@عمر اثری بھائی اور
@اسحاق سلفی بھائی اور
@خضر حیات ان کی ویب سائٹ پر تو پورا مضمون بنا دیا گیا -
اب ایک میرے جیسا عام آدمی کس بات کو مانے - کیا کرے - اگر ان لوگوں کو کوئی جواب نہیں دیا گیا تو پھر ان لوگوں نے جو حوالے دیے ہیں - ان کو صحیح منا جایے گا یا غلط -
کیا یہ جواب کافی ہو گا -
جس مضمون کا آپ نے لنک دیا ہے ، وہ عربی زبان سے ناواقف کسی جاہل کا لکھا ہوا ہے ،
اور جاہل کی بات کا جواب دینا اپنے قیمتی وقت کو ضائع کرنا ہے، جس آدمی کو عربی کے چار کلمات کا ترجمہ کرنا بھی نہیں آتا ، وہ علماء اسلام کو گمراہ کہتا ہے ،
اس مضمون میں جابجا غلط ترجمہ لکھا ہے ،
مثلاً لکھا ہے :
" ابن رجب تفسیر میں لکھتے ہیں
قد وافقَ عائشةَ على نفي سماع الموتى كلامَ الأحياءِ طائفة من العلماءِ. ورجَّحَهُ القاضي أبو يعْلى من أصحابِنا، في كتابِ “الجامعِ الكبيرِ” له. واحتجّوا بما احتجتْ به عائشةُ – رضي الله عنها -،
وأجابُوا عن حديثِ قليبِ بدرٍ بما أجابتْ به عائشة – رضي الله عنها – وبأنه يجوزُ أن يكونَ ذلك معجزةً مختصةً بالنبيِّ – صلى الله عليه وسلم –
علماء کا ایک گروہ عائشہ سے موافقت کرتا ہے مردوں کے سننے کی نفی پر جب زندہ ان سے کلام کریں – اور اسی کو راجح کیا ہے قاضی ابویعلی ہمارے اصحاب (حنابلہ) میں سے کتاب جامع الکبیر میں اور دلیل لی ہے جس سے عائشہ رضی الله عنہا نے دلیل لی ہے اور اس سے جائز ہے کہ یہ معجزہ نبی صلی الله علیہ وسلم پر خاص تھا "))
یہاں عربی کے سرخ رنگ میں الفاظ کا ترجمہ بالکل غلط اور مضحکہ خیز ہے، اتنی غلطی تو عربی پڑھنے والا چوتھے سال کا طالب علم بھی نہیں کرتا ۔
اور اس جہالت پر طرہ یہ کہ امام ابن رجبؒ جیسے عبقری کے علمی کلام پر طبع آزمائی کا شوق سوار ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری جہالت ملاحظہ فرمائیں ، اور سر دھنئے ،
(( مجموعة الرسائل والمسائل میں ابن تيمية الحراني (المتوفى : 728هـ) لکھتے ہیں
وإن كان اسم المعجزة يعم كل خارق للعادة في اللغة وعرف الأئمة المتقدمين كالإمام أحمد بن حنبل وغيره – ويسمونها: الآيات – لكن كثير من المتأخرين يفرق في اللفظ بينهما، فيجعل المعجزة للنبي، والكرامة للولي. وجماعهما الأمر الخارق للعادة.
اور اگرچہ
معجزہ کا اسم لغت میں عام طور سے خارق عادت کے لئے ہے اور ائمہ متقدمین جیسے امام احمد اور دیگر اس کو جانتے ہیں– اس کو نام دیا ہے آیات کا لیکن متاخرین میں سے اکثر نے ان الفاظ میں فرق کیا ہے تو معجزہ کو کیا نبی کے لئے اور کرامت کو کیا ولی کے لئے اور ان سب کو امر خارق عادت کیا ))
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اتنے جاہل کو کون جواب دے سکتا ہے ؟
جو جہل مرکب کا پختہ مریض ہو ،
ہاں البتہ ایسے جاہل کی طبیعت بالمشافہہ آمنے سامنے چند منٹوں میں صاف ہو سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔