شاکر بھائی۔
السلام علیکم۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۗ إِنَّ اللَّـهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ ﴿١﴾
بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ کا مطلب ہوتا ہے چوپائے مویشی (انگتیزی میں لائیو اسٹاک) شیر، چیتا، چوہا بلی وغیرہ نہیں۔
حرام صرف وہ چیز ہے جو اللہ کے اپنی کتاب میں خود یا اپنے رسول کے زریعہ حرام قرار دی ہے،
محترم بھائی مردار حرام ہے (یعنی مرا ہوا جانور وہ نہیں جس کو کھانے کے لئے بطور خوراک مارا جائے) خواہ مچلی ہو ہا انعام (مویشی چوپائے) جانور زندہ ہونا چاہئے جسے کھانے کے لئے یا تو زبح کیا جائے گا یا پانی سے زندہ مچلی نکال کر پھر اس کے مرنے کے بعد کھائی جائے گی۔ بہت سادہ اور آسان بات ہے نہ جانے آپ کی سمجھ میں کیوں نہیں آرہی یا آپ کا زہن پہلے سے ایک پروگرامنگ پر سوچ رہا ہے۔
تاریخی حوالے سے محمد ٖ پر وحی چالیس سال کی عمر میں شروع ہوئی۔
کیا چالیس سال تک نبی ٖ نے مچھلی تناول نہیں فرمائی؟ چالیس سال تک خوراک میں حرام و حلال نبی کو کیسے معلوم ہوا؟ یا انبیاء سابقین مچھلی نہیں کھاتے تھے؟
جاری ہے۔
السلام علیکم۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۗ إِنَّ اللَّـهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ ﴿١﴾
بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ کا مطلب ہوتا ہے چوپائے مویشی (انگتیزی میں لائیو اسٹاک) شیر، چیتا، چوہا بلی وغیرہ نہیں۔
حرام صرف وہ چیز ہے جو اللہ کے اپنی کتاب میں خود یا اپنے رسول کے زریعہ حرام قرار دی ہے،
محترم بھائی مردار حرام ہے (یعنی مرا ہوا جانور وہ نہیں جس کو کھانے کے لئے بطور خوراک مارا جائے) خواہ مچلی ہو ہا انعام (مویشی چوپائے) جانور زندہ ہونا چاہئے جسے کھانے کے لئے یا تو زبح کیا جائے گا یا پانی سے زندہ مچلی نکال کر پھر اس کے مرنے کے بعد کھائی جائے گی۔ بہت سادہ اور آسان بات ہے نہ جانے آپ کی سمجھ میں کیوں نہیں آرہی یا آپ کا زہن پہلے سے ایک پروگرامنگ پر سوچ رہا ہے۔
تاریخی حوالے سے محمد ٖ پر وحی چالیس سال کی عمر میں شروع ہوئی۔
کیا چالیس سال تک نبی ٖ نے مچھلی تناول نہیں فرمائی؟ چالیس سال تک خوراک میں حرام و حلال نبی کو کیسے معلوم ہوا؟ یا انبیاء سابقین مچھلی نہیں کھاتے تھے؟
جاری ہے۔