Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب المظالم والغصب
باب : مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے
گو وہ کافر ذمی ہو۔ ایک حدیث میں ہے جس کو طحاوی نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نکالا ہے کہ اللہ نے ایک بندے کے لیے حکم دیا، اس کو قبر میں سو کوڑے لگائے جائیں۔ وہ دعا اور عاجزی کرنے لگا، آخر ایک کوڑا رہ گیا، لیکن ایک ہی کوڑے سے اس کی ساری قبر آگ سے بھر پور ہو گئی۔ جب وہ حالت جاتی رہی تو اس نے پوچھا، مجھ کو یہ سزا کیوں ملی؟ فرشتوں نے کہا تو نے ایک نماز بے طہارت پڑھ لی تھی اور ایک مظلوم کو دیکھ کر اس کی مدد نہیں کی تھی۔ ( وحیدی )
معلوم ہوا کہ مظلوم کی ہر ممکن امداد کرنا ہر بھائی کا ایک اہم انسانی فریضہ ہے۔ جیسا کہ اس روایت سے ظاہر ہے عن سہل بن حنیف عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال من اذل عندہ مومن فلم ینصرہ و ہو یقدر علی ان ینصرہ اذلہ اللہ عزوجل علی روس الخلائق یوم القیمۃ رواہ احمد یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے سامنے کسی مومن کو ذلیل کیا جارہا ہے۔ اور وہ باوجود قدرت کے اس کی مدد نہ کرے تو قیامت کے دن اللہ پاک اسے ساری مخلوق کے سامنے ذلیل کرے گا۔
امام شوکانی فرماتے ہیں و ذہب جمہور الصحابۃ و التابعین الی وجوب نصر الحق و قتال الباغین ( نیل ) یعنی صحابہ و تابعین اور عام علمائے اسلام کا یہی فتویٰ ہے کہ حق کی مدد کے لیے کھڑا ہونا اور باغیوں سے لڑنا واجب ہے۔
حدیث نمبر : 2445
حدثنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن الأشعث بن سليم، قال سمعت معاوية بن سويد، سمعت البراء بن عازب ـ رضى الله عنهما ـ قال أمرنا النبي صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع. فذكر عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، ونصر المظلوم، وإجابة الداعي، وإبرار المقسم.
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا، کہ میں نے معاویہ بن سوید سے سنا، انہوں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا تھا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کو حکم فرمایا تھا اور سات ہی چیزوں سے منع بھی فرمایا تھا ( جن چیزوں کا حکم فرمایا تھا ان میں ) انہوں نے مریض کی عیادت، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت کرنے والے ( کی دعوت ) قبول کرنے، اور قسم پوری کرنے کا ذکر کیا۔
سات مذکورہ کاموں کی اہمیت پر روشنی ڈالنا سورج کو چراغ دکھلانا ہے اس میں مظلوم کی مدد کرنے کا بھی ذکر ہے۔ اسی مناسبت سے اس حدیث کو یہاں درج کیا گیا۔
حدیث نمبر : 2446
حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا". وشبك بين أصابعه.
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دسرے سے قوت پہنچتی ہے۔ اورآپ نے اپنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندرکیا۔
کاش ! ہر مسلمان اس حدیث کو یاد رکھتا اور ہر مومن بھائی کے ساتھ بھائیوں جیسی محبت رکھتا تو مسلمانوں کو یہ دن نہ دیکھنے ہوتے جو آج کل دیکھ رہے ہیں۔ اللہ اب بھی اہل اسلام کو سمجھ دے کہ وہ اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل کرکے اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کریں۔
باب : مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے
گو وہ کافر ذمی ہو۔ ایک حدیث میں ہے جس کو طحاوی نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نکالا ہے کہ اللہ نے ایک بندے کے لیے حکم دیا، اس کو قبر میں سو کوڑے لگائے جائیں۔ وہ دعا اور عاجزی کرنے لگا، آخر ایک کوڑا رہ گیا، لیکن ایک ہی کوڑے سے اس کی ساری قبر آگ سے بھر پور ہو گئی۔ جب وہ حالت جاتی رہی تو اس نے پوچھا، مجھ کو یہ سزا کیوں ملی؟ فرشتوں نے کہا تو نے ایک نماز بے طہارت پڑھ لی تھی اور ایک مظلوم کو دیکھ کر اس کی مدد نہیں کی تھی۔ ( وحیدی )
معلوم ہوا کہ مظلوم کی ہر ممکن امداد کرنا ہر بھائی کا ایک اہم انسانی فریضہ ہے۔ جیسا کہ اس روایت سے ظاہر ہے عن سہل بن حنیف عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال من اذل عندہ مومن فلم ینصرہ و ہو یقدر علی ان ینصرہ اذلہ اللہ عزوجل علی روس الخلائق یوم القیمۃ رواہ احمد یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے سامنے کسی مومن کو ذلیل کیا جارہا ہے۔ اور وہ باوجود قدرت کے اس کی مدد نہ کرے تو قیامت کے دن اللہ پاک اسے ساری مخلوق کے سامنے ذلیل کرے گا۔
امام شوکانی فرماتے ہیں و ذہب جمہور الصحابۃ و التابعین الی وجوب نصر الحق و قتال الباغین ( نیل ) یعنی صحابہ و تابعین اور عام علمائے اسلام کا یہی فتویٰ ہے کہ حق کی مدد کے لیے کھڑا ہونا اور باغیوں سے لڑنا واجب ہے۔
حدیث نمبر : 2445
حدثنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن الأشعث بن سليم، قال سمعت معاوية بن سويد، سمعت البراء بن عازب ـ رضى الله عنهما ـ قال أمرنا النبي صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع. فذكر عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، ونصر المظلوم، وإجابة الداعي، وإبرار المقسم.
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا، کہ میں نے معاویہ بن سوید سے سنا، انہوں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا تھا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کو حکم فرمایا تھا اور سات ہی چیزوں سے منع بھی فرمایا تھا ( جن چیزوں کا حکم فرمایا تھا ان میں ) انہوں نے مریض کی عیادت، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت کرنے والے ( کی دعوت ) قبول کرنے، اور قسم پوری کرنے کا ذکر کیا۔
سات مذکورہ کاموں کی اہمیت پر روشنی ڈالنا سورج کو چراغ دکھلانا ہے اس میں مظلوم کی مدد کرنے کا بھی ذکر ہے۔ اسی مناسبت سے اس حدیث کو یہاں درج کیا گیا۔
حدیث نمبر : 2446
حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا". وشبك بين أصابعه.
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دسرے سے قوت پہنچتی ہے۔ اورآپ نے اپنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندرکیا۔
کاش ! ہر مسلمان اس حدیث کو یاد رکھتا اور ہر مومن بھائی کے ساتھ بھائیوں جیسی محبت رکھتا تو مسلمانوں کو یہ دن نہ دیکھنے ہوتے جو آج کل دیکھ رہے ہیں۔ اللہ اب بھی اہل اسلام کو سمجھ دے کہ وہ اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل کرکے اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کریں۔