے لیئےجائیں یابطورتشبیہ کفارمراد لیئےجائیں دونوں صورتوں میں ثابت یہی ھوتا ھےکہ مردےنہیں سنتے تو لامحالہ قلیب بدرکےمردوں کاسننا معجزہ یاخرق عادت ھی کہلائےگا اور معجزہ یاخرق عادت معمول نہیں ھوتا__ امت کی بدنصیبی کہ دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث سب کا عقیدہ ھےکہ مردہ قبرمیں دفن ھونےکےبعد دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آواز سنتا ھے _ البتہ "علمائے" اھلحدیث کا اس باطل اورگمراہ کن عقیدےکی تبلیغ و اشاعت میں کلیدی کردار ‏‎(key role)‎‏ رھا ھے-ان کی طرف سے ایسا لٹریچرشائع ھوتا رھتاھےجس میں اس گمراہ کن عقیدےکوصحیح ثابت کرنےکی بھرپورکوشش کی جاتی ھے-اسی حوالےسےانکی طرف سےایک 268صفحات پرمشتمل کتاب [المسندفي عذاب القبر ] شائع ھوئی جس کےمؤلف محمدارشدکمال ھیں-اس کتاب میں اھلحدیث "محققین" نے یہ تو تسلیم کرلیا ھےکہ عام قانون یہ ھےکہ [مردےنہیں سنتے] اور یہ بھی تسلیم کیاھےکہ [قلیب بدرکےمردوں کاسننامعجزہ ھے،خرق عادت ھے،خاص ھےعام نہیں] __ لیکن قارئین اس کےبالکل برعکس اس کتاب میں اھلحدیث محققین نےاپناعقیدہ یہ بھی بیان کیاھےکہ "مردہ لاشہ دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آوازسنتاھے" جوصریحا" معجزےکومعمول ،خرق عادت کو عادت جاریہ اورخاص کو عام بناناھے،جو نہ صرف الله کےقانون کا انکاربلکہ قانون کےساتھ کھلا مذاق بھی ھےجسکی سزا یہ امت صدیوں سےذلت ومغلوبیت کی شکل میں بھگت رھی ھےاورآخرت کاھمیشہ کا دردناک عذاب الگ ھے.... لوگوں کو الله کی کتاب کا منکربنانے کیلئےان کا طریقہ واردات یہ ھے کہ رسول الله صلي الله عليه وسلم سےمنسوب جھوٹی اورموضوع ‏‎(fabricated)‎‏ روایت پیش کرتےھیں یا پھر صحیح اورمستند حدیث سےایسا مطلب و مفھوم اخذ کرتےھیں جس سےقرآن کی تکذیب ھوتی ھےالله کےقانون کامذاق بنتاھے- ،جیسےصحیح البخاری کےباب:[المیت یسمع خفق النعال] یعنی مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ھے والی حدیث،حالانکہ اس کی ایسی شرح موجود ھےجس سےقرآن کا انکارنہیں ھوتا اورنہ قلیب بدرکا معجزہ معمول بنتاھے- جیسےصحیح البخاری کی مشہورشرح فتح الباری جلد3 صفحه205 پربخاری کےاس باب کی شرح میں لکھاھے;[وكانه اقتطع ماهومن سماع الآدمين من سماع ماهومن الملائكة،] یعنی قارئین باب میں فرشتوں کےجوتوں کی آواز کاذکرھےجو مرنےوالےکی روح سے سوال وجواب کیلئےآتےھیں- جوخاکی جسم سےنکل کربرزخ میں اپنےمقام پرپہنچ جاتی ھے- قبرمیں پڑےمردہ خاکی جسم کا اس سوال وجواب اوراس کےنتیجےمیں ھونےوالےعذاب یا راحت کے معاملات سےقطعا" کوئی تعلق نہیں _ قارئین حدیث کی یہ تشریح اس بنیاد پرھےکہ قرآن کا اصول واضح ھےکہ {مردےنہیں سنتے} اور {مردےقیامت کےدن زندہ کیئےجائینگے}
لہذا اگرکسی صحیح حدیث کامضمون بظاھرقرآن کےاس اصول سےمتصادم و متعارض ھوتوحدیث کی تاویل کیجائےگی تاکہ حدیث اورقرآن میں مطابقت ھوجائے-مذکورہ بالا, فرشتوں کےجوتوں کی چاپ والی تاویل اسی بنیاد پرھے-لیکن قارئین اس معقول بات کو تسلیم کرکےاپنےعقیدےکی اصلاح کرنےکےبجائے اھلحدیث محققین کی طرف سےاعتراض کیاجاتا ھےکہ اچھا اگربخاری کےباب میں [خفق النعال] سےمراد فرشتوں کےجوتوں کی چاپ ھےاورچاپ سننےکا،سوال وجواب کا اورسوال وجواب کےنتیجےمیں ھونےوالےعذاب یا راحت کے تمام معاملات کا تعلق روح کےساتھ ھوتا ھےجو برزخ میں اپنےٹھکانےپر پہنچ جاتی ھےقبرمیں مدفون خاکی جسم سےان تمام معاملات کا کوئی تعلق اور واسطہ نہیں تو پھر بخاری کےاسی باب میں [المیت] کالفظ کیوں آیا ھے؟ کیا روح کو میت کہا جاتا ھے؟ __ جواب دیاجاتا ھےکہ اس میں حیرانی اورتعجب کی کیابات ھےکہ مرنےوالےکےخاکی جسم کےساتھ اسکی روح کی بھی لفظ "میت"سےپہچان کرائی جائے-خود بخاری میں اسکی مثال قلیب بدرکے واقعےکےحوالےسے موجود ھے ،جس میں سارا تذکرہ کنوےمیں پڑےمردہ کفارکاچل رھاھے،چنانچہ عائشہ رضي الله عنها جب مردوں کےسننےکی نفی کرتی ھیں تو انکی مراد کنوےمیں پڑےھوئےخاکی جسم ھیں اورجب وہ مردوں کو علم ھونے کی بات کا کرتی ھیں توانکی مراد ارواح ھیں جو برزخ میں اپنےجھنم کےٹھکانوں پرپہنچ گئیں ھیں- ام المومنین کےاس اندازبیان سےناجائزفائدہ اٹھاتےھوئےبعض احمقوں نےان پر یہ بہتان عظیم لگایا کہ وہ جسدعنصری کےسننےکی توقائل نہیں تھیں لیکن مردہ جسدعنصری میں علم،فھم اورشعور ھوتا ھےاسکی قائل تھیں-(سماع موتی، صفحه347،سرفرازخان صفدر )

www.islamic-belief.net
 

ساکرو

مبتدی
شمولیت
جنوری 23، 2016
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
السلام عليكم :

یہاں پر مسلک اھلحدیث کے حضرات ایسے خاموش ھوگئے جیسے ان کو کوئی سانپ سونگ گیا ھوـ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
کہاں کہاں دیکھتے پھریں گے؟؟؟
آپ انکی بات کرتے ہیں ذرا قادیانیوں کی ویبسائٹ دیکھیں، عیسائیوں کے کی دیکھیں، شیعوں وغیرہ سب کی دیکھیں. اتنے اچھے انداز میں دلائل دیں گے کہ آپ دنگ رہ جائیں گے. اسی لۓ میرا مشورہ ہے کہ زیادہ ادھر ادھر نہ پھریں. اگر آپ دل کو مطمئن کرنا ہی چاہتے ہیں تو علماء حق کی کتابوں کا مطالعہ کیجۓ جو انکے رد میں لکھی گئ ہیں.
السلام علیکم !
اگر عذاب کی بحث نہ ہو اوراس کو پوشدہ ہی رہنے دو تو کیا اللہ آپ کو اور باقی سب کو جنت سے باہر نکال دے گا؟
ایک بات پوشیدہ ہو اور علم کی بحث پر بحث اور بھی کوئی عالم دوسرے عالم کی بات مانا بھی ہے؟
قرآن مجید پر غور کریں ۔۔۔۔جو لاریب کتاب ہے ۔۔۔شک سے نکالنے والی کتاب۔شکریہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم !
اگر عذاب کی بحث نہ ہو اوراس کو پوشدہ ہی رہنے دو تو کیا اللہ آپ کو اور باقی سب کو جنت سے باہر نکال دے گا؟
ایک بات پوشیدہ ہو اور علم کی بحث پر بحث اور بھی کوئی عالم دوسرے عالم کی بات مانا بھی ہے؟
قرآن مجید پر غور کریں ۔۔۔۔جو لاریب کتاب ہے ۔۔۔شک سے نکالنے والی کتاب۔شکریہ
وعلیکم السلام
بے ربط اور غیر متعلق باتوں سے کوئی فائدہ نہیں.
 
Top