• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکر قراء ات علامہ تمناعمادی کے نظریات کاجائزہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عبداللہ بن کثیر مکی رحمہ اللہ
ان پر مندرجہ ذیل اعتراضات ہیں:
(١) صرف دانی نے عبداللہ بن سائب مخزومی کو مکی کا استاد لکھا ہے۔
(٢) مکی نے صرف ابن مجاہد سے قراء ت حاصل کی۔
(٣) مکی نے ابن سائب سے نہیں پڑھا کیونکہ ان کی وفات کے وقت وہ کمسن تھے۔
(٤) دانی متاخرہیں ان سے زیادہ بخاری وغیرہ متقدمین کی رائے زیادہ معتبر ہیں۔
(٥) قنبل نے براہ راست مکی سے نہیں پڑھا اور آخری عمر میں مختل الحواس ہوگئے تھے نیز قنبل کا استاد اور اس کا شیخ دونوں نامعلوم اور مجہول ہیں۔
(٦) بزی منکر الحدیث ہیں اور حدیث منکر بھی موضوع ہوتی ہے۔یہ بھی بالواسطہ مکی سے نقل کرتے ہیں ان کے استاد اسماعیل بن عبداللہ مسطنطین عرف قسط مجہول ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ذیل میں مذکورہ اعتراضات کے جوابات تحریرکئے جاتے ہیں:
(١) مکی نے صرف ابن جبیر سے پڑھا نہ کہ عبداللہ بن سائب مخرومی سے۔
جواب: اصل میں بات یہ ہے کہ ابن جبیر مکی اتفاقی اور اجماعی طور پراستاذ ہیں جبکہ ابن سائب مختلف فیہ ہیں، لیکن صحیح بات یہی ہے کہ مکی نے ان سے بھی نقل کیا ہے۔اگر بالفرض براہ راست نقل نہ بھی کیا ہو تو ابن جبیرنے تو ابن سائب سے نقل کیا ہے لہٰذا اس طریق سے مکی ابن سائب سے ہی نقل کرنے والے ہیں اور یہی مطلوب ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ بخاری کی توضیح:
جواب: ناقد لکھتے ہیں کہ بخاری نے یہی لکھا ہے کہ مکی نے صرف ابن جبیر سے قراء ت حاصل کی ہے۔ یہ بات سراسر غلط اور علمی خیانت ہے۔ بخاری نے ابن جبیر کو مکی کااستادِ قراء ت نہیں استادِ حدیث بتایا ہے۔چنانچہ ابن حجرلکھتے ہیں:
’’امام بخاری نے کہا ہے کہ مکی نے مجاہد سے سنا اور ان سے ابن جریج نے نقل کیا۔‘‘(تہذیب التہذیب:۲؍۴۰۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ دانی کے مقابلہ میں بخاری مقدم ہیں لہٰذا ان کی بات زیادہ معتبر ہے؟
بخاری کی بابت ہم نے واضح کیاکہ انہوں نے ابن جبیر کو مکی کا استادِ حدیث لکھا ہے۔ رہی بات تقدیم و تاخیر والی تو ہمدانی جو مکی سے ساڑھے چار سو برس بعد کے آدمی ہیں، نے ابن سائب کا مکی کااستاد ہونا مجروح قراردیا ہے تو ان کے مقابلہ میں امام شافعی جو ہمدانی سے بہت پہلے کے ہیں ان کی رائے زیادہ معتبر ہونی چاہئے۔ انہوں نے ابن سائب کو مکی کا استاد لکھا ہے۔ معلوم ہوا مکی نے ابن سائب سے بھی قراء ت حاصل کی۔نیز امام جزری نے طبقات: ۱؍۴۴۳ میں، علامہ ذہبی نے معرفۃ القراء:۱؍۷۱ میں اور سیراعلام :۲؍۳۱۸ میں اس بات کی تصریح کی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢)وفات ابن سائب کے وقت مکی کا کمسن ہونا:
یہ بات بھی سراسر غلط ہے کہ مکی اس وقت کمسن تھے بلکہ اس وقت تقریباً بیس (۲۰) سالہ نوجوان تھے۔ابن سائب کی وفات ۶۵ھ میں ہوئی جبکہ مکی کی ولادت ۴۵ھ میں ہوئی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣)قنبل اور مکی کا انقطاع اور قنبل کا آخری عمر میں مخبوط الحواس ہونا:
یہ بات ٹھیک ہے کہ قنبل نے براہ راست مکی سے نہیں پڑھا لیکن انہوں نے مکی کی قراء ت میں اس قدر ہمت صرف کی کہ براہ راست نقل کرنے والوں سے بھی سبقت لے گئے اور رہی بات آخری عمر میں حافظہ کی کمزوری کی تو آخری عمر میں انہوں نے قراء ت پڑھنا چھوڑ دی تھی ان سے جتنی بھی قراء ۃ نقل کی گئی اس سے پہلے کی ہے۔
امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’آخری عمر میں حافظہ کمزور ہوگیا تو انہوں نے احتیاط کے پیش نظر اپنی وفات سے سات سال قبل قراء ۃ کی تعلیم موقوف کردی تھی‘‘ (سیراعلام:۱۴؍۸۴)
معلوم ہوا یہ انقطاع یا کمزوری حافظہ قراء ت پر اثر انداز نہیں ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤)قنبل کے استاد اور ان کے شیخ کا نامعلوم ہونا:
جواب: قنبل کے استاد ابوالاخریط اور ان کے اساتذہ گمنام اورمجہول الحال نہیں ہیں بلکہ امام ذہبی نے انہیں کبار قراء میں شمار کیاہے۔ (معرفۃ القراء الکبار، ص۱/۱۲۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥)بزی کا منکر الحدیث ہونا۔ استادِ بزی کامجہول ہونا:
جواب: ہم پہلے بھی عرض کرچکے ہیں کہ اس بات کا توتمنا عمادی کو اعتراف ہے کہ ایک فن کی کمزوری دوسرے فن کی کمزوری کی دلیل نہیں ہے۔ امام بزی کی قراء ۃ کی توثیق ابن حجر نے لسان المیزان: ۱؍۴۲۵ اور امام ذہبی نے میزان الاعتدال :۱؍۱۴۴ میں کی ہے۔ نیز اگر غور کیا جائے تو یہ بات سمجھ آتی ہے کہ بزی حدیث میں بھی منکر نہیں بلکہ راجح قول کے مطابق ثقہ ہیں چنانچہ ابن حجر فرماتے ہیں:
’’ذکرہ ابن حبان فی الثقات‘‘ (لسان المیزان :۱؍۴۲۶)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ بزی کے استاد کا مجہول ہونا :
جواب: بزی کے استاد عکرمہ بن سلیمان سے یہی بات صحیح ہے اور اسی بات کو خود تمنا عمادی نے اعجاز القرآن ص۶۸۰ پر نقل کیا ہے کہ بزی، عکرمہ بن سلیمان کا اور عکرمہ اسماعیل قسط کے شاگرد ہیں اور یہاں آپ اس بات کاانکار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کااستاد نامعلوم ہے۔ اسماعیل قُسط کے بارہ میں یہ کہنا کہ ابن حجر اور ذہبی نے ان کا کوئی تذکرہ نہیں کیا تو یہ ’علمی وسعت‘ہے۔ ذہبی نے معرفۃ القراء طبقہ رابعہ میں اسماعیل قسط کا مفصل ترجمہ نقل کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابوعمرو بصری رحمہ اللہ
(١) حمید بن قیس جو کہ بصری کے استاد ہیں، کا قاری ہونا اور ان کے قراء اساتذہ کامجہول ہونا۔
(٢) بصری کے استاد یحییٰ بن یعمر شراب منصف پیتے تھے۔ بصری کا ان سے پڑھنا ذرا مشکوک ہے۔
(٣) ابوعمرو کا سعید بن جبیر سے قراء ت پڑھنا ناممکن ہے نیز سعد بن جبیر قاری بھی نہ تھے۔
(٤) عکرمہ البرمری جو استادِ ابوعمرو ہیں کو یحییٰ بن سعید قطان نے کذاب کہا ہے۔ابن عمر نے جھوٹا کہا ہے مالک سخت ناپسند سمجھتے تھے۔ یہ قاری بھی نہ تھے۔
(٥) روایت بصری کی نسبت مکی کی طرف کیوں نہیں حالانکہ وہ بصری کے براہ راست شاگرد ہیں۔
 
Top