ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
@عبدہ بھائیالفاظ کے تبدیل کرنے پر وقت کیوں ضائع کریں وہ جیسے کہتے ہیں اسی طرح کر لیتے ہیں یعنی
ہم جسکو قرآن کہتے ہیں وہ اسکو حدیث کہنا چاہ رہے ہیں
اور ہم جس کو حدیث کہتے ہیں وہ اسکو روایت کہنا چاہ رہے ہیں
تو مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہاں یہ یاد رہے کہ ان ناموں کے معنوں کو دلیل کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا
یہاں میں نے اوپر لکھا تھا کہ آپ کے ہاں کون سی دلیل معتبر ہو گی تو آپ نے کہا کہ قرآن کی آیت تو میں اسکی بات نہیں کر رہا
دیکھیں میں نے اوپر جب یہ لکھا تھا کہ کیا منکر روایت قرآن کو حجت بغیر کسی دلیل کے مانتا ہے تو انہوں نے کہا تھا کہ نہیں بلکہ کچھ ٹھوس دلائل کی وجہ سے ہی قرآن کو ھجت مانتا ہے تو میں نے کہا تھا کہ مجھے وہی دلائل دکھا دئے جائیں میں انہیں کے طرح کے دلائل کو پیش کر کے حدیث کو حجت ثابت کروں گا مگر مجھے وہ دلائل نہیں بتائے جا رہے
پس بات تو تب ہی ہو سکتی ہے جب
1-یا تو وہ تسلیم کریں کہ قرآن کو حجت ہم بغیر کسی دلیل کے تسلیم کرتے ہیں اور باقی ساری چیزوں کو صرف اسی کے ذریعے اب ثابت کیا جائے گا
2-یا پھر وہ جب تسلیم کرتے ہیں کہ قرآن کے حجت ہونے کے کچھ ٹھوس دلائل ہیں تو وہی دلائل اگر روایت کے لئے بھی موجود ہوں تو پھر تو روایت کو بھی حجت تسلیم کرنا چاہئے
پس خالی قرآن کو معیار کس دلیل پر بنا رہے ہیں جس دلیل کی بنیاد پر آپ خالی قرآن کو معیار بنا رہے ہیں آپ وہ دلیل ہی خالی یہاں لکھ دیں میں الحمد للہ اسی طرح کی دلیل سے حدیث کو بھی معیار ثابت کر دوں گا
لیکن یہ بات یاد رہے کہ یہاں خالی قرآن کو معیار بنانے کی یہ دلیل نہ لکھ دیں کہ یہ ہمارے اور تمھارے درمیان مشرک ہے کیونکہ کسی چیز کا دو گروہوں میں مشترک ہونا اس بات کی بالکل دلیل نہیں ہوتا کہ دونوں گروہ اسکے اکیلے معیار ہونے پر بھی متفق ہیں
مثلا اگر کوئی گروہ کل کو کھڑا ہو جائے اور وہ قرآن کے صرف پہلے پارے کو مانتا ہو اور باقیوں کو نہ مانے تو اس صورت میں ہمارے اور تمھارے اور اس تیسرے گروہ کے درمیان تو صرف پہلا پارہ ہی مشترک ہو گا تو اگر وہ اسی کو دلیل بنا کر کہے کہ پہلا پارہ کیونکہ مشترک ہے پس صرف یہی معیار ہے آپ باقی پارے اسی ایک پارے سے ثابت کریں گے تو ٹھیک ورنہ باقی پارے غلط ہو جائیں گے تو کیا آپ اسکی اس دلیل کو درست مان لیں گے
پس سب سے پہلے ہمیں قرآن کے حجت ہونے کیدلیل دیں یاتسلیم کریں کہ آپ اسکو بغیر دلیل ہی حجت مانتے ہیں پھر ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے حجت ہونے کی بالکل اسی طرح دلیل دیں گے
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب میں پہلے بھی عرض کر چکا ھوں کہ قرآن کو حجت ماننے کے جو دلائل قرآنِ کریم پیش کرتا ھے وہی میرے لئے قابلِ قبول ھونگے۔ مثلاً اُن کی پیش کردہ دلیل اُس دائرہ کار سے باہر نہ ھو اور قرآنِ کریم کی بنیادی تعلیم سے اختلافی نہ ھو۔ اور اُس کے اعلانات و چیلنجز کے مطابق ھو۔ اب اس سے آسان کونسی بات ھو گی جو وہ پوچھنا چاہ رھے ہیں۔ اگر اُن کو نہیں معلوم تو وہ خود سے قرآنِ کریم سے جاننے کی کوشیش کریں۔ ورنہ جب وہ قرآن کی کسی آیت سے اختلافی تصور پیش کریں گے تو میں اُن کا رد قرآنی ریفرنس دیکر کرونگا۔ اس طرح اُن کو معلوم ھوتا جائے گا کہ قرآنِ کریم کی حجت ھونے کے کون کونسے دلائل قرآنِ کریم دے رہا ھے۔
مجھے حیرت ھے کہ وہ کیا پوچھنا چاہ رھے ہیں۔ بار بار اس بات کا اعادہ کر چکا ھوں۔ قرآن حجت ھے۔ اور اُس کے مطابق ہر دلیل مجھے قبول ھے۔ پھر بھی وہ حجت ھونے کی دلیل مانگ رھے ہیں، مجھے حیرت اس بات پر ھو رہی ھے کہ اُن کے علم کا یہ حال ھے کہ وہ جیسے قرآن کریم کو جانتے ہی نہیں۔ اور پھر بھی دین پر خود کو سکہ مانتے ہیں۔ اور دین پر گفتگو کے خواہاں ہیں۔ پلیز اُن سے کہہ دیں۔ کہ کیا ایسا ممکن ھے کہ قرآنِ کریم کی کسی آیت کے سامنے آ جانے کے بعد اُس پر ایمان رکھنے والا اُس سے انحراف کر سکے۔ اس سے بڑی حجت اور کیا ھو سکتی ھے۔
اگر کہیں مفہوم کو غلط ملط پیش کیا جا رہا ھو گا تو یقیناً وہ قرآنِ کریم کی دیگر آیت سے اختلافی ھو گا۔ تو وہ باآسانی واضح جائے گا۔ اس لئے اگر قرآنِ کریم کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ تو اُن کو بات شروع کر دینی جاھئیے۔ اور اگر ایسا نہیں ھے تو خواہ مخواہ کامںٹس کا تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں ھے۔
محترم ابن قدمہ صاحب آپ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرے کسی فورم پر کسی کو کسی پر التزامی یا جاہلانہ کامنٹس کرنے کی اجازت نہیں ھوتی۔ اس لئے آپ کے عالم صاحب کو حجاب کی ضرورت نہیں۔ وہ یہاں آئیں اور خود سے بات کریں تو زیادہ بہتر ھو گا۔ لیکن اگر وہ آپ کے ذریعے سے ہی گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ھے۔
وہ لکھتے ہیں کہ۔
" پس سب سے پہلے ہمیں قرآن کے حجت ہونے کیدلیل دیں یاتسلیم کریں کہ آپ اسکو بغیر دلیل ہی حجت مانتے ہیں پھر ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے حجت ہونے کی بالکل اسی طرح دلیل دیں گے"
یہ بھی خوب کہی۔ اُن سے کہہ دیں کہ روایات کو قرآن کی طرح حجت ثابت کرنا اُن کے بس کی بات نہیں ھے۔ تمام روایات ایک دوسرے سے اختلافی ہیں۔ کیا وہ اُن کے باہمی اختلاف کر ختم کر سکتے ہیں۔ پلیز آپ جب اُن سے بات کریں تو سونے کے اوقات کار سے 3 گھنٹے بعد میں رابطہ کیا کیجئیے۔ کیونکہ ذہن پر اگر غنودگی ھو تو انسان ایسے ہی دعویٰ کر دیا کرتا ھے جن کی تکمیل اُس کے بس کی بات نہیں ھوتیں۔
ثم تتفکرو۔