مہنور قادری جنابہ ان فتاویٰ پر غور کریں اور اپنے بدعتی اعلی حضرت سے "کالا کفر" اُٹھا کر دیکھائیں؟؟؟ یہ تمام فتاویٰ جلد 14 کے ہیں صفحات اوپر لکھے ہیں۔
ان تمام فتاوی میں ایک بات تکرار کے ساتھ منقول ہے کہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرے وہ کافر ومرتد ہے اور جو اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے
آئیے اب پڑھیں بابائے بدعت وضلالت کے وہ فتوی جس میں انہوں نے شاہ اسمعیل دہلوی کے بارے واضع لکھا کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح گستاخی کی ہے
خان بدعت کا یہ فتوی بھی پڑھیں:کہ شاہ اسماعیل دہلوی نے نبی اکرم کی صریح گستاخی کی ہے۔
(الکوکبۃ الشہابیہ فی کفریات ابی وہابیہ ص196÷197) میں لکھتے ہیں اُن کی عبارت پڑھیں:
کفریہ نمبر 25 :ص 196 آخری سطر سے پہلے اس عبارت (
میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں)کو نقل کر کے ص 197 سطر نمبر پانچ پرلکھتے ہیں کہ" وہابی صاحبو!
تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"
اسی فتاوی ج 15کے ص 201 پر شاہ اسماعیل دہلوی کی ایک عبارت نقل کر کے لکھتے ہیں ک
ہ مسلمانوں کیا رسول اللہ کو ان گالیوں کی اطلاع نہیں ہوئی ہوگی؟۔۔۔واللہ واللہ اطلاع ہوئی ہوگی۔۔۔۔۔۔ اور اُن کی شان میں ادنیٰ گستاخی بھی کفر ہے۔۔۔
(یعنی شاہ اسماعیل دہلوی نے نبی اکرم کو گالیاں دی)
ان دونوں فتاویٰ سے ثابت ہوا کہ خان بدعت کے نذدیک شاہ اسمعیل دہلوی نے نبی اکرم کی صریح گستاخی کی اور رسول اللہ کو گالیاں دی ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود بابائے بدعت وضلالت لکھتے ہیں
(1)علماء محتاطین انہیں کافر نہ کہیں ۔یہی صواب ہے،یہ جواب ہےاور اسی پر فتوی ،اور یہی ہمارا مذہب اور اس پر اعتماد اور اسی میں سلامتی اور اسی میں استقامت "
(2)
"امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا کہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل لا الہ الا اللہ کی تکفیر سے منع فرمایا ہے جب تک وجہ کفر آفتاب سے زیادہ روشن نہ ہو جائے ،اور حکم اسلام اصلا کوئی ضعیف سے ضعیف محمل بھی باقی نہ رہے ۔فان الاسلام یعلو ولا یولی"
(3)" خود کافر نہیں کہتا۔۔۔۔۔۔
(4)"ہمارے نزدیک مقامِ احتیاط میں اکفار(یعنی کافر کہنے )سے کفِ لسان(یعنی زبان کو روکنا)ماخوذ ومختار ہے
ان چار فتووں میں واضع اقرار ہے کہ شاہ اسمعیل کافر نہیں ہے نہیں ہے نہیں ہے
مذکورہ بالا جلد 14 کے فتاویٰ کی روشنی میں احمد رضا خان صاحب با التفاق علمائے اُمت ایک گستاخ کو کافر نہ کہ کر خود (بد ترین) کافر نہ ہوگئے؟
ہے کوئی بدعتی جو اپنے اعلی حضرت سے یہ کفر اُٹھا سکے؟؟؟
اسے کہتے ہیں " سو سُنار کی اور ایک لوہار کی"
یہ الفاظ مد نظر رہیں "جو گستاخی کرے وہ بالاجماع علمائے اُمت، جمیع علماء کے نذدیک،تمام اُمت کا اجماع ہے کافر ہے(جمیع علماء اور بالاجماع علمائے اُمت سے علمائے متکلمیں خارج نہیں ہیں)