میں نے جو عقیدہ بیان کیا ہے تو یہ اسی حدیث سے اخذ کردہ ہے جس کے آخر میں ہے کہ انبیاء کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی، اور میں نے بھی اس حدیث کو ویسے سمجھا جس طرح دیگر علماء نے سمجھا، لیکن آج میں نے پہلی بار
@محمد علی جواد بھائی کی نئی تحقیق پڑھی ہے کہ یہ روایت مسترد ہے اور سند کے لحاظ سے درست نہیں، اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان روایات کی کمزور اسناد کی وجہ سے مسترد کر دیا ہے۔
ہم اہل حدیث کا یہ مسلک ہے کہ ہم لوگ قرآن و حدیث پر اپنا موقف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اگر ہمارے موقف میں کوئی علمی کمزوری ہو اور دوسرا کوئی عالم اس کی اصلاح کر دے اور مضبوط دلائل کی بنا پر راجح موقف بتا دے تو ہم اس کو مان لیتے ہیں۔
میں ایک کم علم شخص ہوں اور محمد علی جواد بھائی عالم ہیں ماشاءاللہ، انہوں نے جو تحقیق پیش کی ہے اس کے متعلق میں ابھی کچھ نہیں جانتا، میں یہاں
@خضر حیات بھائی کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مسئلے پر کہ بعد از وفات قبر میں انبیاء علیھم السلام کے جسموں کو مٹی کھانے کا عقیدہ درست ہے یا مٹی کے نہ کھانے کا عقیدہ درست ہے، اس پر روشنی ڈالیں، اور راجح موقف پیش کریں تاکہ اس مسئلے میں بھی ہمارا موقف قرآن و سنت سے ہٹ کر نہ ہو، اور اہل سنت والجماعت کے موقف کے مطابق ہو۔