ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قرآن مجید کو کتابت یا الیکٹرانک ذریعے سے محفوظ کیا جائے یہ متبادل ذرائع ہیں۔ نبی اکرمﷺکے زمانے میں کتابت موجود تھی، لیکن کم تھی اس لیے نبی کریمﷺنے کتابت کا اہتمام تو کیا ہے، لیکن چونکہ قرآن مجید نبی کریمﷺکے زمانہ میں اتر رہا تھا، اس لیے تلاوت کی حد تک پورا قرآن مجید محفوظ تھا اور صحابہ کی بڑی تعداد جو اپنے آپ کو اہل قرآن بھی کہلاتے تھے اور انہیں قراء بھی کہا جاتا تھا، وہ نبی کریمﷺکے زمانہ میں موجود تھی۔ قرآن مجید کی کتابت کا اہتمام جنگ یمامہ میں قاریوں کی ایک بڑی جماعت کے شہید ہونے پر شروع ہواتھا۔ کتابت ایک متبادل ذریعہ ہے ورنہ قرآن مجید کی اصل حفاظت ’’بَلْ ہُوَ اٰیَاتٌ بَیِّنَاتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْعِلْمَ‘‘ سے ہوئی ہے،یعنی قرآن مجید کی اصل حفاظت صدری حفاظت ہے، پھر بعد میں قرآن مجید کی حفاظت صدری ذریعہ کی طرح کتابت سے بھی کی گئی۔ اسی طرح سنت کی حفاظت بھی صدری اور کتابی دونوں طرح سے ہوتی رہی ہے۔
قرآن مجید کی سب سے پہلی کتابی حفاظت حضرت ابوبکر کے زمانہ میں اس طرح ہوئی کہ مکمل قرآن مجید کو ایک جگہ محفوظ کیا گیا، جبکہ نبی کریمﷺکے زمانہ میں مکمل قرآن مجید کتابی صورت میں موجود نہیں تھا، بلکہ وہ ٹھیکریوں ، چھلکوں اور ہڈیوں پر لکھا جاتا تھا، ان سب کو ایک جگہ جمع کر کے محفوظ کرنے کا کام حضرت ابوبکرنے سب سے پہلے کیا اور چونکہ یہ صفحات الگ الگ تھے اور حضرت عثماننے جب ان کو اکٹھا کیا تو انہوں نے اس کا ایک مصحف تیار کر لیا، چنانچہ حضرت ابو بکرکے جمع کردہ کام کو’صحف ابی بکر‘ بولتے ہیں، جبکہ جمع عثمانی میں قرآن کریم چونکہ ایک جلد میں تھا، چنانچہ اسے ’مصحف‘ کا نام دیا گیا۔
اس لیے ترتیب قرآنی جس میں ’سورتوں‘ کی ترتیب بھی شامل ہے، حضرت عثمانکے زمانہ میں ہوئی ، جبکہ سورتوں کی اندرونی ترتیب یعنی نظم آیات حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں مکمل ہوچکی تھی اور تلاوت کی صورت میں ’’بَلْ ہُوَ اٰیَاتٌ بَیِّنَاتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْعِلْمَ‘‘ میں موجود تھی۔ آج تک قرآن مجید کی اصل حفاظت صدری ہی ہورہی ہے اور تلفظ کی صورت میں قرآن مجید موجود ہے، جہاں تک اس کی کتابی حفاظت ہے وہ اضافی طور پر ساتھ چل رہی ہے اور یہ کام اسی طرح آگے بڑھتا رہے گا۔ ان شاء اللہ
قرآن مجید کی سب سے پہلی کتابی حفاظت حضرت ابوبکر کے زمانہ میں اس طرح ہوئی کہ مکمل قرآن مجید کو ایک جگہ محفوظ کیا گیا، جبکہ نبی کریمﷺکے زمانہ میں مکمل قرآن مجید کتابی صورت میں موجود نہیں تھا، بلکہ وہ ٹھیکریوں ، چھلکوں اور ہڈیوں پر لکھا جاتا تھا، ان سب کو ایک جگہ جمع کر کے محفوظ کرنے کا کام حضرت ابوبکرنے سب سے پہلے کیا اور چونکہ یہ صفحات الگ الگ تھے اور حضرت عثماننے جب ان کو اکٹھا کیا تو انہوں نے اس کا ایک مصحف تیار کر لیا، چنانچہ حضرت ابو بکرکے جمع کردہ کام کو’صحف ابی بکر‘ بولتے ہیں، جبکہ جمع عثمانی میں قرآن کریم چونکہ ایک جلد میں تھا، چنانچہ اسے ’مصحف‘ کا نام دیا گیا۔
اس لیے ترتیب قرآنی جس میں ’سورتوں‘ کی ترتیب بھی شامل ہے، حضرت عثمانکے زمانہ میں ہوئی ، جبکہ سورتوں کی اندرونی ترتیب یعنی نظم آیات حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں مکمل ہوچکی تھی اور تلاوت کی صورت میں ’’بَلْ ہُوَ اٰیَاتٌ بَیِّنَاتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْعِلْمَ‘‘ میں موجود تھی۔ آج تک قرآن مجید کی اصل حفاظت صدری ہی ہورہی ہے اور تلفظ کی صورت میں قرآن مجید موجود ہے، جہاں تک اس کی کتابی حفاظت ہے وہ اضافی طور پر ساتھ چل رہی ہے اور یہ کام اسی طرح آگے بڑھتا رہے گا۔ ان شاء اللہ