• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکالمہ: کیا احادیث حجت ہیں؟

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و بر کاتہ!
سب سے پہلے عرض ہے کہ سلام کے صحیح الفاظ لکھا کریں بجائے ان الفاظ کہ
سلام و علیکم
اور احادیث حجت ماننے کا شکریہ
گر ثابت ہو جائے کے یہ سو فیصد نبی کے الفاظ ہیں . بدقستمی سے ہمارے پاس کوئی ایسا پیمانہ نہیں ہے جس سے ہم یہ ثابت کر سکیں .
مطلب آپ کے نزدیک محدثین عظام کی کوششیں جو فنِ اسماء الرجال کے نام سے مدون ہیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔جس کے بارے انگریز بھی معترف ہے کہ یہ مسلم قوم کا کمال اور نبی کریمﷺ سے اُن کی بے انتہا محبت ہے کہ انہوں نے ایسے علم کی بنیاد رکھی جس کی تاریخ عالم میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
دنیا کی کوئی سائنس اور کوئی ٹیکنالوجی ایسی نہیں ہے جو یہ ثابت کر سکے کے یہ واقیی نبی کے الفاظ ہیں . لہذا جب ہم یقین کے درجے پر نہیں پھونچ سکتے تو حدیث کو حجت بھی تسلیم نہیں کر سکتے
میرے محترم بھائی کاش آپ فن جرع و تعدیل کے بارے میں پڑھ چکے ہوتے اور محدثین کی خدمات کے متعلق پڑھ چکے ہوتے تو کبھی ایسا مطالبہ نہ کرتے۔
نبی نے بالکل ایسی ہے فرمایا تھا جیسا اس کتاب میں لکھا ہے
محدثین نے بھی ہر حدیث کے لیے یہ دعویٰ نہیں کیا اور یہ بات آپ کی روایت باللفظ اور روایت بالمعنیجیسی اصطلاحات سے نا واقفیت کی دلیل ہے۔لہذا آپ سے گذارش ہے آپ پہلی فرصت میں اُصول حدیث سے متعلق کوئی کتاب ضرور پڑھ لیں۔
کسی میں اتنی طاقت ہے کے قیامت کے دن ہاتھ میں بخاری شریف اٹھا کر اللہ سے کہے کے یہ سو فیصد نبی کا قول ہے اور نبی نے بالکل ایسی ہے فرمایا تھا جیسا اس کتاب میں لکھا ہے . مزید یہ کے نبی کی باتوں کا مطلب بھی وہی تھا جو ہم دنیا میں سمجھتے اور عمل کرتے تھے . ہے کسی میں اتنی طاقت کے اللہ سے کہے کے قرآن کے ساتھ حدیث کی چھ کتابیں بھی تیرا کلام اور تیری وہی ہیں جو تو نے نبی پر اتاری تھیں
یہ زورِ کلام اور اس سے متصل قرآنی آیت بطور دلیل بے مقصد ہے کیونکہ اہل الحدیث نے کبھی اس قسم کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔
اللہ ہم سب کو مذہب کی صحیح سمجھ عطا فرماے اور ہمارے ایمان کو سلامت رکھے . ہم سب کو قرآن کی سمجھ عطا فرماے اور دنیا اور آخرت میں سرخرو کرے
آمین یا رب العالمین
آخر میں معذرت اگر کوئی بات بری لگی ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
جزاک اللہ خیراً
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
سلام و علیکم
کیا کوی ھے جو میری پوسٹ 36 کا جواب دے- فضول بحث میں الجھنے کی بجاے ھم سب کو اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چا ھیے
اللہ رکھا صا حب اللہ سے ڈرو اور اپنے الفا ظ واپس لو شائد آپ اپنا چشمہ لگانا بھو ل گئے ہیں اسی لیے تو آپ کو نظر نہں آرہا کے ہم قرآن پیش کر رہے ہیں جن کے جواب آپ کے پاس نہیں ہیں ؛اور ہاں بات سو چ سمجھ کر کیا کریں

سلام و علیکم
مسئلہ صرف اتنا ہے کے حدیث حجت ہے یا نہیں . حدیث بالکل حجت ہے اگر ثابت ہو جائے کے یہ سو فیصد نبی کے الفاظ ہیں . بدقستمی سے ہمارے پاس کوئی ایسا پیمانہ نہیں ہے
ہم سب پہلے بھی کہہ چکے ہیں اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ آپ کو جو باتیں پوچھنی ہیں اس کے لیے ایک الگ سے تھر یڑ لگا ئیں اللہ نے چا ہا تو ہما رے علما آپ کے سوالوں کے جواب دیں گے اگر آپ نے ہٹ دھرمی نہ دیکھا ئی تو آپ بات کو سمجھ بھی لیں گے اور اگر آپ نے بھی اپنے بڑوں کی تقلید نہ چھوڑی تو ہم کیا کر سکیں گے ہدایت جو چا ہے اسے ملتی ہے
 

Allah Rakha

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2011
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
24
پوائنٹ
0
اگر میں نے دانستگی یا نا دانستگی میں کوی غلط بات کهدی هو تو معزرت چاهتا هوں. میرا مقصد کسی کی دل آذاری نهیں. الله هم سب پر رحم کرے (آمین). هم سب یهاں اپنی اصلاح کی کوشش کر رهے هیں. الله هم سب کوراه راست پر چلنے کی توفیق عطا فرماے (آمین)
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
مسلم صا حب آپ جو کہنا چاہتے ہیں اس ویڈیو کے ذریہ وہ آپ یہاں لکھ دیں تاکے سب لوگ دیکھ سکیں
کسی کے نٹ کے سپیڈ تیز ہوتی ہے اور کسی کی کم جس کی وجہ سے ہر کو ئی نہیں دیکھ سکتا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ قرآن کو حدیث سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، میں قرآن کو خالص (اسکی آیات سے ہی) سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
الحمد للہ! بالکل سچ کہا آپ نے!

واقعی ہی ہم لوگ اللہ تعالیٰ کے فرمان

﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴾ ... سورة النحل: 44
کہ ’’ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں۔‘‘
اور
﴿ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙ وَهُدًى وَرَ‌حْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴾ ... سورة النحل: 64
کہ ’’اس کتاب کو ہم نے آپ پر اس لیے اتارا ہے کہ آپ ان کے لیے ہر اس چیز کو واضح کر دیں جس میں وه اختلاف کر رہے ہیں اور یہ ایمان والوں کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے۔‘‘

کے مطابق قرآن کریم کو نبی کریمﷺ کی احادیث مبارکہ سے ہی سمجھتے ہیں۔

جبکہ آپ لوگ حدیث کے ساتھ ساتھ قرآن کے بھی منکر ہیں، لہٰذا اللہ تعالیٰ کی صریح حکم عدولی کر کے قرآن کو اپنی ذاتی رائے سے ہی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ ہم قرآن کو قرآن سے ہی سمجھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آپ کے پاس کیا اتھارٹی ہے کہ آپ قرآن کو، اللہ کی کلام کو اپنے طور پر بالکل صحیح سمجھتے ہیں، حالانکہ آپ کو اپنی کم علمی کا اعتراف بھی ہے، کیا اس کائنات کا بڑے سے بڑا عالم یا ذہین اور عقل مند شخص بھی اللہ کی کلام کو خود ہی سمجھ سکتا ہے؟؟!!

میرے محترم! متکلّم کی بات کی تشریح سب سے بہتر متکلّم ہی کر سکتا ہے، کوئی دوسرا نہیں، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ ہمارا دعویٰ یہی ہے کہ اللہ کی کلام کی صحیح تبیین وتشریح بھی صرف اللہ کی وحی (حدیث مبارکہ) ہی کر سکتی ہے اور کوئی نہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو پڑھنے، جمع اور کرنے کی ذمہ داری لی ہے، بالکل اسی طرح اس کی تبیین ووضاحت کی ذمہ داری اور اس تبیین کی حفاظت کی ذمہ داری بھی لی ہے۔ جس کی وضاحت آگے سورۃ القیامۃ کی آیات کی روشنی میں آ رہی ہے۔

اگر قرآن کو قرآن سے ہی سمجھا جا سکتا ہے، تو پھر نبی کریمﷺ کو بھیجنے کی کیا ضرورت تھی؟؟؟

اگر قرآن کو قرآن سے ہی سمجھا جا سکتا ہے تو پھر آپ ابھی تک ہمارے ساتھیوں کی طرف سے کیے گئے کسی ایک سوال کا بھی جواب کیوں نہیں دے سکے؟؟!! اور نہ کبھی ان سوالوں کا جواب آپ یا کوئی منکر قرآن وحدیث دے سکے گا

آپ احادیث کو بھی اللہ کا کلام سمجھتے ہیں اور میرا ایمان ہے کہ صرف اللہ کی کتاب ہی اللہ کا کلام ہے۔
مسلم صاحب! ہم بھی اللہ کا کلام صرف قرآن کریم کو ہی سمجھتے ہیں۔

ہمارے نزدیک قرآن کریم اللہ کا کلام ہے، جبکہ حدیث مبارکہ اللہ کی مراد، جو نبی کریمﷺ اللہ کی طرف سے بیان فرماتے ہیں! دونوں اللہ کی وحی ہیں، دونوں کو جبریل امین لے کر آتے تھے۔

فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ (٣) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴾ ... سورة النجم
کہ ’’اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں (3) وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے (4)‘‘

نیز فرمایا:
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُ‌ونَ بِاللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَيُرِ‌يدُونَ أَن يُفَرِّ‌قُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ‌ بِبَعْضٍ وَيُرِ‌يدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُ‌ونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِ‌ينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّ‌قُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَ‌هُمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا ﴾ ... سورة النساء
کہ ’’جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے اور اس کے بین بین کوئی راه نکالیں (150) یقین مانو کہ یہ سب لوگ اصلی کافر ہیں، اور کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے (151) اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے تمام پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے، یہ ہیں جنہیں اللہ ان کو پورا ثواب دے گا اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔‘‘

نیز فرمایا:
﴿ لَا تُحَرِّ‌كْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ (١٦) إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْ‌آنَهُ (١٧) فَإِذَا قَرَ‌أْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْ‌آنَهُ (١٨) ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴾ ... سورة القيامة
کہ ’’(اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں (16) اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے (17) ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں (18) پھر اس کا بیان ہمارے ذمہ ہے۔‘‘

یہ اسی بیان وتبیین کی طرف اشارہ ہے، جو اوپر مذکور سورۂ نحل کی آیت نمبر 44 اور 64 میں نبی کریمﷺ کی ذمّہ داری قرار دیا گیا ہے، یہ بات واضح ہے کہ نبی کریمﷺ کی تبیین قرآن نہیں، حدیث مبارکہ ہے، ورنہ اسے نبی کریمﷺ کی نہیں بلکہ اللہ کی تبیین ہی قرار دیا جاتا۔ گویا نبی کریمﷺ نے قرآن کریم کی جو تبیین کرنی ہے، وہ اپنے پاس سے نہیں، بلکہ اللہ کی وحی سے کرنی ہے، جس کی ذمّہ داری بھی سورۂ قیامہ کی ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ہی لی ہے۔

کہیے قرآن کو مانتے ہیں یا انکار کرتے ہیں؟؟!!

آپ کے نزدیک اپنے مکتبہ فکر کے حساب سے (کیونکہ شیعہ حضرات اور دیگر، کی احادیث کو آپ پوری طرح نہیں مانتے) تمام احادیث اللہ کی وحی ہیں، جبکہ میں یہ بتا رہا ہوں کہ اللہ کی کتاب سے ثابت ہے کہ قرآن فرقان ہے۔
ہم صحیح احادیث کو اللہ کی وحی مانتے ہیں۔ اور ہمارا بھی اس پر ایمان ہے کہ اللہ کی کتاب ثابت ہے، اور فرقان (حق وباطل میں فرق کرنے والی) ہے۔

اوپر مذکور آیات، احادیث مبارکہ کو قرآن کی تبیین ثابت کرتی ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ ان آیات کریمہ کو فرقان مانتے ہیں یا نہیں؟؟!!

جس حدیث کی قرآن تصدیق کردے وہ صحیح ہے اس پر عمل ہوسکتا ہے۔ جس حدیث کی قرآن سے تصدیق نہ ہو اسے چھوڑ دیں۔
مسلم صاحب! کیوں دوسروں کو دھوکہ دیتے ہو کہ تم حدیث کو مانتے ہو؟! اگر تمہارا موقف صحیح ہے تو اعلان کرنے سے ڈر کیوں لگتا ہے؟!! ببانگِ دُہل کیوں نہیں کہتے کہ ہم اللہ کے رسول اور ان کی بات (صحیح حدیث) کو نہیں مانتے بلکہ صرف اور صرف اپنے دل کی بات مانتے ہیں؟؟!! دھوکہ دینا شیطانی صفت ہے،

فرمانِ باری ہے:
﴿ وَلَا يَغُرَّ‌نَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُ‌ورُ‌ ﴾ ... سورة فاطر: 5
کہ ’’اور بڑا دھوکہ دینے والا (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ نہ دے۔‘‘

اگر کسی بچے یا کسی جاہل یا شیطان کی بات کی تصدیق قرآن کرے تو کیا اسے نہیں مانو گے؟ کیا اس پر عمل نہیں کرو گے؟ حالانکہ ان میں سے کسی کی بات اللہ کی وحی نہیں، حجت نہیں۔
گویا تم نے بچے یا جاہل کی بات کو نہیں مانا بلکہ قرآن کو مانا ہے،

پھر کیوں مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہو کہ اگر حدیث قرآن کے مطابق ہو تو مانتے ہیں،
کسے؟ حدیث کو؟ یا قرآن کو؟
صرف قرآن کو!! (ليكن افسوس! وه بھی جہاں آپ کی مرضی کے خلاف ہو، انکار کر دیتے ہو)

حدیث کو تو اللہ کی وحی نہیں مانتے!

اللہ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت دے۔ آمین!
آمین! لیکن یہ واضح رہے کہ نبی کریمﷺ کو مانے اور ان کی مانے بغیر صراطِ مستقیم کی ہدایت نہیں مل سکتی، یہی صراطِ مستقیم ہے اور یہی اللہ کا راستہ ہے۔

کیونکہ یہ اسی قرآن فرقان - جسے ماننے کا آپ کو دعویٰ ہے - کا فیصلہ ہے:
﴿ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٥٢﴾ صِرَ‌اطِ اللَّـهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ ... ﴾ ... سورة الشورىٰ: 52
کہ ’’(اے میرے محبوب!) اور بے شک آپ صراطِ مستقیم (سیدھی راہ) کی رہنمائی کر رہے ہیں (52) اس اللہ کی راه کی جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔‘‘

اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما

میرے بھائی! اللہ کیلئے اللہ اور اس کی کلام کا انکار نہ کریں! رسولِ کریمﷺ اور ان کی حدیث مبارکہ (قرآن پاک کی تبیین) کا انکار نہ کریں! اپنے عقائد کی اصلاح کریں! تاکہ آخرت میں پچھتانا نہ پڑے، آپ کو قرآن کی زبان میں ایک ہی نصیحت کرتا ہوں:

﴿ قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ ۖ أَن تَقُومُوا لِلَّـهِ مَثْنَىٰ وَفُرَ‌ادَىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّرُ‌وا ﴾ ... سورة سبأ: 46
کہ ’’کہہ دیجیئے! کہ میں تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے (ضد چھوڑ کر) دو دو مل کر یا تنہا تنہا کھڑے ہو کر سوچو تو سہی۔‘‘
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
انس نضر صاحب۔ السلام علیکم۔

"اور یہ تجھ سے الروح کے متعلق سوال کرتے ہیں کہہ دے کہ الروح میرے رب کے امر سے ہے۔ اور تمہیں تو بہت قلیل علم دیا گیا ہے" (الاسراء ۔٨٥)
میرا علم تو قلیل ہے آپ کا مجھے معلوم نہیں۔ اللہ جانتا ہے اس آیت کی روشنی میں آپ کتنے علامہ ہیں۔


اگر قرآن کو قرآن سے ہی سمجھا جا سکتا ہے تو پھر آپ ابھی تک ہمارے ساتھیوں کی طرف سے کیے گئے کسی ایک سوال کا بھی جواب کیوں نہیں دے سکے؟؟!! اور نہ کبھی ان سوالوں کا جواب آپ یا کوئی منکر قرآن وحدیث دے سکے گا


یہ آپ کی خام خیالی اور غلط بیانی ہے۔ آپ لوگوں کے کئی سوالات کے جوابات دئے جاچکے ہیں مثلا" سورۃالاعراف آیت ٣، حکمت سے متعلق، رسول کسے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتے ہیں، سورۃ الاحزاب آیت ٣٤ کے متعلق۔ آپ لوگوں کے مزید سوالات کے جوابات بھی دئے جاسکتے ہیں مگر افسوس کہ آپ لوگ جب تک اپنے فرقہ اور مسلک سے باہر نہیں نکلیں گے حق کو کبھی نہیں پہچان سکیں گے۔

" اسی کی طرف تائب ہو کر رجوع کرو۔ اور اسی سے ڈرو۔ اور صلاۃ قائم کرواور مشرکین میں سے نہ ہوجاؤ"
" ان (مشرکین) میں سے جنہوں نے کہ اپنے دین میں تفرقہ ڈالا۔ اور فرقے فرقے ہوگئے ہر گروہ اسی میں مگن ہے جو(کچھ) ان کے پاس ہے" (الروم ٣١-٣٢)

جب تک آپ لوگ اہلسنت اہل حدیث وغیرہ کی عینک اپنی آنکھوں سے نہیں اتاریں گے اور اللہ کی کتاب کو خالص جس طرح وہ نازل ہوئی ہے نہیں پڑہیں گے آیت کی روح تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے۔ کیونکہ اللہ نے تو واضح آیات نازل کی ہیں اور آپ لوگوں نے آیات کے ساتھ لمبی لمبی داستانیں جوڑ لی ہیں جن کی نہ تو اللہ نے کوئی سند نازل کی ہے اور نہ ہی رسول نے ان باتوں کی تصدیق کی ہے، اور ان داستانوں کے زریعے فرقے میں پھنسے لوگ آیات کا مفہوم اپنے اپنے مطلب کا نکال لیتے ہیں۔
آپ نے لکھا ہے کہ
ا
لحمد للہ! بالکل سچ کہا آپ نے!

واقعی ہی ہم لوگ اللہ تعالیٰ کے فرمان

﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴾ ... سورة النحل: 44
کہ ’’ہم نے آپ کی طرف "الزکر" اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں۔‘‘
اور
﴿ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙ وَهُدًى وَرَ‌حْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴾ ... سورة النحل: 64
کہ ’’اس کتاب کو ہم نے آپ پر اس لیے اتارا ہے کہ آپ ان کے لیے ہر اس چیز کو واضح کر دیں جس میں وه اختلاف کر رہے ہیں اور یہ ایمان والوں کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے۔‘‘

مزید آپ لکھ رہے ہیں کہ

کے مطابق قرآن کریم کو نبی کریمﷺ کی احادیث مبارکہ سے ہی سمجھتے ہیں۔

یعنی آپ کہہ رہے ہیں کہ اللہ کی کتاب میں رسول کا " بیان وتبیین" نہیں ہے۔ یہ نہایت حیران کن اور نامعقول بات ہے۔ اب درج زیل آیات پر غور کریں۔
"کہ بیشک یہ (قرآن) قول رسول کریم ہے" (الحاقہ۔٤٠)
پورا قرآن اللہ کا کلام اور قول رسول کریم ہے۔
" بے شک وہ لوگ جو واضح بیینات اور ہدایت میں سے اس کو جو ہم نے نازل کیا چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ ہم نے لوگوں کے لئے کتاب میں اسکی وضاحت کردی۔ وہ وہی ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں" (البقرہ۔١٥٩)
اللہ کی کتاب میں ہی بیینات اور ہدایت ہے باہر نہیں۔
اب دیکھیں رسول کیسے وضاحت کرتے ہیں۔
"اور یہ تجھ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں کہہ دے کہ وہ ایک ازیت ہے۔ پس زمانہ حیض میں عورتوں سے دور رہو ان کے قریب مت جاؤ جب تک کہ وہ پاک نہ ہوں اور جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جدہر سے تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے۔ بیشک اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے" (البقرہ ٢٢٢)
" تجھ سے چاند کے متعلق سوال کرتے ہیں کہہ دے کہ یہ لوگوں کے حج اور وقت کے تعین کے لئے ہے" (البقرہ۔ ١٨٩)
"کہہ دے جو مجھ پر وحی کی گئی ہے میں اس میں کھانے والے پر جو کچھ بھی وہ کھائے کوئی شے حرام نہیں پاتا سوائے مردار کے یا جاری خون کے یا سور کے گوشت کے جو بیشک نجس ہے یا وہ جو نافرمانی سے غیر اللہ کے نام پر زبح کیا گیا ہو لیکن جو کوئی مجبورہوکر(کھا لے) بغیر بغاوت اور سرکشی کے ۔ تو بیشک تیرا رب بخشنے والا رحیم ہے" (الانعام۔١٤٥)
"کہہ دے آؤ میں پڑھ کر سنادوں جن(احکام) کو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے یہ کہ اسکے ساتھ کسی شے کو شریک نہ ٹھراؤ اور والدین کے ساتھ احسان کرو اور تنگدستی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ ہم تم کو رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی۔ اور ظاہر یا پو شیدہ فواحش کے قریب نہ جاؤ اور کسی جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے مگر حق کے ساتھ۔ یہ وہ (احکام) ہیں جن کی وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو" (الانعام۔ ١٥١)
"اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہماری ملا قات کی توقع نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ اسکے علاوہ کوئی اور قرآن لے آ یا اسے بدل دے کہہ دے کہ یہ مہرے لئے ممکن نہیں ہے کہ اس کو اپنی خواہش نفس کے مطابق بدل دوں۔ میں تو صرف اس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر کی گئی۔ یقینا" میں اپنے رب کی معصیت کہ ارتکاب میں بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں" (یونس۔١٥)

اسکے علاوہ اور بھی آیات ہیں۔ رسول کیسے اللہ کی کتاب میں وضاحت کررہے ہیں اب آپ کو نظر آگیا ہوگا۔ جاری ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
" کہہ دے کون سی چیز سب سے بڑی شہادت ہے کہہ دے میرے اور تمہارے درمیان اللہ شاہد ھے کہ یہ قرآن مجھ پر وحی کیا گیا ھے، تاکہ میں تمہیں اور جن تک وہ پہنچے، اس سے متنبہ کردوں، کیا تم واقعئی یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ھے کہہ دے میں(یہ) گواہی نہیں دیتا، کہہ دے اس میں شک نہیں کہ وہی معبود واحد ھے اور میں اس شرک سے بری ھوں جو تم کرتے ھو"(الانعام ١٩)


"اے اہل کتاب تمہارے پاس ھمارا رسول آچکا ھے وہ تمھارے لئے کتاب میں سے اس کا بڑا حصہ جس کو تم چھپایا کرتے تھے کھول کر بیان کرتا ھے اور بہت سی چیزوں سے تو درگزر کرتا ھے۔ بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور ایک واضح کتاب آچکی ھے (المائدۃ ١٥)


"کہہ دے کس نے اللہ کی زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کے لئے بنائی ھے اور رزق میں پاک و پاکیزہ چیزوں کو حرام قرار دیا ھے، کہہ دے یہ دنیاوی زندگی میں ایمان والوں کے لئے ھے اور قیامت کے دن تو ان ہی کے لئے مخصوص ھے۔ اس طرح ہم جاننے والے لوگوں کے لئے اپنی آیات کو تفصیل سے بیان کرتے ھیں۔" (الاعراف ٣٢)

"کہہ دے کہ میرے رب نے کھلی ھوئی یا پوشیدہ فواحش اور گناہ کو اور نا حق سرکشی کو اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی بھی ایسی شے کو شریک ٹھراؤ جس کے لئے کوئی دلیل نازل نہیں ھوئی اور اس کو کہ تم اللہ کے متعلق کوئی ایسی بات کہو جس کا تمہیں علم نہیں۔ حرام قرار دیا ھے" (الاعراف ٣٣)


"اور وہ کہتے ھیں کہ یہودی اور نصرانی ھو جاؤ تو تم ھدایت پاؤ ھے۔ کہہ دے (نہیں) بلکہ خلوص دل سے ملت ابراھیم (اختیار کرو) اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہیں تھا۔" (البقرۃ ١٣٥)


"کہہ دے ھم ایمان لائے اللہ کے ساتھ اور اس پر جو ہم پر نازل ھوا اور اس پر جو ابراھیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل کیا گیا اور اس پر جو موسی کو عیسی کو اور (تمام) نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیاگیا ھم ان میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے اور ھم اسی کے مسلم ھیں۔" آل عمران۔٨٤)

"یا وہ کہتے ھیں کہ ابراھیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد یہودی تھے یا نصرانی تھے۔ کہہ دے کیا تم بہتر جانتے ھو یا اللہ ؟ اور اس سے زیادہ ظالم کون ھے جو (اس) شہادت کو چھپاتا ھے جو کہ اللہ کی طرف سے اس کے پاس آچکی ھے اور جو کچھ تم کرتے ھو اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔" (البقرۃ ١٤٠)

"وہ تجھ سے (قیامت کی) ساعت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا ٹھراؤ کیاں ھے؟ (یعنی قیامت کب آئے گی) کہہ دے کہ اس کا علم صرف میرے رب کے پاس ھے۔ کوئی اس کے وقت پر روشنی نہیں ڈال سکتا۔ سوائے اسی کے۔ وہ (قیامت) آسمانوں اور زمین پر بہت گراں ھوگی (بہت بڑا حادثہ ھوگی) اور اچانک تم پر آ پڑے گیِ۔ وہ تجھ سے یوں سوال کرتے ہیں جیسے تو اس کا (اس کی آمد کا) مشتاق ھو۔ کہہ دے کہ اس کا علم تو صرف اللہ ہی کے پاس ھے۔ لیکن اکثر لوگ اس کو نہیں جانتے۔" (الاعراف۔ ١٨٧)

"اور یہ تجھ سے الروح کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دے کہ الروح میرے رب کے امر سے ھے اور تمھیں تو بہت قلیل علم دیا گیا ھے (الاسراء ٨٥)


" کہہ دے کیا تم نے اس رزق پر غور کیا جو اللہ نے تمھارے لئے نازل کیا ھے؟ تم اس میں سے کسی کو حرام اور کسی کو حلال قرار دیتے ھو۔ کہہ دے کیا اللہ نے تمھیں اس کی اجازت دی ھے؟ یا تم اللہ پر جھوٹ افتراء کرتے ھو؟ (یونس۔٥٩)




آپ لوگوں نے دیکھ لیا کہ کس طرح اللہ اپنے رسول سے اپنی کتاب میں وضاحت کروارہا ھے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
انس نضر صاحب۔ السلام علیکم۔

"اور یہ تجھ سے الروح کے متعلق سوال کرتے ہیں کہہ دے کہ الروح میرے رب کے امر سے ہے۔ اور تمہیں تو بہت قلیل علم دیا گیا ہے" (الاسراء ۔٨٥)
میرا علم تو قلیل ہے آپ کا مجھے معلوم نہیں۔ اللہ جانتا ہے اس آیت کی روشنی میں آپ کتنے علامہ ہیں۔
محترم! میں نے کبھی عالم یا علامہ فہامہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، مجھے اپنی کم علمی کا مکمل اعتراف ہے، لیکن میں اسے آپ کی طرح دوسروں کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہیں بناتا، ویسے تو ماشاء اللہ آپ اس قابل ہیں کہ مکمّل قرآن کریم کی روح تک سے واقف ہیں کہ جو حدیث اس کے مخالف نظر آتی ہے اسے ردّی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف جب بھی کوئی آپ سے سوال کیا جائے تو لا علمی (کم علمی) کا بہانہ آڑے آجاتا ہے۔
مسلم صاحب! اس کا تو یہی مطلب ہو سکتا ہےکہ آپ تو جاہل اور کم علم ہیں لہٰذا آپ اپنے بڑوں کی ’فضول باتوں‘ کی بناء پر احادیث مبارکہ کا انکار کرتے ہیں، آپ کے پاس خود احادیث مبارکہ کو ردّ کرنے کی کوئی دلیل نہیں، اور نہ آپ کے موقف پر ہونے والے اعتراضات کا کوئی حل ہے آپ کے پاس۔ محترم! کیوں اپنے بڑوں کے پیچھے لگ اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں، انہوں نے اپنی قبر میں جانا ہے اور آپ نے اپنی قبر میں! آپ اللہ کو کیا جواب دیں گے؟؟
محترم! اگر آپ کو ایک شے کا علم نہیں تو اسے ردّ یا اس کی تکذیب کیسے کی جا سکتی ہے؟ قرآن کریم کے مطابق تو یہ کافروں کا طریقہ کار تھا۔
فرمانِ باری ہے:
﴿ بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَانظُرْ‌ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِين ﴾ ... سورة يونس: 39
کہ ’’بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں لائے اور ہنوز ان کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا۔ جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیسا ہوا؟‘‘

نیز فرمایا:
﴿ وَيَوْمَ نَحْشُرُ‌ مِن كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ (٨٣) حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوا قَالَ أَكَذَّبْتُم بِآيَاتِي وَلَمْ تُحِيطُوا بِهَا عِلْمًا أَمَّاذَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ (٨٤) وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِم بِمَا ظَلَمُوا فَهُمْ لَا يَنطِقُونَ ﴾ ... سورة النمل: 85
کہ ’’اور جس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کے گروه کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے گھیر گھار کر لائیں گے پھر وه سب کے سب الگ کر دیئے جائیں گے (83) جب سب کے سب آپہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نے میری آیتوں کو باوجودیکہ تمہیں ان کا پورا علم نہ تھا کیوں جھٹلایا؟ اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کچھ کرتے رہے؟ (84) بسبب اس کے کہ انہوں نے ظلم کیا تھا ان پر بات جم جائے گی اور وه کچھ بول نہ سکیں گے۔‘‘

[/COLOR]اگر قرآن کو قرآن سے ہی سمجھا جا سکتا ہے تو پھر آپ ابھی تک ہمارے ساتھیوں کی طرف سے کیے گئے کسی ایک سوال کا بھی جواب کیوں نہیں دے سکے؟؟!! اور نہ کبھی ان سوالوں کا جواب آپ یا کوئی منکر قرآن وحدیث دے سکے گا


یہ آپ کی خام خیالی اور غلط بیانی ہے۔ آپ لوگوں کے کئی سوالات کے جوابات دئے جاچکے ہیں مثلا" سورۃالاعراف آیت ٣، حکمت سے متعلق، رسول کسے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتے ہیں، سورۃ الاحزاب آیت ٣٤ کے متعلق۔

مسلم صاحب! یہی تو آپ سے مطالبہ ہے کہ تمام سوالوں کے جواب دیں! تاکہ بات چیت آگے بڑھ سکے۔

آپ لوگوں کے مزید سوالات کے جوابات بھی دئیے جاسکتے ہیں مگر افسوس کہ آپ لوگ جب تک اپنے فرقہ اور مسلک سے باہر نہیں نکلیں گے حق کو کبھی نہیں پہچان سکیں گے۔
اگر جواب نہیں دینے اور مکالمہ نہیں کر سکتے تو پھر یہاں اور ہر نئی پوسٹ میں سر گھسانے اور پانی میں مدانی چلانے کی کیا ضرورت ہے؟؟ آپ اپنی راہ لیں، ہم اپنی لیتے ہیں۔ اور اگر صحیح طریقے سے مکالمہ کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو ہمارے اعتراضات کا جواب دینا ہوگا۔

مزید آپ لکھ رہے ہیں کہ

کے مطابق قرآن کریم کو نبی کریمﷺ کی احادیث مبارکہ سے ہی سمجھتے ہیں۔
یعنی آپ کہہ رہے ہیں کہ اللہ کی کتاب میں رسول کا " بیان وتبیین" نہیں ہے۔ یہ نہایت حیران کن اور نامعقول بات ہے۔ اب درج زیل آیات پر غور کریں۔
"کہ بیشک یہ (قرآن) قول رسول کریم ہے" (الحاقہ۔٤٠)
پورا قرآن اللہ کا کلام اور قول رسول کریم ہے۔


مجھے آپ صرف یہ بتائیے کہ قرآن کریم کس کا کلام ہے؟؟؟!!

1. اللہ تعالیٰ کا؟ (جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمایا)
یا
2. رسول کریمﷺ کا؟؟
یا
3. اللہ تعالیٰ اور رسول کریمﷺ اور ہر اس شخص کا جس کا ذکر یا قول قرآن کریم میں آیا ہے؟!!

ازراہ کرم! ادھر ادھر کا فلسفہ بیان کرنے کی بجائے 1، 2 یا 3 کی صورت میں دو ٹوک جواب دیں۔

باقی باتیں بعد اس کے بعد!

نیز یہ بھی بتائیے کہ ترجمہ قرآن کا عربی متن قرآن ہوتا ہے یا ترجمہ؟؟ آپ نے اب تک جتنی الٹی سیدھی دلیلیں دینے کی کوشش کی ہے ان میں کسی میں بھی قرآن کریم کی آیت کریمہ نہیں لکھی گئی صرف اور ترجمہ لکھا گیا ہے اور ہمارے اور آپ دونوں کے نزدیک وہ قرآن نہیں ہے، آئندہ کوئی بھی دلیل دینی ہو تو قرآن سے دیجئے گا، اپنے ذاتی ترجمے سے نہیں!
 
Top