• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکر ِحدیث سے مکالمہ

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
الفاظ کے تبدیل کرنے پر وقت کیوں ضائع کریں وہ جیسے کہتے ہیں اسی طرح کر لیتے ہیں یعنی
ہم جسکو قرآن کہتے ہیں وہ اسکو حدیث کہنا چاہ رہے ہیں
اور ہم جس کو حدیث کہتے ہیں وہ اسکو روایت کہنا چاہ رہے ہیں
تو مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہاں یہ یاد رہے کہ ان ناموں کے معنوں کو دلیل کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا


یہاں میں نے اوپر لکھا تھا کہ آپ کے ہاں کون سی دلیل معتبر ہو گی تو آپ نے کہا کہ قرآن کی آیت تو میں اسکی بات نہیں کر رہا
دیکھیں میں نے اوپر جب یہ لکھا تھا کہ کیا منکر روایت قرآن کو حجت بغیر کسی دلیل کے مانتا ہے تو انہوں نے کہا تھا کہ نہیں بلکہ کچھ ٹھوس دلائل کی وجہ سے ہی قرآن کو ھجت مانتا ہے تو میں نے کہا تھا کہ مجھے وہی دلائل دکھا دئے جائیں میں انہیں کے طرح کے دلائل کو پیش کر کے حدیث کو حجت ثابت کروں گا مگر مجھے وہ دلائل نہیں بتائے جا رہے
پس بات تو تب ہی ہو سکتی ہے جب
1-یا تو وہ تسلیم کریں کہ قرآن کو حجت ہم بغیر کسی دلیل کے تسلیم کرتے ہیں اور باقی ساری چیزوں کو صرف اسی کے ذریعے اب ثابت کیا جائے گا
2-یا پھر وہ جب تسلیم کرتے ہیں کہ قرآن کے حجت ہونے کے کچھ ٹھوس دلائل ہیں تو وہی دلائل اگر روایت کے لئے بھی موجود ہوں تو پھر تو روایت کو بھی حجت تسلیم کرنا چاہئے

پس خالی قرآن کو معیار کس دلیل پر بنا رہے ہیں جس دلیل کی بنیاد پر آپ خالی قرآن کو معیار بنا رہے ہیں آپ وہ دلیل ہی خالی یہاں لکھ دیں میں الحمد للہ اسی طرح کی دلیل سے حدیث کو بھی معیار ثابت کر دوں گا

لیکن یہ بات یاد رہے کہ یہاں خالی قرآن کو معیار بنانے کی یہ دلیل نہ لکھ دیں کہ یہ ہمارے اور تمھارے درمیان مشرک ہے کیونکہ کسی چیز کا دو گروہوں میں مشترک ہونا اس بات کی بالکل دلیل نہیں ہوتا کہ دونوں گروہ اسکے اکیلے معیار ہونے پر بھی متفق ہیں
مثلا اگر کوئی گروہ کل کو کھڑا ہو جائے اور وہ قرآن کے صرف پہلے پارے کو مانتا ہو اور باقیوں کو نہ مانے تو اس صورت میں ہمارے اور تمھارے اور اس تیسرے گروہ کے درمیان تو صرف پہلا پارہ ہی مشترک ہو گا تو اگر وہ اسی کو دلیل بنا کر کہے کہ پہلا پارہ کیونکہ مشترک ہے پس صرف یہی معیار ہے آپ باقی پارے اسی ایک پارے سے ثابت کریں گے تو ٹھیک ورنہ باقی پارے غلط ہو جائیں گے تو کیا آپ اسکی اس دلیل کو درست مان لیں گے
پس سب سے پہلے ہمیں قرآن کے حجت ہونے کیدلیل دیں یاتسلیم کریں کہ آپ اسکو بغیر دلیل ہی حجت مانتے ہیں پھر ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے حجت ہونے کی بالکل اسی طرح دلیل دیں گے
@عبدہ بھائی
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب میں پہلے بھی عرض کر چکا ھوں کہ قرآن کو حجت ماننے کے جو دلائل قرآنِ کریم پیش کرتا ھے وہی میرے لئے قابلِ قبول ھونگے۔ مثلاً اُن کی پیش کردہ دلیل اُس دائرہ کار سے باہر نہ ھو اور قرآنِ کریم کی بنیادی تعلیم سے اختلافی نہ ھو۔ اور اُس کے اعلانات و چیلنجز کے مطابق ھو۔ اب اس سے آسان کونسی بات ھو گی جو وہ پوچھنا چاہ رھے ہیں۔ اگر اُن کو نہیں معلوم تو وہ خود سے قرآنِ کریم سے جاننے کی کوشیش کریں۔ ورنہ جب وہ قرآن کی کسی آیت سے اختلافی تصور پیش کریں گے تو میں اُن کا رد قرآنی ریفرنس دیکر کرونگا۔ اس طرح اُن کو معلوم ھوتا جائے گا کہ قرآنِ کریم کی حجت ھونے کے کون کونسے دلائل قرآنِ کریم دے رہا ھے۔
مجھے حیرت ھے کہ وہ کیا پوچھنا چاہ رھے ہیں۔ بار بار اس بات کا اعادہ کر چکا ھوں۔ قرآن حجت ھے۔ اور اُس کے مطابق ہر دلیل مجھے قبول ھے۔ پھر بھی وہ حجت ھونے کی دلیل مانگ رھے ہیں، مجھے حیرت اس بات پر ھو رہی ھے کہ اُن کے علم کا یہ حال ھے کہ وہ جیسے قرآن کریم کو جانتے ہی نہیں۔ اور پھر بھی دین پر خود کو سکہ مانتے ہیں۔ اور دین پر گفتگو کے خواہاں ہیں۔ پلیز اُن سے کہہ دیں۔ کہ کیا ایسا ممکن ھے کہ قرآنِ کریم کی کسی آیت کے سامنے آ جانے کے بعد اُس پر ایمان رکھنے والا اُس سے انحراف کر سکے۔ اس سے بڑی حجت اور کیا ھو سکتی ھے۔
اگر کہیں مفہوم کو غلط ملط پیش کیا جا رہا ھو گا تو یقیناً وہ قرآنِ کریم کی دیگر آیت سے اختلافی ھو گا۔ تو وہ باآسانی واضح جائے گا۔ اس لئے اگر قرآنِ کریم کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ تو اُن کو بات شروع کر دینی جاھئیے۔ اور اگر ایسا نہیں ھے تو خواہ مخواہ کامںٹس کا تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں ھے۔
محترم ابن قدمہ صاحب آپ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرے کسی فورم پر کسی کو کسی پر التزامی یا جاہلانہ کامنٹس کرنے کی اجازت نہیں ھوتی۔ اس لئے آپ کے عالم صاحب کو حجاب کی ضرورت نہیں۔ وہ یہاں آئیں اور خود سے بات کریں تو زیادہ بہتر ھو گا۔ لیکن اگر وہ آپ کے ذریعے سے ہی گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ھے۔
وہ لکھتے ہیں کہ۔
" پس سب سے پہلے ہمیں قرآن کے حجت ہونے کیدلیل دیں یاتسلیم کریں کہ آپ اسکو بغیر دلیل ہی حجت مانتے ہیں پھر ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے حجت ہونے کی بالکل اسی طرح دلیل دیں گے"
یہ بھی خوب کہی۔ اُن سے کہہ دیں کہ روایات کو قرآن کی طرح حجت ثابت کرنا اُن کے بس کی بات نہیں ھے۔ تمام روایات ایک دوسرے سے اختلافی ہیں۔ کیا وہ اُن کے باہمی اختلاف کر ختم کر سکتے ہیں۔ پلیز آپ جب اُن سے بات کریں تو سونے کے اوقات کار سے 3 گھنٹے بعد میں رابطہ کیا کیجئیے۔ کیونکہ ذہن پر اگر غنودگی ھو تو انسان ایسے ہی دعویٰ کر دیا کرتا ھے جن کی تکمیل اُس کے بس کی بات نہیں ھوتیں۔
ثم تتفکرو۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
میں پہلے بھی عرض کر چکا ھوں کہ قرآن کو حجت ماننے کے جو دلائل قرآنِ کریم پیش کرتا ھے وہی میرے لئے قابلِ قبول ھونگے۔
اب اس سے آسان کونسی بات ھو گی جو وہ پوچھنا چاہ رھے ہیں۔
اب یہ قارئین ہی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آسان بات کون سی ہے
میں آسان الفاظ میں پوچھ رہا ہوں کہ کیا قرآن کے حجت ہونے کے کوئی دلائل ہیں یا آپ بغیر دلیل کے ہی اس قرآن کو حجت منوانا چاہتے ہیں تو اسکا انہوں نے پہلے یہی جواب دیا تھا کہ ہمارے پاس ٹھوس دلائل ہیں جسکی وجہ سے ہم قرآن کو حجت سمجھتے ہیں تو میں بار بار وہ ٹھوس دلائل پوچھ رہا ہوں اور انکی حالت یہ ہے کہ گلے میں پھنسی ہدی کی طرح اس چیلنج کو نہ نگل سکتے ہیں نہ ہی اگل سکتے ہیں دعوے اتنے لمبے لمبے کہ جیسے انکے پاس قرآن کے حجت ہونے کے بہت دلائل ہیں مگر بتانے پر ایک دلیل بھی تیار نہیں
اگر انکے پاس واقعی دلائل ہیں کہ قرآن حجت ہے تو ہاتھ گنگن کو آرسی کیا کوئی ایک آدھ دلیل تو ذکر کر دیں تاکہ ہم انکے مکرو فریب کے جالے کے تار کھول سکیں
یہاں یہ بات یاد رہے کہ وہ اوپر قرآن کے حجت ہونے کی ایک ہی دلیل دے رہے ہیں کہ قرآن کہتا ہے کہ میں حجت ہوں پس قرآن حجت ہے تو میرا سوال کا جواب دیں کہ کیا انکے نزدیک یہ دلیل درست ہے کہ کوئی انسان خود کہے یا کوئی کتاب خود کہے کہ میں حجت ہوں تو وہ بس صرف اسی دلیل سے ہی حجت بن جاتی ہے اگر یہ دلیل انکے ہاں قابل قبول ہے تو پھر تو اکثر کتابیں یہی کہتی ہیں مثلا سبز پگڑی والوں کی کتاب فیضان سنت کے اندر بھی اس کتاب کے حجت ہونے کا لکھا ہوا ہے اسی طرح احادیث (روایات) بھی خود کو قابل حجت کہتی ہیں جیسا کہ روایت ہے انما اوتیت القران ومثلہ معہ والی روایت ہے
پس اگر موصوف یہ دلیل مانتے ہیں کہ کوئی کتاب خود جب اپنے آپ کو حجت کہ دے تو وہ ایک ہی دلیل اسکے حجت ہونے کے لئے کافی ہوتی ہے تو پھر ہم احادیث کے حجت ہونے کی بھی اسی طرح کی دلیل دے سکتے ہیں اور اگر وہ یہ کہیں کہ نہیں کسی کتاب کے حجت ہونے کے لئے خالی یہی کافی نہیں کہ اس کتاب میں یہ لکھا ہو کہ وہ بہترین کتاب اور حجت ہے بلکہ کچھ اور بھی ٹھوس دلائل ساتھ ساتھ ہوتے ہیں تو پھر میرے اوپر سوال کا جواب دیں کہ وہ اور دلائل قرآن کے ھجت ہونے کے کیا ہیں تاکہ میں اسی طرح کے دلائل الحمد للہ حدیث کے لئے دے سکوں


مجھے حیرت ھے کہ وہ کیا پوچھنا چاہ رھے ہیں۔ بار بار اس بات کا اعادہ کر چکا ھوں۔ قرآن حجت ھے۔ اور اُس کے مطابق ہر دلیل مجھے قبول ھے۔ پھر بھی وہ حجت ھونے کی دلیل مانگ رھے ہیں،
موصوف کے بار بار اعادہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ میرے جواب کا اعادہ کر رہے ہیں بلکہ میں سوال چنا کر رہا ہوں اور وہ جواب باجرہ دے رہے ہیں اور پھر میں چنا سوال کرتا ہوں تو وہ باجرہ جواب دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ کہ بھی رہے ہیں کہ مجھے حیرت ہے کہ انکو جواب کی سمجھ کیوں نہیں آ رہی
تو موصوف کو بتا دیں کہ مجھے آپ سے بھی زیادہ حیرت ہے کہ میں یہ پوچھ ہی نہیں رہا کہ قرآن حجت ہے یا نہیں اور آپ جواب قرآن حجت ہے قرآن حجت ہے دیے جا رہے ہیں میں تو بار بار یہ پوچھ رہا ہوں کہ قرآن کیوں حجت ہے اسکے دلائل کیا ہے تاکہ وہی دلائل میں حدیث کے حجت ہونے پر بھی دے سکوں مگر اسکا جواب آپ نے ایک دفعہ بھی نہیں دیا اگر کہیں دیا ہے تو وہ مجھے دکھا دیں لیکن وہ اوپر والی دلیل نہ ہو کہ قرآن خود کہتا ہے کہ میں حجت ہوں کیونکہ خالی اسکو آپ بھی اور کوئی بھی عقل مند دلیل نہیں مانے گا کہ کوئی کتاب خود اپنے بارے کہے کہ میں حجت ہوں یا بہترین کتاب ہوں


کیا ایسا ممکن ھے کہ قرآنِ کریم کی کسی آیت کے سامنے آ جانے کے بعد اُس پر ایمان رکھنے والا اُس سے انحراف کر سکے۔ اس سے بڑی حجت اور کیا ھو سکتی ھے۔
کیا کوئی عقل مند آپکی اس بات کو قرآن کے حجت ہونے کی دلیل مان سکتا ہے
یا تو آپ یہ کہ رہے ہیں کہ جس کے سامنے بھی قرآن کی آیت آئے گی وہ اسکا کبھی انکار نہیں کر سکتا پس یہ اسکے حجت ہونے کی دلیل ہے تو ایسا بالکل نہیں ہے کیونکہ قرآن کا انکار کیا جاتا رہا ہے
اور اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ قرآن کی آیت سامنے آنے کے بعد کسی کو بھی اسکا انکار نہیں کرنا چاہے پس یہ اسکے حجت ہونے کی دلیل ہے مگر سوال یہ ہے کہ کسی کو اس قرآن کی آیت کے سامنے آنے کے بعد اسکا انکار کیوں نہیں کرنا چاہئے اسکا جواب ہی میرے اور منکر حدیث کے درمیان حل نزاع ہے یعنی اختلاف ہی یہی ہے
پس جب ہمیں یہ سمجھ آ جائے گی کہ فلاں دلیل کی وجہ سے یہ پتا چلتا ہے کہ قرآن کی کسی آیت کا انکار نہیں کرنا چاہئے تو اگر اسی طرح کی دلیل حدیث کے بارے میں بھی مل جائے تو پھر ہمیں حدیث کا انکار بھی نہیں کرنا چاہئے
پس اسی وجہ سے میں بار بار پوچھ رہا ہوں کہ قرآن کی کسی آیت کے سامنے آنے کے بعد ہمارے لئے کچھ دلائل کی بنیاد پر یہ ممکن ہی نہیں کہ اسکے خلاف چل سکیں پس وہ دلائل کیا ہیں وہی اس قرآن کے حجت ہونے کے دلائل ہیں اور انہیں کی وجہ سے میں بعد میں احادیث کو بھی حجت ثابت کروں گا اگر موصوف نے اپنی زبان کو کھول دیا اور قرآن کے حجت ہونے کے دلائل بتا دیئے


وہ لکھتے ہیں کہ۔
" پس سب سے پہلے ہمیں قرآن کے حجت ہونے کیدلیل دیں یاتسلیم کریں کہ آپ اسکو بغیر دلیل ہی حجت مانتے ہیں پھر ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے حجت ہونے کی بالکل اسی طرح دلیل دیں گے"
یہ بھی خوب کہی۔ اُن سے کہہ دیں کہ روایات کو قرآن کی طرح حجت ثابت کرنا اُن کے بس کی بات نہیں ھے۔ تمام روایات ایک دوسرے سے اختلافی ہیں۔ کیا وہ اُن کے باہمی اختلاف کر ختم کر سکتے ہیں۔
جی کبھی کبھی وہ دلائل نکلنا شروع ہو جاتے ہیں کہ جنکی بنیاد پر قرآن کو حجت مانا جاتا ہے مثلا اوپر انہوں نے ایک دلیل دی ہے کہ قرآن میں اختلاف نہیں ہے اور احادیث میں اختلاف ہے پس قرآن حجت ہے اور احادیث حجت نہیں ہیں تو میں یہی تو چاہتا ہوں کہ اس طرح کے آپ دلائل دیں تاکہ ہم اسکو پرکھ سکیں اور دیکھ سکیں کہ کیا واقعی احادیث کے بارے وہ دلائل پورے نہیں اترتے تو پھر ہم بھی آپ کی بات مان لیں ورنہ اگر ہم ثابت کر دیں کہ وہ دلائل حدیث پر بھی پورے اترتے ہیں تو آپ کو پھر ہماری بات ماننی چاہئے

پس آپکا پہلی دلیل کہ قرآن حجت ہے مگر حدیث حجت نہیں وہ مندرجہ ذیل ہے
قرآن میں اختلاف نہیں مگر احادیث میں اختلاف ہے
اس پہلی دلیل کی صدیق کر دیں اور باقی دلائل بھی اب منہ سے نکال دیں تاکہ ہم انکو پرکھ سکیں مثلا قرآن لکھا ہوا تھا اور حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لکھی ہوئی نہیں تھی اسی طرح قرآن کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے لیا مگر حدیث کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے نہیں لیا وغیرہ
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
@عبدہ بھائی
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب مجھے اب حیرت آپ کی عقل پر ھو رہی ھے جو آپ اُن کے فضول کامنٹس کو پیش کر رھے ہیں۔ اوپر میرے کامنٹس میں جائیں اور دیکھیں کہ کیا میں نے نہیں کہا کہ قرآن کی حجت کا ایک چیلنج یہ ھے کہ اُس میں اختلافات نہیں ہیں۔ کیا یہ دلیل کافی نہیں ھے۔ وہ تو کیا ساری دنیا کے ملاں مل کر بھی احادیث کو قرآن کی طرح حجت ثابت نہیں کر سکتے۔ یہ میرا چیلنج ھے۔ لیجئیے ۔ یہ کامنٹس اُن کو پیش کر کے شرم دلائیں کہ آنکھیں کھول کر دیکھیں اور فضول کامنٹس سے پرہیز کریں۔ ثم تتفکرو۔ "
پس سب سے پہلے ہمیں قرآن کے حجت ہونے کیدلیل دیں یاتسلیم کریں کہ آپ اسکو بغیر دلیل ہی حجت مانتے ہیں پھر ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے حجت ہونے کی بالکل اسی طرح دلیل دیں گے"
یہ بھی خوب کہی۔ اُن سے کہہ دیں کہ روایات کو قرآن کی طرح حجت ثابت کرنا اُن کے بس کی بات نہیں ھے۔ تمام روایات ایک دوسرے سے اختلافی ہیں۔ کیا وہ اُن کے باہمی اختلاف کر ختم کر سکتے ہیں۔ پلیز آپ جب اُن سے بات کریں تو سونے کے اوقات کار سے 3 گھنٹے بعد میں رابطہ کیا کیجئیے۔ کیونکہ ذہن پر اگر غنودگی ھو تو انسان ایسے ہی دعویٰ کر دیا کرتا ھے جن کی تکمیل اُس کے بس کی بات نہیں ھوتیں۔
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب آپ کے عالم صاحب ساری زندگی میں قرآن کی کسی دلیل کے مطابق روایات کو پیش نہیں کر سکیں گے۔ کیوں بیچارے کو شرمندگی سے دوچار کرنے پر تلے ھو۔ وہ جان چھڑوانے کے چکر میں فضول کامنٹس بار بار دے رھے ہیں۔ اور آپ کو سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ ثم تتفکرو۔
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اوپر میرے کامنٹس میں جائیں اور دیکھیں کہ کیا میں نے نہیں کہا کہ قرآن کی حجت کا ایک چیلنج یہ ھے کہ اُس میں اختلافات نہیں ہیں۔ کیا یہ دلیل کافی نہیں ھے۔ وہ تو کیا ساری دنیا کے ملاں مل کر بھی احادیث کو قرآن کی طرح حجت ثابت نہیں کر سکتے۔ یہ میرا چیلنج ھے۔ لیجئیے ۔ یہ کامنٹس اُن کو پیش کر کے شرم دلائیں کہ آنکھیں کھول کر دیکھیں اور فضول کامنٹس سے پرہیز کریں۔ ثم تتفکرو۔ "
یہ بھی خوب کہی۔ اُن سے کہہ دیں کہ روایات کو قرآن کی طرح حجت ثابت کرنا اُن کے بس کی بات نہیں ھے۔ تمام روایات ایک دوسرے سے اختلافی ہیں۔ کیا وہ اُن کے باہمی اختلاف کر ختم کر سکتے ہیں۔
بھائی یہی تو ان سے بار بار پوچھ رہا ہوں کہ آپ وہ دلائل لکھ دیں جن کے مطابق آپ سمجھتے ہیں کہ لائق اتباع ہونے میں قرآن کو روایات پر برتری حاصل ہے پس سیدھے طریقے سے وہ دلائل کیوں نہیں لکھ دیتے جیسا کہ اوپر ایک دلیل لکھی ہے کہ قرآن میں اختلاف نہیں اور روایات میں اختلاف ہے پس یہ قرآن کے لائق اتباع ہونے کی اور روایات کے لائق اتباع نہ ہونے کی دلیل ہے
اسی طرح میں باقی دلائل جو آپ کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں اور اوپر آپکی پوسٹ سے ہی اخذ کیے ہیں وہ بھی اوپر پوسٹ میں لکھے ہوئے تھے دوبارہ یہاں لکھ دیتا ہوں
پس قرآن کے واجب الاطاعت ہونے کے معتبر دلائل کا خلاصہ یہ ہوا
1۔قرآن کا دور رسالت میں واضح لکھا ہوا ہونا اور باقی چیزوں کا واضح یا مکمل نہ لکھا ہوا ہونا صرف قرآن ہی کے واجب الاطاعت ہونے کی دلیل ہے
2۔قرآن یقینی اور قطعی ہے جبکہ باقی ظنی ہیں پس قطعی ہونا صرف قرآن ہی کے حق ہونے کی دلیل ہے
3۔قرآن کو دین کے طور پر (یعنی حکم یا واجب الاطاعت ہونے کے طور پر) دیا گیا مگر دوسری چیزوں کو دین یا واجب الاطاعت ہونے کے طور پر نہیں دیا گیا پس صرف قرآن ہی واجب الاطاعت ہے
4-صرف قرآن ہی کے واجب الاطاعت ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اس میں اختلاف نہیں اور باقی چیزوں میں اختلاف ہے
5-قرآن خود کہتا ہے کہ یہ کتاب بالکل حق ہے اس میں کوئی شک و شبہ نہیں پس یہ صرف قرآن کے حق ہونے کی دلیل ہے
6-قرآن خود کہتا ہے کہ اسکی جمع و تدوین و حفاظت کا ذمہ اللہ نے لیا ہے کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں پس یہ صرف قرآن کے حق ہونے کی دلیل ہے
7-قرآن سینوں میں حرف بحرف موجود ہے مگر دوسری چیزیں اس طرح سینوں میں موجود نہیں پس صرف قرآن ہی حق ہوا
محترم ابن قدامہ بھائی آپ پہلے ان اوپر سات پوائنٹ کو ان صاحب سے کلیئر کروا دیں اور انہوں نے کوئی اور معتبر دلیل بھی ایڈ کرنی ہے تو کر لیں تاکہ پھر میں بھی اسی طرح کے ہی دلائل حدیث کے لئے دے سکوں جزاکم اللہ خیرا

ساتھ یہ بھی سوال کریں کہ ان اوپر سات دلائل کے علاوہ کوئی ایک بھی دلیل انکے پاس ایسی ہے جو یہ ثابت کرے کہ قرآن تو لائق اتباع ہے مگر حدیث لائق اتباع نہیں تو وہ بتائیں تاکہ اسکی دلیل کی حقیقت لوگوں پر کھول سکیں

باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب آپ کے عالم صاحب ساری زندگی میں قرآن کی کسی دلیل کے مطابق روایات کو پیش نہیں کر سکیں گے۔ کیوں بیچارے کو شرمندگی سے دوچار کرنے پر تلے ھو۔ وہ جان چھڑوانے کے چکر میں فضول کامنٹس بار بار دے رھے ہیں۔ اور آپ کو سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ ثم تتفکرو۔
سبحان اللہ کہ رہے ہیں کہ قرآن کی کسی دلیل سے روایت کو ثابت نہیں کر سکتے بھئی پہلے یہ تو کسی دلیل سے ثابت کرو کہ سب کچھ صرف قرآن کی دلیل سے ہی ثابت ہو سکتا ہے

یعنی کوئی ایک دلیل لکھ کر دو کہ سب کچھ صرف قرآن کی دلیل سے ہی ثابت ہو سکتا ہے


کیوں بیچارے کو شرمندگی سے دوچار کرنے پر تلے ھو۔ وہ جان چھڑوانے کے چکر میں فضول کامنٹس بار بار دے رھے ہیں۔ اور آپ کو سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ ثم تتفکرو۔
یہ تو قارئین ہی دیکھ سکتے ہیں کہ کون جان چھڑوا رہا ہے اور اگرچہ خود بار بار کہ رہا ہے کہ قرآن کے حجت ہونے کے دلائل موجود ہیں مگر وہ دلائل دینے کی ہمت نہیں کر رہا کیونکہ جس طرح کے دلائل قرآن کے حجت ہونے کے ہیں اسی طرح کے دلائل تو روایات کے حجت ہونے کے بھی موجود ہیں اور یہ بات وہ بھی اچھی طرح جانتا ہے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
بھائی یہی تو ان سے بار بار پوچھ رہا ہوں کہ آپ وہ دلائل لکھ دیں جن کے مطابق آپ سمجھتے ہیں کہ لائق اتباع ہونے میں قرآن کو روایات پر برتری حاصل ہے پس سیدھے طریقے سے وہ دلائل کیوں نہیں لکھ دیتے جیسا کہ اوپر ایک دلیل لکھی ہے کہ قرآن میں اختلاف نہیں اور روایات میں اختلاف ہے پس یہ قرآن کے لائق اتباع ہونے کی اور روایات کے لائق اتباع نہ ہونے کی دلیل ہے
اسی طرح میں باقی دلائل جو آپ کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں اور اوپر آپکی پوسٹ سے ہی اخذ کیے ہیں وہ بھی اوپر پوسٹ میں لکھے ہوئے تھے دوبارہ یہاں لکھ دیتا ہوں


محترم ابن قدامہ بھائی آپ پہلے ان اوپر سات پوائنٹ کو ان صاحب سے کلیئر کروا دیں اور انہوں نے کوئی اور معتبر دلیل بھی ایڈ کرنی ہے تو کر لیں تاکہ پھر میں بھی اسی طرح کے ہی دلائل حدیث کے لئے دے سکوں جزاکم اللہ خیرا

ساتھ یہ بھی سوال کریں کہ ان اوپر سات دلائل کے علاوہ کوئی ایک بھی دلیل انکے پاس ایسی ہے جو یہ ثابت کرے کہ قرآن تو لائق اتباع ہے مگر حدیث لائق اتباع نہیں تو وہ بتائیں تاکہ اسکی دلیل کی حقیقت لوگوں پر کھول سکیں


سبحان اللہ کہ رہے ہیں کہ قرآن کی کسی دلیل سے روایت کو ثابت نہیں کر سکتے بھئی پہلے یہ تو کسی دلیل سے ثابت کرو کہ سب کچھ صرف قرآن کی دلیل سے ہی ثابت ہو سکتا ہے

یعنی کوئی ایک دلیل لکھ کر دو کہ سب کچھ صرف قرآن کی دلیل سے ہی ثابت ہو سکتا ہے



یہ تو قارئین ہی دیکھ سکتے ہیں کہ کون جان چھڑوا رہا ہے اور اگرچہ خود بار بار کہ رہا ہے کہ قرآن کے حجت ہونے کے دلائل موجود ہیں مگر وہ دلائل دینے کی ہمت نہیں کر رہا کیونکہ جس طرح کے دلائل قرآن کے حجت ہونے کے ہیں اسی طرح کے دلائل تو روایات کے حجت ہونے کے بھی موجود ہیں اور یہ بات وہ بھی اچھی طرح جانتا ہے
@عبدہ بھائی
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب سلامتی و رحمت ھو۔ آپ آپ کے عالم صاحب کو کتاب قرآن فہمی کے قرآنی اصول و قواعد پیش کر دیں۔ ذیل میں شاید پچھلے ماہ ہی پوسٹ کی تھی۔ اُن سے کہہ دیں۔ قرآنِ کریم کے حجت ھونے کے دلائل کے علاوہ اُن اصول و قواعد کو بھی ایک نظر دیکھ لیں۔ اگر کسی اصول یا قائدے پر اعتراض ھو تو پہلے اُس کو پیش کر دیں۔ اُس میں تمام قرآنی شرائط درج ہیں۔ وہی شرائط قرآن کریم سے استفعادہ کے لئے میری جانب سے ھے۔ جہاں تک دلائل کی بات ھے تو میں نے جو نوٹ پیش کیا تھا اُس میں جن دلائل کی بنا پر روایات کو غیر اسلامی ثابت کیا ھے۔ اُس کے رد سے گفتگو کا آغاز کریں۔ اور اگر کوئِ ایسی شق پیش ھونے سے رہ گئی تو وہ جس مقام پر سامے آئے گی۔ میں وضاحت کر دوں گا۔ ثم تتفکرو۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
@عبدہ بھائی
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب سلامتی و رحمت ھو۔ آپ آپ کے عالم صاحب کو کتاب قرآن فہمی کے قرآنی اصول و قواعد پیش کر دیں۔ ذیل میں شاید پچھلے ماہ ہی پوسٹ کی تھی۔ اُن سے کہہ دیں۔ قرآنِ کریم کے حجت ھونے کے دلائل کے علاوہ اُن اصول و قواعد کو بھی ایک نظر دیکھ لیں۔ اگر کسی اصول یا قائدے پر اعتراض ھو تو پہلے اُس کو پیش کر دیں۔ اُس میں تمام قرآنی شرائط درج ہیں۔ وہی شرائط قرآن کریم سے استفعادہ کے لئے میری جانب سے ھے۔ جہاں تک دلائل کی بات ھے تو میں نے جو نوٹ پیش کیا تھا اُس میں جن دلائل کی بنا پر روایات کو غیر اسلامی ثابت کیا ھے۔ اُس کے رد سے گفتگو کا آغاز کریں۔ اور اگر کوئِ ایسی شق پیش ھونے سے رہ گئی تو وہ جس مقام پر سامے آئے گی۔ میں وضاحت کر دوں گا۔ ثم تتفکرو۔
بھئی میں روایات کے قابل حجت ہونے کے دلائل تو تب شروع کر سکتا ہے کہ جب مجھے آپ کے ہاں قابل قبول دلائل کا معیار معلوم ہو سکے اور اسکے لئے چونکہ آپ کے ہاں قابل قبول چیز قرآن ہے تو اس قرآن کو آپ نے جن دلائل کی بنیاد پر قبول کیا میں انہیں دلائل کو روایات کے حق میں پیش کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے آپ کے دلائل بار بار پوچھ رہا ہوں کہ آپ قرآن کو حجت کن دلائل کی بنیاد پر سمجھتے ہیں مگر آپ یہ تو تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ قرآن کو کچھ ٹھوس دلائل کی وجہ سے حجت سمجھتے ہیں مگر بار بار وہی دلائل بتانا نہیں چاہ رہے
میں نے آپ کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے آپ کی پوسٹ سے ہی اخذ کیے گئے آپ کے دلائل لکھے ہیں کہ
آپ مندرجہ ذیل دلائل کی وجہ سے قرآن کو حجت سمجھتے ہیں

پس قرآن کے واجب الاطاعت ہونے کے معتبر دلائل کا خلاصہ یہ ہوا
1۔قرآن کا دور رسالت میں واضح لکھا ہوا ہونا اور باقی چیزوں کا واضح یا مکمل نہ لکھا ہوا ہونا صرف قرآن ہی کے واجب الاطاعت ہونے کی دلیل ہے
2۔قرآن یقینی اور قطعی ہے جبکہ باقی ظنی ہیں پس قطعی ہونا صرف قرآن ہی کے حق ہونے کی دلیل ہے
3۔قرآن کو دین کے طور پر (یعنی حکم یا واجب الاطاعت ہونے کے طور پر) دیا گیا مگر دوسری چیزوں کو دین یا واجب الاطاعت ہونے کے طور پر نہیں دیا گیا پس صرف قرآن ہی واجب الاطاعت ہے
4-صرف قرآن ہی کے واجب الاطاعت ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اس میں اختلاف نہیں اور باقی چیزوں میں اختلاف ہے
5-قرآن خود کہتا ہے کہ یہ کتاب بالکل حق ہے اس میں کوئی شک و شبہ نہیں پس یہ صرف قرآن کے حق ہونے کی دلیل ہے
6-قرآن خود کہتا ہے کہ اسکی جمع و تدوین و حفاظت کا ذمہ اللہ نے لیا ہے کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں پس یہ صرف قرآن کے حق ہونے کی دلیل ہے
7-قرآن سینوں میں حرف بحرف موجود ہے مگر دوسری چیزیں اس طرح سینوں میں موجود نہیں پس صرف قرآن ہی حق ہوا
میرا سوال
آپ بتائیں کہ کیا آپ کا یہی نظریہ ہے کہ قرآن اوپر سات دلائل پر پورا اترتا ہے مگر روایات ان سات دلائل پر پورا نہیں اترتیں پس روایات کو حجت نہیں ماننا بلکہ صرف قرآن کو ماننا ہے
ادھر ادھر کی باتیں لکھنے کی ضرورت نہیں صرف اوپر سوال کا جواب ہاں یا ناں میں دیں
آپ جیسے ہی ہاں میں جواب دیں گے تو میں ثابت کروں گا کہ ان سات دلائل پر روایات کیسے پوری اترتی ہیں
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
بھئی میں روایات کے قابل حجت ہونے کے دلائل تو تب شروع کر سکتا ہے کہ جب مجھے آپ کے ہاں قابل قبول دلائل کا معیار معلوم ہو سکے اور اسکے لئے چونکہ آپ کے ہاں قابل قبول چیز قرآن ہے تو اس قرآن کو آپ نے جن دلائل کی بنیاد پر قبول کیا میں انہیں دلائل کو روایات کے حق میں پیش کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے آپ کے دلائل بار بار پوچھ رہا ہوں کہ آپ قرآن کو حجت کن دلائل کی بنیاد پر سمجھتے ہیں مگر آپ یہ تو تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ قرآن کو کچھ ٹھوس دلائل کی وجہ سے حجت سمجھتے ہیں مگر بار بار وہی دلائل بتانا نہیں چاہ رہے
میں نے آپ کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے آپ کی پوسٹ سے ہی اخذ کیے گئے آپ کے دلائل لکھے ہیں کہ
آپ مندرجہ ذیل دلائل کی وجہ سے قرآن کو حجت سمجھتے ہیں



میرا سوال
آپ بتائیں کہ کیا آپ کا یہی نظریہ ہے کہ قرآن اوپر سات دلائل پر پورا اترتا ہے مگر روایات ان سات دلائل پر پورا نہیں اترتیں پس روایات کو حجت نہیں ماننا بلکہ صرف قرآن کو ماننا ہے
ادھر ادھر کی باتیں لکھنے کی ضرورت نہیں صرف اوپر سوال کا جواب ہاں یا ناں میں دیں
آپ جیسے ہی ہاں میں جواب دیں گے تو میں ثابت کروں گا کہ ان سات دلائل پر روایات کیسے پوری اترتی ہیں
باسمِ ربی۔ محترم قدامہ صاحب سلامتی و رحمت ھو۔ آپ کیوں وقت برباد کر رھے ہیں۔ آپ کے عالم صاحب کو معلوم ھے کہ وہ جس باطل کو حق ثابت کرنے کی ناکام کوشیش کرنے والے ہیں۔ وہ اُن کے تو کیا ساری دنیا کے انسانوں کے لئے بھی ناممکن ھے۔ آپ خود شاہد ھو کہ جو کامںٹس آپ نے اُن کو دیئے تھے۔ اُن مین قرآن کے حجت ھونے کے دلائل پیش کئے جا چکے ہیں۔ پھر یہ بھی کہہ دیا تھا کہ قرآن کریم کا من جانب اللہ ھونے کی دلیل یہ ھے کہ وہ باہمی اختلاف کا شکار نہین ھے۔ اس کے باوجود وہ کونسی دلیل چاہ رھے ہیں۔ چلئیے اُن سے کہیئے کہ صرف روایات کا باہمی اختلافی نہ ھونا ثابت کر دیں۔ یعنی ایک حدیث دوسری حدیث سے اختلاف نہ کرتی ھو۔ باقی میں تو آپ کے عالم صاحب کو بعد میں دیکھتے ہیں کچھ شروع کرین تو۔ 3 ماہ ھونے کو آ گئے اور جناب کو ابھی تک قرآن کریم کے حجت ھونے کے دلائل معلوم نہ ھو سکے۔ کمال کرتے ہیں آپ۔ کس کے پیچھے لگے ھوئے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ یہاں روزانہ قرآنِ کریم کے حجت ھونے کے دلائل پیش کئے جاتے ہیں اور اہلِ روایات علم گفتگو نہیں کر پاتے۔ثم تتفکرو۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
آپ کیوں وقت برباد کر رھے ہیں۔
اُن مین قرآن کے حجت ھونے کے دلائل پیش کئے جا چکے ہیں۔
اللہ ہدایت دے کہ میں خود انکے پیش کیے گئے دلائل ہی خلاصہ کے ساتھ بار بار سات نمبروں میں لکھ رہا ہوں اور ان سے اقرار کروانا چاہتا ہوں مگر ہر دفعہ وہ یہ اقرار نہیں کرنا چاہتے کہ ہمارے قرآن کے حجت ہونے کے یہ دلائل ہیں
اسکی وجہ بھی میں بتا دیتا ہوں کہ کیوں یہ بار بار قرآن کے حجت ہونے کے دلائل لکھ تو رہے ہیں مگر جب میں انکو سات نمبر میں لکھ کر ان سے اسکی تصدیق کروانا چاہتا ہوں تو اس طرف آنے کو تیار نہیں وجہ یہ ہے کہ انکو پتا ہے کہ اس طرح کے دلائل حدیث کے بارے میں بھی موجود ہیں اور ہم ان دلائل کی بنیاد پر حدیث کو رد نہیں کر سکیں گے ورنہ قرآن کو بھی رد کرنا پڑے گا پس اس وقت یہ پینترا بدلیں گے اور کہیں گے کہ نہیں جی قرآن کے حجت ہونے کے یہ ساتھ دلائل نہیں بلکہ اسکے حجت ہونے کی دلیل صرف یہ ہے کہ تم اسکو مانتے ہو اور ہم بھی اسکو مانتے ہیں پس اس متفق چیز پر بحث کرنے کی بجائے حدیث پر بات کرو

پھر یہ بھی کہہ دیا تھا کہ قرآن کریم کا من جانب اللہ ھونے کی دلیل یہ ھے کہ وہ باہمی اختلاف کا شکار نہین ھے۔ اس کے باوجود وہ کونسی دلیل چاہ رھے ہیں۔ چلئیے اُن سے کہیئے کہ صرف روایات کا باہمی اختلافی نہ ھونا ثابت کر دیں۔ یعنی ایک حدیث دوسری حدیث سے اختلاف نہ کرتی ھو۔ باقی میں تو آپ کے عالم صاحب کو بعد میں دیکھتے ہیں کچھ شروع کرین تو۔ 3 ماہ ھونے کو آ گئے اور جناب کو ابھی تک قرآن کریم کے حجت ھونے کے دلائل معلوم نہ ھو سکے۔ کمال کرتے ہیں آپ۔ کس کے پیچھے لگے ھوئے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ یہاں روزانہ قرآنِ کریم کے حجت ھونے کے دلائل پیش کئے جاتے ہیں اور اہلِ روایات علم گفتگو نہیں کر پاتے۔ثم تتفکرو۔
یہ تین ماہ ہونے کو ہیں اور یہ بار بار قرآن کے حجت ہونے کے دلائل لکھ بھی رہے ہیں مگر جب انکو سات نمبر میں اقرار کرنا پڑتا ہے تو ٹال مٹول کرتے ہیں بھلا اسکو کیا کہیں گے جو نہ نگلی جا سکے اور نہ اگلی جا سکے
پھر بھی میں ایسے کرتا ہوں کہ جو ایک بات انہوں نے لکھی ہے کہ قرآن میں باہمی کوئی اختلاف نہیں مگر حدیث میں باہمی اختلاف ہے اسی پر اپنے دلائل پیش کرتا ہوں اگلی فرصت میں ان شاءاللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پھر بھی میں ایسے کرتا ہوں کہ جو ایک بات انہوں نے لکھی ہے کہ قرآن میں باہمی کوئی اختلاف نہیں مگر حدیث میں باہمی اختلاف ہے اسی پر اپنے دلائل پیش کرتا ہوں اگلی فرصت میں ان شاءاللہ
انکا دعوی یہ ہے کہ جس چیز میں باہمی اختلاف ہو یعنی ایک بات دوسری بات کے خلاف ہو تو وہ قابل حجت نہیں ہو سکتی پس قرآن کی آیات میں آپس میں اختلاف نہیں ہے مگر احادیث میں آپس میں اختلاف ہے اس لئے قرآن حجت ہے مگر حدیث حجت نہیں ہے

اس سلسلے میں وضاحت یہ کرنی ہے کہ جب کوئی انسان کسی کتاب کے بارے یہ دعوی کرتا ہے کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں تو اسکے دعوی کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں
1-پہلا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ اس کتاب کی دو باتوں میں ظاہری یا لفظی اختلاف بھی نہیں اور حقیقی اختلاف بھی موجود نہیں
2-دوسرا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ اس کتاب کی دو باتوں میں حقیقی اختلاف موجود نہیں ہے البتہ لفظی یا ظاہری اختلاف نظر آ سکتا ہے جس میں کسی ٹھوس عقلی دلیل پر تطبیق دی جا سکتی ہے مثلا سیاق و سباق کے حوالے سے بات کا فرق ہو جانا یا ناسخ منسوخ کے لحاظ سے یا خاص و عام کے لحاظ سے فرق ہو جانا ممکن ہے


اب ہمارا حدیث کے بارے دوسرا دعوی ہے کہ دو احادیث میں کبھی ظاہری اختلاف نظر آ سکتا ہے مگر حقیقت میں وہ اختلاف نہیں ہوتا بلکہ ان میں ٹھوس عقلی بنیادوں پر تطبیق دی جا سکتی ہے

اور ہمارا یہ بھی دعوی ہے کہ
1- قابل حجت ہونے کے لئے ظاہری اختلاف مانع نہیں بن سکتا جب تک ان دو احادیث میں ٹھوس عقلی بنیادوں پر تطبیق ممکن ہو
2-جب مختلف الحدیث میں ٹھوس عقلی بنیادوں پر تطبیق ممکن نہ ہو تو ہم بھی وہاں توقف ہی کرتے ہیں اسکو قابل عمل نہیں کہتے
3-ہمارا یہ بھی دعوی ہے کہ ظاہری اختلاف تو پھر قرآن میں بھی موجود ہے البتہ وہ مختلف ٹھوس عقلی دلائل کی بنیاد پر رفع ہو جاتا ہے

اگر آپ کو اوپر ہمارے تین پوائنٹس میں کسی پر اعتراض ہے تو اس پر اعتراض پیش کر سکتے ہیں اور اگر آپ کو قرآن کے لفظی اختلاف کی دلیل چاہئے ہو تو وہ ہم آپ کے سامنے ایک ایک کر کے پیش کر سکتے ہیں

نوٹ: یہ یاد رہے حدیث سے ہماری مراد صحیح و صریح و مرفوع حدیث ہے کیونکہ ہم اسی کو ہی حجت سمجھتے ہیں اس پر اگر کوئی اعتراض ہو تو علیحدہ سے اس کو ٹھوس دلائل سے ثابت کیا جا سکتا ہے کہ ہم صرف صحیح و صریح و مرفوع حدیث کو ہی حجت سمجھتے ہیں
 
Top