Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب العتق
باب : ولاء ( غلام لونڈی کا ترکہ ) بیچنا یا ہبہ کرنا
تشریح : یعنی ولاءالمعتق وہو ما اذا مات المعتق ورثۃ معتقۃ او ورثۃ معتقہ کانت العرب تبیعہ و تہبہ فنہی عنہ الشارع لان الولاءکالنسب فلا یزول بازالۃ وفقہاءالحجاز والعراق مجمعون علی انہ لایجوز بیع الولاءو ہبتہ ( حاشیہ بخاری ) یعنی ولاءکا معنی غلام یا لونڈی کا ترکہ جب وہ مرجائے تو اس کا آزادکرنے والا اس کا وارث بنے۔ عرب میں غلام اور آقا کے اس تعلق کو بیع کرنے یا ہبہ کرنے کا رواج تھا۔ شارع نے اس سے منع کردیا۔ اس لیے کہ ولاءنسب کی طرح ہے جو کسی طور بھی زائل نہیں ہوسکتا۔ اس پر تمام فقہاءعراق اور حجاز کا اتفاق ہے۔
حدیث نمبر: 2535;
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ ، وَعَنْ هِبَتِهِ " .
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھے عبداللہ بن دینار نے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا تھا ۔
حدیث نمبر: 2536
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتِ : اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " أَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ " ، فَأَعْتَقْتُهَا ، فَدَعَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا ، فَقَالَتْ : لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا ثَبَتُّ عِنْدَهُ ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا .
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو میں نے خریدا تو ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط لگائی ( کہ آزادی کے بعد وہ انہیں کے حق میں قائم رہے گی ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انہیں آزاد کر دو ، ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو قیمت دے کر کسی غلام کو آزاد کر دے ۔ پھر میں نے انہیں آزاد کر دیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے شوہر کے سلسلے میں انہیں اختیار دیا ۔ بریرہ نے کہا کہ اگر وہ مجھے فلاں فلاں چیز بھی دیں تب بھی میں اس کے پاس نہ رہوں گی ۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر سے جدا ہو گئیں ۔
اس کے خاوند کا نام مغیث تھا۔ وہ غلام تھا۔ لونڈی جب آزاد ہوجائے تو اس کو اپنے خاوند کی نسبت جو غلام ہو اختیار ہوتا ہے خواہ نکاح باقی رکھے یا فسخ کردے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ مغیث آزاد تھا مگر قسطلانی نے اس کے غلام ہونے کو صحیح کہا ہے۔ یہ مغیث بریرہ کی جدائی پر روتا پھرتا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بریرہ رضی اللہ عنہا سے سفارش فرمائی کہ مغیث کا نکاح باقی رکھے مگر بریرہ نے کسی طرح اس کے نکاح میں رہنا منظور نہیں کیا۔
باب : ولاء ( غلام لونڈی کا ترکہ ) بیچنا یا ہبہ کرنا
تشریح : یعنی ولاءالمعتق وہو ما اذا مات المعتق ورثۃ معتقۃ او ورثۃ معتقہ کانت العرب تبیعہ و تہبہ فنہی عنہ الشارع لان الولاءکالنسب فلا یزول بازالۃ وفقہاءالحجاز والعراق مجمعون علی انہ لایجوز بیع الولاءو ہبتہ ( حاشیہ بخاری ) یعنی ولاءکا معنی غلام یا لونڈی کا ترکہ جب وہ مرجائے تو اس کا آزادکرنے والا اس کا وارث بنے۔ عرب میں غلام اور آقا کے اس تعلق کو بیع کرنے یا ہبہ کرنے کا رواج تھا۔ شارع نے اس سے منع کردیا۔ اس لیے کہ ولاءنسب کی طرح ہے جو کسی طور بھی زائل نہیں ہوسکتا۔ اس پر تمام فقہاءعراق اور حجاز کا اتفاق ہے۔
حدیث نمبر: 2535;
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ ، وَعَنْ هِبَتِهِ " .
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھے عبداللہ بن دینار نے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا تھا ۔
حدیث نمبر: 2536
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتِ : اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " أَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ " ، فَأَعْتَقْتُهَا ، فَدَعَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا ، فَقَالَتْ : لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا ثَبَتُّ عِنْدَهُ ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا .
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو میں نے خریدا تو ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط لگائی ( کہ آزادی کے بعد وہ انہیں کے حق میں قائم رہے گی ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انہیں آزاد کر دو ، ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو قیمت دے کر کسی غلام کو آزاد کر دے ۔ پھر میں نے انہیں آزاد کر دیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے شوہر کے سلسلے میں انہیں اختیار دیا ۔ بریرہ نے کہا کہ اگر وہ مجھے فلاں فلاں چیز بھی دیں تب بھی میں اس کے پاس نہ رہوں گی ۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر سے جدا ہو گئیں ۔
اس کے خاوند کا نام مغیث تھا۔ وہ غلام تھا۔ لونڈی جب آزاد ہوجائے تو اس کو اپنے خاوند کی نسبت جو غلام ہو اختیار ہوتا ہے خواہ نکاح باقی رکھے یا فسخ کردے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ مغیث آزاد تھا مگر قسطلانی نے اس کے غلام ہونے کو صحیح کہا ہے۔ یہ مغیث بریرہ کی جدائی پر روتا پھرتا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بریرہ رضی اللہ عنہا سے سفارش فرمائی کہ مغیث کا نکاح باقی رکھے مگر بریرہ نے کسی طرح اس کے نکاح میں رہنا منظور نہیں کیا۔